توہین رسالت کی سزا صرف اور صرف موت ہے!!! صلیبی پوپ کوعراق اورافغانستان میں ملین مسلمانوں کا قتل عام اور گوانٹاناموبے کے مظالم نظر نہیں آتے؟
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
توہین رسالت کے جرم میں پاکستانی عدالت سے سزا پانے والی آسیہ بی بی کو بچانے کیلئے پورا مغرب، ان کے ایجنٹ حکمران ، این جی اوز اور خود صلیبی پوپ متحرک ہو گئے ہیں۔ آسیہ بی بی پرٹسوے بہانے والے صلیبی پوپ کو عراق اور افغانستان میں ملین سے زائد مسلمانوں کا قتل عام اور گوانٹانامو بے اور ابو غریب جیل میں انسانیت سوز مظالم نظر نہیں آتے؟ کیا یہی ہے قانون کی حکمرانی ، جس کا مغرب اور جمہوری سیکولر لابی مطالبہ کرتی ہے؟ صلیبی افواج کے روحانی پیشوا ، پوپ بینیڈکٹ کو چاہئے کہ وہ توہین رسالت کی سزا پر مگر مچھ کے آنسو بہانے کے بجائے اپنے لواطت پرست پادریوں کے مسائل کو حل کرنے کی فکر کرے۔ اسلام کی رو سے گستاخ رسول ﷺ کی سزا صرف اور صرف موت ہے۔ رحمۃ العالمین رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر گستاخ رسول او ر رسول اللہﷺ کی ہجو بیان کرنے والوں کو ان لوگوں میں شامل کیا جن کے بارے میں آپ نے یہ حکم دیا کہ اگر یہ لوگ خانہ کعبہ کے پردے میں بھی لپٹ جائیں تب بھی انھیں معاف نہ کیا جائے اور انھیں ہر صورت قتل کر دیا جائے۔ ابن خطل کو خانہ کعبہ کے پردے کو پکڑنے کی حالت میں ہی قتل کیا گیا۔ اسی طرح سارہ اور قریبہ بھی قتل کی گئی۔ [تاریخ طبری: ص ۱۰۴] اسی طرح تیسری ہجری میں رسول اللہ ﷺ نے گستاخ رسول کعب بن اشرف یہودی کو حضرت محمد بن مسلمہؓ کی قیادت میں ایک کمانڈو آپریشن کے ذریعے قتل کروا دیا۔ [تاریخ طبری: ص ۲۱۳] مسلمان توہین رسالت کے مرتکب کو کبھی معاف نہیں کر سکتا۔ ایسے میں یہ غدار حکمران کون ہوتے ہیں جو اللہ کے حکم کو بدل دیں؟ نام نہادمغربی NGOاپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر ایک بار پھر اسلامی سزاؤں کا مذاق اڑانے کیلئے متحرک ہو گئی ہیں۔ اگر آسیہ بی بی نے حقیقتاً توہین رسالت کا ارتکاب نہیں کیا تو ایسے میں قصور اسلامی سزاؤوں کا نہیں بلکہ مغربی عدالتی نظام کا ہے جس میں ایک بے گناہ شخص کو مجرم قرار دیا جاتا ہے۔ اسلام کے عدالتی نظام میں محض بینات کی روشنی میں سزا دی جاتی ہے جس میں کسی ظنی اور غیر قطعی دلائل اور ثبوت کو قبول نہیں کیا جاتا۔ جہاں تک توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کا تعلق ہے تو یہ غلط استعمال تو دفعہ 302 اور307کا بھی ہو رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ انگریز کے بنائے ہوئے تمام قوانین میں سقم پایا جاتا ہے اور اسے غلط طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً محض FIRکاٹنے پر ملزم کو جیل بھیج دیا جاتا ہے ۔ جبکہ اسلامی عدالتی نظام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لہذا ان NGO'sکو چاہئے کہ وہ مسئلے کی جڑ تک پہنچیں اور عورتوں پر ہونے والے ظلم سے نجات کیلئے انگریز کے چھوڑے عدالتی نظام کے خاتمے اور اسلامی نظام عدل کے نفاذ کیلئے آواز بلند کریں نہ کہ اسلامی سزا کو اپنے تعصب کا نشانہ بنائیں۔ ان حکمرانوں اور NGO'sکو مسلمانوں کی پرواہ ہے اور نہ رسول اللہ ﷺ کی حرمت کا پاس ہے۔ ہر گزرتا دن اور ہر نیاواقعہ مسلمانوں پر یہ امرواضح کر رہا ہے کہ مسلمانوں کا خلافت کے بغیر کوئی مستقبل نہیں۔ یہ خلیفہ ہی ہو گا جو توہین رسالت کے مرتکبین کو تختہ دار پر لٹکائے گا تاکہ آئیدہ کوئی ایسی گستاخی کرنے کا سوچ بھی نہ سکے؛ خواہ وہ صلیبی پوپ خود ہی کیوں نہ ہو۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان