المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 1 من صـفر الخير 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/012 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 06 نومبر 2016 م |
پریس ریلیز
پاکستان کا لبرل نظام ملک میں منشیات کے عام ہونے کا ذمہ دار ہے جو نوجوانوں کی زندگیاں تباہ کررہا ہے
ایک غیر حکومتی تنظیم کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹ میں انتہائی پریشان کن انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کے نجی اسکولوں میں جہاں اشرافیہ کے بچے پڑھتے ہیں 44 سے 53 فیصد طالب علم منشیات کے استعمال کی عادی ہیں۔ طلبہ نے بتایا کہ وہ منشیات اپنے ساتھی طالب علم، سڑک پر بیچنے والوں یہاں تک کہ اپنے استادوں سے حاصل کرتے ہیں۔ ان اسکولوں میں جو بچے منشیات کے عادی ہیں ان کی اوسط عمر 12 سے 19 سال ہے لیکن 8 سال تک کے بچے بھی اس لعنت میں مبتلا پائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں بھی شراب اور منشیات کا مسئلہ بہت حد تک موجود ہے۔ حال ہی میں اخباروں نے یہ خبر شائع کی کہ ایک مشہور یونیورسٹی کے تین لڑکوں کو زہریلی شراب کے استعمال کی سبب اسپتال لے جایا گیا، جن میں سے ایک کی موت واقع ہوگئی جبکہ دو کی حالت تشویشناک ہے۔ اس رپورٹ کو پاکستان کی سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ اور منشیات کے سامنے پیش کیا گیس جسے 44 اداروں کے سروے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی کے چیرمین عبدالرحمان ملک نے کہا کہ وہ منشیات کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہیں اور یہ کہ تعلیمی اداروں میں لازمی طلبہ کے طبی معائنے کیے جائیں تا کہ منشیات کا عادی بننے کے اس رجحان کو روکا جاسکے۔
یہ بات ایک مذاق ہے کہ پاکستان کے حکمران منشیات کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب اپنے عوام پر لبرل نظام نافذ کرتے اور اس پر خوشیاں مناتے ہیں جس کی اقدار وہ بنیاد فراہم کرتی ہیں جو دنیا بھر میں منشیات کے استعمال کے رواج کو فروغ دیتی ہے۔ پاکستان میں تسلسل سے آنے والی حکومتوں نے پاکستان کے دروازے تباہ کن لبرل افکار و خیالات اور مغربی اقوام کے طرز زندگی کے لئے کھولے رکھے اور معاشرے میں انہیں پھیلانے کے لیے میڈیا، تعلیم، تنظیموں اور دوسرے ذرائع استعمال کیے اور جانتے بوجھتے ان کی معاشرے میں بھر پور ترویج کی جبکہ اسی دوران تسلسل سے تعلیمی اداروں میں اسلامی تعلیمات کو کم کرتے چلے جارہے ہیں۔ یہ لبرل تہذیب مطلب پرستی اور ذاتی خواہشات کی تکمیل کے پیچھے بھاگنے والی شخصیت اور طرز زندگی پیدا کرتی ہے جس کے تحت اس دنیا میں انسان کی زندگی کا مقصد صرف ذاتی خواہشات کی تکمیل بن جاتا ہے اور ان کے حصول کے دوران وہ ایک لمحے کے لیے بھی یہ نہیں سوچتا کہ ان اعمال کا نتیجہ دنیا اور آخرت میں کیا نکلے گا۔ لہٰذا یہ بات قطعاً حیران کن نہیں کہ پاکستان دیگر مسلم ممالک کی طرح، جنہوں نے مغرب کے زہریلےلبرل نظام کو اپنایا، تباہ کن شراب و منشیات کی لعنت کا شکار ہوچکا ہے جس کا شکار اس سے قبل مغرب کا نوجوان ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ جب پاکستان کی سیکولر قیادت مغرب کے ناکام سیاسی نظام کی پیروی کرتی ہے جس میں اس کا معاشی و معاشرتی نظام بھی شامل ہے اور اس کی تعریف و توصیف کرتی ہے تو وہ درحقیقت اپنے نوجوانوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ لبرل طرز زندگی اور نظام ایک اعلیٰ اور شاندار طرز زندگی ہے اور اسی کو لازمی اختیار بھی کرنا چاہیے۔
پاکستان کے نوجوانوں اور معاشرے کو منشیات کی جس لعنت کا سامنا ہے اس کا خاتمہ محض کھوکھلےمذمتی بیانات سے نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اس کا خاتمہ کمزور پالیسیوں سے ہوسکتا ہے جس کا مقصد محض سیاسی نمبر بنانا ہوتا ہے۔ مغربی ممالک کئی دہائیوں سے کتنی ہی منشیات مخالف مہمات چلا چکے اور کتنے ہی منشیات کے خلاف قوانین بنا کر نافذ کرچکے لیکن ان سب کے باوجود منشیات اور شراب کی لعنت ان کے معاشروں میں ویسے ہی برقرار ہے۔ اس لعنت کا خاتمہ صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب لبرل اقدار اور نظام کو مسترد کیا جائے اور نوجوانوں کے اذہان اور پورے معاشرے میں اسلامی عقائد و افکار کو زندہ کیا جائے اور ان کی ترویج اور انہیں مضبوط کیا جائے۔ یہ اس لیے ضروری ہے کیونکہ صرف اسلامی عقائد ہی ایک ذمہ دار شخصیت بناتی ہے جو اپنی زندگی اس تصور کے تحت گزارتی ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس کا محاسبہ کرنا ہے اور اس کے ہر عمل پر یوم آخرت اسے جزا یا سزا ملنی ہے اور پھر اسی وجہ سے وہ خود کو ہر قسم کے نشے سے دور اور ذاتی منفی خواہشات کو رد کر دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو قرآن کی اُن آیات سے آگا ہ کیا جس کے تحت ہر قسم کے نشے کو حرام قرار دےدیا گیاتو مسلمانوں نے فوراً ہر قسم کی نشہ آور شے کے استعمال کو چھوڑ دیا اور گھروں سے باہر پھینک دیا یہاں تک کہ مدینہ کی گلیاں پھینکی ہوئی شراب سے بھر گئیں۔ مسلمانوں نےیہ عمل اپنے دین سے محبت اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کے حصول کے شوق میں کیا۔ یہ صرف نبوت کے طریقے پر خلافت ہی ہوگی جو صرف اور صرف اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس کا میڈیا، اسکولز اور ریاست کے تمام ادارے معاشرے میں اسلامی اقدار کو فروغ دیں اور ہماری سرزمین پر موجود ہر تباہ کن عقیدے، فکر اور طرز زندگی کو نکال باہر کریں اور نوجوانوں کو شاندار شخصیت کا حامل بنائیں۔ ہم پاکستان کے مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ وہ اس زہریلے لبرل نظام کو مسترد کردیں اور خلافت کے فوری قیام کی حمایت کریں جو ہمارے مسلمان بچوں کو تباہی سے بچائے گی، ان کے لیے اچھے مستقبل کو یقینی بنائے گی، انہیں اپنے رب کا سچا اطاعت گزار بندہ بنائے گی اور آخرت کی کامیابی کے لیے ان کی معاون و مددگار ہو گی ۔
شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.domainnomeaning.com |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com |