الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ جنرل کیانی کے غنڈوں کی طرف سے نوید بٹ کے خاندان کو قتل کی دھمکی

آج خفیہ ایجنسیوں نے نوید بٹ کی فیملی کو نوید بٹ کے قتل کی دھمکی پر مبنی پیغام بھیجا کہ اگر وہ اپنی دعوت سے باز نہ آئے تو نوید بٹ کو قتل کر کے اس کے لاش کو کہیں پھینک دیا جائے گا۔ یہ کیانی کے غنڈوں کی پرانی عادت ہے کہ جب اللہ پر پکا ایمان رکھنے والا شخص حق سے منہ نہ موڑے تو وہ ایسے حربے اپناتے ہیں۔ قتل کی دھمکی دے کر کیانی نے محض اپنی غلطیوں میں ایک اور غلطی کا اضافہ ہی کیا ہے، جیسا کہ اس سے قبل اس نے نوید بٹ کو اغواء کر کے فاش غلطی کی ہے۔ کیونکہ کیانی کی اس غلطی نے پاکستان میں خلافت کی پکار کو مزید مضبوط کر دیا ہے اور تمام لوگوں کے سامنے کیانی کے فکری دیوالیہ پن کو آشکار کر دیا ہے اور حزب التحریر کی طرف امت کو متوجہ کر دیا ہے جو اسلام کے مطابق امت کی دیکھ بھال کے لیے حکمرانی کی منتظر (government in waiting) ہے۔

قتل کی دھمکیوں کا یہ حربہ کیانی نے اپنے بدمعاش آقا امریکہ سے سیکھا ہے، کہ جس کے اپنے لوگ دنیا سے محبت کرتے ہیں اور موت سے ڈرتے ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ ایسی دھمکیاں اور ننگی طاقت کااستعمال دوسروں پر بھی کارگر ثابت ہو گا۔ مگر ظلم و جبر اس امت پر کارگر ثابت نہیں ہوتا جو اسلام کی راہ میں اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شہادت کی سعادت حاصل کرنے والے سپوتوں کو گِن گِن کر نہ تو افسردہ ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے حوصلے پست ہوتے ہیں، خواہ ان کی تعداد ہزاروں میں پہنچ جائے جیسا کہ آج شام اور وسط ایشیاء کی صورتِ حال ہے۔

کیانی کی طرف سے ننگی طاقت کے استعمال کا حربہ دراصل بیرونی طاقتوں کے کسی بھی ایجنٹ کی ضرورت ہے، کیونکہ کیانی ایک غلام ہے اور غلام کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی۔ کیانی اپنے آقا امریکہ کی ہدایات کے بغیر اپنی مرضی سے چند جملے بھی نہیں ادا کرتا، وہ امریکہ جو دن رات اسے حکم دیتا ہے۔ اور جہاں تک اسلامی دنیا میں خلافت کا معاملہ ہے تو اس پر تو امریکہ بھی گُنگ ہے کیونکہ یہ چیز واضح ہے کہ اسلامی دنیا کے لیے نظامِ خلافت مغربی استعماری غلبے سے کہیں بہتر ہے۔ مسلمانوں کے علاقوں کی مغرب طاقتوں کے ہاتھوں تقسیم، امت کے وسائل کی لوٹ مار اور امت کی افواج کے ہاتھ باندھنے سے قبل خلافت کئی دہائیوں تک دنیا کی سپر پاور تھی، جس کے سائے تلے کئی رنگوں، نسلوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسان امن و سکون کی زندگی بسر کرتے تھے۔ تو یہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ مغربی استعماری طاقتوں کا رکھوالا کیانی نوید بٹ کو، کہ جو قومی سطح پر خلافت کی آواز تھا، فئیر ٹرائل کے لیے سرِ عام پیش کرے، چہ جائیکہ وہ پاکستان کو نجات دلانے کے حقیقی رستے کے متعلق نوید بٹ سے کھلم کھلا مباحثہ کرے۔

پس حزب التحریر کیانی اوراس کے آقائوں سے کہتی ہے کہ اپنے ہی غصے میں جل مرو، اپنی مایوسی کی دلدل میں ہی ڈوب مرواور اپنے رہے سہے دنوں کی گنتی کر لو، کیونکہ تم سے قبل کئی جابروں نے اللہ کے نور کو بجھانے کی کوشش کی، لیکن وہ نور اور روشن ہو گیا اور اس نے ان جابروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور آج ان کا نام و نشان باقی نہیں۔

(يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلاَّ أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ)

"یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اﷲکے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں۔ مگر اﷲاپنے نور کو مکمل کئے بغیر ماننے والا نہیں خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔" (التوبہ: 32)

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ نوید بٹ کے خاندان کی جانب سے پریس کانفرنس

معزز صحافی حضرات

اسلام علیکم

جمعہ 11 مئی 2012 کو نماز جمعہ سے پہلے، سادہ لباس میں ملبوس پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو اس کے معصوم بچوں کے سامنے اغوا کر لیا جب وہ انھیں اسکول سے واپس گھر لے کر پہنچے ہی تھے۔ تا حال نوید بٹ لاپتہ ہیں۔ یہ واقع جنرل کیانی کی ایجنسیز کی ہاتھوں اغوا ہونے والے حزب التحریر کے شباب میں ایک نیا اضافہ ہے۔ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کر رہے تھے۔ ابھی چند دن قبل ہی رحیم یار خان کے مشہور و معروف ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے رکن ڈاکٹر عبدل القیوم نو ماہ کی قید جنرل کیانی کے قائم کردہ عقوبت خانے میں گزار کر آئیں ہیں۔ ان کی ضعیف العمری اور شوگر کے مریض ہونے کے باوجودکیانی کے عقوبت خانے میں انھیں شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انھیں قرآن تک پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی کہ کہی وہ اللہ کے کلام سے سکون حاصل نہ کر لیں۔ نوید بٹ کے اغوا سے قبل کراچی سے آئی-ٹی مینجر اور رکن حزب التحریر حبیب اللہ سلیم کو بھی اغوا کیا گیا اور وہ بھی تا حال لاپتہ ہیں۔

قابل احترام میڈیا نمائندگان، ہم آپ کے سامنے کچھ نکات رکھنا چاہتے ہیں:

1 نبی ﷺ نے مسلمان کو کسی بھی صورت میں نقصان پہنچانے کو حرام قرار دیا ہے جس میں تشددبھی شامل ہے چاہے وجہ کچھ بھی ہو یا کتنا ہی بڑا جرم ہی کیوں نہ کیا گیا ہو۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يحقر أَخَاهُ الْمُسْلِمَ

كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَ عِرْضُهُ وَمَالُهُ وَدَمُهُ

"ایک مسلمان کے لئے یہ گناہ ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے۔ ایک مسلمان کا سب کچھ دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔ اس کا خون، اس کی عزت اور اس کا مال" (مسلم نے اس حدیث کو روایت کیا)

إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا

"یقینا اللہ ان لوکوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے تھے۔" (مسلم)

لہذا اس شخص کے متعلق کیا کہا جائے گا جو کہ مسلمانوں کو صرف اس لیے تشدد کا نشانہ بناتا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب اللہ ہے۔ اس شخص کی بربادی کے متعلق کیا کہا جائے گا جو موئمنین کو اس لیے تشدد کا نشانہ بناتا ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ اللہ سبحان و تعالی نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا ہے:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ

"رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے کہ جس نے میرے دوست سے دشمنی کی، میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کرتاہوں" (بخاری)۔

میں اللہ سبحان و تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ نوید بٹ کی حمائت میں آپ کے لکھے ہوئے ایک لفظ پر بھی اللہ آپ کو اجر سے محروم نہ رکھے۔

2 اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ

إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ

اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناو۔ تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو۔ اگر وہ تم پر قابو پالیں تو وہ تمھارے (کھلے) دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور (دل سے) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاو۔ (الممتحنة۔2)

نوید بٹ اور حزب التحریر کے مخلص سیاست دانوں اور ہمارے وقت کے اصل مجرموں یعنی جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار رفقاء جنہوں نے اپنے ذاتی فائدے کے لیے افواج پاکستان اور ہمارے ملک پرقبضہ کر لیا ہے، کے درمیان ایک عظیم تضاد ہے۔ ایک طرف نوید بٹ جنرل کیانی کے غنڈوں کے عقوبت خانے میں اس لیے ہیں کہ وہ استعماری طاقتوں کے پاکستان کے خلاف منصوبوں کو بے نقاب کر رہے تھے جبکہ دوسری طرف جنرل کیانی اپنے دوستوں یعنی امریکی جنرلوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، جن میں جنرل جون ایلن بھی شامل ہے جس کے ہاتھ نومبر 2011 کو سلالہ پر ہونے والے امریکی اور نیٹو حملے کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں کے پاک خون سے لبریز ہیں، کے ساتھ مل کر خطے میں امریکی صلیبی جنگ کو مزید وسعت دینے کے لیے کام کرہا ہے اور اس جنگ کو اہم ترین شہر کراچی تک پھیلانا چاہتا ہے۔

3 اس بات کو سامنے رکھیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ

"اگر لوگ کسی ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب دے"(ابودائود، ترمذی، ابنِ ماجہ)

سیاسی و فوجی قیادت میں موجود ظالموں نے پاکستان کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں وہ جنگل کے قانون کے مطابق حکمرانی کرتے ہیں۔ انھیں اپنے بنائے ہوئے قوانین کا بھی کوئی لحاظ نہیں۔ وہ صرف اسی کو قانون سمجھتے ہیں جو صلیبیوں کو فائدہ پہنچا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ جب امریکی کٹ پتلی گیلانی یہ سمجھتے ہوئے سپریم کورٹ کی توہین کرتا ہے کہ وہ کٹ پتلی نہیں بلکہ اس ملک کا اصل حکمران ہے تو سپریم کورٹ گیلانی کے خلاف انتہائی تیزی سے حرکت میں آتی ہے اور اسے یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ کون اس ملک کا اصل حکمران ہے۔ لیکن دوسری جانب حزب التحریر کے رکن ڈالٹر عبدل القیوم نو ماہ ایک عقوبت خانے میں گزار دیتے ہیں لیکن ان کی رہائی کے لیے کورٹ کوئی با معنی قدم نہیں اٹھاتی جبکہ ان کے سامنے ان کا کیس بھی موجود تھا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم اس تشویش میں مبتلا ہیں کہ کیا عدالت نوید بٹ کے مقدمے میں بھی ظالموں کے دباو کے تحت نو ماہ تک خاموش رہے گی؟ کیا یہ ظالم فرعون کا قول و فعل اختیار نہیں کرتے جس کی قرآن میں مذمت کی گی ہے؟

فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الأَعْلَى النازعات

فرعون بولا: تم سب کا رب میں ہی ہوں۔ ((النزعت۔24)

قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلاَّ مَا أَرَى وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلاَّ سَبِيلَ الرَّشَادِ

فرعون بولا:میں تو تمھیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیکھ رہا ہوں اور میں تمھیں بھلائی کی راہ ہی بتلا رہا ہوں۔ (الموئمن۔29)

کیانی جیسے ظالم اپنے خلاف بولے جانے والے ایک لفظ کو بھی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں بلکہ وہ اس کو بیرونی سازش قرار دیتا ہے جبکہ ہر شخص جانتا ہے کہ کیانی اور اس کے سیاسی و فوجی قیادت میں موجودچند غدار ساتھی خود بیرونی سازش ہی کہ وجہ سے اقتدار میں ہیں۔ یہ اپنے دن اور رات کفار کے ساتھ گزارتے ہیں جو انھیں احکامات دیتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں سے جنگ کرو تا کہ استعماری طاقتوں کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ کیانی اور مسلم دنیا کے غدار حکمران جان لیں کہ اب وہ اسلام کے نفاذ اوراس کی ریاست خلافت کے قیام کے لیے امت کی جدوجہد کو روک نہیں سکتے۔ پوری مسلم دنیا میں امت اسلام کے نفاذ کے لیے غدار مسلم حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور اب وہ دوبارہ غداروں کی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔

4 بجائے اس کے کہ وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائے تا کہ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریر کو نصرة دے کر خلافت کا قیام عمل میں لائیں اور اپنی سرزمین سے امریکی موجودگی کے خاتمے کا سنجیدہ کام شروع کیا جا سکے، کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چندغدار ساتھیوں نے خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے آخری مایوس کن امریکی کوشش کا بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیسا کہ ایک کے بعد دوسرا امریکی ایجنٹ گر رہا ہے اور باقی بھی کسی بھی وقت گر نے والے ہیں، امریکہ پوری مسلم دنیا میں خلافت کے قیام کو روکنے کی آخری مایوس کن کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ کی یہ کوشش مسلمانوں کو قریش کے ان آخری حربوں کی یاد دلارہی ہے جو انھوں نے ہجرت سے کچھ عرصے قبل مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے کیں تھیں۔ کیانی تم اپنے آقاوں کے ساتھ مل کر کتنی ہی کوشش کر لو تمھارے منصوبے کا ناکام ہونا ناگزیر ہے۔

وَاذْكُرُواْ إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم

اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کیے جاتے تھے۔ اس اندیشے میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نا لیں۔ سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس چیزیں دیں تاکہ تم شکر کرو۔ (انفال۔26)

5 ہم افواج پاکستان میں موجود اہل قوت اور اہل نصرة سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اللہ،رسول ﷺ اور امت سے اپنی وفاداری کو نبھائیں نہ کہ کفار کے مطالبات کو تسلیم کرتے چلے جائیں۔ جب تک آپ کی قیادت میں غدار موجود ہیں جو کہ ا مت کی اس سب سے بڑی آزادی کی جنگ میں امت کا ساتھ دینے کے بجائے مغربی ممالک کا ساتھ دیتے رہیں گے، امت اسی طرح ذلیل و رسوا اور دشمنوں کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوتی رہے گی۔ ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مغرب کی حمائت پر بھروسہ مت کریں بلکہ اللہ پر بھروسہ کریں۔ یہی وہ وقت ہے کہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دی جائے جو غداروں کو گرفتار کرے گی اور ان کو ان کے جرائم کی سزا دے گی۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں:

وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ*مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ

نا انصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھ وہ تو انھیں اس دن تک مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ وہ اپنے سر اوپر اٹھائے بھاگ رہے ہوں گے خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹے گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہوں گے۔ (ابراھیم۔41,42)

اسلام علیکم

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ نوید بٹ کے خاندان کے قانونی مشیر، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ جناب عمر حیات سندھو کی جانب سے پریس سٹیٹمنٹ

میڈیا، انسانی حقوق اور وکلاء برادری کے معزز نمائندگان

اسلام علیکم

اس بات کا سخت افسوس ہے کہ میرے موکل کے شوہر، نوید بٹ، جو کہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان ہیں، کو عدالتی احکامات کے باوجود آج جمعہ 18 مئی 2012 کو عدالت میں حکومت پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے پیش نہیں کیا۔ میرے موکل کو 11 مئی 2012 کو ان کی رہائش گاہ کے باہر سے حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا۔

میں جناب نوید بٹ، جو کہ الیکٹریکل انجینئر اور ایک جانے پہچانے معزز سیاست دان ہیں، کی سلامتی کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہوں۔ ابھی چند دن قبل ہی رحیم یار خان کے مشہور و معروف ڈنٹسٹ اور حزب التحریر کے رکن ڈاکٹر عبد القیوم نو ماہ کی قید حکومتی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں گزار کر آئیں ہیں۔ ان کی ضعیف العمری اور شوگر کے مریض ہونے کے باوجود عقوبت خانے میں انھیں شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انھیں قرآن تک پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی کہ کہیں وہ اللہ کے کلام سے سکون حاصل نہ کر لیں۔ نوید بٹ کے اغوا سے قبل کراچی سے آئی-ٹی مینجر اور رکن حزب التحریر حبیب اللہ سلیم کو بھی حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا اور وہ بھی تا حال لاپتہ ہیں۔ کیا ہمیں نوید بٹ کے متعلق جاننے کے لیے مزید نو ماہ انتظار کرنا پڑے گا۔

مجھے اس بات کا شدید افسوس ہے کہ یہ تمام واقعات اس ملک میں رونما ہو رہے ہیں جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا۔ صرف اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے پر کیوں ان جیسے اچھے اوراعلٰی کردار کے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے؟ فوری انصاف کے کیا تقاضے ہیں؟ یہ دیکھا گیا ہے کہ جب وزیر اعظم کورٹ کی توہین کرتے ہیں تو عدلیہ فوراً حرکت میں آتی ہے تا کہ اسے راہ راست پر لایا جا سکے۔ کیا یہ اس وجہ سے تھا کہ وزیر اعظم نے ملک کے اصل حکمرانوں کے اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش کی تھی؟ جبکہ دوسری جانب جب رکن حزب التحریر ڈاکٹر عبد القیوم نے ملک میں امریکی راج کو چیلنج کیا تو انھیں نو ماہ تک ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ایجنسیاں عدالت کے سامنے حلفیہ جھوٹ بولتی رہیں کہ وہ ان کے پاس نہیں ہیں۔ کیا یہ قانون ہے؟ یہ توجنگل کا قانون ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔

نوید بٹ کا وژن یہ ہے کہ اس ملک اور اس کی فوج کو مضبوط کیا جائے اور اقوام عالم میں اس ملک کا وقار بڑھایا جائے۔ ان کا یہ حق ہے کہ انھیں مجرم ٹھہرانے سے پہلے سنا جائے بجائے اس کے کہ انھیں قید کر کے ان کی آواز کو بند کر دیا جائے۔ میں تمام با ضمیر لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ نوید بٹ کی جدوجہد کی حمائت کریں۔

اسلام علیکم

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ پاکستان میں امریکی محافظوں نے اب حزب التحریر کے ضعیف العمر رشتہ داروں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ہے

کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھی غنڈوں نے خلافت کے قیام کی پکار کے خلاف اعلان جنگ کے بعد اپنے غلیظ ہتھکنڈوں میں مزیداضافہ کر دیا ہے۔ حزب التحریر کے شباب کی گرفتاریوں، اغوا اور غائب کیے جانے کے باوجود خلافت کے قیام کی سرگرمیوں میں کسی قسم کی کمی نہ دیکھتے ہوئے اب کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند ساتھیوں نے حزب التحریر کے شباب کے بوڑھے والدین کو اپنے ظلم کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ پشاور میں گرفتار کیے گئے حزب التحریر کے رکن کی ضمانت کی سماعت کے دوران پولیس نے انتہائی سرعت کے ساتھ ان کے والد کو اس الزام میں گرفتار کر لیا کہ وہ اس کار کے مالک ہیں جو رکن نے پمفلٹ کی تقسیم کے لیے مسجد پہنچنے کے لیے استعمال کی تھی۔ اسی طرح 29 مارچ کو لاہور ماڈل ٹاون میں واقع ایک گھر پر حکومتی غنڈوں نے اس وقت حملہ کیا جب وہاں پر ایک ہفتہ وار درس ہو رہا تھا۔ اس دن سے اس گھر کے بوڑھے مالک اب تک صرف اس لیے جیل میں ہیں کہ انھوں نے اپنے گھر کو اسلام کی ترویج کے لیے وقف کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

البركة في أكابركم

"تمھارے بڑوں میں برکت ہے۔"

خلافت کی زبردست افواج کو حکم تھا کہ وہ جنگ کے دوران بھی کفار کے بوڑھوں سے لڑنے سے باز رہیں۔ تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ اتنی اعلیٰ دعوت کے حاملین کے بوڑھے والدین جن کے سر کے بال بھی سفید ہو چکے ہوں ان سے ایسا سلوک کیا جائے؟ یقینا پاکستان کی موجودہ قیادت اس امت کی ان صفات و اقدار سے کوسوں دور ہو چکی ہے جو اس امت کی پہچان ہیں۔ مغربی تہذیب و ثقافت جو بوڑھوں کی ذمہ داری سے دست بردار ہو نے کا سبق پڑھاتی ہے، کو مکمل طور پر قبول کر لینے والی کیانی کی انتظامیہ اپنے بوڑھوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور کسی حد کی پرواہ نہیں کرتی۔ اس کے علاوہ پوری مسلم دنیا میں موجود غدار حکمران مجموعی طور پردنیا کی سب سے بڑی افواج رکھنے کے باوجود، جس کی تعداد تیس لاکھ سے زائد ہے، صلیبی قاتلوں کے ہاتھوں اپنے بوڑھوں، بچوں، عورتوں، شہداء کی لاشوں ،قرآن اور نبی ﷺ کی شان کی بے حرمتی کے باوجود انگلی تک اٹھانا گوارا نہیں کرتے۔ تو پھر کیا یہ حکمران جو کفار کی خدمت بجا لانے کے لیے امت کی طاقت کو استعمال کرتے ہیں اس قابل ہیں کہ ایک ادنی ٰسپاہی بھی ان سے وفاداری کاعہد کرے چہ جائیکہ وہ معزز فوجی کمانڈر جن کی کمانڈ کے تحت ہزاروں سپاہی کام کرتے ہیں ان حکمرانوں سے وفادار ی کا عہد نبھائیں؟ یہی وقت ہے کہ افواج میں موجود مخلص افسران آگے آئیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دیں تا کہ اس امت، اس کی فوج اور دین اسلام کی عظمت و عزت کو بحال کیا جائے۔ یہی وقت ہے کہ آج کا سعد ؓ آگے بڑھے کہ جس طرح نبی ﷺ کے وقت سعد ؓ نے آگے بڑھ کر نبی ﷺ کو اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نصرة دی تھی اور حالات کا رخ مسلمانوں کے حق میں پھیر دیا تھا۔ اے افواجِ پاکستان کے مخلص افسران! حزب التحریر آپ کو وہ الفاظ یاد کروانا چاہتی ہے جو نبی ﷺ نے سعد ؓ کی بوڑھی والدہ سے ان کے بیٹے کے انتقال کے وقت کہے۔نبی ﷺ نے فرمایا:

ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش

"تمھارے آنسو تھم جائیں گئے اور تمھارا غم کم ہو جائیگا اگر تم یہ جان لو کہ تمھارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لیے اللہ سبحانہٰ وتعالی ٰمسکرائے اور اللہ کا تخت ہل گیا۔" (طبرانی)

تو اے عزیز افسران کون ہے تم میں سے جو سعد بننا چاہے گا؟

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان کے اغوا کا مسئلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ نوید بٹ کو کیانی کے آقاوں کے حوالے نہ کیا جائے  

آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ نویدبٹ کو 18 مئی کے دن لازمی عدالت میں پیش کیا جائے اور انھیں غیر ملکی ایجنسیوں کے حوالے نہ کیا جائے۔ نوید بٹ کو 11 مئی کو حکومتی ایجنسیوں نے لاہور سے اغوا کیا تھا۔ اسی دوران کل کراچی میں حزب التحریر کے پانچ کارکنان کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ نویدبٹ کے اغوا سے متعلق پریس ریلیز تقسیم کر رہے تھے۔ ان میں سے تین کے متعلق کوئی خبر نہیں کہ ان کو کہاں رکھا گیا ہے۔ نوید بٹ اور حزب التحریر کے مخلص سیاست دانوں اور آج کے اصل مجرموں یعنی جنرل کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے غدار رفقاء کے درمیان ایک واضح تضاد ہے۔ ایک طرف نوید بٹ کو جنرل کیانی کے غنڈے اس جرم میں تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ وہ استعماری طاقتوں کے پاکستان کے خلاف منصوبوں کو بے نقاب کر رہے تھے جبکہ دوسری طرف جنرل کیانی اپنے دوستوں یعنی امریکی جر نیلوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر خطے میں امریکی صلیبی جنگ کو مزید وسعت دینے کے لیے کام کرہا ہے اور اس جنگ کو کراچی تک پھیلانا چاہتا ہے۔ جنرل کیانی کے ان دوستوں میں جنرل جون ایلن بھی شامل ہے جس کے ہاتھ نومبر 2011 کو سلالہ پر ہونے والے امریکی اور نیٹو حملے کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں کے پاک خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ بجائے اس کے کہ جنرل کیانی اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائے تا کہ افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریر کو نصرة دے کر خلافت کا قیام عمل میں لائیں اور پاکستان کی سرزمین سے امریکی موجودگی کے خاتمے کا سنجیدہ کام شروع کیا جا سکے، کیانی نے خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے آخری ناکام امریکی کوشش کا بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جیسا کہ ایک کے بعد دوسرا امریکی ایجنٹ گر رہا ہے اور باقی بھی کسی بھی وقت گر نے والے ہیں، امریکہ پوری مسلم دنیا میں خلافت کے قیام کو روکنے کی آخری ناکام کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ کی یہ کوشش مسلمانوں کو قریش کے ان آخری حربوں کی یاد دلارہی ہے جو انھوں نے ہجرت سے کچھ عرصے قبل مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے کیں تھیں۔ کیانی تم اپنے آقاوں کے ساتھ مل کر کتنی ہی کوشش کر لو تمھارے منصوبے کا ناکام ہونا ناگزیر ہے۔

وَاذْكُرُواْ إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم

اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کیے جاتے تھے۔ اس اندیشے میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نہ لیں۔ سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس چیزیں دیں۔ (انفال۔26)

شہزاد شیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

 

Read more...

کیانی، گیلانی، زرداری اور تمام امریکی چمچوںکے نام ایک کھلا خط من جانب مسزنوید بٹ  

اے امریکہ کے غلامو!

تم سب اچھی طرح جانتے ہو کہ 11 مئی 2012 بروز جمعہ دوپہر ساڑھے بارہ بجے میرے شوہر نوید بٹ ترجمان حزب التحریر، بچوں کو ان کے سکول سے واپس گھر لے کر آئے۔ ابھی وہ گیٹ پر گاڑی پارک ہی کر رہے تھے کہ آٹھ دس خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ان کو گاڑی سے کھینچ کر اتارا اور آئی ایس آئی کی مخصوص گاڑی سفید سوزوکی ڈبہ میں ڈال کر لے گئے۔ یہ تمام واقعہ ہمارے ایک ہمسائے نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس نے بتایا کہ دو گاڑیاں ان کی گاڑی کے اطراف میں کھڑی تھیں اور یہ اہلکار سیاہ رنگ کی ٹی شرٹ اور پینٹ میں ملبوس تھے جن کی پشت پر سیکیورٹی کے الفاظ تحریر تھے۔ ان افراد کے علاوہ کچھ آدمی سادہ شلوار قمیص پہنے ہوئے تھے۔ میرے بچے اس واقعے کے بعد انتہائی خوفزدہ ہو گئے اور روتے ہوئے گھر کے اندر داخل ہوئے۔ میرے ایک بیٹے کی عمر دس سال، دوسرے کی نو اور بیٹی صرف چھ سال کی ہے۔ جبکہ چھوٹا دو سال کا بیٹا میرے پاس گھر میں تھا۔

تم سب اس بات سے بھی اچھی طرح واقف ہو کہ میرے شوہر کا جرم کیا ہے اور تمہارے خدا امریکہ نے اسے کیوں جرم ٹھہرایا ہے۔

میرے شوہر کا جرم یہ ہے کہ وہ حزب التحریر کے پاکستان میں ترجمان ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت کے ترجمان جو خلافت ِراشدہ کے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلامی طرزِ زندگی کے ازسرِ نو احیاء کے لیے کام کر رہی ہے۔ 2003 میں مشرف نے حزب التحریر پر پابندی لگا دی تھی کیونکہ حزب تیزی سے عوام و خواص میں مقبول ہو رہی تھی۔ کونسا مسلمان اس بات سے متفق نہ ہوگا کہ مسلمانوں کے 57 کے بجائے ایک ریاست اور ایک امیر ہونا چاہئیے۔ چنانچہ اس مقبولیت سے خائف ہو کرمشرف نے اپنے آقا امریکہ کے حکم پر حزب التحریر پر بین لگا دیا۔ اس کے بعد سے ان خفیہ ایجنسیوں نے حزب التحریر کے ممبران اور کارکنوں کو مسلسل ہراساں، گرفتار اور اغوا کرنے کا لامتناہی سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ میرے شوہر کو بھی انہوں نے کئی مرتبہ اغوا کرنے کی کوشش کی۔ کئی مرتبہ ان کو پولیس نے گھیر لیا لیکن اللہ نے ان کو محفوظ رکھا۔ ہم نے بارہ سال مسلسل غیر قانونی اغوا کے خوف میں گزارے۔ اور یہ خوف ہمیں اپنے اس نام نہاد اسلامی ملکِ پاکستان کی ان "اسلامی" ایجنسیوں سے تھا، جن کا کام اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں پر نظر رکھنا، ان کی جاسوسی کرنا اوراور ان کے شر سے مسلمانوں کو بچانا ہونا چاہئیے۔ لیکن افسوس یہ ادارے تم جیسے امریکی پٹھووئں کے ذاتی غلام بن کر رہ گئے ہیں ۔اور ان مخلص مسلمانوں کی جاسوسی کرتے اور انہیں قید و اغوا کرتے ہیں، جو اس اسلام کے نام پرقائم کی جانے والی اس ریاست پاکستان میں اسلام کا مکمل نظام قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ جو اس کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔ جو اس کی دعوت عام کرتے ہیں کہ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ ہونا چاہئے اور جو اسلام کو دنیا میں غالب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اے امریکہ کے زرخرید غلامو! تم کیا سمجھتے ہو کہ اپنی ان ذلت آمیز حرکتوں اوربزدلانہ کاروائیوں سے خلافت کا قیام روک لو گے۔ یا ہمیں ڈرا دھمکا کر اس کام سے باز کرلو گے۔ اللہ کی قسم آج ہم بھی تمہیں وہی الفاظ کہتے ہیں جو اللہ کے رسول ﷺ نے قریش مکہ کے بارے میں کہے تھے کہ: "اگر یہ لوگ سورج کو میرے دائیں ہاتھ پر اور چاند کو بائیں ہاتھ پر بھی لا کر رکھ دیں تب بھی میں اس کام سے نہ رکوں گا"۔ تو اے امت کے غدارو، اے دشمنانِ دین! کر لو جو کرنا ہے۔ لے آئو اپنا تمام لاؤ لشکر، اپنے تمام مددگار، اپنے تمام خدا؛ امریکہ،برطانیہ اورپورا یورپ ۔آؤ لڑ کے دیکھو تمام جہانوں کے رب اور اس کے لشکروں سے۔ دیکھیں تو جیت کس کی ہوتی ہے؟

اس ایک شخص نوید بٹ کو پکڑ کر تمہیں کیا حاصل ہوگا؟ کیا خلافت کی دعوت رک جائے گی؟ یا تم امریکہ کے دربار میں اپنی فتح مندی اور کامیابی کی داستان سناؤ گے۔ کہ تم نے اس نہتے اکیلے بیمارآدمی کو کس طرح آٹھ دس مسلح جنگجوئوں کی مدد سے اغوا کیا۔ اور کس طرح تم نے اس کو خفیہ مقام پر ماورائے عدالت اور قانون رکھا ہوا ہے۔ اور تمہارے زیرِ حکومت قانون کی کس قدر عملداری ہے؛ جنگل کے قانون کی!

اور اے خفیہ ایجنسیوں کے اہلکارو! خدا کا خوف کرو۔ شرم سے ڈوب مرو۔ تم لوگ اسلام اور پاکستان کے مسلمانوں کا دفاع نہیں ان سے غداری کر رہے ہو۔ تم جن لوگوں کی نوکری کر رہے ہو وہ ہمارے بد ترین دشمن ہیں۔ یہ کیانی، زرداری اور گیلانی ہی ہیں جن کے ہاتھ قبائلی علاقے اور افغانستان اور پاکستان کے ہزاروں معصوم مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ تم اپنی روٹی روزی بچانے کے لیے ان کا حکم بجالاتے ہو لیکن دراصل تم خود اپنی روٹی روزی پر بھی لات مار رہے ہو اور اپنے ہی بچوں کا مستقبل تاریک کر رہے ہو۔ جب ملک ہی نہ رہے گا تو کھائو گے کہاں سے۔ اور وہ زندگی جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے اسے بھی آگ میں جھونک رہے ہو۔ کچھ تو اللہ کا خوف کرو۔ تم لوگ کافر نہیں مسلمان ہو!! پھر تمہاری وفاداریاں کس کے ساتھ ہونی چاہئیں؟ کفر کے ساتھ یا اسلام کے ساتھ؟ کیانی اور گیلانی کے ساتھ یا حزب التحریر اور مسلمانوں کے ساتھ؟ اگر تم سب ایک ہی بار ان غداروں کی حکم عدولی کا فیصلہ کر لو گے تو ان کے اقتدار کا خاتمہ ہو جائے گا اور وہ اپنی حکومت صرف تمہارے کندھوں پر بیٹھ کر کرتے ہیں۔ ان کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھینچ لو تاکہ تم دنیا میں بھی فلاح پاؤ اور آخرت میں بھی اللہ کی جناب میں سرخرو ٹھہرو۔

اے کیانی، زرداری اور گیلانی!

میرے شوہر کو اور حبیب الرحمٰن کو فوراً رہا کرو۔ تم ان کو جتنے دن مزید اپنی قید میں رکھو گے اتنا ہی تمہارے جرائم کی فہرست میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ اور جان رکھو کہ خلافت تمہارے ایک ایک جرم کا حساب لے گی۔ اور خلافت بس اللہ کے حکم سے آنیوالی ہے۔ درحقیقت وہ تمہارے سر پر تلوار کی طرح لٹک رہی ہے۔ اب گری کہ تب گری۔ اور مجرموں کا انجام بڑا عبرتناک ہوا کرتا ہے۔

مسز نوید بٹ

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک