الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

سوال وجواب:

 امریکہ میں شرعِ سود کے بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟

 

سوال:

15 مارچ 2017 کو امریکی فیڈرل ریزرو کے سربراہ "Janet Yellen" نے اعلان کیا کہ فیڈرل اوپن مارکیٹ کمیٹی نے گزشتہ رات  کو شرعِ سود کو ایک چوتھائی بڑھانے کا فیصلہ کیا  ہے۔ تین مہینوں میں دوسری دفعہ شرعِ سود کو  بڑھایا گیا ہے اور سال کے خاتمے سے پہلے دو دفعہ مزید بڑھانے کا عندیا بھی دیا جا رہا ہے۔ عموماً  شرعِ سود کے بڑھنے کا مطلب معیشت  میں استحکام سمجھا جاتا ہے مگر امریکی معیشت تو ابھی تک بحران کا شکار ہے، اس صورتحال میں  شرعِ سود کے بڑھنے کی کیا وجہ بیان کی جاسکتی ہے؟ شکریہ

 

جواب:

امریکہ میں 2008 کے معاشی بحران کے دوران  شرعِ سود کو تقریباً صفر تک پہنچا دیا گیا تھا، اور یہ صورتحال دسمبر 2015 (یعنی سات سال)  تک جاری رہی ۔ 2016 میں Yellenنے  کئی مرتبہ  شرعِ سود میں اضافے کا عندیا دیا مگر اس کے نفاذ میں ناکامی کا سامنا کرنا  پڑا۔ شرعِ سود میں اضافے اور کمی  کی وجہ کو سمجھنے کے لئے ہم   یہ کہتے ہیں:

 

1۔   شرعِ سود کے مقررکرنے کا مقصدمالیاتی پالیسی وضع کرنا ہے  اور اس پر عمل درآمد امریکی  کرنسی کی خریدوفروخت کے فیصلے سے کیا جاتا ہےجو کہ بالخصوص امریکی مارکیٹ  میں کرنسی کی فراوانی کا جائزہ لے کر کیا جاتا ہے۔ اور یہ دو وجوہات کی بنا پرضروری ہے:

پہلا:  شرح سود میں اضافے کی وجہ سے  مارکیٹ میں کرنسی کی کمی ہو تو یہ معیشت   کی نشونما میں رکاوٹ  کا سبب بنتی ہے کیونکہ لوگ زیادہ سود کی وجہ سےبینک سے قرضہ حاصل نہیں کر پاتے۔

دوسرا:  شرعِ سود  کم ہو تو مارکیٹ میں کرنسی کی زیادتی ہو جاتی ہےاور یہ مہنگائی، افراط زر (inflation) کا سبب بنتی ہے ، اورمارکیٹ میں کرنسی کی بہتات  کی وجہ بینک کی جانب سےکم سود پر قرضوں کی فراہمی  ہوتی ہے جس  کی وجہ سے ہر کوئی پیسہ  حاصل کرنا چاہتا ہے۔

 

2۔   2015 سے  Yellenنے   شرعِ سود کوبڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے کیونکہ  دیرپا امریکی معاشی بحران  ختم ہو چکا ہے، اور معاشی نشونما اب  بہتر ہو رہی ہے۔ اب شرعِ سود کو بڑھانا مناسب ہو گا  نہ کہ اس وقت جب مہنگائی (inflation) شروع ہو جائے۔ دراصل یہی  Yellenکا فلسفہ تھا  کہ اب شرعِ سود کوبڑھانے کی ضرورت ہے۔

 

3۔   یہ  نکتہ  ناقابلِ فہم ہے کیونکہ امریکہ کی معیشت ابھی بھی کمزور ہے، مگر امریکہ بلکہ مغربی دنیا کی مالیاتی پالیسی سیاستدانوں کی مرہونِ منت ہوتی  ہے اور یہ اصل معاشی پہلو پر مبنی نہیں ہوتی اور امریکی فیڈرک ریزروکے  شرعِ سود کے فیصلے ،جوحکومت سے آزاد ہونے چاہیے، مگر دراصل سیاسی اور معاشی  حالات کے تحت کئے جاتے ہیں۔ امریکی فیڈرل ریزروکے سات گورنروں کا   انتخاب امریکی صدر  کرتا ہے اور پھر سینٹ ان کی منظوری چودہ سال کے لئے دیتی ہے۔  بورڈ آف گورنرز میں سے ہی سربراہ اور اس کے نائب کا انتخاب بھی امریکی صدر  چار سال کے لئے کرتا ہے، اور امریکی صدر کی رضامندی پر یہ دوبارہ بھی کئی مرتبہ منتخب ہو سکتے ہیں ۔

 

4۔   عملاً امریکہ کی مالیاتی پالیسی پر سیاسی عوامل  زیادہ اثرا نداز ہوتے ہیں، ایک مقامی اور دوسرا عالمی:

مقامی سطح پر، خصوصاً انتخابات کے قریب امریکی صدر اپنی معیشت کی نشونما چاہتا ہے  کیونکہ ایک مستحکم معیشت صدر کےدوبارہ یا اس کی جماعت کے امیدوار کے منتخب ہونے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

بین الاقوامی سطح پر،  امریکہ دوسرے ممالک کے ساتھ سخت معاشی مقابلے میں  رہتا ہے، اور اس وقت  دنیا کے معاشی حالات 2008 کے بحران کی وجہ سے کمزور  ہیں ۔  یورپ اور جاپان میں شرعِ سود  تقریباً صفر تک تھا، امریکہ میں شرعِ سود   کوبڑھانے سے تمام دنیا کی دولت کا رخ  اس کی طرف ہو جائے گا، جو دوسرے ممالک کی معیشت پر بہت برے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

 

5۔  شرعِ سود  کو اس وقت بڑھانے سے دوسرے ممالک کی معیشت کو نقصان کا اندیشہ ہو گا، تاہم پچھلے سال کی نسبت اب کم امکان ہیں۔نیویارک ٹائمز میں9 مارچ2017کی رپورٹ میں یورپ کے بارے میں درج ذیل شائع ہوا: سرکاری طور پر شرعِ سود کوبڑھانا  کئی سالوں تک ممکن نہیں،یورپین مرکزی بینک نے  یہ کہتے ہوئے شرعِ سود  کو تبدیل نہیں کیا کہ یہ بینک اب بھی حکومت اور کارپوریٹ کے جاری کردہ بونڈزکے ذریعے ہی معیشت کی نشونما جاری رکھے گا، اور یہ عمل اپریل تک جاری رہے گا۔

 

6-  چین نے امریکی چال کو بھانپ لیا کہ وہ شرعِ سود میں اضافے کے ذریعے یورپ کی دولت کو حاصل کرنا چاہتا ہے،  تاہم چین نے بھی شرعِ سود میں اضافہ شروع کر دیا تاکہ اس کی کرنسی امریکہ کی جانب  نہ جائے اور یورپ کی دولت کو بھی اپنی جانب مائل کیا جائے۔لہٰذا امریکہ کے فیصلے کے فوراً بعد چین نے  بھی اعلان کیا  کہ شرعِ سود میں اضافے کرے گا۔ یہ رپورٹ Bloomberg  کی  ویب سائٹ پر16 مارچ 2017کو شائع ہوئی جس کا عنوان تھا " چین کےعوامی بینک کا فیڈرل ریزرو کے ساتھ شرعِ سود میں اضافہ"۔  چینی مرکزی بینک کا  شرعِ سود میں اضافہ کرنا مستحکم معیشت اور کارخانوں کی ترقی ظاہر کرتا ہے اور اسی کی بدولت اس کے لیے  فیڈرل ریزروکی پیروی کرنا ممکن ہوا جب اس نے اپنی پالیسی کو سخت کیا ۔

 

7۔  خلاصہ یہ ہے کہ امریکہ میں شرعِ سود میں اضافہ درحقیقت معیشت کی بحالی کے سبب نہیں ہے بلکہ یورپ سے دولت کو  کھینچنا مقصد ہے تاکہ ان کو اضافی سود کی  لالچ میں اپنی طرف راغب کیا جائے کیونکہ یورپ میں سود تقریباً صفر ہے۔ لہٰذا  شرح سود میں اضافے کا مقصدصرف  معاشی  نہیں بلکہ یورپ کو مزید کمزور کرنا ہے  تاکہ وہ بحران کا شکار ہو جائے اور بلاآخر ٹوٹ  جائے۔

 

29جمادى الثانی 1438 ہجری

28 مارچ2017

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک