الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    21 من شوال 1439هـ شمارہ نمبر: PR18044
عیسوی تاریخ     جمعرات, 05 جولائی 2018 م

 
 جمہوریت میں ووٹ ڈالنا حرام ہے

جمہوریت منتخب نمائندگان کو قانون سازی کا حق دیتی ہے

  • جبکہ اسلام میں یہ حق صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے

پاکستان کے مسلمان ہر گزرتے دن کے ساتھ جمہوریت سے بے زار ہوتے جا رہے ہیں اور ان پر یہ حقیقت بھی آشکار ہوتی چلی جا رہی ہے کہ جمہوریت اسلام کا نظام حکومت نہیں ہے بلکہ اسلام کا نظام حکومت خلافت ہے۔ چونکہ پاکستان کے مسلمان اسلام سے شدید محبت کرتے ہیں اس لیے انہیں جمہوری نظام سے جوڑے رکھنے کے لیے حکمران اشرافیہ اسلام کا سہارا لے رہی ہے اور فتوے جاری کروا رہی ہے کہ صالح اور باکردار لوگوں کو ووٹ ڈالنا ایک شرعی فریضہ ہے۔ لیکن درحقیقت جمہوریت میں ووٹ ڈالنا حرام ہے۔ جمہوریت منتخب نمائندوں کو قانون سازی کا حق دیتی ہے جبکہ اسلام میں یہ حق صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ہے۔

جمہوریت میں اقتدار اعلیٰ انسانوں کو حاصل ہے، لہٰذا انسان اپنی مرضی و خواہشات کے مطابق قوانین بناتے ہیں اور حکمران انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کی بنیاد پر حکمرانی اور انہیں نافذ کرتے ہیں۔ اسلام نے انسانوں کو نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو قانون ساز قرار دیا ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

إن الحكم إلا لله

”حکم تو صرف اللہ کا ہے“ (یوسف:67)۔

اسلام نے مسلمان مرد و عورت کو یہ حق ہی نہیں دیا کہ اسلام کے آ جانے کے بعد وہ اسلام کے قوانین کو چھوڑ کر اپنی مرضی کے قوانین بنا سکیں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا
”اللہ اور اس کا رسول جب کوئی فیصلہ کریں تو کسی مومن مرد یا عورت کے لیے اس فیصلے میں کوئی اختیار نہیں“(الاحزاب:36)۔

اور اسلام نے حکمران کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی سے ہٹ کر انسانوں کے بنائے قوانین کی بنیاد پر حکمرانی کرنے کی اجازت ہی نہیں دی، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ
”اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے فیصلہ نہ کرے تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں“(المائدہ: 45)۔

قرآن کی واضح آیات اور احادیث کی موجودگی میں کس طرح ایک ایسی پارلیمنٹ کو وجود میں لانے کیلئے ووٹ کو شرعی طور پر لازم کیا جاسکتا ہے جو اللہ کے قوانین کو پس پشت ڈال کر خود قانون سازی کرے، اور حلال و حرام کا تعین کرے۔ اور اگر جمہوریت میں اسلام کے کسی قانون کو نافذ بھی کیا جائے تو وہ قرآن و سنت کی دلیل کی بنیاد پر نہ ہو بلکہ اکثریت کی قبولیت کی بنیاد پر ہو۔ کیا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قوانین انسانوں کی منظوری کے محتاج ہیں؟ کیا نعوذ باللہ رسول اللہ ﷺ وحی کے آ جانے کے بعد صحابہ کرامؓ کی اکثریت کی رائے کی منظوری سے اللہ کے قانون کو نافذ کرتے تھے یا خلفائے راشدین اور بعد میں آنے والے تمام خلفاء اللہ کے قوانین کو اس وقت تک نافذ نہیں کرتے تھے جب تک لوگ یا ان کے نمائندگان کی اکثریت اس کی منظوری نہ دے؟

جمہوریت میں ووٹ کی حقیقت یہ ہے کہ یہ قانون سازی کے لیے نمائندہ چننے کا عمل ہے اور اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ امرِ واقع یہ ہے کہ پاکستان کا نظامِ حکمرانی جمہوریت ہے جو سیکولر اور غیر اسلامی نظام ہے، جس سے کوئی باخبر انسان انکار نہیں کرسکتا۔ تو جب ایک نظام اپنی بنیاد اور تمام تر تفصیلات میں غیر اسلامی ہو تو اس میں ووٹ ڈالنے کو ایک شرعی فریضہ کہنا کسی صورت درست نہیں بلکہ یہ عام سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دینے اور اللہ کی شریعت سے مذاق کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان میں نافذ کفریہ جمہوری نظام کو عوام کے ووٹ کے ذریعے ہی برقرار رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ اس نظام کو برقرار رکھنا حرام اور گناہ ہے۔ کیونکہ اصول یہ ہے کہ، الوسيلة إلى الحرام حرام “وہ وسیلہ جو حرام تک پہنچنے کا سبب بنے تو وہ وسیلہ بھی حرام ہوتا ہے”، پس اس صول کے تحت جمہوریت میں ووٹ ڈالنا حرام ہے۔ تو حکومتی پشت پناہی سے جاری ہونے والے فتووں کی کوئی اہمیت نہیں جو جمہوریت میں ووٹ ڈالنے کو جائز قرار دے رہے ہیں جبکہ جمہوریت بذات خود حرام ہے۔

آج تمام باخبر اور مخلص مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انگریز کے چھوڑے ہوئے کفریہ جمہوری استعماری نظام کی اصل حقیقت کو لوگوں کے سامنے بیان کر کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرض کو پورا کریں اور ان کے سامنے رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کریں جس میں آپ ﷺ نے ایک بار پھر نبوت کے طریقے پر خلافت کی بشارت دی ہے۔ ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم امت کو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کے لیے تیار کریں، خاص طور پر آج جب امت اسلام کے نظام کے خدوخال کو جاننا اور سمجھنا چاہتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ
”پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی اور وہ اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر جب اللہ چاہے گا اُسے ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی“اور اس کے بعد رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک