الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

دھماکوں کا حالیہ سلسلہ امریکی اور پاکستانی حکومتوں کی طرف سے شمالی وزیرستان میں آپریشن کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے

حزب التحریر آج آر اے بازار لاہور میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتی ہے۔ ہر فوجی آپریشن سے قبل رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے امریکی اور پاکستانی حکومتیں مل کر بم دھماکوں کا سلسلہ شروع کرتی ہیں جو آپریشن کے اختتام تک جاری رہتا ہے۔ یہی حکمت عملی سوات اور وزیرستان آپریشن کے دوران دیکھنے میں آئی۔ اسی حکمت عملی کا انکشاف امریکی صدر اوبامہ نے دسمبر 2009 میں ان الفاظ میں کیا تھا:

''ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں... لیکن پچھلے چند سالوں میں جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے... ﴿پاکستان کی﴾ رائے عامہ تبدیل ہو گئی ‘‘۔

نیز یکم فروری 2010 کو جنرل کیانی نے بھی کامیاب ملٹری آپریشن کو جن پانچ عوامل کا مرہون منت قرار دیا ان میں میڈیا کی مدد ، عوامی رائے عامہ اور امریکی جنگ کو اپنی جنگ کے طور پر قبول کرانا شامل تھے۔ پاکستانی حکومت دیکھ چکی ہے کہ 2002 سے 2004تک ہونے والے قبائلی علاقوں میں آپریشن اس لئے ناکام رہے کیونکہ انہیں عوامی حمایت حاصل نہ تھی اور نہ ہی فوج کے جوان اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو تہہ تیغ کرنے کے لئے تیار تھے۔ یہی وجہ تھی کہ وزیرستان میں 200 سے زائد افسروں اور جوانوں نے بغیر لڑے ہتھیار ڈال دئے تھے۔ اسی لئے امریکہ نے قبائلی علاقے میں 'بھارتی فیکٹر‘ کو داخل کرنا ضروری سمجھا تاکہ پاکستان کے عوام اور فوج یکسوئی کے ساتھ امریکی جنگ لڑ سکیں۔ دوسری طرف حکومت نے امریکہ کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسیوں اور پرائیویٹ فوج بلیک واٹر کو حکومت نے پاگل کتوں کی طرح کھلا چھوڑ دیا ہے جو جب اور جس کوچاہتے ہیں کاٹ لیتے ہیں۔ یہ بلیک واٹر ہی تھی کہ جس نے عراق میں بھی بم دھماکے کروائے اور آج پاکستان کی گلیوں میں خون کی ندیاں بہا رہی ہے۔ لاہور میں چند دنوں سے جاری بم دھماکے مستقل قریب میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کی خبر دے رہے ہیں جس کے لئے امریکہ پاکستانی حکومت پر کافی عرصے سے دبائو ڈال رہا تھا۔ امریکہ عسکریت پسندوں کا بہانہ بنا کر اسلام پسند قبائلی عوام کے خلاف جنگ مسلط کر تا رہا ہے جبکہ ہر آپریشن کے بعد عسکریت پسند نئے علاقے میں منتقل ہو جاتے ہیں اور پھر فوج ان کا ''پیچھا ‘‘کرتے ہوئے اس علاقے کو بھی روند ڈالتی ہے۔ ہم عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حکمرانوں کو قبائلی عوام پر ایک اور قیامت ڈھانے سے روکیں۔ پاکستان کے حکمرانوں نے امریکہ کی چاکری میں اپنے گھر کو آگ لگا دی ہے۔

وقت آگیا ہے کہ عوام اور اہل طاقت عناصر حزب التحریر کے ساتھ مل کر ان غداروں کو اکھاڑ پھینکیں اور خلافت کا انعقاد کرتے ہوئے امریکہ کو اس خطے سے نکال باہر کریں۔ یہی عمل خطے میں دیر پا امن قائم کر سکتا ہے۔

ملک میں خانہ جنگی برقرار رکھنے اور شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے کے لئے امریکی ایجنسیوںکا ایک اور حملہ

حزب التحریر ماڈل ٹائون لاہور میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے دفتر پر ہونے والے کار بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں دس سے زائد مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ ستر سے زائد زخمی ہوئے۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ زمین سے پانی نکل آیا اور عمارت کا بیشتر حصہ زمیں بوس ہو گیا۔ فوجی بیرکوں، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے دفاتر اور پولیس سٹیشنوں پر حملے کروا کر امریکہ اور اس کی بدنام زمانہ ایجنسیاں خانہ جنگی کی فضائ برقرار رکھنے کی سرتوڑ کوشش کر رہی ہیں۔ میڈیا میں بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کی سرگرمیوں کی تواتر سے خبریں چھپنے کے بعد امریکہ نے یہ بم دھماکوں کا سلسلہ چند ہفتوں کے لئے منقطع کر رکھا تھا۔ کیونکہ ہر شخص پر یہ حقیقت آشکار ہو چکی تھی کہ پاکستان میں جگہ جگہ ہونے والے بم دھماکوں کے پیچھے امریکہ کی یہی پرا ئیویٹ فوج ہے جو تمام شہروں میں اسلحے سمیت دندناتی پھر تی ہے اور انہیں کوئی روکنے والا نہیں۔

پاکستان میں ہر خاص و عام پاکستان میں استحکام کو امریکی انخلائ کے ساتھ مشروط کر رہا تھا۔ لیکن اب چند ہفتوں بعد جب بلیک واٹر توجہ کا مرکز نہیں رہا تو امریکہ نے ایک بار پھر سیکورٹی ایجنسیوں کو نشانہ بنا کر ساری ذمہ داری نام نہاد دہشت گردوں پر تھوپنا شروع کر دی ہے۔ نیز یہ دھماکے شمالی وزیرستان میں ممکنہ آپریشن کے لئے بھی راہ ہموار کریں گے جس کے لئے پیش روفت شروع ہو چکی ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں اور اداروں کو نشانہ بنانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ یہ ادارے اپنے حقیقی دشمنوں یعنی امریکہ اور بھار ت کے خلاف لڑنے کے بجائے اپنی بندوقوں کا رخ اپنے ہی مسلمانوں کی طرف کر دیں۔ دوسری طرف امریکہ فوجی آپریشنوں کے دوران مارٹر گولوں اور لڑاکا جہازوں سے بمباری کروا کر عام شہریوں کو بھی بھون ڈالتا ہے جس کے نتیجے میں عام شہری بھی اپنی فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں نالاں ہو جاتے ہیں۔ یوں امریکہ یہ انتشار کی آگ دونوں طرف بھڑکا رہا ہے۔ ہم عوام اور سیکورٹی اداروں کو اس امریکی چال سے خبردار کرنا چاہتے ہیں اور انہیں باور کرانا چاہتے ہیںکہ آپ دونوں کا اصل دشمن امریکہ ہے اور جب تک اسے اس خطے سے ذلیل و رسوا کر کے نہیں نکالا جاتا پاکستان اور افغانستان انتشار کی آگ میں جلتے رہیں گے۔

ہم فوج میں موجود مخلص عناصر کو بھی یاد دلانا چاہتے ہیںکہ فوجی آپریشن کے ذریعے امریکہ نہ صرف آپ کو اپنی صلیبی جنگ میں جھونکنا چاہتا ہے بلکہ پاکستان کے جہادی عناصر کو افغانستان کے بجائے پاکستان میں آپ سے لڑا کر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ کھیل کا پانسہ پلٹ دیا جائے اور خلافت قائم کرتے ہوئے 'ایف-پاک ‘ کو ان بزدل امریکی فوجیوں کا قبرستان بنا دیا جائے۔

امریکی کوئیک ری ایکشن فورس کا قیام : 21ویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی پاکستان میں فوجیں اتار رہی ہے

امریکی کانگریس کے 2011بجٹ دستاویز کے مطابق امریکی حکومت نے 23ملین ڈالر پاکستان میں سفارت خانے اور کونسلیٹ کی حفاظت کے نام پر پاکستان میں فوج اتارنے کیلئے مختص کر رکھے ہیں ، جس کا نام ''کوئیک ری ایکشن فورس‘‘ رکھا گیا ہے۔ یہ فوج'' سفارت خانے سے باہر ‘‘﴿یعنی پورے پاکستان میں﴾بھی ہر طرح کی آپریشنز کرنے کی مجاز ہونگی۔ دوسری جانب امریکی سفارت خانے نے رحمان ملک کا طریقہ کار اپناتے ہوئے اس کی ''تردید‘‘ کر دی۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی امریکی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار پاکستان میں بلیک واٹر، ڈائن کورپ وغیرہ کی تصدیق جبکہ امریکی سفارت خانہ اور رحمان ملک'' تردید‘‘ کرتے رہے ہیں کیونکہ یہ دونوں امریکی کانگرس کے مقابلے میںپاکستانی عوام کی نفسیات سے زیادہ واقف ہونے کے باعث انھیں کنفیوژ رکھ کر دھوکا دینے میں زیادہ مہارت رکھتے ہیں ؛ یقینااس تصدیق اور'' تردید ‘‘ کے ذریعے کنفیوژن پھیلانے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے عوام امریکہ کو خظے سے نکالنے کے بارے میں یکسو نہ ہو سکیں۔

تاہم امریکہ اور اس کے حواری اس امر سے واقف نہیں کہ امت فکری طور پر بہت آگے جا چکی ہیں اور انھیں ان گھٹیا ہتھکنڈوں سے امریکہ کو اس خطے سے نکالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ پاکستان کے ایجنٹ حکمران امریکی اونٹ کیلئے خیمے میں مسلسل جگہ خالی کرتے جا رہیں ہیں جس کے بعد امریکہ اس خیمے پر قابض ہو جائے گا کیونکہ ایک خیمے میں صرف ایک اونٹ ہی سما سکتا ہے۔ امریکہ پہلے ہی پاکستان میں بلیک واٹر، ڈائن کورپ اور CIAکی بڑی کھیپ تعینات کر چکا ہے جو دن دہاڑے مختلف شہروں میں آپریشنز کر کے پاکستان کے شہریوں کو قتل ،اغوا اور بم دھماکے کررہے ہیں، ڈرون حملوں کے ذریعے شمالی وزیرستان خصوصاً اور جنوبی عموماً اس کے قبضے میں ہے؛ کئی ہوائی اڈوں اور تربیلا وغیرہ میں بیسز قائم کی جا چکی ہیں اور ہر دن امریکی ایسٹ انڈیا کمپنی کا منحوس شکنجا پاکستان کو گرفت میں لے رہا ہے۔ اس پر مستزادامریکی کوئیک ری ایکشن فورس کا قیام پاکستان کی خودمختاری کو مکمل طور پر امریکہ کے حوالے کردینے کی کوششوں کی طرف ایک اور قدم ہے۔ دور آمریت میں پاکستان کی زمینی اور فضائی راستوں وغیرہ کا سودا کیا گیا جبکہ جمہوری دور میں پورا ملک ہی امریکی کے حوالے کیا جارہا ہے۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص عناصر سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے جلد از جلد حزب التحریر کو مددونصرت فراہم کریں اور پاکستان کو دوسرے عراق میں تبدیل ہونے سے بچائیںکیونکہ مزید تاخیر پوری امت کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

حزب التحریر امت سے بھی اپیل کرتی ہیں کہ وہ حزب کی صفوں میں شامل ہو جائیں تاکہ امریکہ کو اس خطے سے نکالنے کیلئے ایک فیصلہ کن تحریک شروع کی جا سکے۔ انشاء اللہ کفار کے عزائم خاک میں مل جائیں گے اور محمدعربی صلّی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ضرور پورا ہوگا

﴿ثما تکون خلافہ علی منھاج نبوہ﴾

اورپھر خلافت قائم ہو گی نبوی صلّی اللہ علیہ وسلم طریقے پر﴿مسند احمد﴾۔

ایجنٹ حکمران 'ویلنٹائن ڈے ‘ کا کفر تہوار نوجوان نسل پر زبردستی ٹھونس رہے ہیں

مشرف کے قدموں پر چلتے ہوئے ''روشن خیال جمہوری حکمران‘‘مغربی کفریہ تہوار ویلنٹائن ڈے زبردستی پاکستان کے مسلمان نوجوانوں پر ٹھونس رہے ہیں۔ اور اس سلسلے میں مغربی ملٹی نیشنل کمپنیوں، مغرب زدہ ریسٹورنٹس اور میڈیا کو مرد و زن کے آزاداختلاط اور بے راہ روی پھیلانے کے اس پروگرام کو پروموٹ کرنے کا کھلا لائسنس جاری کر دیا گیا ہے، اور اس کے خلاف آواز اٹھانے کو انتہا پسندی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ آج جبکہ ہمارے بیٹے اور بیٹیاں واضح طور پر اس تہوار کو بحیثیت مجموعی مسترد کر رہے ہیں تو حکومت کیوں مغرب زدہ حقیر اقلیت کو ہمارے نوجوانوں کے سامنے آئیڈیل بنا کر پیش کر رہی ہے؟ ویلنٹائن ڈے کی تاریخ دیکھی جائے یا اس سے قطع نظر کیا جائے، یہ واضح ہے کہ اس تہوار کا مسلمانوں کی تہذیب سے کوئی تعلق نہیں اور اسلام شادی کے ادارے کے ذریعے ہی مرد و زن کے تعلق کو استوار کرتا ہے توپھر اس اخلاق باختہ تہوار کو سرکاری ٹی وی اور سرکاری ریڈیو سے لے کر یونیورسٹیوں تک میں منانے کیلئے حکمران کیا دلیل رکھتے ہیں؟ آج مغربی ممالک میںویلنٹائن ڈے پر سٹوڈنٹ یونین طالب علموں میں مانع حمل اشیائ مفت تقسیم کرتی ہیں، شراب سستی کر دی جاتی ہے اور جنسی آزادی کا بازار گرم کر دیا جاتا ہے۔ یہی وہ معاشرت ہے جو ہمارے حکمران مغرب کی اندھی تقلید میں پاکستان میں عام کرنا چاہتے ہیں۔ اس جنسی بے راہ روی کے ثمرات آج ہم مغرب میں دیکھ سکتے ہیں جہاں بن باپ کے بچے منشیات، گینگز اور جرائم میں ملوث ہیں، ایڈز گھن کی طرح اس معاشرے کو چاٹ رہا ہے اور ہر چند منٹ میں ایک لڑکی کی آبرو ریزی کی جاتی ہے۔ ان سب سے بڑھ کر آخرت کا عذاب ہے جو ان شیطان کے پیروکاروں کا منتظر ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا:

﴿ولا تقربوا الزنی ِانًە كان فاحشة وساء سبیلا﴾

'' اور زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو ، بے شک یہ انتہائی فحش اور برا عمل ہے اور﴿برائیوں کا﴾ راستہ‘‘ ﴿بنی اسرائیل : 32﴾

چنانچہ ہر وہ عمل جو زنا کی طرف لے جاتا ہو وہ بھی اس آیت کی رو سے حرام ہے۔ ویلنٹائن ڈے اور اس جیسے دیگر تہوار معاشرے کو بے راہ روی کے گڑھے کے دھانے تک پہنچانے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ ہم تمام مسلمانوں خصوصاً نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیںکہ وہ حکومت کے ایما پر ہونے والے اس کفر تہوار کا بائیکاٹ کریں اور اس کے خلاف آواز بلند کریں۔ حزب التحریرحکومت کی جانب سے نوجوانوں پر اس ' کاری وار ‘ کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکمرانوں کو خبردار کرتی ہے کہ امت دن بدن اسلام کے قریب آ رہی ہے اور ان گھٹیا ہتھکنڈوں کے ذریعے ان کو اسلام سے دور کرنے کی تمام تر حکومتی کوششیں رائیگاں جائیں گی۔ یہ امت جلد خلافت قائم کر کے اپنے معاملات اپنے ہاتھ میں لینے والی ہے جس کے بعد یہ حکمران اور ان کے آقا ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ۔ یقیناًوہ دن ان حکمرانوں اور ان کے آقاؤں پر بہت بھاری ہو گا۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک