المكتب الإعــلامي
یمن
ہجری تاریخ | 6 من ربيع الاول 1445هـ | شمارہ نمبر: 05 / 1445 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 21 ستمبر 2023 م |
پریس ریلیز
یمن کو اپنے حالات بدلنے کے لئے آخر اور کتنے انقلابات درکار ہیں؟
(ترجمہ)
21 ستمبر،2014ء کی سالانہ تقریبات کی روشنی میں صنعاء سے جاری ہونے والے الثورہ اخبار نے 16 ستمبر 2023ء، بروز ہفتہ کو اپنے صفحہ اول پردرج ذیل سرخی شائع کی : ’’یہ انقلاب معاشی اور ترقیاتی طور پر شورش زدہ یمن کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے“۔
اس ہفتے کے دوران الثورہ اخبار میں چھپنے والی اس رپورٹ اور دیگر رپورٹوں نے سیاسی اور اقتصادی حوالے سے جھوٹی تعریفوں کے ُپل باندھ دئیے، جیسا کہ اس سے پہلے بھی یمن کی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوششیں کی گئی تھیں کہ بدعنوانی کے پھیلاؤ، معاشی جمود، اور پسماندہ حالاتِ زندگی سے لے کر سیاسی اور سکیورٹی پابندیوں تک، اپنے وقار کے مجروح ہونے کے احساس اور اس ذلت کا تجربہ کر لینے تک، جس سے لوگ اس انقلاب کے دوران گزرے، اور جو حالات گزشتہ حکومتوں کے تحت رہے تھے، کہ اس سب کی وجہ سے ان کے ملک کا کیا حال ہو گیا ہے۔
26 ستمبر (یومِ انقلاب) کی نام نہاد قانونی حیثیت کے حوالے سے یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ حکومتی ایوانوں میں کانگریس پارٹی کے اندر واویلا مچایا جا رہا ہے اور ایوان کے باہر اصلاح پارٹی شادیانے بجا رہی ہے۔ دوسری طرف، ہم 21 ستمبر کے حوالے سے حوثیوں کی ہنگامہ آرائی کو بھی سنتے اور دیکھتے رہے ہیں، اوراس سب کے باوجود یمن کی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ درحقیقت، آج اس کی حالت کسی بحث کی محتاج نہیں، کیونکہ مصائب اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں !
آخر کیسے ہم نے خود کودوسروں کی سرپرستی اور محتاجی سے آزاد کرا لیا ہے ؟ جبکہ ابھی بھی یمن اقوام متحدہ کے باب 7 کے تحت آتا ہے، اور اقوام متحدہ کے چار نمائندگان یمن کی فائل کے اردگرد گھومتے پھرتے رہتے ہیں، اور سرحد پار ادارے یمن کے طول و عرض میں مداخلت کرتے رہتے ہیں ! جہاں تک یہ کہنا ہے کہ "یمن کے عوام کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرانا اور ان کی خودمختاری، حاکمیت اور آزادی کے حق کو بحال کرنا" تو یہ صرف ایک نعرہ ہے جس کی حقیقت کو لوگ سمجھتے ہیں اور وہ اس کے دھوکے میں نہیں آتے۔ مغرب کا نظام اور قوانین، جو اللہ تعالی کے احکامات سے یکسر اُلٹ ہیں، آج بھی ہم پر نافذ ہیں اورہماری زندگی کے تمام پہلوؤں پر تسلط رکھتے ہیں۔
آج اہل یمن کو تقریباً نصف درجن حصّوں اور شاید اس سے زیادہ سیاسی، قبائلی اور علاقائی اتحادوں میں تقسیم ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے، کل تک یہودی وجود کے ساتھ مصالحت کرنے والوں کی مذمتیں ہو رہی تھیں، آج ان کی طرف مصالحت کے لئےدوڑے جا رہے ہیں، اور آنے والے کل یہ بھی ان ہی کی پیروی کر رہے ہوں گے۔ بے شک وہ ذات برحق ہے جس نے فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِين * فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَى أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ فَعَسَى اللهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَى مَا أَسَرُّوا فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ﴾
’’اے ایمان والو! یہودیوں اور عیسائیوں کو سرپرست نہ بناؤ، وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور تم میں سے جو ایسا کرے گا وہ انہی میں شمارہوگا، بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ تو تم دیکھو گے جن لوگوں کے دلوں میں(نفاق کا) مرض ہے وہ اپنےان سرپرستوں کی طرف دوڑ دوڑ کے جاتے ہیں، یہ کہتے ہوئے، کہ"کہیں ہم حالات کی گردش میں نہ آجائیں "۔ سو قریب ہے کہ اللہ اپنے حکم سے کوئی فتح یا کوئی اور امر کر دے اور وہ اپنے دلوں میں جو کچھ چھپائے ہوئے ہیں اس پر پشیمان ہوں گے‘‘۔ [المائدہ 5: 51-52]
آخر ہم اقتصادی سطح پر کس طرح سے آزاد ہو گئے ہیں ؟ جبکہ ہمارا اقتصادی نظام سرمایہ دارانہ نظام ہے! اور عالمی بینک اور آئی ایم ایف یمن کی معیشت پر قابض ہو رہے ہیں؟ ! جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسکو UNESCO، ایف اے او FAO، اور یونیسیف UNICEF کے ذریعے ہمیں غیر ملکی گندم ، امداد کےزُمرے میں عنایت کی جاتی ہے۔ جب کہ ہماری اپنی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ گندم کی فصلوں کا انحصار انُ بیجوں پر ہوتا ہے جو سرحد پار سے ہم تک پہنچتے ہیں! اور ابھی تو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیوں کے تناظر میں غربت، بھوک اور بے روزگاری کا ذکر کہیں نہیں کیا گیا؟ !
کیا 26 ستمبر 1962ء کے انقلاب سے لے کر اب تک ہمارے لیے چھ دہائیوں پر محیط فریب اور جھوٹے وعدے کافی نہیں تھے، جن کے چھ مقاصد صرف کاغذ کی حد تک ہی محدود ہیں،اور حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ جبکہ انہی جھوٹے وعدوں کو دہراتے ہوئے اُسی متحرک انداز میں 21 ستمبر 2014ء کودھوکہ دہی اور جھوٹ کے جھنڈے گاڑ دئیے گئے۔ اس جدوجہد کے آغاز کو بھی نو سال گزر چکے ہیں، اور ان دونوں انقلابات کے مقاصد، حقیقت میں ہمیں کافر (لادین ) مغرب پر اندھے انحصار اور ہمارے حقیقی دین اسلام سے دوری کی دلدل میں دھنسا رہے ہیں۔
اہلِ یمن کواس بات سے آگاہ رہنا چاہیے کہ جس بدحالی سے یمن کے عوام گزر رہے ہیں اس سے اپنی صورتحال بدلنے کے لئے ایک ہی تبدیلی کافی ہے، جب تک وہاں کے لوگوں کی امن و سلامتی، سکون اور آرام دہ زندگی بحال نہیں ہو جاتی۔ اور یہ تبدیلی صرف یمن تک ہی نہیں رکے گی، بلکہ یہ ریاستِ خلافت کے تحت تمام انسانیت کو ظلم سے نکال کر انصاف کی طرف لے جانے کے لیے تمام علاقوں کی طرف جائے گی۔ مسلمانوں کو اسلام کی طرف پلٹنے اور اپنے رب کے منصفانہ احکام کے تحت زندگی گزارنے کے لیے اس کام میں لازمی شامل ہونا چاہیے، اور ان حکومتوں کو ختم کرنے کے لیے جانفشانی سے جدوجہد کرنی چاہیے جو اللہ کے قانون کے مطابق حکمرانی نہیں کرتیں، اور یہ نبوت کے طریقۂ کار پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے لیے کام کرنے سے ہی ممکن ہو سکتا ہے، جس کے لیے حزب التحریر کام کررہی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آَمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾
’’تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں اللہ وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے، اور یقیناً ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کے لئے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطر کو امن و امان سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور ، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے۔ جو اس وعدے کے بعد بھی کفر کرے گا وہ یقیناً فاسق ہیں“۔ ( النور؛ 24:55)
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بشارت اس کی تصدیق کرتی ہے :
«...ثُمَّ تَكُونُ مُلْكاً جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ»
’’... اس کے بعد ظلم کی حکمرانی ہوگی، اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے، اور پھر جب اللہ چاہیں گے اسے اٹھا لیں گے۔ اس کے بعد نبوت کے طریقے پر خلافت کا دَور ہو گا“(احمد) ۔
ولایہ یمن میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير یمن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 735417068 http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: khelafah53@gmail.com |