الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

جنرل راحیل کا دورہ امریکہ امریکہ کو خطے کے معاملات میں ملوث کرنا بھیڑیے کو مدد کے لیے پکارنا ہے

جنرل راحیل شریف نے دورہ امریکہ کے دوران افغانستان، شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن اور بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جاری جارحیت کے حوالے سے امریکی انتظامیہ، اراکین کانگریس و سینٹ اور فوجی قیادت کو معاملات سے باخبر کیا۔ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت کی فوج کا سربراہ اسلام، امت مسلمہ اور پاکستان کے دشمن امریکہ کو پاکستان اور خطے کی صورتحال سے باخبر کرنے کے لئے ایک طویل دورہ کررہا ہے۔ کیا پاکستان امریکہ تعلقات کی تاریخ یہ نہیں بتاتی ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو خطے میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنے کے بعد اکیلا چھوڑ دیا؟ 1965 اور 1971 میں بھارت کے خلاف جنگوں میں امریکہ کی پاکستان کی کوئی مدد نہ کرنا اور افغانستان سے سوویت یونین کی واپسی کے بعد کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے پاکستان کو اکیلا چھوڑ دینا اس بات کا ثبوت ہیں۔ ان حقائق کے باوجود امریکہ کو خطے میں اس کے مفادات کے حصول کے لئے تعاون فراہم کرنا اور بھارتی جارحیت پر اس کی شکائت امریکہ سے کرنا جہاں پاکستان کی حیثیت دنیا کے سامنے امریکہ کے ایک زرخرید غلام کی طرح نظر آتی ہے وہی امریکہ کو خطے کے معاملات میں مداخلت کی دعوت دینا مدد کے لئے بھیڑیے کو پکارنے کے مترادف ہے۔
لائن آف کنٹرول پر جاری بھارتی جارحیت کو مکمل امریکی آشیر باد حاصل ہے۔ امریکہ خطے میں اپنے مفادات کی نگہبانی کے لئے بھارت کو کھڑا کرنا چاہتا ہے تا کہ خطے میں چین کی ابھرتی طاقت و اثرو رسوخ کو محدود کرنے اور 50 کروڑ مسلمانوں کے خلاف بھارت کو استعمال کر سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے امریکہ اپنے وفادار ایجنٹ مودی کی بھر پور فوجی، معاشی اور سیاسی مدد ومعاونت کررہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کا پاکستان کے متعلق یہ منصوبہ ہے کہ وہ کسی صورت بھارت کے علاقائی طاقت بننے کی راہ میں روکاٹ نہ بن سکے اور اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کی عظیم مسلم افواج کو سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی مدد سے قبائلی علاقے میں طویل اور نہ ختم ہونے والے تنازعات میں الجھا دیا ہے۔ جنرل راحیل کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے بھائی کو بھارتی جارحیت کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرنے پر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز "نشان حیدر" ملا تھا جبکہ امریکہ نے انہیں فوجی تمغہ بھارت کو مضبوط و طاقتور کرنے کے امریکی منصوبے پر آنکھیں بند رکھنے کے صلے میں دیا گیا ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں اور افواج پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ سے دوستی اور اس کی ہدایت پر چلنے میں پاکستان کے مسلمانوں اور افواج کا نقصان ہی نقصان ہے۔

يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ
"اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمھیں ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے، پھر تم نامراد ہوجاؤ گے" (آل عمران:149)

  حکمران اور عوام کی زمہ داری   یہ کتابچہ حزب التحریر ولایہ پاکستان کی خواتین ممبران کی جانب سے جاری کیا گیا

 

اِس کتابچے میں حکمران اور عوام کے درمیان تعلق کوواضح کرنے کے ساتھ ساتھ،اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ ایک مضبوط اسلامی معاشرے کے لیے اس تعلق کی کتنی اہمیت ہے۔یہ کتابچہ ایک انتہائی اہم موضوع کاتعارف ہے۔اِس میں اس بنیادی نکتے کوبیان کیاگیاہے کہ ایک مسلمان کی کیاذمہ داری ہے اور خاص کرعوام کے حوالے سے حکمران کی اورحکمران کے حوالے سے عوام کی کیا ذمہ داریاںہیں۔جب اللہ گکے حکم سے خلافت کی واپسی ہوگی، تواُمت پرلازم ہوگاکہ اسے اپنے دانتوں کی گرفت سے پکڑلے، تاکہ وہ تباہ کن حالات دوبارہ ہم پر مسلط نہ ہوسکیں جو اسلامی خلافت کی غیرموجودگی میں ہم آج بھگت رہے ہیں۔

