الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 25 اکتوبر 2019

 

-ریاست مدینہ سودی قرضے دینے سے قائم نہیں ہوتی

-FATFایک سیاسی ہتھیار ہے جس کا مقصد افغان اور کشمیری جہاد کی مالی امداد کے ذرائع کو ختم کرنا ہے

 

تفصیلات:

ریاست مدینہ سودی قرضے دینے سے قائم نہیں ہوتی

18 اکتوبر 2019 کو وزیر اعظم عمران خان نے "کامیاب جوان پروگرام" کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا جس کے تحت نوجوانوں میں 100 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تین اقسام کے قرضے جاری ہوں گے۔ ایک لاکھ روپے تک کا قرض بلا سود ہوگا۔  بقیہ دو اقسام  کے تحت پانچ لاکھ روپے سے پچاس لاکھ روپے تک کے قرضے جاری کیے جائیں گے۔وزیر اعظم نے وعدہ کیا کہ وہ ریاست مدینہ کے نمونے کے پیروی کریں گے جسے رسول اللہﷺ نے قائم فرمایا تھا۔

مسلمانوں کا بچہ بچہ یہ جانتا ہے کہ سود اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی قائم کردہ ریاست مدینہ میں سود مکمل طور پر حرام تھا۔    ریاست مدینہ نے جب کبھی کسی ضرورت مند کو قرض دیا تو اس پر کبھی سود کا مطالبہ نہیں کیا۔ بلکہ ریاست مدینہ تو قرض سے بڑھ کر اپنے شہریوں کو نقدی یا زمین کی صورت میں عطیات فراہم کرتی تھی۔  اس سے زیادہ بے شرمی کی بات نہیں ہوسکتی کہ کوئی ریاست مدینہ کے نمونے کی پیروی کرنے کا اعلان کرے اور ساتھ ہی سود کو جاری و ساری بھی رکھے۔ ریاست مدینہ ہاتھ میں تسبیح یا نمازیں پڑھنے سے نہیں بلکہ معیشت سمیت زندگی کے ہر شعبے میں اسلام کے احکامات کو نافذ کر نے سے قائم ہوگی۔ درحقیقت عمران خان جانتے ہیں کہ انسانوں کے بنائے نظام میں، چاہے جمہوریت ہو یا آمریت، اسلام کے احکامات نافذ ہی نہیں ہوسکتے۔ لیکن اُس نے پاکستان کے مسلمانوں سے ریاست مدینہ کے قیام کے نام پر دھوکہ دے کر ان کی کسی حد تک حمایت حاصل کی اور اقتدار حاصل کیا۔ لیکن اس کے ایک سال کے اقتدار سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ نہ تو اسلام کا زندگی کے ہر شعبے میں نافذ کرنے کی ان کی کوئی نیت ہے اور نہ ہی کوئی تیاری ہے۔  لہٰذا مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیےمکمل ڈھٹائی کے ساتھ ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر  سودی قرض اسکیم کا اعلان کیا جاتا ہے ۔

پاکستان کے مسلمانوں پر اب واضح ہوجانا چاہیے کہ جمہوریت اور آمریت میں مکمل اسلام تو دور کی بات، سود کے خاتمے کا حکم تک نافذنہیں ہوتا، جس کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺسے جنگ قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں نے ایک نام نہاد ایمان دار قیادت کو بھی آزما کر دیکھ لیا کہ وہ جمہوریت کے ذریعے ریاست مدینہ قائم نہیں کرسکے۔ اور اگر حقیقی ایمان دار قیادت کو بھی جمہوریت کے تحت اسلام کے نفاذ کا موقع دیا گیا تو وہ بھی اسلام کو زندگی کے تمام شعبوں میں نافذ کرنے میں ناکام رہے گی کیونکہ جمہوریت اور آمریت اسلام کا نظامِ حکمرانی ہی نہیں ہے۔ اسلام کا نظام حکمرانی خلافت ہے  اوراس کا قیام فرض  ہے۔ ریاست خلافت بلا سود قرض، یا عطیات، یا زمینیں ضرورت مندوں میں تقسیم کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

الَّذِيۡنَ يَاۡكُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا يَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا كَمَا يَقُوۡمُ الَّذِىۡ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ‌ؕ

"جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو"

(البقرۃ 2:275)۔

 

FATF ایک سیاسی ہتھیار ہے جس کا مقصد افغان

اور کشمیری جہاد کی مالی امداد کے ذرائع کو ختم کرنا ہے

19 اکتوبر 2019 کوٹاسک فورس برائے مالی امور FATF نے پاکستان پر بھرپور زور دیا کہ وہ فروری 2020 تک اپنا لائحہ عمل مکمل کرے اور تب تک پاکستانFATFکی گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔22 اکتوبرکو مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ"FATF کے منصوبے پر مکمل عملدرآمد کرنے کے لیے پر عزم ہیں جس کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا سدباب کرنا ہے اور اس معاملے پر مختلف سرکاری اداروں کے درمیان کسی قسم کا اختلاف نہیں پایا جاتا " ۔ پاکستان کو 2012 میں FATF کے  ساتھ عدم تعاون اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا ذریعہ بننے کے الزام میں گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اورجون 2013 میں پاکستان FATF کے ساتھ طے شدہ 27 نکات پر مبنی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پندرہ مہینے کی مہلت دی گئی تھی۔


2001
میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے آغاز سے ہی امریکہ اور اس کے اتحادی کشمیر اور افغان جہاد میں شاملتحریکوں کو کچلنے کے لیے کوشاں ہیں۔اس سلسلے میں جہادی تنظیموں کو کچلنے کے لئے ان کے کیمپوں اور دفاتر کو ختم کرنے سے لے کر جہاد کے جذبے سے سرشار بارڈر پر جانے والے مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ تک ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے جبکہ دوسرا محاز امداد کے نیٹ ورک کو ختم کرنا ہے۔مالی امداد کے یہ نیٹ ورک وہ ستون ہیں جن پر پچھلے اٹھارہ سال سے افغانستان جبکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیر کی مزاحمتی تحریکیں زندہ ہیں۔


دہشت گردی کے خلاف جاری اس مہم کی تمام تر ذمہ داری مسلمان حکومتوں پر مؤثر طریقے سے ڈالنے کے لئے ایک فہرست تیار کی گئی ہے  جس میں ان افراد اور گروہوں کی جاسوسی اور نظربندی بھی شامل ہے جو جہادی مزاحمت کاروں کی مالی مدد کرتے ہیں۔ ان کے خلاف مقدمات اور قانونی چارہ جوئی نئے سخت قوانین کا قیام جن کا مقصد اس مزاحمت کی حمایت کو جرم بنا دینا ہے حتی کے اسلامی تنظیموں کی قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے تک پر پابندی عائد کی گئی ہیں۔یہ تمام پالیسیاں FATF کے منصوبے کی شرائط میں سے ہیں ۔ اس سب کا مقصد حکومت کو یہ جواز فراہم کرنا ہے کہ وہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی آڑ میں مغربی ایجنڈے پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغان اورکشمیری مزاحمت کاروں کے حمایتی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کر سکے۔


درحقیقت FATF ایک سیاسی ہتھیار کے سوا کچھ بھی نہیں جس کا مقصد پاکستان کو دباؤ میں رکھنا ہے جس طرح IMF معاشی طور پر اپنے ایجنڈے کو مسلط کرتا ہے اسی طرح FATF پاکستان پر کشمیری اور افغان مزاحمت کی امداد کرنے والے نیٹ ورک کو کچلنے کے مغربی استعماری منصوبے کو مسلط کر رہا ہے۔اگر FATF حقیقت میں منی لانڈرنگ کے متعلق سنجیدہ دہ ہوتا تو اسے سب سے پہلے مغربی ممالک میں موجود کا لے دھن کے ان اڈوں کو بند کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تھی جہاں دنیا کی لوٹی ہوئی دولت جمع ہے۔FATF کی قانونی پیچیدگیاں اس قدر گھمبیر ہیں کہ اگر پاکستان ان 40 نکات پر کسی طرح عمل کر بھی لے تو FATF " ڈومور" کے مطالبے کے ساتھ  نئی شرائط سامنے لے آئے گا جس کے ذریعے پاکستان کو ہر مغربی حکومت کے آگے سر جھکانا ہوگا ۔ ہم پہلے بھی اس طرح کے بین الاقوامی دباؤ کے سامنے جھکنے کا مزہ  بھارت کے کشمیر پر جبراً  الحاق پر کشمیری مسلمانوں سے پاکستانی حکمرانوں کی مکمل دستبرداری کی صورت میں چکھ چکے ہیں۔


یہی وقت ہے کہ بجائے اسکے کہ استعماری عالمی طاقتوں کی مغلوب اور محکوم ریاست بن کر اقوام متحدہ، نیٹو، آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف اور اس جیسے دوسرے اداروں کے استحصال کا شکار ہونے کے بجائے ہم اسلام کی طرف حل کے لئے دیکھیں اور اسلامی دنیا کے وسائل کا کنٹرول حاصل کریں ۔اللہ سبحان تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ،

وَلَنۡ يَّجۡعَلَ اللّٰهُ لِلۡكٰفِرِيۡنَ عَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ سَبِيۡلاً‏

" اللہ نےایمان والوں کو اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ کافروں کو اپنے امور میں مداخلت کی اجازت دیں"( النساء، 4:141)۔

 

ریاست خلافت نہ صرف ان جیسے اداروں اور ان کی شرائط کا انکار کرے گی بلکہ ایک مضبوط سفارتی اور سیاسی مہم کے ذریعے ان کے حقیقی چہروں کو بے نقاب کرے گی تاکہ انسانیت کو ان کے ظلم و جبر سے نجات مل سکے اور انسانیت کو ظلمت کے اندھیروں سے نکال کر اسلام کی روشنی میں لایا جاسکے۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا،

وَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيۡرًا وَّنَذِيۡرًا وَّلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ

"اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے"

( سبا، 34:28)۔

Last modified onپیر, 04 نومبر 2019 04:53

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک