الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

حزب التحریر واہگہ بارڈر پر بم دھماکے کی شدید مزمت کرتی ہے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اس کے ماسٹر مائنڈ امریکہ کو خطے سےنکالا جانا ضروری ہے

کل لاہور واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب سے واپس آنے والے لوگوں کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جس میں ساٹھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان دہشت گردی کی اس واردات کی شدید مذمت کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ مرنے والوں کو اللہ اپنی جوار رحمت میں جگہ اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔
جب سے امریکہ افغانستان اور اس خطے میں داخل ہوا ہے پاکستان خوفناک دھماکوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ اس قسم کی طویل اور خوفناک دہشت گردی کا سامنا تو پاکستان کو اس وقت بھی نہیں کرنا پڑا تھا جب سوویت یونین افغانستان پر قابض ہوا تھا اور نہ ہی بھارت سوویت یونین کا اتحادی ہونے کے باوجوداس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکا تھا ۔ لیکن جب سےسیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے افغانستان پر امریکی قبضے کو مستحکم کرنے اور اس قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والے قبائلی مسلمانوں کے خلاف امریکہ کو مددو معاونت فراہم کرنے کے لئے پاکستان کی سرزمین کو امریکی دہشت گرد تنظیموں سی.آئی.اے، ایف.بی.آئی، بلیک واٹر اور ریمنڈ ڈیوس جیسی تنظیموں کے لئے کھول دیا ہے پاکستان کی فوجی و شہری تنصیبات مسلسل خوفناک حملوں کی زد میں ہیں۔ اگر پاکستان تنہا سوویت یونین جیسی خوفناک سپر پاور سمیت بھارت کو بھی پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے سے روکنے میں کامیاب رہا تو اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ ان کی ایجنسیوں کو پاکستان بھر میں آزادانہ گھومنے، رہائش اختیار کرنے ، منصوبے بنانے اور ان پر عملدرآمد کروانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ حکمران یہ کہتے ہیں ہمیں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد و معاونت حاصل ہے اور مد مقابل دنیا کی کوئی سپر پاور نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی عسکری تنظیمیں ہیں تو پھر کس طرح یہ چھوٹی تنظیمیں اس قدر خوفناک دہشت گردی کی کاروائیاں کر سکتی ہیں جو ماضی میں ایک سپر پاور نہیں کرسکی؟ دراصل پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کا کوئی جواز پیش نہیں کرسکے۔ اگر سوویت یونین کے قبضے کےخلاف لڑنا جہاد تھا تو امریکی قبضے کے خلاف لڑنا دہشت گردی کیسے ہوگیا؟ تو امریکی صلیبی جنگ میں شرکت کے جواز کو پیدا کرنے کے لئے ہی ان امریکی دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان میں کھلا چھوڑ دیا گیا ہے تا کہ وہ واہگہ بارڈر جیسے خوفناک حملوں کی منصوبہ بندی کریں اور ان پر عمل درآمد کروا کر ان حملوں کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دیں اور یہ کہیں کہ ان قبائلیوں کوافغانستان میں موجود ہمارے دشمن بھارت کی حمائت حاصل ہے جبکہ بھارت کو بھی افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرنے کی اجازت امریکہ ہی نے دی ہے۔ اس طرح امریکی جنگ کی خلاف افواج پاکستان اور پاکستان کی عوام میں موجود طاقتور رائے عامہ کو تبدیل کیا جائے اور وہ اس جنگ کو اپنی جنگ سمجھنے پر مجبور ہو جائیں۔ اسی لئے 2009 میں اوبامہ نے یہ کہا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہا پسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ہے.....لیکن جب معصوم لوگ کراچی سے اسلام آباد تک قتل ہوئے تو رائے عامہ تبدیل ہوگئی"۔
لہذا پاکستان اور خطے میں حقیقی امن صرف امریکہ کو بے دخل کر کے اور بھارت کو اس کی اوقات یاد دلا کر ہی حاصل ہوسکتا ہے۔ امریکہ کو مزید خطے میں رہنے کی اجازت دینے سے اور بھارت کو اقتصادی و سیاسی مراعات فراہم کرنے امن حاصل نہیں ہوگا ۔ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکی ایجنٹوں سے قوم کو نجات دلائیں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دیں کہ یہ کام ان کے سوا اور کوئی نہیں کرسکتا۔ صرف خلافت کا قیام ہی خطے کے تمام مسلمانوں کو امریکی دہشت گردی کے خلاف یکجا کردے گا اورخلافت خطے کو امریکی دہشت گردی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نجات دلائے گی۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