 

PDF فائل داؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

 

نوید بٹ کو رہا کرو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کی رہائی کے لیے انڈونیشیا سے لے کر تیونس تک جاری بین الاقوامی مہم  

نوید بٹ ،اس امت کا معزز اور قابل احترام بیٹا، اسلام اور خلافت کا بے خوف داعی،جسے 11مئی2012کو پاکستان میں چیف امریکی ایجنٹ جنرل کیانی کے غنڈوں نے اغوا کرلیا تھا۔ کیانی کا یہ جرم اس امریکی پالیسی کا نتیجہ ہے جس کے تحت اسلام اور خلافت کی واپسی کی بڑھتی ہوئی خواہش کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔نوید آج بھی ظالموں کی قید میں اور لاپتہ ہے۔

نوید بٹ کو رہا کرو! خلافت کی فرضیت پرنوید بٹ کا تحریر کردہ کتابچہ جاری کردیا گیا (یہ کتابچہ اغوا سے قبل لکھا گیا تھا)

آج 11 نومبر 2014 کو پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو حکومتی ایجنسیوں کے غنڈوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے ڈھائی سال مکمل ہو گئے ہیں۔ نوید بٹ کا جرم محض یہ تھا کہ اسلام کے نام پر قائم پاکستان میں انہوں نے اپنی زندگی اسلام کے لئے وقف کر رکھی تھی تا کہ یہ پیاری امت اسلام کو سمجھ سکے اور خلافت کے قیام کے ذریعےاسلام کے مکمل نفاذ کے لئے حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جائے۔
1924 میں خلافت کے خاتمے کے بعد امت مسلمہ کئی بحرانوں میں ڈوب گئی اور وہ ایک حقیقی آزادی کی تلاش میں سرکردہ رہی ہے۔ پاکستان کے مسلمان یہ بات تو جانتے تھے کہ ہمارا شاندار ماضی خلافت ہی کے مرہون منت تھا لیکن ان کے لیے یہ بھی جاننا ضروری تھا کہ خلافت کا قیام اسلام نے فرض قرار دیا ہے جس کی بنا پر ماضی میں مسلمانوں نے نسل در نسل اس فرض کی حفاظت کی ہے۔ خلافت کے قیام کی فرضیت کے اس بھولے ہوئے سبق کی یاد دہانی کے لئے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ نے اس موضوع پر ایک کتابچہ "خلافت کا قیام اُمّ الفرائض ہے" 11 مئی 2012 کو اپنے اغوا سے قبل لکھا تھا۔ اس کتابچہ میں نوید بٹ نے خلافت کے قیام کی فرضیت پر قرآن، سنت اور اجماع اصحابہ سے واضح اور کھلے دلائل پیش کیے ہیں تا کہ کسی مسلمان کے ذہن میں خلافت کے قیام کی فرضیت کے حوالے سے کوئی شک و شبہ باقی نہ رہ جائے۔
نوید بٹ کے اغوا کے ڈھائی سال مکمل ہونے پر حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اس کتاب کو اس کی اصل زبان اردو اور انگریزی ترجمے میں جاری کردیا ہے۔ یہ کتاب اس لئے جاری کی گئی ہے کہ مسلمان اس کتاب سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ اس امت کے قابل قدر بیٹے نوید بٹ کو بھی یاد رکھیں جو اس وقت بھی ظالم و جابر حکمرانوں کی قید میں ہیں۔ نوید بٹ کا تحریر کردہ یہ کتابچہ "خلافت کا قیام اُمّ الفرائض ہے" درج ذیل پتے سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے:
http://pk.tl/1hLx
اب یہ ذمہ داری ہر مسلمان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس "اُمّ الفرائض" کے لئے منہج نبوی کے مطابق سعی اور کوشش حزب التحریر کے ساتھ مل کر کرے تاکہ وہ دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو سکے۔
وَمَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ
"اور ہمارے ذمہ تو صرف واضح طور پر پہنچا دینا ہے" (یٰس:17)

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک