الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بن علی کی جابر حکومت کا خفیہ فرار اورتمام خونریزی کے بعد حکومت میں کھلم کھلا واپسی


17 جنوری2011ء کوتیونس کے پچھلے (اور اب نئے )وزیراعظم محمد غنوشی کی سربراہی میں حکومت بنانے کا اعلان کیا گیا ،جومفرور ظالم حکمران بن علی کا قریبی ساتھی تھا۔اس نئی حکومت کے ممبران کی اکثریت کاتعلق بن علی کی جابرانہ جماعت آر۔سی۔ڈی (RCD)سے ہے، اور اس نئی حکومت میں بن علی کی حکومت کے چھ وزراء کو ان کے عہدوں پر برقرار رکھا گیا ہے،جن میں وزارت برائے لیڈرشپ، دفاع، مالیات، اندرونی اور خارجہ امور شامل ہیں۔ غنوشی نے ان وزراء میں اپوزیشن پارٹیوں کے تین وزراء کو برائے نام وزارتیں دے کر شامل کر دیا تاکہ ایک دھوکہ دیا جائے گویاکہ قومی اتحاد ہو گیا ہے۔ چنانچہ بن علی کے خاص آدمی نے اس کے فرار کے بعد بھی اس کی اور پارٹی کی حکومت جاری رکھی۔


17 دسمبر2010ء سے مظاہروں کے آغاز کے بعد سے تیس طویل دنوں میں ان حکمرانوں نے خوب خون بہایا۔ یہ مظاہرے اس غربت، بھوک، بیماری، بے روزگاری اور خصوصاً جبر و ظلم کے نتیجے میں شروع ہوئے،جس نے لوگوں کو دیوار سے لگا دیا تھااورخاص طور پر نوجوان 'بوعزیزی‘ کو اس حد تک مجبور کر دیاتھاکہ اس نے تنگ آ کر خود کشی کر لی؛ جب حکومتی اہلکاروں نے اس کی وہ ریڑھی بھی چھین لی جس کے ذریعے وہ چند اشیاء فروخت کرکے مشکل سے زندہ رہنے کا سامان میسر کرتا تھا۔ اس کے نتیجے میں جابرانہ حکومت کے خلاف ایک عوامی بغاوت کا آغاز ہوا۔ اس سرزمین پر جہاں حکمران عوامی وسائل کو لوٹ کر ، عوام کو شدید غربت میں دھکیلتے ہوئے ،شاہانہ زندگی گزار رہے تھے، وہاں اب عوام اسلام کے تحت ایک عدل پر مبنی حکومت اور پرامن ومحفوظ زندگی کے متلاشی نظر آتے تھے۔


اے تیونس کے لوگو، اے مسلمانو!

تیونس کے عوام کی بہادری کی جڑیں تاریخ کی گہرائی میں پیوست ہیں۔ جب اللہ سبحانہ و تعالی نے انہیں اسلام کی نعمت عطا کی، تو یہ علاقہ اسلام کا نور پھیلانے والی شمع بن گیا۔ یہیں سے شمالی افریقہ اور اندلس کی آزادی کے شعلے بھڑکے۔ یہ ' عقبہ‘ کی سرزمین کہلایا، جو یہاں سے شمالی افریقہ تک اسلام کا پیغام لے کر گئے؛ یہاں تک کہ وہ بحرِاوقیانوس کے ساحل تک جا پہنچے اور وہاں پر ٹھاٹھیں مارتے سمندر سے مخاطب ہو کر انہوں نے یہ تاریخی جملے ادا کئے: ''اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تمہارے پار لوگ موجود ہیں تو میں اپنے گھوڑے تمہارے پانیوں میں داخل کر دیتا اور ان لوگوں پر فتح حاصل کرتا‘‘۔
یہ ہے تیونس کا حقیقی درخشاں ماضی اور ایسے تھے اس کے جہاد کے متوالے فرزند!!

 

(رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالأَبْصَارُ) (النور:37 )

''(یعنی ایسے) لوگ جن کو اللہ کے ذکر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے نہ سوداگری غافل کرتی ہے اور نہ خرید و فروخت وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جب دل (خوف و گھبراہٹ کے سبب) الٹ جائیں گے اور آنکھیں (اوپر کو چڑھ جائیں گی) ‘‘


