الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
یمن

ہجری تاریخ    6 من شوال 1445هـ شمارہ نمبر: 29 / 1445
عیسوی تاریخ     پیر, 15 اپریل 2024 م

پریس ریلیز

مارچوں، کانفرنسوں اور خالی نعروں کے درمیان، فلسطین اس وقت تک غصب شدہ رہے گا جب تک کہ کوئی اسے آزاد کرانے کے لیے نہ آجائے!

(عربی سے ترجمہ)

  26 رمضان المبارک 1445 ہجری بمطابق 6 اپریل 2024 عیسوی بروز جمعۃ المبارک، صنعاء اور یمن کے کئی شہروں میں عالمی یوم القدس کے موقع پر بڑے پیمانے پر جلوس نکالے گئے۔

یوم القدس، الاقصیٰ اور یروشلم کو یہودیوں کی بے حرمتی سے آزاد کرانے کا دن نہیں ہے، جیسا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے۔ اس کے آغاز کو تقریباً پچاس سال گزر چکے ہیں، اور اسے ہر سال منایا جاتا ہے، اور دنیا نے اسے مارچ کرنے کے سوا کچھ نہیں دیکھا!

 

عالمی یومِ قدس (فارسی میں: روزِ جھانی قدس) خمینی نے 1979 عیسوی میں ’’قوم کو حرکت میں لانے، مظاہرے کرنے اور بیداری پیدا کرنے کے لیے“ شروع کیا تھا، جیسا کہ انہوں نے اسے رمضان کے مہینے کے آخری جمعے کے روز رکھا تھا۔ اس سے پہلے ساسانی زرتشت سال کے آخری بدھ کی شام کو فارسی نیا سال شروع ہونے سے پہلے نوروز منانے کے لئے حرف ’’س“ سے شروع ہونے والے سات اہم پکوان تیار کرنے سے پہلے، آگ جلا کر اور بیماری سے نجات کے لئے اس آگ پر سے چھلانگ لگا کر یہ دن منایا کرتےتھے۔

 

غیر مسلم بھی یروشلم کے عالمی دن میں شرکت کرتے ہیں، اور یہاں تک کہ یہودی وجود خود بھی یروشلم کا دن مناتے ہیں، جو ان کے لیے ایک قومی تعطیل ہے جو 1967 کے ڈرامے کے بعد مشرقی یروشلم کے الحاق کی سالگرہ پر منایا جاتا ہے۔ ایران میں اس دن سرکاری تعطیل نہیں ہوتی جیسے نوروز کے دن ہوتی ہے جو فارسی کیلنڈر میں سال کا آغاز ہوتا ہے۔ عالمی قدس ڈے کا آغاز صرف منانے کے لیے کیا گیا تھا، جیسے یوم اساتذہ، یوم خواتین، آربر ڈے، اور دیگر تعطیلات جو اقوام متحدہ مقرر کرتی ہے اور دنیا سے انہیں ہر سال مخصوص تاریخوں پر منانے کا مطالبہ کرتی ہے۔  اقوام متحدہ نے یوم نوروز کو بھی سرکاری تعطیل کے طور پر اپنایا ہے، جہاں دن اور رات سال بھر میں برابر ہوتے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ یہ ثقافتی تنوع اور لوگوں اور مختلف معاشروں کے درمیان دوستی کو بڑھانے کے لیے یونیسکو کے چارٹر کے ساتھ ہم آہنگ ہے!

 

24رمضان المبارک 1445ھ بروز بدھ صنعا میں ’’فلسطین، امت کا مرکزی مسئلہ ہے“ کے عنوان سے ایک کانفرنس بھی دیکھی گئی جو یمن کے علاقے صنعا میں منعقد ہونے والی دوسری کانفرنس تھی، جو فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں عالمی کانفرنس کی طرز پر منعقد ہوئی، جسے ہر چند سال بعد تہران میں منعقد کیا جاتا ہے۔

یہ تمام "ملین ڈالر" مارچ اور کانفرنسیں لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ہیں اور اپنے پیروکاروں کو اس بات پر قائل کرنے کے لیے ہیں کہ یمن میں جنگ کی آگ بجھنے والی ہے اور پھر وہ یروشلم کو آزاد کرانے کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے۔ بہرحال یہ صرف خالی کھوکھلے نعرے ہیں اور یمن میں خود ان کی حکمرانی میں کہاں اسلام نظر آتا ہے؟! جو بھی اسلام کا نعرہ بلند کرتا ہے اور اس کے مقاصد کی حمایت کا دعویٰ کرتا ہے، چاہے فلسطین ہو یا کسی اور جگہ، اسے پہلے خود اسلام کو اپنے قول و فعل میں نافذ کرنا چاہیے۔

 

اس بات کا بھی امکان ہے کہ اسلام کے خلاف جنگ میں بدنیتی پر مبنی مغربی منصوبے، ابن علقمی کو بھی وہی کردار عطا کریں، جیسا کہ مسلم ممالک پر تاتاری حملے میں ان کا کردار تھا تاکہ ایران کی قیادت میں "مزاحمت کے محور" کے لیے منصوبہ بندی کی جائے اور یروشلم کا عالمی دن منانے اور یروشلم کانفرنسوں کا انعقاد کرنے کے درپردہ اس کے اور خوشحالی اتحاد کے درمیان علاقائی جنگ شروع کی جا سکے اور اسے آبنائے ہرمز، باب المندب، بحیرۂ عرب اور بحیرۂ احمر پر مکمل کنٹرول دے دیا جائے، کیونکہ مغربی کفار، اسلام کو اقتدار میں آنے سے روکنے اور مسلم ممالک کو اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے زیر تسلط برقرار رکھنے کے لیے سب سے موثر طریقے استعمال کر رہے ہیں، وہ ایجنٹ حکمران جو کہ لوگوں کو فرقہ واریت میں اور دیگر مسائل میں الجھائے رکھتے ہیں اور ان کے دین اور ان کے حقیقی مسائل سے ان کی توجہ ہٹاتے ہیں۔ اور نتیجتاً فلسطین اسی طرح مزاحمت کے محور کے ساتھ ہی ہے جوکہ خود محض نعروں کے باعث ہے۔ علی خامنہ ای نے کہا: "ایران آج اپنی تعمیر نو کے عمل میں ہے، اور وہ حماس کی جانب سے (اسرائیل) کے ساتھ جنگ لڑنے کے لیے تیار نہیں ہے"۔

 

یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جو بھی مزاحمت کے نام نہاد محور کو بے نقاب کرتا ہے وہ باقی حکومتوں سے وابستہ ہے، یہ اس لیے نہیں کہا جاتا کہ باقی حکمران چاہے ترکی ہوں، خلیجی ہوں، مصر ہوں یا دیگر مسلم ممالک کے حکمران ہوں تو وہ سب سر سے پاؤں تک غداری میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ہم یہاں ان تمام لوگوں کو بے نقاب کرنے کے لیے آئے ہیں جو مسلمانوں کے معاملات میں سودا کرتے ہیں اور مغربی کفار کے وفادار ہیں۔ ہم مسلمانوں کے لیے واضح طور پر ایک ایسی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں جو اسلام کو داخلی طور پر بھی نافذ کرے اور دنیا کے لیے ہدایت اور روشنی کا پیغام لے کر جائے اور لوگوں کے درمیان کی سرحدوں اور رکاوٹوں کو اور کٹھ پتلی حکمرانوں اور ان کی تمام برائیوں کو ایک گہری کھائی میں پھینک دے۔

 

ان منصوبوں کے سامنے آج یمن کے عوام کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ حزب التحریر کے ساتھ مل کر نبوت کے نقشِ قدم پر دوسری خلافتِ راشدہ کے قیام کے لیے کام کریں، کیونکہ یہ خلافتِ راشدہ کا جھنڈا بلند کرے گی، ان مذموم منصوبوں کا مقابلہ کرے گی، اور مقبوضہ مسلم ممالک کو آزاد کرائے گی۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَجِيبُواْ لِلّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُم لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾

’’اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار کا جواب دو جبکہ وہ تمہیں اس چیز کے لئے بلاتے ہیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے‘‘۔ (الانفال؛ 8:24)

 

ولایہ یمن میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
یمن
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 735417068
http://www.domainnomeaning.com
E-Mail: khelafah53@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک