ترکی کے امدادی جہاز پر شب کی تاریکی میںہلہ بول کر کے درجن سے زائد امدادی کارکنوں کو قتل کر کے یہود نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے باقی رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ یہود اللہ کی وہ ''مغضوب‘‘ قوم ہے جن کی روش سے دن میں پانچ دفعہ پناہ مانگنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دیا ہے۔ یہ اور اس جیسے بے شمار کام صرف یہود جیسی ملعون قوم ہی کر سکتی ہے جن کے آبائو اجداد کو ان کے کرتوتوں کی وجہ سے سور اور بندر بنایا گیا۔ یہ وہی قوم ہے جس نے انبیائ کے ایک گروہ کو تو قتل کر ڈالا اور دوسرے گروہ کی تکذیب کی۔ آج کا قتل عام ان کی تاریخ میں کوئی بڑا ''کارنامہ‘‘ نہیں وہ اس سے قبل صابرہ وشتیلہ جیسے قتل عام کر چکے ہیں۔ لیکن دنیا محض اس لئے سکتہ میں آگئی کیونکہ اس دفعہ بہنے والا خون ارزاں فلسطینی مسلمانوں کا نہ تھا، ورنہ تو یہود کے لئے سینکڑوں مارنا اور پوری مغربی دنیا اور مسلمان حکمرانوں کا منہ دیکھتے رہنامعمول کا عمل بن چکا تھا۔ حزب التحریر اس بہیمانہ اور بزدلانہ قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ یرغمالیوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔ حز ب التحریر نے آج لاہور میں اس ضمن میں مظاہرہ کیا اور دیگر بڑے شہروں میں آنے والے دنوں میں مزید مظاہرے کئے جائیں گے۔
امریکہ کی ناجائز اولاد، اسرائیل کو محض اس لئے فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کی جرأت ہوئی کیونکہ وہ جانتا ہے کہ مسلمانوں کو پچاس سے زائد زندانوں میںجکڑ دیا گیا ہے جس میں سے ہر ایک پر ایک غدار حکمران داروغہ بنا کر بٹھا دیا گیا ہے۔ یوں ایک ارب سے زائد مسلمان استطاعت رکھنے کے باوجود اسرائیل کے ناپاک وجود کا خاتمہ نہیںکر سکتے اور آج بھی قبلہ اول پر یہودی قابض ہیں۔ اسرائیل کی جارحیت روکنے اور غزہ کے محصور مسلمانوں کو بچانے کا ایک ہی رستہ ہے اور وہ قومی اسمبلی، اوآئی سی یا اقوام متحدہ کے ایوانوں سے ہو کر نہیں گزرتا بلکہ یہ رستہ مسلمانوں کی فوجی چھاؤنیوں سے نکلتا ہے۔ یہ ذمہ داری مسلم افواج کے جرنیلوں کی ہے کہ وہ اپنے ٹینکوں اور میزائلوں کا رُخ اسرائیل کی طرف کر دیں اور اپنی فوجوں کو متحرک کرتے ہوئے اسرائیلی ریاست کا خاتمہ کریں۔ اور اس میں حائل ہونے والے غدار حکمرانوں کو بھی روندتے چلے جائیں۔ ہم پاکستانی فوج کو بھی پکارتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کریں اور ایٹم بم اور دیگر اسلحہ کو گارڈ آف آنر کے لئے چمکانے کے بجائے جہاد کے لئے تیار کریں۔ اگر زرداری اور گیلانی جیسے ایجنٹ حکمران راستے کی رکاوٹ بنیں تو انہیں اکھاڑ کر ایک مخلص خلیفہ کو بیعت دیں اور اس کی سرکردگی میں اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں۔
حزب التحریر پہلے بھی عوام کو خبردار کر چکی ہے کہ جب بھی امریکہ اور پاکستان کی غدار حکومت قبائلی علاقے میں آپریشن شروع کرنے کی ٹھانتی ہے تو اس سے چند روز قبل بڑے شہروں میں دھماکوں اور دہشت گردی کی وارداتوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس کی چند مثالیں ہم اسلامی یونیوسٹی اور پریڈلین راولپنڈی کی مسجد پر حملے، لاہوربم دھماکوں اور سوات میں لڑکی کو درے مارے جانے والی ویڈیو وغیرہ کی شکل میں پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ جیسے ہی امریکہ نے شمالی وزیرستان پر حملہ کرنے کا حکم دیا سیاسی بصیرت رکھنے والے حلقے، ذہنی طور پر تیار ہو چکے تھے کہ اب عنقریب شہری علاقوں میں بم دھماکوں کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔ یہی نہیں ہمیشہ کی طرح آپریشن شروع ہونے کے بعد اگلا عذاب بجلی کی مصنوعی لوڈشیڈنگ کی شکل میں عوام کو جھیلنا پڑتا ہے۔ جس کا مقصد آپریشن کے نتیجے میں لاکھوں بے گھر ہونے والے مسلمانوں کی حالت زار اور فضائی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی سینکڑوں ہلاکتوں سے امت کو بے خبر رکھنا ہوتا ہے۔ آج بھی سوات اور جنوبی وزیرستان کے آپریشنوں کے نتیجے میں تیرہ لاکھ مسلمان بچے عورتیں اور بوڑھے بے گھر ہیں اور کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لیکن یہ ظلم میڈیا عوام تک پہنچانے کے لئے تیار نہیں!!
کہاں ہیں وہ سیکولر لوگ جو کہتے تھے کہ بس سوات میں ایک آپریشن کر لینے دیں پھر دیکھیں دہشت گردی کا قلع قمع کیسے ہوتا ہے؟ کہاں ہیں وہ دانشور جن کی زبانیں یہ کہتے نہ تھکتی تھیں کہ دہشت گردی کی جڑ جنوبی وزیرستان میں ہے، بس ایک دفعہ اس کا صفایا ہو جائے تو پھر پاکستان امن کا گہوارا بن جائیگا؟ درحقیقت امریکہ نے ایک ایک کر کے پورے قبائلی علاقے میں آگ لگا دی ہے۔ امریکہ جانتا ہے کہ اگر پاکستان کے جہادی عناصر کو افغانستان جانے سے روکنا ہے اور امریکی رسد کو محفوظ بنانا ہے تو پاکستان آرمی اور سیکورٹی اداروں کو ان جہادی عناصر سے لڑنا ہوگا۔ یوں نہ تو پاک فوج اپنی اصل ذمہ داری، یعنی امریکہ کو خطے سے نکالنے کے بارے میں سوچ سکے گی اور نہ ہی پاکستان کے مخلص مسلمان امریکہ کے خلاف افغانستان میں جا کر جہاد کر سکیں گے۔ یوں امریکہ نے مسلمانوں کو مسلمانوں کے ساتھ لڑا کر اپنے آپ کو خطے میں محفوظ بنایا ہوا ہے۔ حزب التحریر اہل طاقت اور اہل فکر سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس امریکی سازش کو سمجھیں اور اس امریکی جنگ سے فی الفور کنارہ کشی اختیار کریں ورنہ یہ آگ پورے چمن کو جلا کر رکھ کر دیگی۔
نیز یہ ذمہ داری فوج کی ہے کہ وہ ان غدار حکمرانوں سے عوام کو نجات دلا کر خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں جو امریکہ کو خطے سے نکالے گی اور مسلم امت کو ایک امیر تلے وحدت بخشے گی
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے فیس بک پر توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کے خلاف کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ یہ مظاہرے پریس کلب اور میڈیا دفتر کے باہر منعقد کئے گئے۔ مظاہرین نے بینر اور کتبے اٹھارکھے تھے جس پر یہ نعرے تحریر تھے:
"اے پاک فوج! اٹھو اور خلافت کو قائم کرکے گستاخانِ رسول ﷺ کو منہ توڑ جواب دو"، اے مسلمانو! ناموسِ رسالت کا تحفظ مذمتی قراردادوں سے نہیں بلکہ پاک فوج کے عملی جہاد سے ممکن ہے" اور "توہین رسالت کرنے والوں کی تمام تر جرأت غدارحکمرانوں کی وجہ سے ہے"۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کافر ایک بار پھر اسلام اور نبی ﷺ کو اپنی نفرت کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کے حکمران اس توہین میں مکمل طور پر ان کی حمایت اور پشت پناہی کر رہے ہیں۔ یہ مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی ہی ہے جس نے فیس بک جیسے بے وقعت ادارے کو ایک ارب مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کا حوصلہ دیا۔ اگر مسلم حکمرانوں نے ڈنمارک کے خلاف فوجیں متحرک کی ہوتیں تو آج ہمیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ تیرہ سو سال ان کافروں کو مسلمانوں کے شعائر پر حملہ کرنے کی ہمت نہ ہو سکی کیونکہ خلافت ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کے لئے ہر دم تیار تھی۔ صرف ایک صدی قبل جب فرانس اور برطانیہ نے توہین آمیز ڈرامہ چلانے کی کوشش کی تو خلیفہ عبدالحمید ثانی کی جہاد کی ایک دھمکی ہی اس ڈرامے کو بند کرنے کے لئے کافی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک "آزادیوں" کے تصور کا تعلق ہے تو یہ محض ایک ڈھکوسلہ ہے جسے اسلام کی پیٹھ پر کوڑے برسانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا یہ آزادیاں فرانس کے سکولوں میں مسلم عورت کو حاصل ہیں جہاں انہیں اپنی مرضی سے حجاب لینے کی بھی اجازت نہیں؟ کیا یہ آزادیاں ان سینکڑوں مسلمانوں کو حاصل ہیں جو گوانتاناموبے میں پچھلے آٹھ سال سے پڑے گل سڑ رہے ہیں اور انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ انہیں کس گناہ کی پاداش میں اغوا کیا گیا ہے؟ کیا کسی بھی شخص کو ہولوکاسٹ پر تنقید کرنے کی اجازت ہے؟ ہر گز نہیں! تو پھر آزادیوں کو بنیاد بنا کر رسول اللہ ﷺ کی ذات ہی کو کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مغر ب جانتا ہے کہ مسلمانوں کی ڈھال یعنی خلافت موجود نہیں اور یہ غدار حکمران انہی کے ایجنٹ ہیں جن کا کام محض مسلمان عوام کو کنٹرول کرنا اور مغرب کے مفادات کا تحفظ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی "فیس بک" ہے جو گزشتہ چھ ماہ کے دوران حزب التحریر پاکستان کے میڈیا آفس اور ترجمان کے پیج کو دو دفعہ بند کر چکی ہے لیکن اسلام پر حملہ کرنے والے پیج کو بند کرنے کے لئے تیار نہیں۔
مقررین نے پاکستان فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے حرکت میں آئیں گستاخان رسول ﷺ کو منہ توڑ جواب دیں۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب وہ ان غدار حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت قائم کریں اور ایک خلیفہ راشد تلے بذریعہ جہاد کافروں کو ان کے کرتوتوں کا مزا چکھائیں۔!
آخر کار بلی تھیلے سے باہر آ ہی گئی۔ برطانوی افواج کے حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والے سربراہ اور نئے وزیراعظم کے مشیر سر جنرل رچرڈ ڈناٹ نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں اس امر کا اقرار کیا ہے کہ افغان جنگ دراصل خلافت کو قائم کرنے سے روکنے کیلئے ہے۔ ان سے جب افغانستان پر قبضے کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا ؛''وہاں پر ایک اسلامی ایجنڈا ہے جس کی اگر جنوبی افغانستان، یا افغانستان یا جنوبی ایشیا میں ہم مخالفت نہ کریں یا اس کا خاتمہ نہ کریں تو سچی بات یہ ہے کہ اس کا اثر پھیلتا جائے گا۔ ہاں یہ پھیل سکتا ہے، اور یہ بہت اہم نکتہ ہے ، ہم﴿آگے﴾ دیکھ رہے ہیں کہ یہ جنوبی ایشیا سے مشرق وسطیٰ اور وہاں سے شمالی افریقہ اور چودویں اور پندرویں صدی خلافت کے عروج کے مقام کی جانب بڑھ رہا ہے۔۔۔ ‘‘ ۔ پس کفار نے ایک بار پر خلافت کے قیام کے خلاف جاری خفیہ جنگ سے پڑدہ اٹھایا ہے۔ اس سے پہلے بش، بلئیر، کلارک، رمسفیلڈ، ہنری کسنجر اور دیگر کفار کئی کئی بار خلافت کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کر چکے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ خلافت تمام مسلمانوں کے دلوں کی آرزو اور مسلمانوںکی وحدت کا واحد ذریعہ ہے۔ کفار اس کوشش میں ہیں کہ خلافت کو ایک دہشتگرد ریاست کے روپ میں پیش کیا جائے تاکہ اس کے قیام پر عالمی رائے عامہ کو اس کے خلاف ابھارا جا سکے۔ لیکن وہ یہ بھول گئے ہیں کہ خلافت کا 1300سالوں پر محیط درخشاں ماضی پوری انسانیت کیلئے ایک کھلی کتاب ہے ،جس کے دوران مسلمان اور غیر مسلم اسلامی نظام کے تحت پر امن زندگی بسر کرتے تھے۔ حکمران اور افواج پاکستان کے سربراہوں سے امت جواب طلب کرتی ہے کہ وہ بتائیںوہ خلافت راشدہ قائم کرنے والوں کے ساتھ ہیں یا خلافت روکنے والے کافروں کے ساتھ!!! ۔نیٹو اور اس کے اتحادی غدار حکمران سن لیں وہ مل کر بھی خلافت راشدہ کے قیام کو نہیں روک سکیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت ضرور پوری ہو کر رہے گی۔ انشاء اللہ!
امریکی ایجنٹ حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت قائم کرو؛ حزب التحریر کا اہل قوت کو اعلامیہ
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے اپنے اعلان کے مطابق 9مئی بوقت 3بجے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں اہل قوت کو ایک بے باک اعلامیہ پیش کیا۔ حزب التحریر کے ایک بہادر ممبر نے یہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں اہل قوت سے براہ راست مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امریکی کاسہ لیس حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت قائم کریں کیونکہ یہ اہل قوت ہی ہیں جن کے کندھوں پر چڑھ کر یہ حکمران ملک پر امریکہ کی گرفت کو دن بدن مستحکم کرتے جا رہے ہیں اور فتنے کی جنگ کو بھڑکا کر قبائلیوں اور افواج کا خون ناحق ضائع کر رہے ہیں تاکہ امریکہ کے کمزور پڑھتے قبضے کو افغانستان میں سہارا دیا جا سکے۔ حزب کا ممبر اعلامیہ پیش کرنے کے بعد امریکی ایجنٹوں کی تمام تر سیکیوریٹی اور نفری کو چکمہ دے کر بحفاظت محفوظ مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ۔ جس پر حکومتی چیلے حواس باختہ ہو کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے اور موقع پر موجود دو طالب علموں کو گرفتا رکر لیا جن کا حزب سے کوئی تعلق نہیں۔ حزب التحریر حکومت کی ان اوچھے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ حزب التحریر نے تمام بڑے شہروں میں اس اعلامئے کو تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے جس میں تمام امت سے یہ استدعا بھی کی ہے کہ وہ اس اعلامیہ کو اہلِ قوت میں موجود اُن تمام مخلص لوگوں تک پہنچائیں،جنہیں وہ جانتے ہیں۔ اس سلسے میں میڈیا بھی اپنا اسلامی فریضہ ادا کرے ۔ حکومت سن لے ، ہماری جانب سے خلافت کیلئے غیر مشروط بیعت کے علاوہ ہر طرح کی ڈیل سے کھلا انکار ہے۔ پس اس سلسلے میں حزب سے کسی قسم کا رابطہ انھیں کوئی فائدہ نہیں دے گا۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم ﴿اے مسلمانانِ پاکستان! اس اعلامیہ کو اہلِ قوت میں موجود اُن تمام مخلص لوگوں تک پہنچائیں،جنہیں آپ جانتے ہیں﴾ حزب التحریر ولایہ پاکستان کی طرف سے اہلِ قوت کو اعلامیہ ایجنٹ حکمرانوں کو ہٹا کرخلافت کو قائم کرو الحمد للّٰہ و الصلاۃ و السلام علی رسول اللّٰہ ، و علی آلہ و صحبہ و من والاہ، و بعد، السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکمران کو مسلمانوں کے لیے ڈھال قرار دیا ہے، جو مسلمانوں کی حفاظت کرتا ہے اور دشمن کے خلاف جنگ میں ان کی قیادت کرتا ہے۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ارشادفرمایا:
﴿﴿إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ﴾﴾ ''بے شک خلیفہ ڈھال ہے، جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ‘‘﴿مسلم﴾
تاہم پاکستان کے ظالم حکمران کہ جن کا اقتدار آپ کی طاقت اور اسلحے کا مرہونِ منت ہے، مسلمانوں کی بجائے کافر امریکیوں کو ڈھال فراہم کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ اور امریکہ نام نہاد ' 'سٹریٹیجک ڈائیلاگ‘‘،''دوطرفہ تعلقات کی بہتری‘‘،''باہمی فوجی تعاون‘‘اور''برابری کے اتحاد‘‘کے تحت مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ان حکمرانوں کی قیادت کر رہا ہے ۔ ان تمام اصلاحات ، ملاقاتوںاور بریفنگز کی حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ظالم حکمرانوں کی ملی بھگت سے انتشار اور کنفیوژن کی آگ کو بھڑکائے ہوئے ہے تاکہ مسلمانوں کو مسلمانوں ہی کے خلاف لڑنے پر آمادہ کیا جائے تاکہ افغانستان میں امریکہ کے فوجی ،جو ہر طرح کے اسلحے سے لیس ہونے کے باوجود اپنے خوف اور بزدلی کی وجہ سے مفلوج ہو چکے ہیں، اطمینان کا سانس لے سکیں۔
یہ ظالم حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے کافر امریکیوں کو اس بات کا موقع فراہم کیا کہ وہ پاکستان کے اندر پے در پے ڈرون حملے کر یں، اور ان ڈرون حملوں کا نشانہ بوڑھے ، جوان، عورتیں،بچے، سبھی بن رہے ہیںاور لوگوں کی چھتیں انہی کے سروں پر گرائی جا رہی ہیں۔ پھر اس کے بعد یہ حکمران آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ قبائلی علاقے کے مسلمانوں کو کچلیں تاکہ امریکہ ڈرون حملے کرنابند کر دے، گویا کہ یہ حکمران توڈرون حملے روکنا چاہتے ہیں مگر وہ لاچار اور بے بس ہیں کہ ان کے پاس ان حملوں کو روکنے کاکوئی ذریعہ نہیں ہے۔
اوریہ ظالم حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے کفار کی پرائیویٹ فوجی تنظیموں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے تاکہ وہ پورے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی مہم چلائیں، جس کے ذریعے مسلح افواج ، سیکیورٹی اداروں اورعام شہریوں کو بے دریغ نشانہ بنا یا جا رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ حکمران قاتل امریکیوں کو مقامی سیکیورٹی فورسز کی دسترس سے بچاتے ہیں، پس جب بھی یہ کرائے کے قاتل پکڑے جاتے ہیں تویہ حکمران انہیں چھڑا لیتے ہیں ، تاکہ یہ امریکی ،چند طالبان عناصر کی صفوں میں اپنے لوگوں کی موجودگی کے ذریعے اپنا کام بلا تعطل سرانجام دے سکیں۔ یہ سب اس وجہ سے کیا جاتاہے تاکہ امریکی عہدیدار اور یہ ایجنٹ حکمران لاشوں کے ڈھیر اور بہتے ہوئے لہوکی طرف اشارہ کر کے آپ سے کہہ سکیں: ''کیا آپ یہ سب نہیں دیکھ رہے، کیا اب بھی یہ آپ کی جنگ نہیں؟‘‘
اور یہ ظالم حکمران ہی ہیں جو قبائلی علاقوں میں ہندو اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہیں ، جبکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ یہ امریکہ ہی ہے جس نے افغانستان کے دروازوں کو بھارت کے لیے کھولاہے اور ہندوؤں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں اپنی جڑیں بنائیں اور انتشار کی فضائ قائم کرنے میںامریکہ کے ساتھ ساتھ اپنا کردار ادا کریں۔ اور یہ ظالم حکمران ہی ہیں جنہوں نے اس وقت بھی امریکہ کا دامن تھام رکھا ہے جبکہ وہ آپ سے اس بات کا مطالبہ کر رہا ہے کہ آپ بھارت کے ساتھ حالات کو معمول پر لائیںاور کشمیر میں بھارت کے ظلم وجبرسے توجہ ہٹا لیںاور اپنی پوری توجہ امریکہ کو بچانے پر مرکوز کریںجو افغانستان کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔
اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!
ان حکمرانوں کو نہ تو آپ کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی ان لوگوں کی کہ جن کی حفاظت کی آپ نے قسم اٹھارکھی ہے ،نہ ہی ان حکمرانوں کی نظر میں اُس دین کی کوئی وقعت ہے جو آپ کے سینے میں ہے،اور نہ ہی انہیں اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه و سلم کے حکم کا کوئی پاس ہے،اورنہ ہی ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے خون کا کوئی احساس ہے ، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا ہے:
﴿وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيماً ﴾﴿النسائ:93﴾ '' جو کو ئی کسی مومن کو قصداَقتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ، اور اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اوراسکے لیے عظیم عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘
اور ان حکمرانوں کو مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی انہیں اس بات کی کوئی پرواہ ہے کہ اس فتنے کی جنگ میں آپ کا خون ناحق اوربے دریغ بہہ رہا ہے ۔ جبکہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ارشاد فرمایا:
﴿﴿اذا التقی المسلمان بسیفیھما فالقاتل و المقتول فی النار، قلنا یا رسول اللّٰہ ھذا القاتل فما بال المقتول ، قال انہ کان حریصا علی قتل صاحبہ﴾﴾ ''جب دو مسلمان ایک دوسرے سے لڑتے ہیں ، تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم کی آگ میں ہیں۔ صحابہ(رض) نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلى الله عليه و سلم قاتل کے متعلق تو ایساہے ،مگر مقتول کیوں جہنم میں جائے گا۔ آپ صلى الله عليه و سلم نے جواب دیا: اس لیے کہ وہ بھی اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرنا چاہتا تھا‘‘﴿بخاری﴾
اور انہیں اس بات میں کوئی عار نہیں کہ وہ آپ کے دشمنوں کے ساتھ گرمجوشی سے بغل گیر ہوتے ہیں اور ان سے دوستیاں کرتے ہیں، اور آپ کے سینوں کو دشمن امریکہ کے لیے ڈھال بناتے ہیں اور آپ کی صلاحیتوںاوررازوںکو اس کے حوالے کرتے ہیں، اگرچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:
''اور یہود ونصاریٰ ہرگز آپ سے راضی نہیں ہوں گے،یہاں تک کہ آپ ان کی ملت ﴿ دین ﴾کی پیروی نہ کریں۔‘‘﴿البقرۃ:120﴾
ان ظالم حکمرانوں کو مسلمانوں اور اللہ کی اُن رحمتوں کا ذرّہ برابر بھی پاس نہیں، جو اللہ نے انہیں عطا کر رکھی ہیں۔ ان حکمرانوں نے اپنے کافر آقائوں کو خوش کرنے کے لیے ملکِ پاکستان کو، جوکہ ایک ایٹمی طاقت ہے ،جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اورجسے اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، انتشار کی آگ میں جھونک دیا ہے اور تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِجَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ ﴾ ''کیا تم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جنہوں نے اللہ کے احسان کو ناشکری میں بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر پہنچا دیا۔یہ لوگ جہنم میں جلیں گے اوریہ رہنے کے لیے کیا ہی بری جگہ ہے ‘‘﴿ابراھیم: 28-29﴾
بے شک یہ حکمران ہم میں سے نہیں اور ہم ان میں سے نہیں ہیں۔ تو پھرآپ انہیں کس طرح اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ مزید ایک گھنٹے کے لیے بھی آپ کے اسلحے اور طاقت کے بل بوتے پر اپنے عہدے پر برقرار رہیں، چہ جائیکہ آپ انہیں ہفتوں اورمہینوں کے لیے اپنے اوپر برداشت کریں۔
اے اہلِ قوت! محترم بھائیو!
پاکستان کے لوگ ان حکمرانوں کی حقیقت اور ان کے جرائم کے شر سے بخوبی آگاہ ہیں۔ وہ ان سے نفرت کرتے ہیں اوردن رات ان کے اقتدار کے خاتمے کی دعائیں کرتے ہیں۔ ان حکمرانوں سے نجات آپ ہی کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ اب آپ لوگوں پر ہے کہ آپ اللہ کی اس وسیع زمین پر اس حالت میں کھڑے ہوں کہ اللہ کا غضب اور عذاب آپ سے دُوررہے۔ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے ارشاد فرمایا:
﴿﴿ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب﴾﴾ ''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے‘‘﴿ابودائود، ترمذی ، ابنِ ماجہ﴾
اس دن سے ڈریں کہ جس دن جہنم بنی نوع انسان کے سامنے لائی جائے گی اور لوگ اس کی آگ کو براہِ راست دیکھ رہے ہوں گے۔ تو کہیںایسا نہ ہو کہ اس دن آپ کو ان لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے جنہوں نے ان شر یر حکمرانوں کا ساتھ دیا ، جواپنے عوام کی قیادت کر رہے تھے تاکہ انہیں گمراہ کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَ﴾ ''اور وہ جہنمی کہیں گے اے ہمارے پروردِگار ہم نے اپنے بڑوں کی اطاعت کی اوراُنہوں نے ہمیں سیدھی راہ سے گمراہ کیا‘‘﴿الاحزاب: 67 ﴾
﴿وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنْتُمْ مُغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِنَ النَّارِقَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ﴾ ''اور جب دوزخی آپس میں جھگڑیں ،پھر کمزور سرکشوں سے کہیں گے کہ ہم توتمہارے ہی پیرو کارتھے ،پھر کیا تم ہم سے کچھ بھی آگ دور کر سکتے ہو۔ سرکش کہیں گے ہم اور تم سبھی اس جہنم میں پڑے ہوئے ہیں، بے شک اللہ اپنے بندوں میں فیصلہ کر چکا ہے‘‘﴿المومن: 47-48﴾
پس ان حکمرانوں کو ہٹاکرخلافتکے قیام کے لیے اپنی تلواریں بے نیام کر لو، اور اپنے ان انصاری بھائیوں کو یاد کرو جنہوں نے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کو مادی مددو نصرت فراہم کی تھی اورماضی میں اسلام کو مدینہ میں بطور ریاست اور حکمرانی قائم کیا تھا۔ اور جب انصار کے سردار سعد بن معاذ (رض)کی شہادت ہوئی اور ان کی والدہ رونے لگیں ، اس پر رسول اللہ صلى الله عليه و سلم نے انہیں بتایا:
﴿﴿لیرقا ﴿لینقطع﴾ دمعک و یذھب حزنک فان ابنک اول من ضحک اللّٰہ لہ و اھتز لہ العرش﴾﴾ ''تمہارے آنسو تھم جائیں گے اور تمہارا غم کم ہو جائے گا اگر تم یہ جانو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے کہ جس کے لیے اللہ مسکرایا اور اس کا عرش ہل گیا ‘‘﴿طبرانی﴾
حزب التحریر نے ایک ماہ پر محیط ایک کامیاب مہم چلانے کے بعد کل 9 مئی کو اہل قوت کو اعلامیہ پیش کرنے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ اس اعلامیہ کو پیش کرنے کے لئے حزب نے کل سہ پہر تین بجے اسلام آباد پریس کلب کا انتخاب کیا ہے جہاں سے اہل قوت کو ایک بھر پور پیغام پہنچایا جائیگا تاکہ وہ پاکستان اور مسلمانوں کو اس ابتر صورتحال سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ اس سے قبل امریکی اشارے پر حکومت کی خفیہ ایجنسیاں حزب کے ممبران کے گھر جا کر حزب کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کی دھمکیاں دے چکی ہیں۔ اب تک یہ ایجنسیاں لاہور، رحیم یار خان اور راولپنڈی میں حزب التحریر کے ممبران کو گھروں پر آ کر ہراساں کر چکی ہیں اور اس وقت بھی راولپنڈی میں حزب کے ممبر کے گھر کے باہر ڈیرہ ڈالے بیٹھی ہوئی ہیں۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں سے کچھ بعید نہیں کہ وہ عوام اور میڈیا کی توجہ اس اہم اعلامیہ سے ہٹانے کے لئے دھماکوں کا سہارا لیں جو وہ وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں۔ نیز اس کا بھی قوی امکان ہے کہ یہ ایجنسیاں حزب کی پر امن جدوجہد کو عوام کی نظروں میں گرانے کے لئے اس دن حکومتی غنڈوں کے ذریعے توڑ پھوڑ کا بازار گرم کریں۔ یا حزب کو کسی دہشت گردی کے واقعے سے منسلک کرنے کیلئے نام نہاد ''انٹیلی جنس رپورٹ‘‘ جاری کرتے ہوئے میڈیا میں چلائیں۔ ہم عوام اور میڈیا کو آگاہ کرنا چاہتے ہیںکہ وہ ان حکومتی ہتھکنڈوں سے خبردار رہیں۔ نیز یہ کہ حزب کا اس قسم کی تمام کاروائیوں سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی تبدیلی لانے کے لئے عسکریت پسندی کوئی خاطر خواہ کردار ادا کرسکتی ہے۔ حزب التحریر حکومت اور ان کے چیلوں کو خبردار کرتی ہے کہ اس قسم کی حرکت سے وہ امت میں نہ صرف اپناکھویا ہوا اعتبار مزید کھو دیں گے کیونکہ عوام اور میڈیا حزب کی پرامن جدوجہد سے اچھی طرح واقف ہیں۔ حزب اس قسم کی کسی سازش کو فی الفور عوام کے سامنے بے نقاب کر دے گی۔ ہماری میڈیا سے التماس ہے کہ وہ اس قسم کی کسی خبر کو بلا تصدیق و تحقیق شائع یا براڈ کاسٹ نہ کریں۔
اسلام آباد ﴿پ، ر﴾ حزب التحریر کے دو رکنی ایک وفد نے طاہر سدوزئی کی قیادت میں آج اسلام آباد میں بنگلہ دیش ایمبیسی کا دورہ کیا اور ایمبیسی کے سینئر آفیسر کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایک احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔ حزب التحریر کے نائب ترجمان عمران یوسفزئی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ اس مراسلے میں حزب التحریر نے شیخ حسینہ کے ان جرائم سے پردہ اٹھایا ہے جس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش کو امریکہ ، برطانیہ اور بھارت کی ایک کالونی بنا رہی ہے، افواج کو کمزور کر رہی ہے اور ملک کو ایک مصنوعی توانائی اور پانی کے بحران میں دھکیل کر عوام کی توجہ ان غداریوں سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس پر مستزاد، شیخ حسینہ نے ان جرائم کو بے نقاب کرنے پر امریکی ہدایات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے حزب التحریر پر پابندی لگا دی اور اس کے ترجمان اور دیگر ممبران کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ حزب التحریر کے اس وفد نے ایمبیسی کے عہدیدار سے زبانی بھی ان امور پر گفتگو کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ پریس ریلیز میںکہا گیا ہے کہ حزب نہ صرف امت کے سامنے انتہائی جرا،ت کے ساتھ ان ایجنٹ حکمرانوں کی خیانت کو بے نقاب کرتی رہے گی بلکہ وہ حکمرانوں کے سامنے بھی کلمہ حق کہنے سے کبھی بھی نہیں ہچکچائے گی۔
امریکہ کے ساتھ پاکستانی حکمرانوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ یہ ہے کہ آج پاکستان سنگین خطرات سے دوچار ہے۔ ایک طرف توامریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور پرائیویٹ فوجی تنظیمیں پاکستان کے طول و عرض میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کِلنگ کی مہم چلا رہی ہیں ، جبکہ دوسری طرف پاکستان کے غدار حکمران امریکہ کے ساتھ ''سٹریٹیجک مذاکرات‘‘ کے نام پر خطے میں امریکہ کے سٹریٹجک مقاصد کو پورا کرنے کے لیے قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں امریکہ کے گرتے ہوئے تسلط کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ان حکمرانوں نے پاکستان کی مسلم افواج کی توپوں کا رُخ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی طرف کر دیا ہے ۔ جامعہ حفصہ، سوات اور جنوبی وزیرستان کے آپریشنوں کے بعد اب اورکزئی ایجنسی میں آپریشن جاری ہے۔ نیز یہ عندیہ بھی دیا جا چکا ہے کہ فوج جلد ہی شمالی وزیرستان کا رخ کریگی جس کے لئے امریکہ کئی مہینوں سے پاکستان پر دبائو ڈال رہا تھا۔ دوسری طرف بجلی کے مصنوعی بحران کے ذریعے عوام کو اپنے مسائل میں الجھا دیا گیا ہے تاکہ عوام امریکہ کی دہشت گردی پر مبنی جنگ اور انتشار پھیلاتی امریکی خفیہ ایجنسیوں اور بلیک واٹر کے خلاف مزاحمت نہ کر سکیں۔ یہی نہیں بلکہ ان غدارحکمرانوںنے پاکستان پر امریکہ کے شکنجے کوبرقراررکھنے کے لیے ملکی معیشت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیاہے اورپاکستان کے عوام غربت، بھوک، افلاس، مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کی چکی میں پِس رہے ہیں۔
مشرف دور میں کچھ حلقے یہ واویلا مچاتے نہ تھکتے تھے کہ اگر آج جمہوریت ہو تی تو وہ امریکی یلغار کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتی ۔ لیکن جمہوریت کے دو سالوں نے ثابت کردیا ہے کہ آمریت ہو یا جمہوریت دونوں نظاموں میں استعمار اپنے مفادات میں قانون سازی کروا کر عوام کو غلام بناتا ہے۔ آمریت میں ایک شخص کو جبکہ جمہوریت میں ایک گروہ کو ساتھ ملا کر استعمار تمام سیاہ کو سفید کرتا ہے۔ آج بھی امریکی اڈے برقرار ہیں، تیل کی کمی کے باوجود ہم نیٹو کے ٹینکوں کو آدھی قیمت پر تیل فراہم کر رہے ہیں، ڈرون ہمارے ہی علاقے سے اڑ کر ہمارے ہی مسلمان بھائیوں کے پرخچے اڑا رہے ہیں اور بلیک واٹر اور ڈائن کورپ کو بم دھماکے کرنے کے لئے حکومت ہی تحفظ فراہم کرتی ہے۔ بے شک جمہوریت اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیںجنہیں یکے بعد دیگرے استعمار استعمال کرتا ہے۔ عوام آج اس نظام اور اس نظام کے رکھوالوں سے تنگ آچکے ہیں۔ وہ جان چکے ہیںکہ یہ نظام مخصوص کرپٹ اور غدار افراد کی میوزکل چئیر ز کا نام ہے۔ وہ اس نظام کی رخصتی کا بڑی شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ وہ جان چکے ہیںکہ یہ سیکولر سرمایہ دارانہ نظام جو خود امریکہ اور یورپ میں آخری ہچکیاں لے رہا ہے مسلم امت کو خوشحالی فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ امت جان چکی ہے کہ جس دن خلافت کے انہدام کے ذریعے اسلام کو ریاست اور اجتماعی زندگی سے الگ کیا گیا اسی دن سے مسلمان انتشار اور زبوں حالی کا شکار ہو گئے۔ مسلمانوں کی عدم مرکزیت، استعمار کا مسلمانوں کے امور پر کنٹرول، کفریہ نظام کا نفاذ اور اسلام کا عدم نفاذ ہی مسلمانوں کے تمام مسائل کی جڑ ہیں۔ اور خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کا قیام ہی مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل ہے۔
اے مسلمانو! بہت ہو چکا! عذر تلاش کرنے والے کے لیے اب کوئی عذر باقی نہیں رہا اور نہ ہی جوازڈھونڈنے والے کے لیے اب کوئی جواز بچا ہے۔ جوحکمرانوں کی خیانت اورغداری سے چشم پوشی کرے وہ بھی ان کے جرم میں شریک ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
﴿﴿ان الناس اذا راوا الظالم فلم یاخذوا علی یدیہ اوشک ان یعمھم اللّٰہ بعقاب﴾﴾
''اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کوعذاب دے‘‘ ﴿ابودائو، ترمذی ، ابنِ ماجہ﴾
چنانچہ ہم حکمرانوں کی مدد کرنے والوں کے خبردار کرتے ہیںکہ وہ حکمرانوں کی اتباع میں اپنی آخرت خراب نہ کریں ۔ ہم اہل طاقت لوگوں کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ وہ عراق کی مثال سے سبق سیکھیں جہاں اہل طاقت نے صدام کے ظلم پر خاموشی اختیار کی اور اس کا ہاتھ روکنے کے بجائے اس کی مدد کرتے رہے۔ پھر امریکہ کی آمد پر بھی عراق کے اہل طاقت خاموش رہے اور آج عراق کے عوام کو ان کی خاموشی کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے اوربغداد کھنڈر کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اور اب امریکہ کی نظر پاکستان پر ہے اور وہ مختلف بحرانوں کے ذریعے پاکستان کے عوام اور اہل طاقت کو مصروف رکھے ہوئے ہے تاکہ اس خطے سے مسلم امت کی نشاۃ ثانیہ کے سفر کا آغاز نہ ہو سکے۔حزب التحریر ہی وہ جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے ذریعے اس نشاۃ ثانیہ کے لئے چالیس سے زائد ممالک میں سرگرم عمل ہے۔ اور گویا وہ دیکھ رہی ہے کہ مسلم امت اسلامی خلافت کے قیام کے لئے تیار ہو چکی ہے۔ اب وقت آن پہنچا ہے کہ اہلِ قوت فی الفور حرکت میں آئیں اور پاکستان کے 18 کروڑ مسلمانوں کو اس سنگین صورتِ حال سے نجات دلائیں اور پاکستان کو پوری امت مسلمہ کی وحدت کے لئے ایک مضبوط نقطۂ آغاز بنائیں۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اتوار9مئی 2010ئ کو اسلام آباد پریس کلب میںپاکستان کے اہلِ قوت کے لئے بے باک اعلامیہ پیش کریگی جس میں پاکستان کے تمام جملہ مسائل کا حل پنہاں ہے۔ اس ضمن میں حزب التحریر نے کراچی، لاہور، ملتان، اسلام آباد، پشاور سمیت دیگر اہم شہروں میں ایک ماہ پر محیط عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر دیاہے۔ اس مہم کے دوران لاکھوں کی تعداد میں ہینڈ بلز تقسیم کئے جائیں گے، ہزاروں کی تعداد میں پوسٹرز اور سینکڑوں کی تعداد میں بینرز آویزاں کئے جائیں گے۔ عوام کو متوجہ کرنے کے لئے ایس ایم ایس، ای میل، فیس بک اور ویب سائٹس جیسے ذرائع کو بھی استعمال کیا جائیگا۔ نیز مساجد کے باہر بیانات دئے جائیں گے اور سیاسی، سماجی اور میڈیا کی اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کر کے 9 مئی کو پیش کئے جانے والے اعلامیہ کی اہمیت کو اجاگر کیا جائیگا۔ ہم امت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس اعلامیہ کو مؤثر بنانے کے لئے حزب التحریر کا بھرپور ساتھ دیں۔ آپ میڈیا میں موجود مقتدر حضرات سے رابطہ کر کے انہیں اس اعلامیہ کو کوریج دینے پر آمادہ کریں۔ اس ضمن میں میڈیا کو خطوط، ٹیلی فون، ای میل اور ایس ایم ایس کئے جائیں تاکہ وہ اس اہم پروگرام کو خصوصی طور پر کوریج دیں۔ نیز امت میں موجود اہل طاقت افراد سے بھی رابطے کئے جائیں تاکہ وہ 9 مئی کو پیش کئے جانے والے اعلامیہ کو نہ صرف سنیں بلکہ اس پر عمل بھی کریں۔ ہم میڈیا سے بھی مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس اعلامیہ کو پاکستان کے اہل قوت عناصر تک پہنچانے میں اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائیں۔