فلسطین میں ڈایٹون کے نقش قدم پر .....امریکی "اعتدال پسند اپوزیشن" کو ٹریننگ دے رہے ہیں یہ غدار انقلابیوں کے خلاف اپنے امریکی آقاؤں کی ایجنٹی اور فرمانبرداری میں غرق ہیں لیکن انقلابیوں کو اپنے مقاصد حاصل کرنے سے اب دنیا کی کوئی سازش روک نہیں سکتی۔

"اعتدال پسند شامی اپوزیشن" کی تربیت کے بارے میں امریکی اور مغربی سیاستدانوں کی بہت ساری باتوں کے ساتھ ساتھ غدار اورخائن اتحاد کی طرف سے اپنے آقاؤں سے اسلحہ دینےاور باہمی تعاون کے مطالبات باربار سامنے آرہے ہیں۔ ہم یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ: آیا یہ اسلحہ استعمال کرنے کی تربیت ہے یا ایجنٹ بننے اور اہل شام کی قربانیوں اور ان کے شہداء کے خون سے غداری کرنے کی تربیت حاصل کی جارہی ہے؟ اور ہم پوچھتے ہیں کہ امریکہ کو کیسے ہمارے خون، ہماری عزتوں اور مفادات کا اچانک خیال آیا جو خود اپنے ہی ملک میں جرائم کی جڑ ہے؟ اور یہ معاملہ کیسے سدھر ے گا جب کہ شامی انقلابیوں کا یہ اعلان گونج رہا ہے: "امریکہ ! ہمارا خون کیا تمھاری نفرت کی پیا س کو بجھا نہیں سکا؟"۔ جو لوگ اس تربیت کی دعوت دیتے ہیں یا اس پر خاموش ہیں ان سے ہم کہتے ہیں : کیا تم "لارنس آف عربیہ" کو بھول گئے ؟ ایسا دِکھائی دیتا ہے کہ تم "ڈایٹون" کے جرائم بھول گئے ۔ یہ وہی ڈایٹون ہے جس نے ایسے مجرموں کو تربیت دی اور تیار کیا جو فلسطین کے مسلمانوں پرمظالم اور تشدد کے مختلف النوع طریقے آزماتے ہیں جو اسرائیل کے جرائم سے بھی بڑھ کر ہیں کہ کچھ لوگ اسرائیل کے ہاتھوں گرفتار ہونا پسند کرتے ہیں بجائے اس کے کہ وہ نہایت گندے ہاتھوں سے تربیت پانے والے گندے ہاتھوں میں قید ہوجائیں؟ تو کیا آپ یہ پسند کریں گے کہ ہماری حالت اس شخص کی طرح ہو جو دلدل سے نکلے اورنہلا کر اپنے آپ کو پاک صاف کرکے خوشبو لگائے، پھر کسی اور دلدل میں اپنے آپ کو پھینک دے!!! آپ ہمیں کوئی ایسی جگہ بتادیں جہاں امریکہ تباہی و بربادی اور وہاں کے لوگوں کو خون میں نہلائے بغیر داخل ہوا ہو؟ اور آپ بتائیں کیا افغانستان، عراق، یمن، پاکستان اور صومالیہ پرُسکون جنت بن گئے ہیں یا وہاں کے سکون کو تہہ و بالا کرکے ان کو چیخ وپکار، زبردست تباہی اور کشت و خون کی آماجگاہ بنادئے گئے۔ آخر تمہیں کیا ہوا اور یہ کس قسم کے فیصلے تم لوگ کرتے ہو؟۔
"فرینڈلی فائر" سے عین العرب (کوبانی ) میں کرد باشندوں کو بھون ڈالا جاتا ہے۔ اب کس سے حساب لیا جائے، کس کو مورد ِ الزام ٹھہرایا جائے ۔ اور اس سے پہلے مخلص انقلابیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کی زد میں کئی دھڑے آگئے یہ سب کچھ "دہشت گردی" اور "داعش" کے خلاف جنگ کے نام پر کیا گیا !! ارض شام میں تنظیم خراسان کی موجودگی کا ایک اور امریکی ترانہ تیار ہے جسے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مزید جرائم سرانجام دینے کے لئے استعمال میں لایا جائے گا، امت مسلمہ کے خلاف امریکی ہاتھوں سے سرزد ہونے والےجرائم پر اس کا محاسبہ کون کرے گا ؟ اور کیا امریکہ اس "اعتدال پسند اپوزیشن" کو "ملائکہ رحمت" بنارہا ہے یا امریکی آقا کے حکم کے تابع بازوؤں کو تیار کیا جا رہاہے اور یہ خود امریکی سیاستدانوں کی بات ہے کسی اور کی نہیں؟
معزز شام کے مسلمان بھائیو: اللہ رب العرش نے اپنی کتاب عزیز میں مغرب اور ہمارے درمیان کشمکش کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اس امر کا حتمی فیصلہ کیا ہے کہ یہ کفر و ایمان کے درمیان کشمکش ہے۔ کون ہے جو نصیحت اورعبرت حاصل کرے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، وَلَن تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ "اوریہود ونصاریٰ تم سے اس وقت تک ہر گز راضی نہیں ہوں گے جب تک تم اُن کے مذہب کی پیروی نہیں کروگے" (البقرۃ:120) اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاء بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ "اے ایمان والو! یہودیوں اور نصرانیوں کو دوست و مددگار نہ بناؤ ۔ یہ خود ہی ایک دوسرے کے دوست و مددگار ہیں ۔ اور تم میں جو شخص ان کی دوستی کا دم بھرے گا تو پھر وہ انہی میں سے ہوگا۔یقیناً اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا " (المائدہ:51)۔
اور ہم حزب التحریر ولایہ شام ان لوگوں کو متنبہ کرتے ہیں جو امریکیوں اور ان کے مجرم اتحادیوں (عرب حکمرانوں ) کے ہاتھوں میں اپنا ہاتھ دے رہے ہیں، ہم ان کو المنتقم الجبار کے غیظ وغضب سے اور پھر شام کے انقلابی لوگوں کے غیظ وغضب سے متنبہ کرتے ہیں، جنہوں نے بڑی قربانیاں دیں تاکہ ان جابروں کا تختہ الٹ کر ہمارے اوپر عدل کی حکمرانی ہو، نہ کہ ان لوگوں کی ظالمانہ حکومت کے لئے قربانیاں دیں جن کی تیاری پر امریکہ کام کر رہا ہے تاکہ وہ امریکہ کے مطیع بن کے رہے اور اس نظام کی قیادت کو ہٹانے کے بعد اس کے لئے ایک سستے آلہ کار کا کام دے، نیز اپنی بدبودار جڑوں کو کئی سکیورٹی اور مجرم عسکری شاخوں کے ذریعے باقی رکھ سکے۔
بلا شبہ شام پرہیزگار مؤمنوں کا گھر ہے جنہوں نے اس مبارک سرزمین کو اپنے پاکیزہ خون سے سیراب کیا۔ یہ لوگ کبھی بھی نا مکمل حل یا پیوندکاری پر راضی نہیں ہوتے بلکہ یہ اس سے کم پر بھی راضی نہیں کہ اس نظام کو اپنی تمام نشانیوں، ستونوں اور اس کے جرائم سمیت فنا کردیا جائے تاکہ ہم اس کے ملبے پر اسلا م کے عدل ورحمت سے معمور اس ریاست کی تعمیر کرسکیں جس کا حکم رسول اللہﷺ دے چکے ہیں یعنی جہاں خلافت ہی نظام حکومت ہو۔ تو یہ اللہ کا وعدہ اور اس کے رسولﷺ کی بشارت ہے، اللہ اور اس کے رسولﷺ سے زیادہ کس کی بات سچ ہوسکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَــا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِـــن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّـــن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْــناً يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَـــن كَفَرَ بَـــعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ "اللہ تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ فرماچکا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو بنایا جو ان سے پہلے تھے، اور یقیناً ان کے لئے ان کے دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جمادے گا، جسے وہ ان کے لئے پسند فرماچکا ہے ، اوران کے اس خوف وخطر کو امن سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک بھی نہیں ٹھہرائیں گے، اس کے بعد بھی جو لوگ کفر کریں وہ یقیناًفاسق ہیں" (النور:55)۔

احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

روس میں احادیث کی کتاب کی ممانعت

جمہوریہ تاتارستان کے اپاسٹو فیسک ریجن کی عدالت نے 9 اکتوبر کو یہ کہہ کر احادیث کی کتاب صحیح البخاری جس کی ایک حدیث ایک سائٹ پر پوسٹ کی گئی تھی پر پابندی لگا دی ہے کہ اس میں انتہا پسندانہ مواد ہے۔
جمہوریہ تاتارستان کے اپاسٹوفیسک ریجن کے اٹارنی جنرل کے مطابق کتاب کا مواد "دنیا کے کسی ایک دین کی انفرادیت" کو اجاگر کرتا ہے یا "متشدد اسلام" کو جس سے "مذہبی اور نسلی تعصب" پھیل جا تا ہے، جیسا کہ جمہوریہ تاتارستان اٹارنی جنرل کے بڑے معاون رسلان جا لییف نے کہا ہے۔
قرآن کریم کے ایک ترجمے پر پابندی کی کوشش کے سامنے مسلمانوں کے ڈٹ جانے کے بعد حکمرانوں کی جانب سے بنیادی اسلامی کتابوں پر دست درازی کی یہ ایک اور کوشش ہے اوراس بار نشانہ حدیث کی کتاب "صحیح البخاری" ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے روسی اتھارٹی نے ایک بار پھر روسی مسلمانوں کے جذبات کو کھلے عام ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی ہے گویا وہ مسلمانوں کی قوت برداشت اور صبر کا امتحان لینا چاہتے ہیں۔
ظاہری بات ہے کہ نام نہاد "انتہاپسندانہ مواد کی فہرست" مسلمانوں کو اسلامی ثقافت سے محروم رکھنے کے لیے تیار کی گئی ہے چنانچہ ہر سال ان کے قانون کے مطابق ممنوعہ مواد کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہےجس میں کئی تحریر شدہ اور ریکارڈ شدہ مواد کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ پھر اس عرصے میں حکمران مسلمانوں کے رد عمل کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ درحقیقت مسلمانوں کی جانب سے ناکافی رد عمل ہی نے جون 2012 کو اورنبرگ کے "لنینسک ریجن کی عدالت " کو 60 سے زائد کتابوں کتابچوں اور اسلامی مقالات کو انتہاپسندانہ مواد کی فہرست میں شامل کرنے کا موقع دیا۔ممنوعہ کتابوں میں حدیث کی کتاب "ریاض الصالحین"، "امام نووی کی الاربعین" اور مسلم علماء کی کئی اور کتابیں تھیں۔ اس سے مسلمان سخت ناراض ہو گئے تھے مگر عدالت کے فیصلے کو کالعدم نہیں کیا گیا اور بالآخر یہ پابندی لازم کردی گئی ۔ستمبر 2013 میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ حکمران مزید پیش رفت کرنا چاہتے ہیں چنانچہ حکومت نے قرآن کے روسی زبان میں موجود مشہور ترجمے پر پابندی لگانے کی کوشش کی لیکن مسلمانوں کی جانب سے متحدہ احتجاج پر اپنے منصوبے سے پسپائی اختیار کر لی جس کا جواب امت مسلمہ کے ان فرزندوں کو قید کرنے کی صورت میں دیا گیا جو اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن کریم کے دفاع کے لیے ڈٹ گئے تھے۔
آج پھر روس میں اسلام کی بنیادی کتابوں پر پابندی لگائی جارہی ہےجس سے یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ وہ کس سوچی سمجھی سازش کے تحت اسلام کو نشانہ بناتے ہیں ورنہ روس میں موجود 20 ملین مسلمانوں کے سامنے اسلام کی بنیادی کتابوں پر پابندی لگانے کا جواز پیش نہیں کر سکے۔ ایسا لگتا ہے کہ داخلی اور خارجی مشکلات کی وجہ سے حکمران مکمل بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور وہ کسی بھی طرح مسلمانوں کو دینی احکامات سیکھنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
"صحیح البخاری" حدیث کی صحیح ترین کتابوں میں سے ہے جس کو قابل اعتماد راویوں کے تسلسل کے ذریعے اما م بخاری نے آٹھویں صدی میں نبیﷺ سے روایت کی ہے اور تب سے ہی یہ اسلامی احکامات کے لیے مرجع ہے۔
آج امت مسلمہ کی یہ انمول میراث پابندی کے خطرے سے دوچار ہے ۔ ان کا ہدف واضح ہے کہ وہ امت کو اس کی طاقت سے محروم کرنا چاہتے ہیں، وہ اس چیز کو روکنا چاہتے ہیں جو امت کی فکر کی آبیاری کرتی ہے جو قرآن کریم کے بعد اسلامی ثقافت کا دوسرا منبع ہے۔
اس حوالے سے حزب التحریر روس کے مسلمانوں کو اپنی ثقافت کے مصدر سے محروم کرنے کی ان بار بار کی جانے والی کو ششوں پر شدید احتجاج کرتی ہے اور سب کو خصوصاً دینی اور معاشرے کی بااثر شخصیات کو دعوت دیتی ہے "صحیح بخاری" کے دفاع کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ یہ مسلمانوں کا صرف اس بات پر امتحان نہیں کہ وہ حدیث کی کتاب کا دفاع کر سکتے ہیں یا نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کی وحدت اور اپنے دین کے دفاع کا امتحان ہے۔

لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف حزب التحریر کا مظاہرہ صرف خلافت ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے راولپنڈی اسلام آباد میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ: "بھارتی جارحیت امریکی شہ پر ہے صرف خلافت ہی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیگی"، "بھارتی جارحیت پر مجرمانہ خاموشی پاکستان کے عوام اور ان کے دین سے غداری ہے"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ راحیل-نواز حکومت امریکی پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہیں دے رہی جس کی وجہ سے بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل جارحیت کا ارتکاب کررہا ہے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ خطے میں امریکی پولیس مین کا کردار ادا کرنے کے لئے بھارت کو مضبوط اور پاکستان کو کمزور کیا جارہا ہے اور اس امریکی منصوبے میں پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پوری طرح ملوث ہیں۔ مظاہرین نے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے اس مجرمانہ فعل پر خاموشی اختیار کرنے کی روش کو ترک کرتے ہوئے ان غداروں کو اکھاڑ پھینکیں۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ افواج پاکستان کے مخلص افسران حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں اور خلافت کے قیام کو عمل میں لائیں اور پھر خلافت اسلام کے حکم اور ان کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دے گی کہ وہ پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنا تک بھول جائے گا۔

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک