بسم الله الرحمن الرحيم
خلافت کی دعوت کے شیروں میں سے ایک شیر ،
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے متعلق میری رائے
بلال المہاجر، پاکستان
#KnowNaveedButt
#FreeNaveedButt
ایک قاری اِس عنوان سے یہ تاثر لےسکتا ہے کہ میں نے نوید بٹ کی تعریف کرنے میں مبالغہ آرائی سے کام لیا ہے ۔ البتہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ نوید بٹ سے میری قریبی رفاقت نے مجھے اس بات پر مجبور کیا کہ میں انہیں شیر سے تشبیہ دوں۔ یقیناً نوید کی شخصیت کے متعلق یہ کہنا بہت مناسب ہے۔ میں نوید بٹ کی بہادری اور ہمت کی تعریف کرنے پر مجبور ہوں کیونکہ اس نے بھر پور استقامت کے ساتھ اُس سیکولر نظام کا مقابلہ کیا جس نے پاکستان کے مسلمانوں کو کچل کر رکھ دیا ہے۔ اس نظام کا شدید جبر بھی نوید کو کبھی خوفزدہ نہیں کرسکا۔ اس لحاظ سے نوید اِس امت کے شیر حمزہ بن عبدالمطلب ؓکی طرح ہیں جو کہ رسول اللہﷺ کے چچا تھے اور جنہوں نے خانہ کعبہ میں ابو جہل کو ان لوگوں کے سامنے پیٹا جن پر ابوجہل نے اپنی دھاک بٹھا رکھی تھی ۔
ایک ایسے وقت میں جب کئی لوگ، جن میں بااثر افراد اور علماء بھی شامل تھے، خلافت کے پیغام کو پھیلانے سے ڈرتے تھے، نوید بٹ نے بغیر کسی فرضی نام کے اپنے حقیقی نام کے ساتھ اس دعوت کی ترویج کے لیے جدوجہد کی۔ نوید نے یہ عمل اس حقیقت کا ادراک رکھنے کے باوجود کیا کہ وہ ایک ایسی جماعت کے ترجمان ہیں جس کے خلاف مسلم دنیا کی جابر حکومتوں کے غنڈے مسلسل ظلم و ستم اور تشدد کرتے ہیں بالکل ویسے ہی جیسے رسول اللہﷺ کے صحابہؓ کے خلاف قریش کے کفار ظلم و ستم کے پہاڑ توڑا کرتے تھے۔ اس لیے نوید بٹ اس بات کے حقدار ہیں کہ انہیں امت کے شیروں میں سے ایک شیر اور اسلام کے شیر، نبی آخر الزماںﷺ کے چچا کے نقش قدم پر چلنے والا قرار دیا جائے۔
قاری شاید یہ سمجھے کہ نوید کی شخصیت کی قابلِ ذکر خوبی صرف اُن کی بہادری تھی جس کی وجہ سے وہ حکومت کے جبر کو چیلنج کرنے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت کی جدوجہد کرنے کے قابل تھے۔ در حقیقت بہادری ان کی شخصیت کا صرف ایک پہلو ہے۔ ان کی شخصیت میں وہ تمام اوصاف موجود ہیں جو ایک حقیقی رہنما میں ہونے چاہیے۔ یقیناً، ایک حقیقی رہنما کے لیے صرف بہادر ہونا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس میں دانشمندی اور آگاہی کا ہونا بھی انتہائی ضروری ہے۔ اور نوید بٹ ایسے ہی ہیں۔
میں یہاں نوید بٹ کی دانشمندی اور علم و آگاہی کی ایک مثال پیش کرنا چاہتا ہوں جو آج بھی میرے ذہن پر نقش ہے۔ 2000 کے شروعات میں نویدنے یہ تجزیہ پیش کیا کہ استعماری ممالک مضبوط اسلامی ممالک کو کمزورکرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ اُس وقت مشرف کی حکومت تھی اور پاکستان ایک طاقتور ملک تھا جس نے خطے میں، بالخصوص افغانستان میں، امریکا کے مفاد میں سیاسی و فوجی اقدامات اٹھائے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب بھارت پاکستان اور اس کے مجاہد سپاہیوں کی طاقت سے خوفزدہ تھا۔ میں حیران ہوتا ہوں کہ نوید کیسے اُس وقت ا س درست نتیجے تک پہنچ گئے تھے جبکہ عام عوام، سیاست دانوں اور دانشوروں کو جارج بش جونیئر کے دور میں بیکر-ہیملٹن رپورٹ آنے کے بعد اس منصوبے سے آگاہی حاصل ہوئی۔ لیکن اگر معاملے کا بغور جائزہ لیا جائے تو شاید معاملہ اتنا حیران کن نہیں رہتا۔
نوید بٹ پاکستان کو معاشی اور فوجی لحاظ سے کمزور کرنے اور معاشرتی و ثقافتی طور پر تباہ کرنے کے منصوبے سے اس لیے باخبر تھے کیونکہ وہ امت کے امور میں گہری دلچسپی لیتے تھے۔ مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی محاذ پر رونما ہونے والے واقعات کا بغور جائزہ لیتے تھے اور ان واقعات کو زمینی حقائق سے منسلک کر کےحالات کا تجزیہ کرتے تھے۔ لہٰذا وہ اس درست تجزیے تک پہنچ گئے تھے جبکہ ابھی کئی سیاسی تجزیہ نگار، تحقیقی اور اسٹریٹیجک ادارے، جن میں پاکستان کے فوجی اور غیر فوجی ادارے بھی شامل تھے، اُس منصوبے سے ناآشنا تھے۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی پے در پے آنے والی حکومتوں کی پالیسیوں سے خبردار نہیں کیا، وہ پالیسیاں جن کا ہدف پہلے دن سے پاکستان کی طاقت کو تباہ کرنا تھا ، اس کو امریکا کی اطاعت گزار بنانا ریپبلک میں تبدیل کرناتھا ،اور اُس کی صلاحیتوں کو تسلسل کے ساتھ کمزور کرناتھا تا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانا تو دور کی بات اس کے مظلوموں کی مدد تک نہ کرسکے۔
نوید اپنے رب ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ، کی حفاظت میں ہیں جو الرحمٰن اور الرحیم ہے ، جو العزیز ، الجبار اور المتکبر ہے۔ ہم اُن کے متعلق پریشان نہیں ہوتے جو اپنے رب کی پناہ میں ہوں، وہ رب جو اپنے بندوں کا ہمدرد ہے۔ ہمارے بھائی نوید کے ساتھ جو بھی ہوگا، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مرضی سے ہی ہوگا۔ اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ آخرت میں انہیں اجر عظیم سے نوازا جائے گا۔ دین اور ایمان کے لحاظ سے نوید کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کے متعلق مصعب بن سعد نے اپنے والد سے حدیث روایت کی کہ انہوں نے فرمایا، "اے اللہ کے رسولؐ! کن لوگوں کا سب سے زیادہ امتحان لیا جائے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا،
الأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الأَمْثَلُ فَالأَمْثَلُ ، فَيُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ ، فَإِنْ كَانَ دِينُهُ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ ، وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ ، فَمَا يَبْرَحُ البَلَاءُ بِالعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الأَرْضِ مَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ
" انبیاء و رسل پر، پھر جو ان کے بعد مرتبے میں ہیں، پھر جو ان کے بعد ہیں، بندے کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگر بندہ اپنے دین میں سخت ہے تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے دین میں نرم ہوتا ہے تو اس کے دین کے مطابق آزمائش بھی نرم ہوتی ہے، پھر بندہ آزمایا جاتا رہے گا یہاں تک کہ بندہ روئے زمین پر اس حال میں چل رہا ہوگا کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا"(ترمذی)۔
ہمارے بھائی نوید صرف اس دنیا کی لذتوں سے محروم ہوئے ہیں جو کہ حقیقی لذتیں نہیں بلکہ محض ایک فریب ہیں۔ سچ یہ ہے کہ جھوٹ بولنے والےلوگ حق و باطل کی جنگ میں خسارے میں رہنے والے ہیں چاہے دنیا میں انہیں کچھ مہلت مل بھی جائے آخر کار وہ مہلت ختم ہی ہونی ہے۔ یقیناً آخرت کی سزا ان سزاؤں سے کہیں زیادہ خوفناک اور دردناک ہے جو یہ ظالم اسلام کے داعیوں کو دیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
إِنَّ اللَّه لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ فَإِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ
" بیشک اللہ جل جلالہ مہلت دیتا ہے ظالم کو(اس کی باگ ڈھیلی کرتا ہے تاکہ خوب شرارت کر لے اور عذاب کا مستحق ہو جائے)، پھر جب پکڑتا ہے تو اس کو چھوڑتا نہیں"(بخاری، مسلم)۔
Latest from
- فلسطین اور غزہ کی آزادی کے لیے خلافت اور جہاد کے لیے وسیع سرگرمیاں
- اے مسلمان ممالک کی افواج! کیا تم میں کوئی صالح جواں مرد نہیں کہ وہ افواج کی قیادت کرے؟
- مسئلہ فلسطین عالمی برادری کا نہیں بلکہ امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے۔
- عالمی سیاست کیوں اہم ہے؟!
- بے شک غزہ کلمہ گو مسلمانوں کا ایشو ہے، سینٹ کام کے ملازموں کا نہیں