الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
دولہا کا  خواتینکے ہال میں جا نا

بسم الله الرحمن الرحيم

سوال کا جواب

دولہا کا  خواتینکے ہال میں جا نا

سفیان قصراوی،سامح ابو میسرۃ اور الخلافۃ وعد اللہ کوجواب

سوال:

سامح ریحان ابو میسرۃ کا سوال:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، کیا اس میں کوئی حرمت ہے کہ دولہا  شادی کے موقع پر ،خواتین کوبتانے کے بعد، شادی ہال میں  دلہن  کے پاس جا کر بیٹھ جائے اور ساری عورتیں  باپردہ ہو کر بیٹھ جائیں  اور دولہا کے گرد  صرف اس  کی محرم خواتین کے علاوہ کوئی باقی نہ رہے جو اس کو مبارک باد دے رہی ہوں،غیر محرم عورتیں باپردہ ہو کر  اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ جائیں اور  شادی ہال میں داخلے کے وقت ان عورتوں اور دولہا کے درمیان کوئی اختلاط نہ ہو؟بارک اللہ فیکم

الخلافۃ وعد اللہ کا سوال:

کیا یہ جائز ہے کہ دولہا  زیورات پہنانے کے لیے اپنی دلہن کے پاس بیٹھے اور ساری  خواتین باپردہ ہوں اور ان میں سے اکثریت  محرم ہوں پھر اس کے بعد وہ نکل کر چلا جائے؟

سفیان قصراوی کا سوال:

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، اے ہمارے فاضل شیخ!   میرا ایک سوال ہے  اور وہ یہ کہ  شادی کے وقت  محرم عورتوں کے لیے الگ اور غیر محرم عورتوں کے لیے الگ وقت مقرر ہو تو کیا دولہا  صرف محرم عورتوں کی موجود گی کے وقت خواتین ہال میں دلہن کے پا س جا سکتا ہے؟

جواب :

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ:

  آپ تینوں کے سوالات ایک ہی موضوع سے متعلق ہیں اس لیے میں تینوں کااکٹھا جواب دوں گا انشاء اللہ۔

8 اگست 2003بمطابق 6 جماد الثانی  1424 ہجری کو شادی کے موقع پر شادی ہال میں اختلاط  کے بارے میں سوال کا تفصیلی جواب دیا تھا جس میں یہ کہا تھا:

'  مردوں اور خواتین کا اختلاط حرام ہے اور اس کے کئی دلائل ہیں، اور رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کے بعد صحابہ﷛کے عہد میں مسلمانوں کی زندگی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اختلاط کی اجازت نہیں  سوائے اس ضرورت کے جس کی شریعت نے اجازت دی ہے  اور اس کے بارے میں اللہ کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ کی سنت میں نص موجود ہے  جیسے تجارت اور صلہ رحمی وغیرہ کے معاملات۔

شادی کے موقعے پر شادی ہال میں اختلاط کے جواز کے بارے میں کوئی نص  موجود نہیں، بلکہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں  صرف خواتین دلہن کے پاس بیٹھتی تھیں، اورمرد الگ بیٹھتے تھے۔ اس لیے شادی ہال میں اختلاط حرام ہے اور اس میں کوئی استثنیٰ موجود نہیں۔ شادی کے بعد دلہن کی رخصتی کے وقت  مرد اور خواتین  اس کو لے کر اس کے شوہر کے گھر  جا سکتے ہیں اور پھر وہاں پہنچ کر مرد  اور خواتین الگ  الگ ہوجائیں گے۔

  اس لیے  شادی کے موقع پر مردوں اور خواتین کا ایک ہی ہال میں ہو نا حرام ہے کہ جس میں ان کے درمیان کوئی پردہ حائل نہ ہو یعنی ان کے لیے دو الگ ہال ہونے چاہییں۔ اگر خواتین  کا ستر کھلا ہو جیسا کہ عام طور پر ہو تا ہے تو پھر حرمت شدید ہے۔ اسی طرح دولہا کا  اپنی دلہن کے پاس بیٹھنا  جس کے آس پاس عورتیں ہوں جو محرم اور غیر محرم دونوں ہیں، حرام ہے، خاص کر جب خواتین باپردہ نہ ہوں،  آج کل دلہن کے آس پا س  موجود عورتیں زیادہ تر باپردہ نہیں ہوتیں۔

رہی بات یہ کہنے کی کہ اب یہ برائی بہت عام ہو گئی ہے تو اس سے حرام حلال نہیں ہو جاتا، اور یہ بات شرع کے مخالف ہونے کی وجہ سے مسترد ہے۔ ایسی احادیث  موجود ہیں جو  مصیبت کے عام ہونے کے وقت اپنے دین پر سختی سے کاربند ہونے کی تاکید کرتی ہیں اور ایسا کرنا  مٹھی میں گرم کوئلہ لینے والے کی طرح ہو تا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : «يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيهِمْ عَلَى دِينِهِ كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْرِ»....""لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا  جس میں اپنے دین پر صبر کرنے والا گرم کوئلہ ہاتھ میں لینے والے کی طرح ہو گا" ۔'

  یوں دولہا کا اپنی دلہن کے پاس ایسے شادی ہال میں بیٹھنا حرام ہے جہاں مردوں اور خواتین میں اختلاط ہو، اسی طرح دولہا کا  عورتوں کے ہال میں جاکر اپنی دلہن کےپاس بیٹھنا بھی حرام ہے  جس کے پاس  محرم اور غیر محرم خواتین ہوں،  اگر ان میں ایسی خواتین بھی ہوں جو بے پر دہ ہوں اور حالتِ تبرج میں ہوں تو پھر یہ حرمت مزید شدید ہے۔

تا ہم اگر  ہال میں صرف محرم خواتین ہوں تب دولہا کا اپنی دلہن کے پاس جا کر بیٹھنا  اور اس کو زیور پہنا کر نکلنا جائز ہے،  جس کے بعد دیگر نامحرم خواتین وہاں آئیں گی۔

خلاصہ:

  1 ۔شادی ہالوں میں  مردوں اور عورتوں کا اختلاط جائز نہیں  چاہے خواتین باپردہ ہوں یا بے پردہ، اگر بے پردہ ہوں تو حرمت مزید شدید ہے

2 ۔ دولہا کا  خواتین کے ہال میں اپنی دلہن کے پاس جا  کر بیٹھنا  جائز نہیں جب  غیر محرم خواتین موجود ہوں چاہے ان  خواتین کو پہلے ہی بتا دیا گیا ہو کہ  باپردہ ہوجائیں اور دولہا  کے قریب نہ جائیں  بلکہ اس کے قریب صرف اس کے  محارم ہوں۔۔۔جب تک   غیر محر م خواتین  شادی   ہال میں موجود ہوں خواہ  اپنی نشستوں پر بیٹھ کر دولہا کو دیکھ رہی ہوں  توبھی یہ جائز نہیں۔

3 ۔ صرف محارم کے لیے مخصوص کیے گئے وقت میں   ہی دولہا  کا ہال میں جا کر  کر دلہن کے پاس بیٹھنا جائز ہے جس کے آس پاس صرف محرم خواتین ہوں ، اور جب دولہا ہال سے چلا جائے تو اس کے بعد   ہی  دوسری خواتین دلہن کے پاس جائیں گی۔

  آپ کا بھائی عطاء بن خلیل ابو الرشتہ

7 محرم 1437 ہجری

20اکتوبر2015

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک