المكتب الإعــلامي
ولایہ بنگلادیش
ہجری تاریخ | 13 من صـفر الخير 1439هـ | شمارہ نمبر: 1439-02/01 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 02 نومبر 2017 م |
پریس ریلیز
امریکی سفیر برنیکیٹ کی تقریر میں 1992کے وطن واپسی معاہدہ کا ذکر روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے
لئےمحض ایک دھوکہ اور روہنگیا بحران پر مسلمانوں کےجذبات سے فائدہ اٹھانے کی ایک کوشش ہے
28 اکتوبر 2017 کو بنگلا دیش میں امریکی سفیر برنیکیٹ نے دارالحکومت میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ روہنگیا بحران کا صحیح حل 1992 میں بنگلا دیش اور میانمار کے مابین طے پانے والے معاہدے میں موجود ہے ا گر اس میں موجودہ تبدیل شدہ صورتحال کے مطابق چند مزید نکات شامل کر دیے جائیں۔ برنیکیٹ نے بنگلا دیشی میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے میانمار کی فوج کے سربراہ سے روہنگیا کے مسلمانوں کو بنگلا دیش اور میانمار کے 1992 کے مشترکہ اور متفقہ بیان کے مطابق واپسی کی اجازت دینے پر بات چیت کی ہے اور یہ بات ثابت کرتی ہے کہ امریکہ روہنگیا بحران کے حل میں سنجیدہ ہے۔امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے بنگلا دیش کے سیکریٹری خارجہ محمدشاہدالحق نے ایک خبر رساں ایجنسی کویہ بھی بتایا کہ 1992 کا یہ معاہدہ ہی وطن واپسی کی ساری بات چیت کی اصل بنیاد ہے، حالانکہ کچھ دن پہلے ہی اس نے اس تجویز کو غیر حقیقی قرار دیا تھا۔ برنیکیٹ کا بیان اور ٹلرسن کی میانمار کی فوج کے سربراہ سے بات چیت بالکل اُسی کھوکھلی اور غیر حقیقی تجویز کی طرح ہیں جو میانمار کی حکومت کی طرف سےبنگلاہ دیشی وزیرخارجہ کو اس کے میانمار کے دورے کے دوران دی گئی تھی۔ 1992 کا یہ معاہدہ واضح طور پر یہ بیان کرتا ہے کہ روہنگیا کے صرف اُنہیں لوگوں کو واپس آنے کی اجازت دی جائے گی جن کے پاس روہنگیا حکومت کی طرف سے جاری کردہ میانمار کی شہریت کے شناختی کارڈ، قومی رجسٹریشن کارڈ یا دوسری متعلقہ دستاویزات ہوں گی۔ شعور رکھنے والاکوئی بھی شخص یہ اندازہ کر سکتا ہے کہ روہنگیا کے مسلمان ان احمقانہ احکامات اور مطالبات کی پابندی نہیں کر سکتےکیونکہ روہنگیا کے تقریباً آدھے دیہاتوں کو جان بوجھ کر مکمل طور پر راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا ہےاور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ لہٰذا امریکی سفیر برنیکیٹ کی تقریر میں 1992 کے وطن واپسی معاہدہ کا ذکر روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے محض ایک دھوکہ اور روہنگیا بحران پر مسلمانوں کے جذبات سے فائدہ اٹھانے کی ایک کوشش ہے۔ لیکن برنیکیٹ کو یہ جان لینا چاہئے کہ مسلم اْمت امریکہ اور اْس کے اتحادیوں کے عراق، افغانستان اور شام میں مظالم کو نہیں بھولی ہے۔ لہٰذا روہنگیا کے بحران کو حل کرنے کے لیے امریکی مدد کی خواہش مسلمانوں کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔
ہمیں یہ دیکھ کر شدید دکھ ہوتا ہے کہ صلیبی امریکہ اور دوسری مغربی اقوام ہم مسلمانوں کو، جو آج مخلص اسلامی قیادت سے محروم ہیں، بے شرمی سے امن اور تحفظ پر لیکچر دیتے ہیں جبکہ اِنہی ظالموں کے قابلِ نفرت استعماری مفادات کی وجہ سے ہی مسلمان اور دوسری اقوام شدید مصائب کا شکار اور انتہائی غیر محفوظ ہیں اور اپنے کمزور اور مغرب نواز حکمرانوں کے سبب مغرب کی دکھاوے پر مبنی اور کھوکھلی تقاریرکو برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ برنیکیٹ مغرور امریکہ کی نمائندے کے طور پر اِس بات کا احساس کرنے کے قابِل نہیں ہے کہ اْس کا مْلک اخلاقی طور پر کِسی ایسے مقام پر نہیں ہے کہ وہ ہمیں انسانی مسائل اور ان کے حل پر لیکچر دے جبکہ امریکہ نے خود ایک حکومتی حکم کے تحت مسلم مہاجرین پر دروازے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
امریکہ، چین ، بھارت یا بین الاقوامی برادری روہنگیا کے مسلمانوں کو اْن کے گھر، مال اور تحفظ واپس لوٹانے کے لیے کبھی آگے نہیں آئیں گے کیونکہ اِن سب کے علاقائی، جغرافیائی اور سیاسی مفادات میانمار سے وابستہ ہیں۔ اْن کے نزدیک آنگ سان سوچی اور میانمار کا فوجی طبقہ روہنگیا کے مسلمانوں کے مفادات اور شیخ حسینہ کی حمایت کرنے کی نسبت کہیں زیادہ اہمیت کی حامل ہیں۔ مزید برآں اگر 1992 کے معاہدے میں موجودہ تبدیل شدہ صورتحال کے مطابق کچھ تبدیلیاں کر بھی دی جائیں تو بھی ہم کسی ایسے منصوبے کی اجازت نہیں دے سکتے جس کے ذریعے ہمارے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کو میانمار کی قاتل حکومت کے حوالے کر دیا جائے جو راخائن ریاست کی مسلم آبادی کو جڑ سے ختم کرنے پر بضد ہے۔ جب تک اراکان کا علاقہ آزاد نہیں ہوتا تب تک روہنگیا کے مسلمانوں کی جان و مال اور عزت محفوظ نہیں ہو سکتی۔ صرف ریاستِ خلافت ہی اراکان کو آزاد کروائے گی۔ اِس زمین کو روہنگیا کے مسلمانوں کے لیے محفوظ بنائے گی۔ اْنہیں اْن کے گھروں میں بسائے گی اور اْن کی جان و مال اور عزت کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا
"إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ “
بے شک امام (خلیفہ) ڈھال ہے اِس کے پیچھے رہ کر ہی لڑا جاتا ہے اور اْس کے ذریعے ہی تحفّظ حاصل کیا جاتا ہے۔
(صحیح مسلم)
ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ بنگلادیش |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.khilafat.org |
E-Mail: media@domainnomeaning.com |