المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 30 من ذي الحجة 1443هـ | شمارہ نمبر: 1443 AH / 041 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 29 جولائی 2022 م |
پریس ریلیز
آلِ سعود کے حکمران بدستور یہودی وجود کے ٹھگوں کا جزیرۃ العرب میں استقبال کر رہے ہیں!
(ترجمہ)
جب یہود ی وجود کے ٹھگوں میں سے ایک ٹھگ صحافی کی مکّہ مکرمہ میں دندناتے پھر نے کی ویڈیو وائرل ہونے پر عالم اسلام میں غم وغصے کا اظہار کیا گیا تب سعودی پولیس نے ایک شہری کو گرفتار کرنے اور اس کو پبلک پراسیکیوٹر کے سامنے پیش کرنے کا اعلان کیا اور یہ کہا گیا کہ اس شخص نے اس یہودی کو مکّہ مکرمہ میں داخل ہونے کےلیے سہولت فراہم کی تھی۔ خبر میں کہا گیا کہ: "سعودی پولیس نے جمعہ کے دن غیر ملکی صحافی کو مکّہ مکرمہ پہنچنے میں معاونت فراہم کرنے اور مسلمانوں کےلیے مخصوص جگہوں میں پھرانے پر گرفتار کرکے تحقیق کےلیے پبلک پراسیکیوٹر کے سامنے پیش کیا ہے۔ یہ گرفتاری 'اسرائیلی' چینل 13 کے نامہ نگار گل تماری (Gil Tamari)کی ایک رپورٹ شائع ہونے کے تقریباً پانچ دن بعد ہوئی، جس میں حج کے دوران مکّہ مکرمہ میں اس یہودی کا خفیہ دورہ دکھایا گیا تھا۔ سعودی پولیس کے ترجمان نے کہا کہ سعودی شہری نے جو کچھ کیا یہ اُن قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے جن کی رو سے غیر مسلموں کا مکّہ میں داخلہ ممنوع ہے۔ انہوں نے سعودیہ آنے والے تمام زائرین سے درخواست کی کہ وہ قوانین کا احترام اور ان کے تقاضوں کی پابندی کریں؛ خاص طور پر جن کا تعلق حرمین شریفین(مسجد حرام اور مسجد نبوی) اور مقامات مقدسہ سے ہے"۔ (العربي الجديد)
آلِ سعود کے حکمران امتِ مسلمہ کو دھوکہ دے رہے ہیں اور اس کے مقدسات کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ برسوں سے وہ یہودی وجود کے غنڈوں کی سرزمینِ حرمین شریفین کے دوروں کے لیے سہولت کاری اور رابطہ کاری بھی کر رہے ہیں، پھر وہ میڈیا میں ان کا اعلان کرتے ہیں اور اس پر اسلامی رائے عامہ کے ردعمل کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ ان کا مقصد مسلمانوں میں مایوسی پھیلانا ہے خاص طور حرمین کی سرزمین کے باسیوں میں کہ یہودی وجود کے ساتھ تعلقات ایک حقیقت ہے اور اب اس کے متعلق بس اعلان کرنا ہی رہ گیا ہے!
آلِ سعود کے حکمرانوں کا یہودی صحافی تھامس فریڈمین(Thomas Friedman) کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ اسی طرح ان کے سابق امریکی صدر کے داماد جاریڈ کوشنر (Jared Kushner)کے ساتھ بھی گہرے تعلقات ہیں جس کے بارے میں خود اس کے سسر ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ امریکہ سے زیادہ یہودی وجود کا وفادار ہے۔ اسی طرح 2017 میں یہودی بین زیون(Ben Tzion) کی مسجد نبوی کے اندر تصاویر سامنے آئیں تھیں۔ پھر روٹانا ٹی وی (جوکہ آل سعود کی ملکیت ہے) کے صحافی احمد الارفاج کے یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بیانات سامنے آئے۔ اس کے بعد آلِ سعود کے فاسق و فاجر سرگرم کارکن محمد سعود نے یہودی وجود کا اعلانیہ دورہ کیا، پھر اس نے ریاض میں اپنے گھر میں دو یہودیوں کا استقبال کیا اور اپنے گھرمیں ان کے ساتھ رقص کیا اور ان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ اسی نے پھر یہودی وجود کے وزیراعظم نیتن یاہو کو فون کرکے کہا کہ وہ اس سے بہت محبت کرتاہے۔ اِس کے بعد اُس نے ریاض سے اپنی ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ اس تمنا کا اظہار کرتا ہے کہ یہودی وجود غزہ کے مسلمانوں کو شکست دے۔ پھر آلِ سعود نے یہودی وجود کے تجارتی ہوائی جہازوں کو حرمین کی سرزمین کے اوپر پرواز کرنے کی اجازت دی جس کے بعد یہودی ٹی وی چینل 13 کا رپوٹرحج کے دوران مکّہ پہنچ جاتاہے۔۔۔
اور ہربار سعودی حکمران اپنے ان اقدامات کا جواز پیش کرتے ہیں مگر نتیجہ ہمیشہ ایک ہی ہے۔ 1400 سال پہلے اسلام کے جزیرہ سے یہود کونکالا کیا گیا تھا اور ان کی واپسی کو حرام قرار دیا گیا تھا ، مگر آج آلِ سعود یہود کو دوبارہ جزیرۃ العرب میں لانے کی ایک کے بعد ایک کوشش کررہے ہیں!
اس کے علاوہ امریکہ نے اللہ کے دشمن نیتن یاہوں کے سعودیہ کے خفیہ دورے اور آلِ سعود کے ولی عہدمحمد بن سلمان کے ساتھ اس کی ملاقات کا بھی اشارے دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاء بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾
"اے مسلمانوں یہود نصاری کو دوست مت بناؤ، یہ تو ایک دوسرے کے دوست ہیں، تم میں سے جو ان سے دوستی کرے ، وہ بھی انہیں میں سے ہے، بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔" (المائدہ، 5:51)۔
یہ بات سب جانتے ہیں کہ یہود عمومی طور پر بزدل اور دنیا سے محبت کرنے والے ہیں۔ وہ اسلام کے جزیرے کے دورے کی اس وقت تک ہمت ہی نہیں کرسکتے جب تک آلِ سعود کی حکومت ان کو اس بات کی ضمانت نہ دے کہ ان کو کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی۔
اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ آلِ سعود کے حکمران لوگوں سے جھوٹ بول رہے ہیں؛ حتی کہ ان کی پولیس کے بیان میں کفار کے صرف مکّہ اور مدینہ میں داخل ہونے کو جرم قرار دیا جیسا کہ جزیرہ اسلام میں ان یہود کا داخل ہونا کوئی جرم نہیں ہے۔ جبکہ آلِ سعود کے حکمرانوں کو رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان یاد ہے:
«لَا يَجْتَمِعُ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ دِينَانِ»
"جزیرہ عرب میں دو دین ایک ساتھ نہیں رہ سکتے ۔"
مگر یہودی وجود کے ساتھ ان کے عشق نے ان کو اس قدر اندھا کردیا ہے کہ وہ اسلام کے حرمات اور مقدسات کی حفاظت سے لاتعلق ہوگئے ہیں۔
یوں آلِ سعود کے حکمرانوں نے اپنے ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں مسلمانوں کے مفادات کی مخالفت کر کے، خاص کر انٹرٹینمنٹ اتھارٹی بنانا، علماء کو گرفتار کرنا، ملک میں فسق وفجور کے پروگرام منعقد کر نا، اور نوجوانوں کےلیے منشیات کے دروازے کھول کر، اپنا حقیقی چہرہ سامنے رکھ دیا ہے ۔
مسلمانوں پر حکمرانی کرنے والے بد ستور دھوکے دے کر مسلمانوں کی پشت پر خنجر گھونپ رہے ہیں، اور ان کی شدت میں اضافہ کرتے جارہے ہیں؛ کیونکہ ان کے مغربی آقا وں نےامت مسلمہ کے نوجوانوں میں چھپی طاقت کو بھانپ لیا ہے، اور انہوں نےیہ بھی سمجھ لیا ہے کہ امت وحدت کو انتشار پر ترجیح دیتی ہے، اور اسی لیے خلافت لا محالہ قائم ہونے والی ہے۔ اس لیے انہوں نے اپنے ایجنٹ حکمرانوں کو یہودی وجود کے ساتھ نارملائزیشن کے پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
مگر امت بھی ان کےلیے گھات لگائے بیٹھی ہے، دانت پیس رہی ہے اور نصرہ کا انتظار کر رہی ہے تاکہ یہودی وجود اور ان کے عاشقوں کو کچل کر رکھ دے جس کے بعد یہ نظر بھی نہیں آئیں گے۔
اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
﴿فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ لِيَسُوؤُواْ وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُواْ الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُواْ مَا عَلَوْاْ تَتْبِيراً﴾
"پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آئے گاتو ہم دوسرے بندوں کو بھیج دیں گے وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں گےاور پہلی دفعہ کی طرح وہ اس مسجد (بیت المقدس)میں گھس جائیں گے اور جس جس چیز پر قابو پائیں توڑ پھوڑ کر جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔"(الاسراء،17:7 )۔
انجینئر صلاح الدین عضاضة
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.domainnomeaning.com |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com |