المكتب الإعــلامي
یمن
ہجری تاریخ | 4 من صـفر الخير 1440هـ | شمارہ نمبر: HTY-1440-02 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 13 اکتوبر 2018 م |
- پریس ریلیز
استعماری اداروں سے رجوع کرنے یا سود پر مبنی ذخائر کو قانونی حیثیت دینے سے یمن کی معیشت کا علاج نہیں کیا جا سکتا
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ برائے یمن، مارٹن گریفتھ نے جمعرات کی شام یمن کی معیشت کو بچانے اور مقامی کرنسی (ریال) کی قدر میں کمی کو روکنے کے لیے ایک ہنگامی بین الاقوامی منصوبہ بندی کا اعلان کیا جو کہ دو ہفتوں کے اندر نافذ کی جائے گی۔ گریفتھ نے کہا کہ یمن میں انسانی بحران کو حل کرنے کا بہترین طریقہ معیشت کو درست کرنا ہے لہٰذا مقامی کرنسی ریال کی قدر میں کمی کو روکنا بین الاقوامی سطح پر اولین ترجیح ہے۔ اقوام متحدہ کے سفیر نے گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی کے دورے کے دوران خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ ریال کے زوال کو روکنے اور اقتصادی اعتماد کو بحال کرنے کے لیے اقوام متحدہ نے ایک ہنگامی منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہےکہ آنے والے دو ہفتوں میں عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی۔ایم۔ایف) یمن کے مرکزی بینک کو متحد کرنے اور کرنسی کی قدر میں کمی سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے کام کریں گے۔ اس دوران حل کے طور پر اور قومی کرنسی کی قدر کو برقرار رکھنے کے لیے یمن کے مرکزی بینک نے ڈیپازٹس سرٹیفیکیٹ پر شرح سود کو27 فیصد تک بڑھا دیا ہے اور ایجنسی ڈیپازٹس پرمنافع کو 23 فیصد تک بڑھا دیا ہے جبکہ سرکاری بانڈز پر شرح سود کو 17 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔
یمن میں جاری اینگلو۔امریکن بین الاقوامی تنازعہ اور ان کے جنگی سازوسامان کی وجہ سے یمن کی تباہ حال معیشت کو درست کرنے کاحل عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی۔ایم۔ایف) سے درآمد نہیں کیاجا سکتا کیونکہ یہ دونوں استعمار کے آلہ کار ہیں جو کہ متحارب استعماری قوتوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں جس میں سب سے آگے امریکہ ہے جو اپنی ڈگمگاتی ہوئی معیشت کو تو سنبھال نہیں سکتا سوائے اس کے کہ وہ دنیا کی دولت کو لوٹے جن میں سرفہرست خلیجی ممالک ہیں اور ان میں سعودی عرب بھی شامل ہے جن کی تذلیل امریکہ مختلف طریقوں سے کرتا رہتا ہے تاکہ وہ اس کو مزید دولت دیں جو کہ پوری امت مسلمہ کی ہے نہ کہ ان مجرم حکمرانوں کی۔
برطانوی مارٹن گریفتھ نے یمن کے مرکزی بینک کو متحد کرنے کے حوالے سے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی۔ایم۔ایف) کی مداخلت کے حوالے سے جو کچھ کہا وہ امریکہ کی ان امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے جس کے تحت امریکہ نے برطانوی ایجنٹوں کو کمزور کرنے کی کوششیں کیں جن کی سربراہی صدر ھادی کر رہے ہیں۔ کیونکہ امریکی نقطہ نظر سے اقتصادی بحران کا حل مقامی درآمدات کو اقوام متحدہ کے ہاتھوں میں دینا ہے جبکہ اقوام متحدہ تنخواہیں ادا کرے جس کا مطلب ہے کہ حوثیوں کو قانونی حیثیت دے کر ایک فریق بنایا جائے اور ھادی کی حکومت کو دوسرا فریق۔
عدن میں یمن کے مرکزی بینک کی طرف سے کیے گئے حل غیر شرعی ہیں خاص طور پر بحران سے نمٹنے کے لیے بانڈز اور مرکزی بینک کے ذخائر پر شرح سود میں اضافہ کرنا کیونکہ یہ نام نہاد منافع کچھ اور نہیں بلکہ سود ہے جس کو اللہ تعالی نے نہایت سختی سے منع کیا ہے اور سود لینے والے، سود دینے والے، اس کو لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی ہے، مزید یہ کہ اس کو گھٹانے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:۔
﴿الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ * يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ﴾
"جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ تجارت بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ تجارت کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس اللہ کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ اللہ کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔ اللہ سود کو نابود (یعنی بےبرکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے اور خدا کسی ناشکرے گنہگار کو دوست نہیں رکھتا"(البقرة: 275-276)
اور فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ * فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ﴾
"مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو۔ گر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) اللہ اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور تمہارا نقصان"(البقرة: 278-279)
اے یمن کے لوگو! اے ایمان اور حکمت والو !
کیا آپ کے لیے یہ جنگ اور تباہی کافی نہیں تھی جو ان متحارب کٹھ پتلیوں نے آپ پر مسلط کی ہوئی ہے کہ اب وہ آپ پر اللہ کا قہر نازل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور سودی قوانین کو جائز قرار دے کر اور سود پر معاملات چلا کر آپ کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ جنگ میں داخل کرنا چاہتے ہیں حالانکہ یہ ان کے لیے نیا نہیں ہے وہ پہلے بھی ایسا کر چکے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ آپ اس کا انکار نہیں کر رہے، نہ آپ اور نہ وہ جو اس ملک میں علماء ہونے کے دعویدار ہیں!
ان اقتصادی بحرانوں اور ملک میں تیزی سے پھیلتے فتنوں کا حل ظالموں پر بھروسہ کرنا نہیں اور نہ ہی استعمار کی طرف رجوع کرنا ہے اور نہ ہی سود یا اس جیسے دوسرے حل جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ صحیح حل اسلام سے فیصلے کرنا ہے اور اس کی ریاست قائم کرنا ہے یعنی منہج نبوی پر خلافت راشدہ کہ اس میں آپ کی نجات اور خوشی ہے اور اللہ کی خوشنودی تو سب سے بڑھ کے ہے۔
ولایہ یمن میں حزب التحریر کا میڈیاآفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير یمن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 735417068 http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: khelafah53@gmail.com |