الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    29 من محرم 1438هـ شمارہ نمبر: 1438 AH/010
عیسوی تاریخ     اتوار, 30 اکتوبر 2016 م

پریس ریلیز

کرغیزستان کا بچوں سے زیادتی کا نیا قانون کسی کی حفاظت نہیں کرسکے گا کیونکہ ریاست کا نظام تو سب سے بڑھ کر خواتین اور بچوں  سے بد سلوکی کرتا ہے

 

20 اکتوبر 2016 کو 24 پریس کلب نےکرغیزستان حکومت کے نئے تیار کردہ ضابطہ فوجداری کے قانون، جس کا مقصد بچوں کو زیادتی سے بچانا ہے، کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ان نئے قوانین میں زیادتی کرنے والوں کے لئے10 سال کی بھاری سزائیں شامل ہیں۔دانستہ طور پر بچے کی صحت کو نقصان پہنچانے کی صورت میں چھ سے دس (6سے10) سال تک کی قید ہوگی اور نتائج شدید نوعیت کے نہ ہونے کی صورت میں اس شخص کو تین سال قید یا 30000 سے 70000  سومز تک کا جرمانہ بھرنا پڑے گا۔

 

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کر غیز ستان کی خواتین اور بچے جن  بڑھتے ہوئے خطرات اور بدسلوکیوں کا سامنا کر رہے ہیں انہیں گرفت میں لانے کی اشد ضرورت ہے۔یہ بات  شبہ سے بالا تر ہے کہ تمام سیکولر اور بے دین مملکتوں میں بچوں سے بدسلوکی ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے کیونکہ ذاتی خواہشات کو پورا کرنا ہی وہاں عبادت کا درجہ رکھتا  ہے  اور جنسی درندگی ان لوگوں پر غالب رہتی ہے ۔ایسے ممالک میں بچوں کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہوتا کیونکہ وہ لوگوں کے خودغرض خواہشات کا نشانہ بنتے ہیں  اور وہ ایسے ماحول میں رہ رہے ہیں جہاں اخلاقیات کو ذاتی اور جنسی بےراہ روی کے عوض برطرف کر دیا جاتا ہے  ۔اگر کر غیز ستان کی حکومت واقعی یہ چاہتی ہے کہ وہ بچوں کی ان ضروریات کا خیال کر سکے جو بحیثیت آزاد اور سیکولر قوم کے ہوتے ہوئے پورا نہیں کرپارہی تو اسے چاہیئے کہ وہ وہی قوانین نافذ کرے جو کہ کثیر تعداد مسلم آبادی کی عکاس بھی ہو اور جس کی بنیاد اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قوانین اور  اس کے رسول ﷺکی لائی ہوئی شریعت ہو۔خلافت کی تاریخ میں کبھی  بھی  اور کہی بھی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی وبائی مرض کی طرح پھیلتی ہوئی نہیں دیکھی گئی  جیسا کہ کرغیزستان  اور دیگر سیکولر ممالک میں یہ مرض وباء کی طرح پھیلا ہوا ہے۔ایسا اس لیے ممکن ہوگا کہ اگر نظام کو بدلنے والے عناصر سب ملکر کام کریں اور لوگوں کے جذبات اور ذہنی رجحانات کو بکھرنے سے محفوظ کرتے ہوئے یعنی  معصوم اور ضرورت مندوں کے خلاف مکروہ اور نفرت انگیز  افعال سے دور کیا جائے جیسا کہ اسلامی  نظام بہت باریکی سے    بچوں اور ضرورت  مندوں کے حقوق کا حکم دیتا ہےاور انہیں ہر قسم کے نقصان سے بچانے کی ذمہ داری اٹھاتاہے  اور ان حقوق کی پامالی کو سنگین جرم قرار دیتا ہے۔اور جیساکہ نبی کریمؐ نے فرمایا،

 

«ليس منا من لم يرحم صغيرنا، ويعرف شرف كبيرنا»

"وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بزرگوں کا احترام نہ کرے"۔

 

لیکن اہم بات یہ ہے کہ کرغیزستان حکومت خود ہی بچوں اور عورتوں کی عزت کے لئے ایک بڑا خطرہ ہےکیونکہ وہ اپنے بنائے ہوئے قوانین اور اصولوں کو زبردستی لاگو کرتی ہےاور اس کے لئے جابرانہ اور وحشیانہ ہتکھنڈے استعمال کرتی ہے۔ وہ اپنے (اسلام پسند) سیاسی مدمقابل پر قابو پانے کے لئے اس حد تک بھی جاتی ہے کہ معزز خواتین کو جیلوں میں بند کردیتی ہے اور انہیں ان کے معصوم بچوں سے دور لے جاتی ہے جبکہ بچوں کو ان کی ماؤںکے پیار اور ساتھ کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ان خواتین کا قصور صرف یہی ہوتا ہے کہ وہ اللہ کے نظام کے لئے آواز اٹھاتی ہیں۔اس کی ایک تازہ مثال ہماری عزیز بہن تاجیبویا ہے جو کہ سات بچوں کی ماں ہے اور ان کا چھوٹا بیٹا ابھی تیسری جماعت میں پہنچا ہےاور انہیں کس بے دردی سے کرغیزستان حکومت کی طرف سے 8سال اور 8ماہ کی قید سنا دی گئی کیونکہ وہ خلافت راشدہ اور شریعت محمدیہ کی داعی تھیں۔ان کی اس غیر قانونی اسیری کا اثر صرف ان کی ذات تک محدود نہیں بلکہ ان کے بچے بھی بے یارومددگار رہ گئے ہیں اور ان کی دیکھ کرنے والی ماں بغیر کسی جرم کے ان سے دور کر دی گئی ہےاور ان بچوں سے ان کے وہ حقوق چھن گئے ہیں جن میں ماں کا پیار،خصوصی توجہ ،تعلیم و تربیت ،شفقت اور رہنمائی شامل ہےجن پر  بچے بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں ۔

 

صرف حکمرانی کے نظام خلافت کی مکمل واپسی ہی وہ واحد حل ہے  جہاں ہماری آنے والی نسلوں کی تعلیم و تربیت اسلامی  اصول و قوانین پر ہوسکےاور ہمارا عدالتی نظام ہر بڑے چھوٹے شہری کے حقوق کا تحفظ کرے اور سماجی نظام کے ادارے ہماری خاندانی روایات کی پاسداری کا تحفظ کریں اور سیاسی نظام بچوں کے تحفظ کے لئے ہر سطح پر آسانیاں پیدا کرے اور معاشرے میں اچھی  روایت کا بیج بو سکےتاکہ ہم ان جرائم کا سدباب دیکھ سکیں جو ہمارے معاشرے کی معصومیت کو مجروح کرتے ہیں۔خلافت کی غیر موجودگی میں سیکولر حکومتوں کی طرف سے ایسے جزوی اقدامات یا بھاری جرمانے بد سلوکی کے ان جرائم پر لاگو کرنے سے   بچوں یا کسی بھی شخص کی فلاح کےلئے کوئی حقیقی  تبدیلی نہیں  لاسکتے۔

 

شعبہ خواتین

 مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.domainnomeaning.com
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک