الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    14 من ربيع الاول 1446هـ شمارہ نمبر: 1446ھ / 025
عیسوی تاریخ     منگل, 17 ستمبر 2024 م

 

 

مسلم افواج میں طاقت ور افراد کے نام کھلا خط

فلسطین کی بابرکت سرزمین کی آزادی کے لیے امت مسلمہ کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی جانب سے

یہ اس عظیم امت مسلمہ کی خواتین کی طرف سے مسلم سرزمین کی افواج میں ہمارے مخلص بھائیوں، باپوں اور بیٹوں کے لئے ایک پیغام ہے۔ ہم آپ کو ان لوگوں کے طور پر مخاطب کرتے ہیں جنہیں رب العالمین نے مسلمانوں کی حفاظت اور ہمارے وقار کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی ہے۔ ہم آپ کو ان لوگوں کے طور پر مخاطب کرتے ہیں جو ہماری امت کے قتل عام کو ختم کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ ہم آپ کو خالد بن ولیدؒ، صلاح الدین ایوبیؒ، محمد بن قاسم ؒ اور ماضی کے دیگر عظیم مسلم کمانڈروں کے    ورثاء کی حیثیت سے مخاطب کرتے ہیں ۔  ہم دعا کرتے ہیں کہ ہمارے الفاظ ان لوگوں کے کانوں تک پہنچیں اور ان کے دلوں کو کھولیں جو اسلام کے ان عظیم ہیروز کی شاندار وراثت کو اپنانا چاہتے ہیں-

ہم آپ کےاُس   کرب سے  واقف ہیں جس سے آپ غزہ اور فلسطین کی بابرکت سرزمین میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے لامتناہی قتل عام کو دیکھنے سے گزرتے ہیں۔ ہم آپ کے   اُس غَیظ و غَضَب کو محسوس کرتے ہیں کہ جب آپمسلسل،ایک قتل عام کے بعد دوسرے قتل عام، ایک اجتماعی قبر کے بعد دوسری اجتماعی قبر اور کفن میں لپٹی لاشوں کی قطاریں دیکھتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ خوف زدہ خواتین، چھوٹے اور نوزائیدہ بچوں کی چیخیں جن کے گھروں پر بمباری کی گئی ہے یا جو ملبے میں دبے ہوئے ہیں، آپ کے ذہن کو تڑپاتی ہیں، اور یہ کہ غم زدہ ماؤں اور یتیم بچوں کے آنسوئوں سے آپ کی روح کانپ اٹھتی ہے۔ ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جب آپ یہودی افواج اور آباد کاروں کے ہاتھوں الاقصیٰ کی بے حرمتی ہوتے اور اپنی معزز بہنوں کو گلیوں اور قابض جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپ کا خون کھول اٹھتا ہے اور آپ ان کی مدد کے لیے جانے کی خواہش سے تڑپ اٹھتے ہیں۔ اور ہم جانتے ہیں کہ ہمارے ساتھ آپ کا دل بھی فلسطین کے لیے دھڑکتا ہے۔

تو کیوں آپ اس مبارک سرزمین کی عورتوں اور بچوں کی فریاد پر لبیک نہیں کہتےجو آپ سے اس ظالمانہ صیہونی تسلط اور تباہی سے نجات دلانے کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کہتا ہے کہ ﴿وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾۔  "اور اگر وہ دین کے معاملہ میں مدد چاہیں تو تمہیں ان کی مدد کرنی لازم ہے "۔ [الانفال:72]آپ آخرکب تک پس پردہ  رہیں گے جب  کہ آپ کی امت  مصائب میں مبتلااور مسریٰ ، آپ کے پیارے نبی  ﷺ کے رات کے سفر ،  اسراء اور معراج کی سرزمینکی بے حرمتی کی جارہی ہے؟

مزید کتنے ہزار افراد کو ہلاک ہونا ہوگا ، کتنے اور بچے زندہ جلا ئے  جائیں گے ، کتنے اور بچوں کو بھوک اور پیاس سے مرنا ہو گا ، اس سے پہلے کہ آپ   اس قاتل وجود کے خلاف  کو ئی  قدم اٹھا ئیں ؟ آپ کیسے خاموش  رہ سکتے ہیں جب کہ آپ کی امت کو تباہ و بربادکیا جا رہا ہو؟ کیا آپ نے کافی کچھ نہیں دیکھ لیا؟  آپ کو اپنے اسلامی فرض کی انجام دہی کے لیے، اپنی امت کے محافظ اور آزادی کے علمبردار بننے سے پہلے ، مزید کیا دیکھنا باقی ہے؟ کہاں ہے آپ کا ایمان ، آپ کا احساسِ عزت ، آپ کا جذبۂشجاعت ؟ کیا آپ کے رسول ﷺ نے یہ نہیں کہا کہ «لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ»"اللہ کے نزدیک ایک مومن کا قتل پوری دنیا کے فنا ہونے سے بھی بدتر ہے" تو، وہ کیا چیز ہے جس کا آپ انتظار کر رہے ہیں؟ صرف آپ ہی کے پاس وہ   مادی طاقت– ٹینک، ہوائی جہاز، گولہ بارود، سپاہی–ہے         جو اس کینسر زدہ قبضے، خونریزی اور مسلسل عذاب کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے!بس بہت ہو گیا! اگر یہ ہولناک مناظر آپ کو متزلزل نہیں کریں گے، تو پھر اورکیاکرے گا؟!!

اے مسلمان افواج کے مخلص سپاہیو! آپ میں سے وہ جرات مند افراد کہاں ہیں جو آپ کی امت کی مدد کے لیے پہنچیں  گے؟ آپ میں سے وہ غیّورلوگ کہاں ہیں جو آپ کی بہنوں کے وقار کا دفاع کریں گے؟ آپ میں سے وہ مردکہاں ہیں جو الاقصیٰ کو آزاد کرانے کا عظیم مرتبہ و مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ کی تمام تر تربیت، آپ کے ہتھیار، آپ کی فوجی طاقت آپ کی امت کی حفاظت اور ہماری سرزمین کو آزاد کرانے کے لئے نہیں ہے تو کس لیے ہے؟ اگر مغربی طاقتوں نے اپنے ہتھیار وں اور دولت کو یہودی وجود کی حمایت اور نسل کشی کے لئے متحد کر لیا ہے تو کیا یہ مسلم ممالک کی افواج کا کام نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائیوں اور بہنوں کو اس خونریزی سے بچانے کے لئے متحد ہوں؟ آپ جانتے ہیں کہ جنگ بندی سے سات دہائیوں پر محیط اس نسل کشی اور نکبہ کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ آپ جانتے ہیں کہ فلسطین کے مسلمانوں کے قتل عام، درد اور مصائب کا اس وقت تک خاتمہ نہیں ہوگا جب تک آپ اس قاتلانہ اور وحشیانہ قبضے سے آزادی حاصل کرانے کے لئے اپنی فوجی طاقت کو متحرک نہیں کریں گے۔

اے مسلم افواج کے فرزندو! آپ اپنے رب کو کیا جواب دیں گے جب وہ آپ سے پوچھے گا کہ آپ اس وقت کیوں کھڑے رہے جب آپ کی امت کا قتل عام کیا گیا، آپ کی بہنوں کی بے حرمتی کی گئی اور سرزمین اقصیٰ کو ناپاک کیا گیا، جب کہ اس رب نے آپ کی امت کے دفاع اور اس کی سرزمین کو آزاد کرانے کی اسلامی ذمہ داری آپ کی گردنوں پر ڈال دی ہے۔ آپ اپنے رب سبحانہ تعالی  کو کیا جواب دیں گے جب وہ آپ سے سوال کرے گا،﴿وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا''اور کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کے راستے میں اور ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی حمایتی بنا دے اور کوئی مددگار بنادے''۔ (النساء: 75) پس اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے اپنے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ڈرتے رہیں اور اس دن کے لئے تیار رہیں جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہو ں گے اور آپ کا مد مقابل  اس دن غزہ کا ایک بچہ یا اس کی معزز عورتوں میں سے کوئی ہوگا اور کہے گا کہ' اے رب ان لوگوں نے میری مدد نہیں کی جبکہ یہ اس کی قدرت رکھتے تھے!'

اے مسلمان افواج کے مخلص افسران! آپ نے یہ دیکھ لیا ہے کہ آج کوئی ریاست، کوئی قیادت، کوئی حکمران، کوئی بین الاقوامی ادارہ نہیں ہے جو مسلمانوں کے خون کی حفاظت کرنے یا ہمارے مفادات کے لئے کھڑے ہونے کی سیاسی خواہش رکھتا ہو۔ فلسطین میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو بھی مسلم ممالک کی ان غدار حکومتوں نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے جنہوں نے اس صیہونی قبضے کے ساتھ اپنے امن معاہدوں، نارملائزیشن، سفارتی تعلقات اور اقتصادی تعاون کے ذریعے اس نسل کشی کرنے والے ادارے کے ہاتھ مضبوط کیے ہیں، یہاں تک کہ اسے اپنی جنگی مشین کے ایندھن کے لئے تیل فراہم کیا ہے اور اسے خوراک فراہم کی، جبکہ غزہ کے بچے بھوکے ہیں۔ یہ مغربی آلہ کار اور مغرب کے خدمت گزار حکمران اور حکومتیں اس قاتلانہ وجود کے سامنے صف اول کے محافظ بنے رہے ہیں اور انہوں اس کے خلاف اٹھنے والی کسی بھی تحریک کو روکا ہے۔ وہ استعماری حکومتوں کی طرف سے مسلمانوں کو تقسیم کرنے اور آپ کو اپنے ان بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنے سے روکنے کے لئے جو آپ کے اپنے ملک میں نہیں رہتے ، ہماری مسلم سرزمینوں پر مسلط کردہ مصنوعی قومی سرحدوں کے محافظ کے طور پر بھی کھڑے ہوئے ہیں ، جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ" بیشک ،   تمہاری امت ایک امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں سو میری عبادت کرو۔ (الانبیاء: 92)

اے مسلم افواج کے فرزندو! کیسےآپ ان یہود کے حمایتی حکمرانوں کی خدمتقبول کر سکتے ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے ساتھ خیانت سے اپنا کیریئر بنایا اور جنہوں نے آپ کی امت اور آپ کے دین کو بے یارو مددگارچھوڑ دیا ہے؟ آپ ان لوگوں کی اطاعت کیسے کر سکتے ہیں جن کی عادت ہے مسلمانوں کے لیے کچھ نہ کرنااور اس وقت جب آپ کی امت کا خون بہہ رہا ہے  توانہوں نے آپ کو بیرکوں کی زنجیروں میں جکڑ کر آپ کے نام کی بے حرمتی کی ؟  آپ مزیدکتنا ان کی بزدلی اور خیانت کو  برداشت کرنے کو تیار ہیںحالانکہ انہوں نے یہودی وجود اور اس کے مغربی استعماری اسپانسرز کے ساتھ اپنی وفاداری کا کھلے عام مظاہرہ کیا ہے؟ ان حکمرانوں اور حکومتوں نے   آپ کو صرف اپنے تخت سنبھالنے یا اپنے مغربی آقاؤں اور اپنے مفادات کی جنگیں لڑنے کے لئے استعمال کیا ہے جبکہ مظلوم مسلمانوں کے دفاع کے لئے ایک بھی سپاہی کو متحرک کرنے سے انکار کر دیا ہے! انہوں نے کبھی بھی آپ کو اپنی امت کے دفاع کا حکم نہیں دیا اور نہ ہی دیں گے! ہم ان غدار حکمرانوں اور حکومتوں اور ان کے کرپٹ ،قوم پرست  اور انسان کے بنائے ہوئے نظاموں کی مسلسل حکمرانی کے تحت ،فلسطین میں یا اپنے کسی بھی دشمن کے خلاف کبھی فتح حاصل نہیں کر سکیں گے جو ہماری سرزمین کو متاثر کرتے ہیں اور مسلم بھائی چارے کے رشتے کو توڑتے ہیں۔ انہیں ہٹاکر ان کی جگہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اسلامی قیادت اور نظام خلافت قائم کرنے کی ضرورت ہے جو نبوت کے طریقے پر قائم ہو،  جو مسلمانوں کی نگہبان، محافظ اور ڈھال ہوگی، جیسا کہ ہمارے پیارے نبیﷺ نے فرمایا: «الْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»"امام ( خلیفہ)  راعی ہے اور وہ اپنی رعیت کے بارے میں ذمہ دار ہے"۔«إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ»بیشک صرف امام (خلیفہ) ڈھال ہے، جس کے پیچھے سے آپ لڑتے ہیں اور جس کے زریعے آپ اپنی حفاظت کرتے ہیں."

یہ صرف خلافت ہی ہے جو آپ کو اپنی امت اور دین کا دفاع کرنے والے ، نجات دہندہ اور محافظ کی حیثیت سے اپنے حقیقی کردار کو ادا کرنے کی ترغیب دے گی جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ یہ اس ریاست کے تحت ہی تھا جب آٹھویں صدی عیسوی کے عظیم مسلمان جرنیل محمد بن قاسم ؒ کو مسلمان خواتین کے ایک گروہ کو بچانے کے لیے بھیجا گیا تھا جنہیں ظالم ہندو بادشاہ راجا داہر نے یرغمال بنا لیا تھا اور اس طرح سندھ کو اسلام کی حکمرانی کے تحت   لایا گیا۔ یہ اس ریاست کے تحت ہی تھا جب   نویں صدی عیسوی کے خلیفہ المعتصم باللہ ؒ نے ترکی کے شہر اموریہ میں ایک مسلمان خاتون ، جسے رومیوں نے قیدکر لیا تھا، کو بچانے کے لیے ایک بہت بڑی فوج بھیجی ۔ یہ اس ریاست کے تحت ہی تھا جب عظیم کمانڈر صلاح الدین ایوبی ؒ نے الشام کی زمینوں کو صلیبیوں سے آزاد کرایا۔ اور خلافت کے تحت ہی فلسطین کی پوری بابرکت سرزمین ایک بار پھر آزاد ہو گی اور اسلام کا جھنڈا القدس پر دوسری خلافت راشدہ کے دارالحکومت کے طور پر بلند ہو گا۔ باذن اللہ!

اے مسلمانوں کی افواج میں طاقت ور لوگو! اس عظیم امت مسلمہ کی عورت ہونے کے ناطے ہم آپ کو ایک دعوت دیتے ہیں، آپ کے ایمان اور عزت کے احساس سے اپیل کرتے ہیں! اٹھیں اور ان بزدل غدار حکمرانوں کا تختہ الٹ دیں اور اور ہماری مسلم سرزمین کے درمیان،  استعمار کی مسلط کردہ قوم پرستی کی ان جھوٹی سرحدوں کو ختم کردیں اور اپنی فلسطینی ماؤں اور بچوں کے دفاع کے لئے القدس کی طرف مارچ کریں۔ اموی خلافت کے عظیم سپہ سالار قتیبہ بن مسلم کے اقدامات کی تقلید کریں جنہوں نے مسلمان عورتوں کو دہشت زدہ کرنے والے مجرموں کو سزا دی اور ان کی طرف سے پیش کردہ سونے اور چاندی کے خزانوں کو ان کی زندگی کے تاوان کے طور پر لینے سے انکار کرتے ہوئے اپنے مشہور الفاظ سے اعلان کیا: "نہیں، اللہ کی قسم، تمہاری وجہ سے اب کبھی بھی کوئی مسلمان عورت دہشت زدہ نہیں کی جائے گی"! ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان جابر حکمرانوں اور حکومتوں کو ہٹا دیں جنہوں نے اس امت کو مایوسی اور ذلت کے سوا کچھ نہیں دیا اور آپ کو مسلمانوں کے محافظ کے طور پر اپنا حقیقی کردار ادا کرنے سے روک دیا۔ ان کی جابرانہ حکمرانی کی زنجیروں کو توڑد یں اور اسلامی قیادت اور خلافت کے نظام کے قیام کے لئے اپنی نصرۃ (مادی مدد) دیں جو مسلمانوں کو ایک نظام کے تحت متحد کرے گی اور اپنے رب کے احکامات پر عمل درآمد کرنے والی ریاست قائم کرے گی ۔ یہ آپ کو مقبوضہ مسلم سرزمین کے ایک ایک انچ کو آزاد کرانے اور مسلمانوں کی حفاظت کرنے کے لئے متحرک کرے گی ، چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں، آپ کو اپنی امت کا ہیرو بنائے گی اور آپ کے نام کو عزت بخشے گی۔

اے مسلمان افواج کے مخلص سپاہیو! کیا چیز آپ کو اپنے فرض کی طرف بڑھنے سے روک رہی ہے، جب کہ صرف فتح یا شہادت ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا انتظار کرتی ہے؟ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ اس بات پر غور کریں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ریکارڈ میں آپ کے بارے میں کیا لکھا جائے گا اور تاریخ کے صفحات میں آپ کے بارے میں کیا لکھا جائے گا؟ کیا آپ کو کمزور دل اور بے عزت قرار دیا جائے گا یا آپ ان لوگوں میں سے ہوں گے جنہوں نے اسلام کے عظیم ہیروز اور رہنماؤں کی تقلید کی اور اپنی امت اور دین کے لئے عظیم فتوحات حاصل کرنے کی وراثت کو اپنایا؟

اے مسلمان افواج کے مخلص فرزندو! اب وقت آگیا ہے کہ آپ اپنی امت کے ساتھ اور اس کے دشمنوں کے خلاف کھڑے ہوں۔ وقت آگیا ہے کہ ان غدار حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہوں جنہوں نے آپ کا نام سیاہ کر دیا ہے! اب وقت آگیا ہے کہ آپ مسلمانوں اور اپنے دین کے محافظ کی حیثیت سے اپنا صحیح مقام حاصل کریں۔ آپ کی اطاعت  اللہ سبحانہ و تعالیٰ، اس کے رسول ﷺ، آپ کے دین اور مسلمانوں کے لیے ہے، نہ کہ ان حکومتوں کے لیے جنہوں نے اپنی جانیں اپنے مغربی آقاؤں کو بیچ دی ہیں! آج فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کے عقیدے کے خلاف جنگ ہے، اسلام اور آپ کی امت کے خلاف صلیبی جنگ ہے جس میں اہل کفر اس غاصب وجود کی حمایت میں متحد ہو گئے ہیں۔ اس لیے  یہ آپ کی جنگ ہے! تو آپ نے اپنے دین کے لیے کیا پیش کیا ہے؟!! ہم آپ سے پوچھتے ہیں کہ آپ میں سے کون الاقصی اور فلسطین کی بابرکت سرزمین کو آزاد کرانے والا بن کر  دنیا کی عظیم عزت اور آخرت میں عظیم انعام کو حاصل کرنا چاہتا ہے ؟ ہم آپ سے پوچھتے ہیں کہ آپ میں سے کون ہے جو دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے لئے اپنی نصرۃ دے کر آج کا انصار بننا چاہتا ہے، اورباذن اللہ سعد بن معاذ(رض) کا اعزاز حاصل کرنا چاہتا ہے، جن کی نماز جنازہ میں 70,000 فرشتوں نے شرکت کی، جو مدینہ منورہ میں اسلامی ریاست کے قیام کے لئے اپنی فوجی مدد فراہم کرنے کے عظیم مقام کی عکاسی کرتا ہے ۔

اسامتکیامیدیں آپ سے وابستہ ہیں! ہمآپکےپیچھےہیں! اللہسبحانہوتعالیٰآپکےساتھہے۔پساپنےرب سبحانہ و تعالی کےحکمپرعملکریںاوریہفتح ہی ہےجو آپ کی منتظرہے ، باذن اللہ۔ تو،وہکیا چیز ہےجسکاآپانتظارکررہےہیں؟تاخیرنہکریں!ابعملکرنےکاوقتہے !

﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللهِ يَنصُرُ مَن يَشَاء وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ * وَعْدَ اللهِ لَا يُخْلِفُ اللهُ وَعْدَهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

اور اس دن مسلمان اللہ کی مدد پر خوش ہوں گے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے اور وہ غالب رحم والا ہے۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے ، اللہ اپنے وعدہ کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔[الروم: 4-6]

شعبہ خواتین

کے مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.domainnomeaning.com
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک