المكتب الإعــلامي
ولایہ بنگلادیش
ہجری تاریخ | 7 من ذي الحجة 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438-12/01 |
عیسوی تاریخ | منگل, 29 اگست 2017 م |
پریس ریلیز
روہنگیا مسلمانوں کا قاتل عام کرنے والی قصائی میانمار آرمی کو مشترکہ آپریشن کی تجویز دے کر حسینہ حکومت غداری کی نئی انتہاؤں کو چھونے کی کوشش کررہی ہے!
جب میانمار کی آرمی نے رکھائن صوبے میں پولیس چیک پوسٹ پر ایک غیر معروف عسکری تنظیم کے حملے کو جواز بنا کر مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مکمل طور پرمٹانے کے لیے “کلین اپ آپریشن” کے نام سے نئے سرے سے مسلمانوں کا قتل عام شروع کیا تو غدار حسینہ حکومت نے میانمار کی قاتل آرمی کو “مشترکہ انسداد دہشت گردی آپریشن” کی تجویز پیش کردی۔ بروز پیر 28 اگست 2017 کو بنگلادیش کی وزارت خارجہ نے سرکاری طور پر ڈھاکہ میں میانمار کے سفارت خانے کو میانمار فوج کی مدد کرنے کی پیشکش کی جو ہمارے مسلمان بہن بھائیوں کا قتل عام کررہی ہے۔ یہ حکومت میانمار کے تحفظ کے حوالے سے پریشان ہے لیکن میانمار میں رہنے والے گیارہ لاکھ روہنگیا مسلمانوں کی شدید تکالیف اور پریشانیوں پر کوئی توجہ نہیں دیتی جو پچھلے چند دنوں میں انتہائی خوفناک واقعات کا سامنا کررہے ہیں۔ سبحان اللہ ہمارے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ان حکمرانوں کے حوالے سے خبردار کیا تھا جب انہوں نے فرمایا،
«سَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ سَنَوَاتٌ خَدَّاعَاتُ يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ قِيلَ وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ قَالَ الرَّجُلُ التَّافِهُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ»
“یقیناً قیامت سے پہلے کچھ سال دھوکے کے ہوں گے۔ سچے کے بات پر یقین نہیں کیا جائے گا، جھوٹے کی بات کو تسلیم کیا جائے گا، ایمان داروں پر غداری کا الزام لگایا جائے گا اور غداروں پر بھروسہ کیا جائے گا، اور رویبضۃ بولیں گے۔ پوچھا گیا کہ رویبضۃ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا، ایک آدمی جو بے وقوف ہے لوگوں کے امور پر بات کرے گا(حکمرانی کے لیے اس پر بھروسہ کیاجائے گا اور وہ لوگوں کی نمائندگی میں بولے گا” (احمد، ابن ماجہ)۔
اور یقیناً رویبضۃ حسینہ نے مظلوم روہنگیا مسلمانوں کو چھوڑ کر اورقصائی میانمار آرمی کی جانب تعاون کا ہاتھ بڑھا کر اپنا بدصورت چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔
پچھلی جمعرات (24 اگست 2017) سے قاتل برمی سپاہی رکھائن بدھسٹ دہشت گردوں ، جو تلواروں، چھریوں اور بندوقوں سے لیس ہیں، کے ساتھ مل کر معصوم روہنگیا شہریوں خصوصاً عورتوں اور بچوں پر حملے کررہی ہے۔ ہزاروں روہنگیا اب بے گھر اور بنگلادیش کے قریب دریا کے اُس حصے میں پھس گئے ہیں جو کسی ریاست کا حصہ نہیں ہے۔ جو لوگ ظلم و ستم سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں وہ خوفناک مظالم کو یاد کررہے ہیں جو میانمار کی فوج اور ملیشیا نے کیےتھے۔ مردوں کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انہیں انہی کے خاندانوں کے سامنے قطار میں قتل کرنے کے لیے کھڑا کیا گیا۔ چھوٹے بچوں یہاں تک کہ نوزائیدہ بچوں کو کاٹ کر قتل کردیا گیا یا جھیلوں میں پھینک دیا گیا۔ لاحول ولا قوۃ الا بااللہ! معاملات کو مزید خراب کرنے کے لیے میانمار آرمی بھاگتے ہوئے شہریوں پر، جو سرحد پار کرکے بنگلادیش میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں تا کہ اس خون خرابے سے بچ سکیں، مارٹر گولے اور مشین گنوں سے فائرنگ کررہی ہے۔ اور جب روہنگیا مسلمان میانمار کے جہنم سے بچ کر پناہ کی امیدمیں بنگلادیش میں داخل ہونے لگے تو اس غدار حکومت نے بارڈر سیکیورٹی فورسز کو یہ حکم دیا کہ وہ ان مظلوم مسلمانوں کو واپس اسی جہنم میں دھکیل دیں یا خلیج بنگال میں ڈبو دیں۔ وہ لوگ جو کسی طرح بنگلادیش پہنچ گئے ہیں انہیں مزید کہیں آگے جانے نہیں دیا جارہا۔ پچھلے ہفتےکے دن( 26 اگست 2017) سے تقریباً تین ہزار روہنگیا بنگلادیش کی سرزمین پر آئے ہیں جنہیں بارڈر گارڈ بنگلادیش نے بے شرمی کامظاہرہ کرتے ہوئے گھیرے میں لے کر الگ کردیا ہے ۔ اتنی غداری سے ہی مطمئن نہ تھی کہ حسینہ حکومت نے اب میانمار کی افواج کو مشترکہ آپریشنز کی پیشکش کردی ہے تا کہ ان کی قتل و غارت گری کی مہم میں معاونت ہوسکے۔
لیکن سبحانہ اللہ امت نے غدار حسینہ حکومت کے طرز عمل سے بالکل مختلف طرز عمل اختیار کیا اور یہ اب واضح ہوتا جارہا ہے۔ جب اس حکومت نے بارڈر گارڈ بنگلادیش کو یہ حکم دیا کہ روہنگیا مسلمانوں سے کسی ہمدردی کامظاہرہ نہ کیا جائے، تو مقامی دیہاتیوں نے، جو خود انتہائی غربت کی زندگی گزارتے ہیں، اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کو خوراک ، پانی اور دیگر ضروری اشیافراہم کیں(ڈیلی اسٹار، 27 اگست 2017)۔ ایک بار پھر روہنگیا کے سانحے نے یہ ثابت کیا ہے کہ امت کےجذبات و احساسات اُس سمت کے مخالف چلتے ہیں جس سمت کی جانب ہمارے حکمران لے جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ بھائی چارے کا احساس، یعنی کہ ہم ایک امت ہیں ،اُن تمام مصنوعی افکار سے بہت آگے چلا جاتا ہے جنہیں ہمارے قومی ریاست کے علمبردار رہنما ہم میں پیوست کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
بنگلادیش کی آرمی میں موجود مخلص مسلم افسران!
اراکان کے اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کی التجاؤں کو سنو! جب تمہارے حکمران ان سے غداری کررہے ہیں تو تم ان کی چیخوں پر اپنے کان بند مت کرو! اس بحران کا مستقل حل آپ کے ہاتھ میں ہے، اور یہ کہنے سے ہماری مراد یہ نہیں ہے کہ آپ قاتل میانمار آرمی کے ساتھ امن مذاکرات کا اہتمام کریں۔ ہم بلکہ آپ کو آپ کا فرض یاد کرانا چاہتے ہیں کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی قیادت میں منظم ہوں اور میانمار کی جانب کوچ کریں تا کہ اسے خلافت کے مبارک سائے میں لے لیا جائے۔ مظلوم روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والا ظلم وستم ہمیں مسلسل یہ دیکھا رہا ہے کہ 1924 میں خلافت کے انہدام کے بعد سے خونِ مسلم کس قدر سستا ہوچکا ہے۔ ہم پر مسلط کیا جانے والا قومی ریاستوں کے نظام نے آپ کو چھوٹے چھوٹے علاقوںمیں قید کردیا ہے جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمانوں کی چیخ و پکار پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آرہا ورنہ اب تک اراکان کے مسلمانوں کی مدد کے لیے آپ میں سے کوئی محمد بن قاسم کھڑا ہوچکا ہوتا۔ جب اقتدار کی کنجی آپ کے پاس ہے تو پھر یہ غدار حکومت کس طرح بے یار و مددگار مسلمانوں کو بدھسٹ قصائیوں کی جانب دھکیلنے کی ہمت کررہی ہے بلکہ اس سے بڑھ کر مسلمانوں کے قتل عام میں انہیں معاونت کی پیشکش کررہی ہے؟ کیا رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان آپ کو جھنجوڑ نہیں رہا؟
«الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ…»
“مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، تو نہ وہ اس پر ظلم کرے اور نہ ہی ظالم کے حوالے کرے”(بخاری)۔
اللہ سے ڈرو اور جب آپ کے بھائی بہنوں کو دن دہاڑے قتل کیا جارہا ہے تو خاموش تماشائی کا کردار مت ادا کریں! اس دن سے ڈریں جب آپ کو اس لیے جہنم کی جانب دھکیلا جائے کہ جب آپ کے حکمران آپ کے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو قصائیوں کے حوالے کررہے تھے تو آپ نے انہیں روکا کیوں نہیں! اے افسران، ہم آپ کو یاد دہانی کرارہے ہیں کہ یہ خلافت ہی تھی جس نے ہمیشہ مسلمانوں کی عزت کی حفاظت کی اور اس فرض کو پورا کرنے کے لیے کبھی جغرافیائی حدود اور سرحدوں کو خاطر میں نہ لائی۔
حزب التحریر آپ کو پکارتی ہے اے بنگلادیش کے مسلمانو، آگے بڑھو اور حقیقی اقدامات اٹھاؤ جس کے نتیجے میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے روہنگیا مسلمانوں کے مصائب کا خاتمہ ہوجائے۔ ہم آپ کو پکارتے ہیں کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کی سیاسی جدوجہد کا حصہ بن جائیں۔ صرف خلافت کے سائے میں ہی ہم یکجا اور مضبوط اور مختلف خطوں میں رہنے والے مسلمانوں کی عزت، حرمت اور دولت کا ہم تحفظ کرسکیں گے اوراس میں رکھائن کے مسلمان بھی شامل ہوں گے۔ سرحدی علاقوں میں رہنے والی غریب بنگلادیشی مسلمان اپنے روہنگیا مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی ہرممکن مدد کررہے ہیں۔ آپ جو شہروں میں رہ رہے ہیں وہ بھی اپنا کردار ادا کریں۔ فوج میں موجود اپنے تعلقات افسران کو اس بات پرقائل کرنے کے لیے استعمال کریں کہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنا ان پر فرض ہے۔ انہیں یہ سمجھائیں کہ مسلمانوں کی تمام مشکلات کا حقیقی حل اس میں ہے کہ مسلمان خلافت کی قیادت میں یکجا ہو جائیں۔ حسبنا اللہ و نعم الوکیل، نعم المولی ونعم النصیر۔
﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾
“جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے“ (الحج:40)
ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ بنگلادیش |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.khilafat.org |
E-Mail: media@domainnomeaning.com |