ذلت تیونس میں اس وقت داخل ہوئی جب کافر استعماریوں نے فرانس کی سرکردگی میں اس پر حملہ کر کے اسے1881ء میں عثمانی خلافت سے کاٹ ڈالا۔اس کے بعد ہی تیونس میں استعمار کے ہاتھوں کرپشن ،ظلم اور جبر کو فروغ ملا۔ تیونس کے بہادر مسلمانوں نے مزاحمت کی اور ہزاروں مسلمان صفیں باندھ کر دفاعی جنگ لڑتے ہوئے شہیدہوئے اور اپنی جان اللہ کی راہ میں قربان کی۔ جب بھی انہوں نے جہاد کی پکار سنی،اس پر فوراً لبیک کہا،یہاں تک کہ ا ﷲعزّوجل نے انہیں فتح سے نوازا اور فرانس شکست کھا کر ذلیل ورسوا ہو کر وہاں سے نکلنے پر مجبور ہوا۔ لیکن اس سے پیشتر کہ تیونس کے عوام اپنی فتح کا ثمر حاصل کرتے اور اسلام کی حکومت دوبارہ اس علاقے میں قائم ہوتی؛ وہیں کے ایک گروہ نے اپنا دین فرانس کے بجائے اب برطانیہ کے ہاتھوں بیچ کر تاج و تخت خرید لیا۔ یوں 'بور قیبۃ ‘ اور' بن علی‘ کی حکومتوں کا ظلم وجبر شروع ہوا جو بد ترین جبر تھا۔ تیونس مقامی حکومت کی لالچ کا پیٹ بھرنے کے لئے مالِ غنیمت اور بین الاقوامی طاقتوں کے تنازعات کے لئے میدانِ جنگ بن گیا۔ خصوصاً جب امریکہ نے اس کے سربراہ کی پشت پناہی شروع کر دی تاکہ اسے قدیم یورپ کے اثر سے نکالا جا سکے۔
ہم آج اس سب کو یاد کررہے ہیں جو کہ بِیت چکا ہے، لیکن آج ایک بار پھر بہایا جانے والا پاک لہو ضائع کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے کہ لوگ اس جدوجہد کا ثمربن علی کی حکومت کی تبدیلی اور اسلامی حکومت کے قیام کی صورت میں حاصل کر پاتے اور امن وسکون کی زندگی گزارتے،ہم دیکھ رہے ہیں کہ بن علی کی حکومت ایک بار پھر لوٹ کر آ رہی ہے۔ یہ وہی پرانے چہرے ہیں جنہوں نے اس زمین کے تقدس کی حفاظت کی نہ لوگوں میں عدل قائم کیا۔


اے تیونس کے لوگو ،اے مسلمانو!

مسئلہ بن علی جیسے جابر شخص کا نہیں۔ مسئلہ انسان کا بنایا ہوا وہ نظام ہے جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ یہی نظام ظالم و جابر حکمران پیدا کرتا ہے۔یہ ہر گز درست نہیں کہ تیونس کی مقدس سرزمین پر بہنے والے خون کو بھلا دیا جائے یا اس کا اثر ختم ہو جائے اورجابر حکمران کے اتحادی ایک بار پھر اقتدار حاصل کر لیں۔ کیا مبزّع، غنّوشاور قلّال اسی جابرانہ حکومت کے ستون نہیں؟ کیا یہ وزراء اس جبر اور خونریزی کے شریک اور گواہ نہ تھے جس کا بن علی نے حکم دیا تھا؟
اگر آپ ان لوگوں کی حکومت پر راضی ہو گئے جو اس خون کو بہانے کے ذمہ دار تھے، تو تیونس کی پاک زمین پر بہنے والا پاک خون آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ یہ آپ کو معاف نہیں کرے گا سوائے اسکے کہ آپ یہ احساس کر لیں کہ یہ کس لئے بہا گیا ہے۔ یعنی انسان کے بنائے ہوئے جابرانہ نظام کو اس کی جڑوں سے اکھاڑکر اس کی جگہ اﷲ کا حکم ؛خلافتِ راشدہ نافذ کرنے کے لئے۔ صرف تب ہی یہ زمین رب کے نور سے جگمگائے گی اور خیر تمام لوگوں تک پہنچے گا اور مسلمان اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ فتح سے خوش ہوں گے۔


اے تیونس کے لوگو، اے مسلمانو!
ایک مخلص راہنما اپنے عوام کو راستے سے بھٹکنے نہیں دیتا۔ حزب التحریر آپ کو پکارتی ہے کہ آپ اس پاک خون کی پکار کا جواب دیں جو آپ کی اس عظیم بغاوت کے تیس دنوں میں بہایا گیا ہے۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ انسان کے خود ساختہ جابرانہ نظام کے اپنے اوپر نفاذ پر خاموشی اختیار کر کے اس کو ضائع نہ کریں۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ اپنی سرزمین سے مغرب، اس کے آلہ کاروں، اس کے ایجنٹوں کے اثر و رسوخ اور قبضے کو اکھاڑ پھینکیں۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ آپ پکارنے والے کی اس پکار کا جواب دیں یعنی اللہ کے حکم پر خلافت راشدہ کے قیام کی پکار کا ۔ تاکہ اللہ کا آپ کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا ہو اور آپ کو رسول اللہ ﷺ کی دی ہوئی خوش خبری حاصل ہو جائے۔
یہ خون آپ کو پکارتا ہے کہ اچھی زندگی گزارنے اور ذلت و رسوائی سے نجات کا واحد طریقہ انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو مسترد کر نا اور انسان کے رب کے قوانین پر چلنا ہے۔


(فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى* وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا )
''جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ تکلیف میں پڑے گا ۔ اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اُس کی زندگی تنگ ہو جائے گی ‘‘ (طہٰ :123-4 )


تو کیا آپ اس پکار کا جواب دیں گے؟

Read more...

امریکی احکامات پر مہمند ایجنسی میں جھڑپوں کا آغاز کر دیا گیا؛ شمالی وزیرستان آپریشن کی تیاریاں جاری!! بجلی اور گیس کا مصنوعی بحران اورخودکش دھماکے؛ غدار حکمرانوں کا فوجی آپریشن شروع کرنے کا آزمودہ نسخہ

امریکی صلیبی کمانڈرمائیک مولن کے پاکستان کے دورے کو ختم ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے کہ اس کے احکامات رنگ لا نے لگے ہیں۔ غدار حکمرانوں نے فوجی آپریشن شروع کرنے کے اپنے آزمودہ نسخے کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ مہمند میں قتلِ عام کا آغاز ہو چکا جبکہ شمالی وزیرستان پر امریکی ڈکٹیشن میں آپریشن شروع کرنے کے لئے ماحول تیار کیا جارہا ہے۔ 26دسمبر سے پورے پاکستان میں بجلی کی مصنوعی لوڈشیڈنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ یہ لوڈشیڈنگ ان حالات میں کی جا رہی ہے جب درجہ حرارت صفر سینٹی گریڈ سے بھی نیچے ہے اور دن کے وقت بجلی کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ نیز موجودہ بجلی کی ڈیمانڈ بلا کسی دِقّت تھرمل بجلی سے پوری کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ڈیموں میں سیلاب کے بعد ابھی بھی خاطر خواہ پانی موجود ہے۔ اسی طرح گیس کی لوڈشیڈنگ بھی زور و شور سے جاری ہے جبکہ حکومت نہ تو گیس انڈسٹری کو دے رہی ہے نہ CNG سٹیشنوں کو اور نہ ہی گھریلو صارفین کو۔ پس آخر یہ گیس جا کہاں رہی ہے؟ ان خود ساختہ بحرانوں سے حکمران عوام کو اپنے مسائل میں الجھا کر قبائلی مسلمانوں میں فوجی آپریشن کے ظلم عظیم سے توجہ ہٹاتے ہیں۔ سیاسی تماشوں میں امت کو مصروف رکھنا بھی اسی پروگرام کا حصہ ہے،جس میں حکومت کے اپنے بھائی بند جماعتوں کی اقتدار سے نام نہاد علیحدگی کے مصنوعی بحران شامل ہیں۔ دوسری جانب مختلف قبائلی علاقوں پر ہیلی کاپٹر سے شیلنگ اور جھڑپوں کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں کل چالیس سے زائد قبائلی اور دس سے زائد فوجی جوان جاں بحق ہوئے، اس قتلِ عام کو جواز مہیا کرنے کیلئے فوراً ہی خودکش حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ حزب التحریر امت کو ہمیشہ کی طرح خبردار کرتی ہے کہ یہ خودکش حملے امریکہ اور غدار حکمرانوں کی ملی بھگت سے ایک مخصوص وقت میں آپریشن کا جواز گھڑنے کیلئے کروائے جاتے ہیں اور اس کیلئے ہمیشہ عوامی مقامات، درگاہوں، اسکولوں، اسلامک یونیورسٹی اور مساجد ہی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ صورتحال واضح ہے ، میڈیا اور افواج پاکستان کے مخلص افسران کو 'سرکاری سچ‘ کے جال سے باہر نکل کر ان آپریشنوں کے خلاف بند باندھنا ہوگا۔ ہم افواج پاکستان کے مخلص افسران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کوخلافت کے قیام کیلئے نصرت و مدد دینے کے لئے آگے بڑھیں۔ یہ خلافت کی افواج کے خالد، الفاتح، محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی ہونگے، جن کے سامنے کسی پیٹریاس، مولن، ڈناٹ، گیٹس اور مکرسٹل کو سر اونچا کرنے کی جراًت نہیں ہو گی اور وہ تمام مسلمان مقبوضہ علاقوں سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

 

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

اے مسلمانو! یہ خط پاک فوج میں موجود اُن تمام مخلص لوگوں تک پہنچاؤ،جنہیں تم جانتے ہو خلافت کو قائم کرو، خواہ غدار حکمرانوں کو کتنا ہی ناگوار ہو

 

اے افسرانِ افواجِ پاکستان !


آپ دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی اور قابلِ ترین فوج کی قیادت کر رہے ہیں۔ آج مسلم افواج کے پاس ہی وہ مادی قوت موجود ہے جو خلافت کے قیام کے لیے درکار ہے۔ فی الواقع آپ اُن عظیم مرتبہ انصار کے جانشین ہیں جنہوں نے سیدنا محمدا کو مدینہ میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نصرت دی تھی۔ پس آپ پر لازم ہے کہ آپ فی الفور حرکت میں آئیں اور پاکستان کے غدار حکمرانوں کو اکھاڑدیں۔ کیونکہ یہ غدار حکمران امریکہ اور بھارت کوسہارا دینے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، اگرچہ ان دونوں کی کمزوریاں آج پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں ہو چکی ہیں، اوران کمزوریوں کے باوجود یہ حکمران اس شرمناک کام کے لیے مسلمانوں ہی کے وسائل کو استعمال کر رہے ہیں۔

 

اے افواجِ پاکستان کے افسران!

 

آج امریکہ کی صورتِ حال یہ ہے کہ اس کی معیشت ڈانواں ڈول ہے ، دوسری طرف وہ اس بات پر خوفزدہ ہے کہ افغانستان کہ جسے ''عالمی طاقتوں کا قبرستان ‘‘ کہا جاتا ہے ، میں اس کی شکست اس کی سرمایہ دارانہ سلطنت کے لیے تباہی کا پیغام لائے گی۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ ماضی کے روس اور برطانیہ کہ مانندآج امریکہ افغانستان کی دلدل سے اپنے آپ کو نکالنے کے لیے بے پناہ وسائل خرچ کرنے پر مجبور ہو چکاہے۔
تاہم بجائے یہ کہ افغانستان میں امریکی قبضے کواپنی موت مرنے دیا جائے ،پاکستان کے غدارحکمران خطے میں امریکہ کے قدم مضبوط کرنے کی پوری کو شش کر رہے ہیں۔ ٹریننگ اور انٹیلی جنس کے تبادلے کے بہانے اِن غدار حکمرانوں نے امریکہ کو پاکستان میں اس حد تک رسائی مہیا کر دی ہے کہ جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ امریکی افسر پاکستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو)میں آستینیں چڑھائے گھوم پھر رہے ہیں، گویا کہ وہ اپنے گھر کے لان میں ہوں۔ امریکی فوجی میرینز بلوچستان میں موجود ہیں، جہاں وہ اپنی اور اپنی سپلائی لائن کی حفاظت کے لیے چمن بارڈر کے ملحقہ علاقے کا احاطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس افسر بکتر بند گاڑیوں میں بیٹھ کر آپریشن اورڈرون حملوں کے لیے براہِ راست ہدایات دے رہے ہیں ، ان گاڑیوں پرگرمیوں میں ائر کنڈیشنڈ لگے ہوئے نظر آتے ہیں! امریکی ائیر فورس اہلکار مستقل طور پرجیکب آباد میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ اورامریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیمیں پاکستان کے بازاروں، مساجد اور سیکیورٹی اہلکاروں کو دھماکوں کانشانہ بنا کر پاکستان کے عوام میں خوف و ہراس پھیلا رہی ہیں۔ امریکہ کے فوجی اور انٹیلی جنس عہدیدار دبئی کے راستے پاکستان میں اُمڈتے چلے آ رہے ہیں ، اور یہ ایک طے شدہ معاہدے کے تحت ہو رہا ہے جو پاکستان کے غدار حکمرانوں نے امریکہ سے کر رکھا ہے۔ اور اے بھائیو! یہ تو اس سنگین صورتِ حال کی محض چند مثالیں ہیں۔


امریکہ کی اپنی فوج بہادری کی صفت سے عاری ہے اور امریکہ کے مغربی اتحادی اس جنگ سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں، چنانچہ پاکستان کے حکمران ان کی کمی کو پورا کرنے کے لیے امریکہ کی اس غلیظ اور کٹھن جنگ کا تمام تر بوجھ آپ کے کندھوں پر لاد رہے ہیں۔ امریکہ کو آپ کی کس قدر ضرورت ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ قندھار میں امریکی آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے شمالی وزیرستان میں طے شدہ آپریشن میں تاخیر کی وجہ سے اوبامہ اس بات پر مجبور ہو گیا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنی افواج کے کچھ حصے کی واپسی میں تاخیر کرے۔ ان غدارحکمرانوں نے پاکستان میں جنگی فضاء قائم کر رکھی ہے تاہم یہ جنگ قابض کافر امریکی فوجیوں اور مسلمانوں کے درمیان نہیں جیسا کہ ہونا چاہیے ، بلکہ یہ جنگ پاکستانی افواج اور قبائلی علاقے کے لوگوں کے درمیان لڑی جارہی ہے اور دونوں طرف مسلمان ہی مارے جا رہے ہیں۔


ان غدارحکمرانوں کی طرف سے امریکہ کی ایک اور خدمت یہ ہے کہ انہوں نے حقائق کو چھپاکر، دھوکے،رشوت اور دھمکی کے ذریعے آپ کو جنگ پر آمادہ کیا۔ ان غدار حکمرانوں نے اس بات کو ہوا دی کہ امریکہ پاکستان کو توڑنے کی شروعات کر سکتا ہے اور پاکستان کے نیوکلئیر ہتھیاروں پر قبضہ کر سکتا ہے ،اور اسے امریکہ کی مدد جاری رکھنے کے لیے مجبوری کے طور پر پیش کیا۔ اوراگرچہ یہ امریکہ کی مدد اور پاکستان کے راستے امریکی افواج کواسلحے اور خوراک کی فراہمی ہی ہے کہ جس کی بنا ء پر امریکہ پاکستان کے اندر تک رسائی حاصل کرنے اور اپنی جڑوں کو پھیلانے میں کامیاب ہوسکا ہے۔ غدار حکمران یہ توجیح بھی پیش کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کی مدد کرنے پر مجبور ہے کیونکہ ہم معیشتی طور پر لاچار ہیں اورہاتھ پھیلانے والا اپنی مرضی کی شرطیں نہیں رکھ سکتا(Beggers are not choosers)۔ وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ یہ خطہ ایسے وسائل سے مالامال ہے جو پاکستان کو عالمی طاقت بنانے کے لیے کافی ہیں اور اگرچہ ان وسائل کا موجود ہونا اُن وجوہات میں سے ایک ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے اس جنگ کا آغاز کیا تھا۔ درحقیقت استعماری مغربی سرمایہ دارممالک کی طرف سے دیے جانے والے قرضوں کے ساتھ منسلک شرائط کا مقصد قرض لینے والے ممالک کے قیمتی وسائل کو چوسنا ہوتا ہے۔


اے افواجِ پاکستان کے افسران!

 

جہاں تک بھارت کا تعلق ہے ، تو ساٹھ سال کی جابرانہ اور متعصب ہندو حکمرانی کے بعد آج بھارت کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ بھارت سابقہ کسی بھی دور سے زیادہ کمزور اور نازک ہے ۔ اس میں کئی علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں جو اسے توڑنا چاہتی ہیں۔ علاوہ ازیں بھارت ضروری وسائل سے محروم ہے اور اپنی گیس اور تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسلامی علاقوں کا مرہونِ منت ہے ، اور معدنی وسائل کے لیے سمندری اور زمینی گزرگاہوں کے سلسلے میں اس کا انحصار اسلامی علاقوں پر ہے۔


لیکن بھارت کی جابرانہ حکمرانی کے خاتمے کی بجائے پاکستان کے غدار حکمرانوں نے بھارت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا ہے، ان غدار حکمرانوں کا یہ اقدام امریکہ کی خاطر ہے جو بھارت کو اپنے دائرہ اثر میں لانا چاہتا ہے اور چین اور مستقبل میں اُبھرنے والی خلافت کا سدِ باب کرنا چاہتا ہے۔ پس پاکستان کے غدار حکمرانوں نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو حکم دیا کہ وہ مجاہدینِ کشمیر کا تعاقب کریں اور انہیں قید و گرفتار کریں۔ غدار حکمرانوں نے ہندو ریاست کو موقع فراہم کیا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر باڑ لگا کر مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو مضبوط بنا لے، یہ ہندوریاست کے لیے ایک ایسی کامیابی تھی کہ جس کے وہ نہ تو حقدار تھے اور نہ ہی وہ اپنی طاقت کے بل بوتے پرکبھی ایسا کرسکتے تھے۔ اور غدار حکمرانوں نے افغانستان پر امریکہ کے قبضے کو تحفظ فراہم کیا جس کے نتیجے میں ہی بھارت کو افغانستان میں داخل ہو نے کا موقع ملا اور اس نے وہاں اپنے قونصلیٹ قائم کرلیے ، جہاں سے بھارتی انٹیلی جنس بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں بدامنی اورانتشار پھیلانے کے لیے کاروائیاں کرتی ہے۔

 

اے افواجِ پاکستان کے افسران!

 

یہ غدار حکمران کفار کے اس طرح اتحادی بنے ہوئے ہیں گویا کہ وہ مسلمانوں کے لیے قوت اور بھلائی کا باعث ہیں۔ جب کہ حقیقت میں کفار کا ساتھ دینا کمزوری، مایوسی اور ذلت کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:

 

(مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ )

''ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا دوسروں سے دوستی کی اس مکڑی کی طرح ہے جس نے اپنا گھر بن لیا اور یقیناًگھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے اگر یہ لوگ جانتے ہوتے‘‘(العنکبوت: 41 )


آپ پر لازم ہے کہ آپ ان غدار حکمرانوں کے ہاتھ کوروکیں اوران کی طرف سے امت کے دشمنوں کو فراہم کی جانے والی تمام تر مددو حمایت کا خاتمہ کر دیں۔ صورتِ حال آپ کے حق میں ہے ، آپ کا دشمن زمیں بوس ہو رہا ہے اور آپ کی پوزیشن مضبوط ہے۔ آپ اپنی قوت کا انداز ہ اس حقیقت سے کر سکتے ہیں کہ آپ نے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں امریکی اور بھارتی مداخلت کا سامنا کیا جبکہ اسی وقت آپ سیلاب اور ان غدارحکمرانوں کے ہاتھوں بھی آزمائے جا رہے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ ایک مسلمان فوج ہیں جو فتح اور شہادت پر یقین رکھتی ہے ، یہ یقین آپ کی طاقت کوکئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ اسلام کے جذبات آپ کے اندر گہرائی سے پیوست ہیں ،یہی وجہ ہے کہ آپ نے کبھی یہ نہیں دیکھا کہ کشمیر کے مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کافر ہندوؤں سے ہونے والے جہاد کی وجہ سے کسی سپاہی نے فوج کو خیر باد کہہ دیا ہو، مگر آپ نے قبائلی علاقوں میں امریکہ کی خاطر مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے دوران کثرت سے فوج میں اس بات کا مشاہدہ کیا۔ یہ وہ اسلامی جذبات ہیں جن سے امریکہ ڈرتا ہے اور ان جذبات کو آپ کے دل سے کھرچ دینا چاہتا ہے۔


اے افواجِ پاکستان کے افسران!

 

آپ میں سے کچھ لوگ ان غدار حکمرانوں اور کافر امریکیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، اس بات کی مکمل آگاہی رکھنے کے باوجودکہ یہ کتنا شر انگیز کام ہے۔ وہ محض دنیاوی مال و منصب کی خاطر اِن غدارحکمرانوں اورقابض کفارکو سہارا دے رہے ہیں۔ پس وہ یہ جان لیں کہ اللہ کے اِذن سے خلافت جلد قائم ہونے والی ہے ،پھر اُمت غدارحکمرانوں کے ساتھ انہیں بھی سزا دے گی۔ اور یہ بھی جان لیں کہ اللہ کا عذاب تو دنیا کی کسی بھی سزا سے کہیں شدید ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(فَاَذَاقَہُمُ اللّٰہُ الْخِزْیَ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ اَکْبَرُ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ)

''پھر اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں بھی رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو اور بھی بڑا ہے ،کاش وہ جانتے ہوتے‘‘ (الزمر:26)


جبکہ آپ میں سے کچھ لوگ خاموشی سے یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور اُس قوت کو ضائع کر رہے ہیں جو اللہ نے انہیں عطا کر رکھی ہے۔ اس کے متعلق ان سے اُس دن سوا ل کیا جائے گا جس دن اعمال نامے تولے جائیں گے۔ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ فرعون کے لشکر یوں کا حشر فرعون کے ساتھ ہی ہوا کہ جس کی وہ اطاعت کر رہے تھے؟ کیا یہ دنیا اور اس کی عارضی خوشیاں انہیں آخرت کی ہمیشہ کی نعمتوں سے غافل کیے ہوئے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(یٰٓااَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَکُمْ اِذَا قِیْلَ لَکُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَی الْاََرْضِط اَرَضِیْتُمْ بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا مِنَ الْاٰخِرَۃِ ج فَمَا مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَۃِ اِلاَّ قَلِیْلٌ)

''اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تو تم زمین پر گرے جاتے ہو، کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہوگئے ہو ۔ دنیا کی زندگی کا فائدہ تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی قلیل ہے‘‘(التوبۃ: 38)


جب کہ آپ میں سے کچھ وہ ہیں جو دشمن کی شکست اور مسلمانوں کی فتح کے انتہائی آرزو مند ہیں۔ پس اب ہی وہ وقت ہے اے محترم بھائیو! اب ہی وہ وقت ہے کہ آپ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریر کو نصرت دینے کی طرف جلدی کریں۔ اللہ آپ کے ذریعے وہ دن جلد دکھائے جب مجرموں اورغداروں کاتمام شر اورباطل ،اسلام کی سچائی کے ہاتھوں نیست و نابود ہو جائے گا، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

(لِیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ)

''تاکہ اللہ حق کو ثابت کر دے اور باطل کو مٹا دے، خواہ مجرموں کو کتنا ہی ناگوار ہو‘‘(الانفال: 8)

 

Read more...

تعلیمی اداروں کی پرائیوٹائزیشن، طبقاتی تعلیمی نظام اور مغربی افکار پر مبنی نصاب - غلامانہ سوچ پیدا کرنے کا استعماری طریقہ کار!!! تعلیمی نظام کے مسائل کا حل صرف اسلامی تعلیمی پالیسی میں ہے جسے ریاست خلافت نافذ کریگی

پنجاب حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کی خودمختاری کے نام پر نجکاری اور فیسوں میں اضافے وغیرہ کے خلاف طلباء اور اساتذہ کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کے خلاف پنجاب حکومت لاٹھی چارج، آنسو گیس ، گرفتاریاں اور دیگر ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم اگر گہرائی سے دیکھا جائے تو پاکستان کا مکمل تعلیمی نظام گلا سڑا، بدبودار اور غلامانہ استعماری پالیسی کا شاخسانہ ہے اور اس میں چند نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا اس غلامانہ تعلیمی نظام کی زندگی کو طول دینے کے علاوہ اس میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں لا سکے گا۔ موجودہ تعلیمی نظام کا خمیرہی سیکولر اور غلامانہ بنیادوں پر قائم ہے جس کا مقصد مغرب کیلئے سستے مزدور پیدا کرنا اور ایسی سیکولر شخصیات کو پیدا کرنا ہے جو مغرب کے غلبے کے لئے سستے فکری ایجنٹوں کا کام کر سکیں۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو اسلامی تعلیمی نظام کے نفاذ کے ذریعے تمام انگلش اور اردو میڈیم کا خاتمہ کر کے تمام امت میں صرف عربی میڈیم سکول قائم کرے گی۔ خلافت میں کسی غیرملکی ، مشنری سکول کی اجازت نہیں، نہ ہی خلافت کے سرکاری بورڈ کے علاوہ کسی اور بورڈ اور نصاب کی اجازت ہو گی۔ سکول خاص طبقوں کے لئے نہیں ہونگے جیسا کہ اوورسیز فاؤنڈیشن، فوجی سکولز، امراء کے سکولزیا یتیموں کے سکولز وغیرہ۔ خلافت میں تعلیم بنیادی اور سیکنڈری لیول تک مفت بھی ہو گی اور لازمی بھی اور اعلیٰ درجوں میں بھی ہر ممکنہ درجے تک مفت ہو گی۔ مخلوط تعلیم کی اجازت نہ ہو گی، خواہ وہ طلباء کے درجے پر ہو یا اساتذہ کے درجے پر، سوائے استثنائی صورتحال کے۔ لیکن ان سب سے بڑھ کر خلافت کا تعلیمی نظام ایسی اسلامی شخصیات کو پیدا کرتا ہے جو اپنی فکر میں یکتا اور منفرد حیثیت کے حامل ہوں اورجن کے نزدیک زندگی کا مقصد اللہ کی عبادت اوررضا حاصل کرنا اور اسلام کو دنیا کی غالب آئیڈیالوجی بنانا ہو۔ اسلام کا تعلیمی نظام لوگوں کو پیٹ کے گرد نہیں گھماتا، نہ ہی انھیں ایک گدھ یا لومڑی کی طرح شکار کرنے کے طریقے سکھاتا ہے، بلکہ اسلامی تعلیمی نظام انسان کو دنیا میں مادی ترقی کیلئے ضروری تمام علوم کے ساتھ ساتھ سب سے پہلے انھیں اعلیٰ و ارفع مقصد زندگی کی جانب گامزن کرتا ہے۔ طلباء اور اساتذہ کو اس موجودہ کرپٹ تعلیمی نظام میں چند بے معنی اصلاحات اور حقوق کی جدوجہد چھوڑ کر اس پورے نظام کو بدلنے کیلئے اٹھنا چاہئے جو طلباء کی زندگیوں کے ساتھ تعلیم کے دوران اور اس کے بعد بھی کھلواڑ کھیل رہا ہے۔ ایسا صرف خلافت کے قیام کی عالمی جدوجہد میں حزب التحریر کے ساتھ شامل ہو کر ہی ممکن ہے جو اپنے آخری مراحل میں پہنچ چکی ہے۔ یوں خلافت کی تعلیمی پالیسی کے نتیجے میں ایک بار پھر امت میں جابر بن حیان، الخوارزمی، امام شافعی، امام ابوحنیفہ، امام غزالی، الکندی اور ابن قدامہ پیدا ہونگے۔ اے معزز اساتذہ اور طلباء ! خلافت کا قیام آپ کی ذمہ داری میں شامل ہے، اٹھیں اور اس تبدیلی کو ممکن بنائیں۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

وکی لیکس ۔ غدار حکمرانوں کے خلاف ایک اور دستاویزی ثبوت !!!

امریکی سفارت کاروں کے مراسلوں کو دنیا کے سامنے پیش کرنے والی ویب سائٹ، وکی لیکس، نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان انکشافات کی ہالبروک اور ہلیری کلنٹن تک نے تردید نہیں کی اور نہ ہی انہیں من گھڑت یا جھوٹا قرار دیا ہے۔گو کہ ہم یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ یہ مراسلات امریکی انتظامیہ کی نگرانی کے بغیر شائع کیے گئے ہوں۔ پاکستان کے عوام کی غدار حکمرانوں اور امریکی گٹھ جوڑ سے متعلق رائے پر وکی لیکس نے دستاویزی ثبوت کے ساتھ مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ ان مراسلات سے ثابت ہو گیا ہے کہ امریکہ ایک ظالم نو آبادیاتی ریاست ہے جو پوری دنیا کے انسانوں کا استحصال کرنے کے لئے ہر قسم کا جبر، دھونس اور غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرنے سے نہیں چوکتی۔ نیز امریکہ کے ساتھ کام کرنے والے ایجنٹ حکمرانوں کے پول بھی کھل گئے ہیں۔ دنیا کی ساتویں ایٹمی ریاست کے حکمرانوں کا کردار کسی بنانا ریپبلک کے حکمرانوں سے بھی گیا گزرا ہے۔ حزب التحریر5نومبر کی خلافت ریلیوں کے ذریعے پہلے ہی ان غدار حکمرانوں کو بے نقاب کر چکی ہے۔ یہ دستاویزات ان سیکولر عناصر اور حکومتی ترجمانوں کے منہ پر بھی طمانچہ ہے جو پاکستان میں امریکی افواج کی موجودگی، حکمرانوں کی حمایت سے ہونے والے ڈرون حملوں اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام تک امریکہ کی رسائی جیسی خبروں کو سازشی نظریہ (conspiracy theory) قرار دے کر مسترد کرتے رہے ہیں۔ ان مراسلات کو پڑھنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ امریکہ کس حد تک پاکستان کے معاملات کو مائیکرو مینج کر رہا ہے۔ لیکس کے مطابق پاکستان کے حکمران چھوٹے سے چھوٹا فیصلہ بھی امریکی سفیر سے مشورے کے بعد کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ زرداری نے تو یہ تک کہہ دیاکہ ہم تمام فیصلے امریکہ سے پوچھ کر کریں گے۔ اسی طرح نواز شریف نے بھی امریکہ نواز (pro-America) ہونے کی یقین دہانی کرائی۔ مراسلات کے مطابق وزیرستان میں آپریشن کو مانیٹر کرنے کے لئے 11 کور کے کور کمانڈر نے درخواست دے کر امریکی کمانڈوز کو مدعو فرمایا۔ نیز آرمی چیف نے امریکہ سے درخواست کی کہ وہ ایسا رویہ نہ رکھیں جس سے عوام کو یہ تائثر ملے کہ پاکستان فوج کرائے کی فوج ہے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ یہ آپریشن کس کے مفاد میں کئے جارہے ہیں۔ آزادی رائے کے چیمپئن، امریکہ نے نہ صرف ایمے زان ڈاٹ کام (Amazon.coپر دباؤ ڈال کر وکی لیکس کی ویب سائٹ بند کروا دی بلکہ مائک ہکابی نے، جو کہ ریپبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی دوڑ میں شامل تھا، وکی لیکس کے مالک کو قتل کروانے کا مطالبہ تک کر دیا ہے۔ نیز امریکہ نے اس ویب سائٹ پر جانا، اسے پڑھنا اور مراسلوں کو ڈاؤن لوڈ کرنا تک جرم قرار دے دیا ہے۔ یہ وہی آزادئ رائے کی چیمپئن حکومتیں تھیں جو ناموس رسالت پر حملہ کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرتیں اور انہیں قتل کرنا جرم قرار دیتی ہیں۔ یہی حکومتیں توہین آمیز خاکوں کی ویب سائٹ بند کرنے سے انکار کرتی تھیں؟ اب کہاں گئے ان کے ''آزادئ رائے‘‘ اور ''لبرل ازم‘‘ کے ناقابل نفاذ دعوے؟ وکی لیکس کے انکشافات ان سیاسی تجزیہ نگاروں اور دانشوروں کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے جو جمہوریت کو بہترین طرز حکمرانی قرار دیتے ہیں اور اس سے وابستہ سیاسی جماعتوں سے کسی خیر کی توقع رکھتے ہیں۔ آمریت اور جمہوریت ایک ہی سکے کے دورخ ہیں جنھیں امریکہ اپنی سہولت کے مطابق استعمال کرتا ہے۔ اے فوج میں موجود مخلص عناصر ! آخر تم کب تک ان غدار حکمرانوں کو برداشت کرو گے؟ کیا اب کوئی اور ثبوت دینا باقی رہ گیا ہے؟ اٹھو، اوران بے شرم اور بے حس حکمرانوں سے نجات دلاکر حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے مدد و نصرت فراہم کرو۔ بے شک یہ عمل تمہارے لئے دنیا اور آخرت میں کامیابی اور کامرانی کا باعث بنے گا۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

امریکی افواج کی موجودگی امت سے غداری ہے

کوئٹہ میں ۱۲ کور کے ہیڈکواٹر میں امریکی فوج کے نمائندوں کی موجودگی اورسی۔آئی۔اے کے کارندوں کو کام کرنے کی اجازت دینا امت سے غداری اور پاکستان کی خودمختاری پر کاری ضرب ہے۔حکمرانوں نے دشمن کو فوج جیسے حساس ترین ادارے میں داخل کروا کرایک کھلی غداری کا ارتکاب کیا ہے۔ پاکستانی فوج میں امریکی فوج کی موجودگی کا مقصد افواج پاکستان کو مائیکرو مینج کرتے ہوئے اس کو پاکستان کے عوام کے خلاف استعمال کرنا ہے۔ سوات سے شروع ہونے والے فوجی آپریشن کی آگ پہلے قبائلی علاقوں اوراب کوئٹہ تک پھیلانے کے لیے امریکی دہشت گردوں کو سی۔آئی۔اے کے روپ میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس سے قبل سی۔آئی۔اے اور بلیک واٹر کی پاکستان میں موجودگی کا نتیجہ پاکستان میں مساجد،مزارات،مارکیٹوں اور فوجی قافلوں پر بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی صورت میں نکلا ہے۔اس واقع پر حکمرانوں کی تردیدایک سفید جھوٹ اور امت کودھوکا دینے کی کوشش ہے ۔ امریکہ کے خوف سے ''پہلے پاکستان‘‘کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکی جنگ میں شرکت نے پاکستان کو جنگ کے شعلوں میں دکھیل دیا ہے ۔ بظاہر امریکی جنگ کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے لیکن اس جنگ کے نام پرپاکستان میں سفارت خانے اور سفارتی عملے میں توسیع،امریکی افواج کی موجودگی،سی۔آئی۔اے کے ایجنٹوں کے ویزوں میں اضافہ اور اسٹریٹیجک مذاکرات کے ذریعے امریکہ کا پاکستان میں عمل دخل کئی گنا بڑھ چکا ہے۔ پاکستان کو امریکی جنگ کی آگ سے محفوظ رکھنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان فوری طور پر اس امریکی جنگ سے علیحدہ ہوجائے اور امریکہ سے ہر قسم کا تعاون ختم کردے۔ اگر پاکستان نے اسلام کے مطابق کردار ادا کیا ہوتا کہ مسلمان مشکل میں اپنے بھائی کو تنہا نہیں چھوڑتا، تو نہ صرف افغانستان اور پاکستان کے لاکھوں مسلمان اس امریکی جنگ کا ایندھن بننے سے بچ جاتے بلکہ پاکستان عدم استحکام کا شکاربھی نہیں ہوتا ۔حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی کہ کیا وہ اس وقت اٹھیں گے جب عراق کی طرح پاکستان کی طاقتور فوج کوتباہ کرکے پاکستان کو ایک امریکی کالونی میں تبدیل کردیا جائے گا۔حزب ان سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس غداری کے خاتمے کے لیے فوری طور پر حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے مدد و نصرت فراہم کریں تا کہ ان غدار حکمرانوں کو ان کی غداری کا مزہ چکھایا جاسکے اور پاکستان کی سرزمین کو امریکیوں کی نجاست سے پاک بھی کیا جاسکے۔


شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک