بسم الله الرحمن الرحيم
امریکی و بین الاقوامی قوانین اور ادارے ہی وہ ہتھیار ہیں جن کے ذریعے واشنگٹن پاکستان کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کرتا ہے
خبر: 7 دسمبر2020،بروز پیر،امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا کہ امریکا نے پاکستان، چین، ایران، سعودی عرب، تاجکستان، ترکمانستان، نائیجیریا، شمالی کوریا اور ایریٹریا کو اپنے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت "خاص طور پر تشویش کے حامل ممالک" قرار دے دیا ہے۔ امریکی کمیشن نے اپنی 2020 کی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان بھر میں مذہبی آزادی کے حالات منفی رجحان کا شکار رہے۔ اس کمیشن نے مزید کہا کہ، "توہین رسالت اور احمدیہ مخالف قوانین کا باقاعدہ نفاذ ، اور حکام کی جانب سے مذہبی اقلیتوں، جس میں ہندو ، عیسائی اور سکھ بھی شامل ہیں، کو زبردستی مذہب اسلام قبول کرانے کی روک تھام میں ناکامی نے مذہب یا عقیدے کی آزادی کو سختی سے محدود کردیا"۔
تبصرہ:
پاکستان کے دفتر خارجہ نے 9 دسمبر2020، بروز بدھ، امریکا کی جانب سے پاکستان کو اپنے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت "خاص طور پر تشویش کے حامل ملک" قرار دینے کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے اسے "من مانا اور امتیازی تعین"(Arbitrary and selective assessment) اور ناقابل اعتبار قرار دیا اور اس بات کے ثبوت کے طور پر بلیک لسٹ سے "بھارت کے واضح اخراج" کو حیرت انگیز کہا۔ دفتر خارجہ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ امریکا نے اس حقیقت کو بھی نظر انداز کیا کہ "پاکستان اور امریکہ باہمی سطح پر اس موضوع پر تعمیری طور پر مشغول رہے ہیں " ۔
امریکا پاکستان سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے تسلسل سے لبرل انسانی حقوق، بین الاقوامی قوانین اور اداروں کو استعمال کرتے ہوئے دباؤ ڈالتا چلا آرہا ہے۔ پاکستان کو فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ذریعے مجبور کیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری جہاد کو کرش کر دے جس کے نتیجے میں امریکہ کا اتحادی بھارت خطے کی ایک طاقت کے طور پر ابھر سکے۔ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط کے جال میں پھنسا ہوا ہے جس نے اس کی معیشت کو کمزور کیا تا کہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ دار عوامی مفاد کی قیمت پربھاری فوائد سمیٹ سکیں۔ اس سے پہلے امریکا نے افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ اور اب امریکا بین الاقوامی اداروں کو استعمال کر کے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ طالبان کو جہاد سے دستبرداری اور کابل میں بیٹھی امریکا کی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ شرکت اقتدار پر مجبور کرے تا کہ امریکی ایجنٹ کابل حکومت چلتی رہے۔ مغربی انسانی حقوق کی بنیاد اللہ کے قوانین سے آزادی ہے اور ان کو ایسے بنایا گیا ہے تا کہ مسلمان اسلام ، عقیدہ ختم نبوت اور اسلامی عقیدے پر مکمل طور پر عمل نہ کرسکیں اور ان میں مغربی افکار کی آمیزش ہوجائے۔ لیکن اس تمام تر صورتحال کے باوجود پاکستان کے حکمران امریکی مطالبات کو یہ کہہ کر پورا کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کو نقصان سے بچا رہے ہیں اگرچہ استعماری قوانین اور اداروں کے مطالبات کو پورا کرنے سے اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کے مفاد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
مسلم دنیا میں موجود ممالک کو الجھائے رکھنے کے لیے امریکا نے ایک جال بُن رکھا ہے تا کہ موجودہ مغربی استعماری عالمی آرڈر برقرار رہے۔ اس صورتحال سے نکلنے کا واحد رستہ یہ ہے کہ نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کی جائے۔ اسلام نے ہمیں کفار کے احکامات ماننے سے خبردار کیا ہوا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تُطِيۡعُوا الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا يَرُدُّوۡكُمۡ عَلٰٓى اَعۡقَابِكُمۡ فَتَـنۡقَلِبُوۡا خٰسِرِيۡنَ
" مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر (مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے "(آل عمران، 3:149)۔
اس کے علاوہ اسلام نے ہمیں حکم دیا ہے کہ باطل کو چیلنج کریں اور اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور زمین پر اسلام کو واحد بالادست قوت بنادیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙ وَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ
" وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں "(التوبہ، 9:33)۔
اب وقت آچکا ہے کہ موجودہ بین الاقوامی کفر آرڈر کو مسترد کر کے خلافت قائم کی جائے تا کہ اسلام کے بنیاد پر نیا عالمی آرڈر کا سورج طلوع ہوسکے۔
حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔
Latest from
- فلسطین اور غزہ کی آزادی کے لیے خلافت اور جہاد کے لیے وسیع سرگرمیاں
- اے مسلمان ممالک کی افواج! کیا تم میں کوئی صالح جواں مرد نہیں کہ وہ افواج کی قیادت کرے؟
- مسئلہ فلسطین عالمی برادری کا نہیں بلکہ امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے۔
- عالمی سیاست کیوں اہم ہے؟!
- بے شک غزہ کلمہ گو مسلمانوں کا ایشو ہے، سینٹ کام کے ملازموں کا نہیں