الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

حکمرانو! اپنی سیاہ کاریوں کو چھپانے کے لئے اسلام پر کیچڑ مت اچھالو

بدنام زمانہ این آر او (NRO) کو میثاق مدینہ سے جوڑنا توہین اسلام ہی نہیں بلکہ توہین رسالت بھی ہے۔ حکمران بتائیں کہ میثاق مدینہ میں کرپشن کے کون سے مقدمات معاف کرائے گئے تھے؟ کن صحابہ(رض) کے قتل معاف کئے گئے تھے؟ کن کی لوٹی ہوی دولت کو حلال قرار دیا گیا تھا؟ حکمران اپنے منہ کی کالک چھپانے کے لئے اسلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کیچڑ اچھالنے کی گستاخانہ جسارت نہ کریں۔ حکمران اگر مثیاق مدینہ کے بارے میں جہالت کا شکار ہیں تو کم ازکم عوام کو اس کے بارے میں گمراہ نہ کریں۔ میثاق مدینہ وہ قانونی دستاویز تھی جس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے نومولود اسلامی ریاست کی حیثیت کو منوایا تھا۔ اس قانونی دستاویز نے درحقیقت مسلمانوں اور کافر یہودیوں کے مابین اسلامی احکامات کے مطابق تعلقات استوار کئے۔ میثاق مدینہ کی ایک شق مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان ہونے والے تنازعہ میں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فیصلے کا حق تفویض کرتی ہے اور اسے قبول کر کے مدینہ کے یہودیوں نے اسلامی ریاست کی بالادستی اور رِٹ کو قبول کیا۔ یہی نہیں بلکہ ان یہودیوں کو اس شرط پر امان دی گئی کہ وہ کسی بھی جارح قوت کا ساتھ نہ دیں گے۔ کیا یہ شق یہودیوں کو ریاست کی مطیع کرنے کے لئے کافی نہ تھی؟ جنگ خندق میں اسی شق کی خلاف ورزی اور قریش کے ساتھ سازباز کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کے تمام مردوں کو ذبح کر دیا اور عورتوں اور بچوں کو لونڈیاں اور غلام بنا لیا۔ کیا پھر بھی کوئی اس قانونی دستاویز کو سمجھوتہ یا مفاہمت کا نام دے سکتا ہے؟ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ ریاست کی بالادستی کو یقینی بنانے اور یہودیوں کو مطیع کرنے والا قانونی دستاویزتھا۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شاندار سیاسی بصیرت اور بلند پایہ حکومتی تدبر کا نتیجہ تھا جس نے یہودیوں کو ان قوانین میں جکڑ کر اسلامی ریاست کے خلاف استعمال ہونے سے روک دیا۔ ایسے میں یہ جاہل حکمران کس طرح میثاق مدینہ کو اپنی کرپشن چھپانے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ حکمران اسی رستے پر چل رہے ہیں جس پر ان سے قبل یہودی کاربند تھے ۔ یہودی اپنی سیاہ کاریوں کو چھپانے کے لئے اپنے انبیائ کو تہمت کا نشانہ بناتے تھے اور آج یہ حکمران اپنے گھٹیا اعمال کو چھپانے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیچڑ اچھال رہے ہیں ۔ ہم حکمرانوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنی حد میں رہیں اور توہین اسلام اور توہین رسالت کی جسارت نہ کریں ورنہ عوام ان کو گربیان سے پکڑ کر زمین پر پٹخ دیں گے۔ حکمران یاد رکھیں کے خلافت کا قیام دور نہیں جب انہیں اس دنیا میں بھی اپنے ظلم کا خمیازہ بھگتنا ہوگا اور آخرت کا عذات تو اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔

یوم کشمیر کے سلسلے میں حزب التحریر کے ملک بھر میں مظاہرے ''امن ‘‘ کی آڑ میں حکمرانوں کو کشمیر سے دستبردار ہونے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائیگی

حکمران مشرف کی طرح ایک بار پھر ''امن‘‘ کے نام پر کشمیر کا سودا کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ یہ سیز فائر ہی تھا جس نے بھارت کو لائن آف کنٹرول پر باڑ لگانے کا موقع فراہم کیا۔ پھر رنگ برنگے فارمولے دے کر مشرف نے کشمیری عوام کو یہ تأثر دیا کہ پاکستان کے عوام کو الحاق کشمیر سے کوئی دلچسپی نہیں اور وہ کشمیریوں کو تنہا چھوڑ کر ہندو بنیے کے ساتھ ہنی مون منانے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ پاک بھارت مذاکرات کا مقصد اس امریکی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے جس کے تحت امریکہ جموں و کشمیر کی ریاست کو چھوٹی چھوٹی خودمختار ریاستوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ گلگت - بلتستان کو دی جانیوالے خودمختاری اس سلسلے کی ایک اہم پیش رفت ہے۔ امریکہ مسئلہ کشمیرکو حل کرنے کے بجائے دفن کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان اور بھارت کو چین کے خلاف بلاک کے طور پر استعمال کر سکے۔ یہ بلاک اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کشمیر اور سیا چن سمیت دیگر تصفیہ طلب مسائل دفن نہ کر دئے جائیں۔ پاکستان میں ڈکٹیٹر آئے یا سلطان ِجمہور امریکہ ان دونوں کو استعمال کر کے عوام کی جان اور مال سے کھیلتا رہتا ہے۔ حکمران جان لیں کہ جب تک حزب التحریر موجود ہے وہ حکمرانوں کو کشمیر پر غداری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ کشمیر کو بھارت کے تسلط سے آزاد کرانا شرعاً فرض ہے اور اس کا واحد طریقہ ایک منظم جہاد ہے۔ یہ منظم جہاد فوج کے ذریعے ہی ممکن ہے اور پاکستان کی فوج اس کی مکمل استطاعت رکھتی ہے کہ وہ کشمیر کو بذریعہ جہاد حاصل کر لے۔ کمی سیاسی جرأت و فیصلے کرنے کی صلاحیت(politicial-will) کی ہے۔ کشمیر کا واحد حل ان ایجنٹ حکمرانوں سے نجات حاصل کرتے ہوئے خلافت قائم کرنے اور پھر افواج کے ذریعے جہا دکرنے میں مضمر ہے۔ خلافت بہت جلد پاکستان سے وسط ایشیائ تک پھیل جائیگی ایسے میں صرف کشمیر کے مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ بھارت میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کو ہندو بنیے سے آزاد کرانا کچھ بھی دشوار نہ ہوگا۔ انشاء اللہ!

 

حزب التحریر نے آج 'یوم کشمیر‘ کے موقعے پر لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں مظاہرے کئے۔ ان مظاہروں کا مقصد نہ صرف کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی تھا بلکہ پاکستان کے عوام اور خصوصاً فوج کو ان کی ذمہ داری کا احساس دلانا تھا۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر نعرے تحریر تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے خلافت کے قیام اور جہاد کے ذریعے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق پر زور دیا۔

عافیہ صدیقی کے فیصلے پر حز ب التحریر کے ملک گیر مظاہرے عافیہ صدیقی اور اس جیسی کئی بہنوں کا بدلہ صرف خلافت ہی چکا سکتی ہے

امریکی حکومت نے عافیہ صدیقی کو پانچ سال تک ٹارچر کرنے اور اس کے بچے چھیننے کے بعد اب اسے ناکردہ گناہوں کی پاداش میں مجرم بھی قرار دے دیا ہے۔ ہلاکو خان اور فرعون کو مات دینے والی امریکی حکومت سے انصاف کی توقع کرنا اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ گواہوں کے متضاد بیانات کے باوجود جیوری نے تمام الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے پاکستان کی عفت مآب بیٹی عافیہ کو گناہ گار قرار دے دیا۔ عافیہ کو ایک ایسے اقدام قتل میں 60 سال تک سزا ہو سکتی ہے جس میں کوئی بھی شخص زخمی نہ ہوا الٹا عافیہ کے پیٹ میں گولیاں ماری گئیں۔ اس ظلم میں امریکہ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے غدار حکمران برابر کے شریک ہیں۔ کوئی یہ پوچھنے کی جسارت نہیں کرسکتا کہ آخر وہ پاکستان سے بگرام کے بدنام زمانہ جیل کیسے پہنچی؟ اسے کس کے حکم پراپنے تین بچوں سمیت اغوا کیا گیا؟ وہ پانچ سال تک کہاںرہی؟ اس کے دیگر دو بچے کہاں ہیں وغیرہ۔ پاکستان کے جمہوری حکمران بھی اس طرح کے زر خرید، گونگے بہرے اور غدار غلام ہیں جیسے کہ ان سے قبل آمر حکمران تھے۔ ہمیں جمہوریت کے سہانے سپنے دکھانے والے آخر آج کہاں دفن ہو گئے ہیں؛ یہ ہے وہ ظلم جو سرمایہ دارانہ جمہوریت کی معراج ہے۔ جہاں اپنی اکثریت کو خوش کرنے کے لئے معصوموں کو بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ عافیہ کے ساتھ ہونے والا ظلم کچھ نیا نہیں۔ بلکہ ابو غریب میں محصور بہنوں کی داستانیں تو شاید اس سے بھی زیادہ ہولناک اور دل دھلا دینے والی ہیں۔ لیکن ہمارے غدار حکمران آج بھی پکڑ پکڑ کر مسلمان بیٹیاں اور بیٹے ان بھیڑیوں کے حوالے کر رہے ہیں۔ حز ب التحریرامت کو بتا دینا چاہتی ہے کہ عافیہ صدیقی اور اس جیسی دیگر بہنوں کو منت سماجت کر کے دشمن سے چھڑایا نہیں جاسکتا بلکہ اس کے لئے وہ کرنا ہو تا ہے جو محمد بن قاسم (رح) اور معتصم باللہ نے کیا تھا یعنی خلافت کی فوجوں کے ذریعے کفار سے جہاد۔ آج بھی ہمیں خلافت قائم کرتے ہوئے اپنی فوجوں کو متحرک کرنا ہوگا۔ پھر دیکھیں کہ امریکہ اس خطے سے پکڑے جانے والے امریکی فوجیوں کے بدلے عافیہ سمیت تمام مسلمان بہنوں اور بھائیوں کو اپنے زندانوں سے کیسے رہا نہیں کرتا۔ حز ب التحریر افواج پاکستان کو پکارتی ہے کہ تم کب تک اپنی بہنوں کی عزت کو پامال ہوتے دیکھتے رہو گے؟ اٹھو اور اپنی بہنوں کے سروں پر چادریں رکھو، انہیں کافروں کی غلیظ قید سے آزادی دلوائو۔ ان کی حفاظت کے لئے شہادت قبول کرو، بخدا یہ اس دنیا اور آخرت کی کامیابی ہوگی۔ تم جانتے ہو کہ یہ سب کچھ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک یہ غدار حکمران تمہارے سروں پر مسلط ہیں۔ چنانچہ حز ب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرت فراہم کرو اور ان غداروں کو اس کفر نظام سمیت اکھاڑ پھینکو۔ عافیہ صدیقی کو گھر لانے کا یہی واحد قابل عمل اور فوری طریقہ ہے۔


اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف حز ب التحریر نے اسلام آباد، کراچی، لاہور اور پشاور میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا ۔ مظاہرین نے بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جس پر تحریر تھا: ''اے افواجِ پاکستان! قیام خلافت کا بیڑا اٹھائو، عافیہ پر ظلم کا بدلہ چکائو‘‘۔ مظاہرین نے افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے مدد و نصرت فراہم کریں تاکہ مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کو بذریعہ منظم جہاد روکا جاسکے۔

 

لندن کانفرنس - مغرب کا اعلانِ شکست خلافت ہی افغان مسئلہ کا پائیدار اور منصفانہ حل نافذ کریگی

لندن میں افغانستان پر ہونے والی استعماری کانفرنس نے ایک بار پھریہ ثابت کر دیاہے کہ مغرب کتنی بھی ٹیکنالوجی رکھ لے اسے بہادر فوجی نہ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کے ہاتھوں شکست کا سامنا رہے گا۔ کیل کانٹے سے لیس صلیبی فوج آٹھ سال کی طویل جنگ کے باوجود افغانستان کو مسخر کرنے میں ناکام رہی۔ کل کی لندن کانفرنس صلیبیوں کا مشترکہ اعلان شکست ہے۔ یہ وہ ریاستیں ہیں جو سیٹلائٹ، ڈرون اور ہمویز کے ذریعے امت پر رعب طاری کرتی تھیں اور ہمارے حکمران اور مغرب کے ٹکڑوں پر پلنے والے چند مفکرین انہیں ناقابل شکست قرار دے کر امت کو غلامی قبول کرنے پر آمادہ کرتے تھے۔ لیکن مٹھی بھر مجاہدین نے بغیر کسی مسلم حکومت کی مدد کے ان بزدلوں کو ناکوں چنے چبوا دئے۔ آج یہ طاقتیں کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچ رہی ہیں اور یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ مسئلہ افغانستان کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔ افغانستان میں امریکی ماؤتھ پیس حامد کرزئی امریکی اور برطانوی فوجی بچانے کیلئے پاکستان اور سعودی عرب کو پکار رہا ہے کہ وہ طالبان سے مذاکرات میں مدد فراہم کریں ۔ جبکہ یہ حکمران اس امریکی چاکری کے لئے اپنی خدمات مہیا کرنے میں فخر محسوس کر رہے ہیں۔ یہ حقیقت ثابت ہو چکی ہے کہ امت کے خلاف مغرب کا سب سے بڑا ہتھیار یہی مسلم حکمران ہیںجو امت کے وسائل جن میں ہوائی اڈے، بہادر افواج، ذرائع خورد و نوش اور انٹیلی جنس وغیرہ شامل ہے مغرب کی جھولی میںڈال دیتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ بزدل صلیبی مجاہدین کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہے۔ امریکہ جانتا ہے کہ اگر پاکستان جیسے ملک میں خلافت کے ذریعے ایک مخلص قیادت جنم لے لے تو شاید پھر اس خطے سے بھاگ نکلنا بھی ممکن نہ رہے۔ بے شک خلافت کا قیام ہی افغان مسئلے کا پائیدار اور منصفانہ حل ہے۔ وہ خلافت جو نہ صرف صلیبیوں کی رسد کاٹ کر انہیں بے یارو مددگار بنائے گی بلکہ اپنی افواج کو قبائلی علاقے میں مسلمانوں کو مارنے کے بجائے ڈیورینڈ لائن کے اُس پار امریکیوں کا شکار کرنے کے لئے متحرک کریگی۔ ایسے میں امریکی بزدل فوج کو کون بچا سکے گا؟ یہی وجہ ہے کہ امریکہ پاکستان میں جگہ جگہ اپنے فوجی اڈے اور پرائیویٹ آرمی بلیک واٹر کی سرگرمیوں کو بڑھا رہا ہے تاکہ قیام خلافت کی اس سیاسی تبدیلی کو عملاً روکا جاسکے۔ لیکن بے شک اللہ سبحانہُ وتعالیٰ نے درست فرمایا ہے :

﴿وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَكِرِينَ﴾

''وہ چال چلے اور اللہ بھی چال چلا اور اللہ خوب چال چلنے والا ہے‘‘ ﴿سورۃ اٰلِ عمران: ۴۵﴾ ۔

اور فرمایا:

﴿وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى امْرِهِ وَلَكِنَّ اكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

''اللہ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ‘‘﴿سورۃ یوسف: ۱۲﴾۔

اے مسلمانو! خلافت کے لئے کمر بستہ ہو جائو تاکہ افغانستان ، کشمیر اور فلسطین سمیت مسلم امت کے دیگر تمام مسائل حل کئے جاسکیں۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک