الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

مسلم خواتین کو اسلام کے عطا کردہ حقوق کی ضرورت ہے، سیکولرازم کی آزادیوں کی نہیں !

 

خبر

 

آٹھ مارچ 2024 کو وائٹ ہاؤس کی آفیشل ویب سائٹ نے "خواتین کے عالمی دن "کے موقع پر صدر جو بائیڈن کا ایک بیان جاری کیا، جس میں امریکی صدر نے کہا کہ، "امریکہ دنیا بھرکی خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کےاہم مسئلے میں ان کے ساتھ کھڑا ہے"۔ 1

 

تبصرہ

 

آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا گیا۔ اقوام متحدہ کی ویب سائٹ کے مطابق، "عالمی یوم خواتین دنیا بھر کے بہت سے ممالک میں منایا جاتا ہے... خواتین کی ایک بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تحریک، جسے اقوام متحدہ کے تحت خواتین کی چار عالمی کانفرنسوں کے ذریعے تقویت ملی ہے۔ اس دن نے اس تحریک  کو لوگوں کو ایک اصول پر جمع کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ تاکہ خواتین کے حقوق اور سیاسی و اقتصادی میدانوں میں ان کی شرکت کے لیے حمایت حاصل کی جا سکے۔2

 

یہ وہ دن ہے جب اقوام متحدہ اور مغربی رہنما دنیا بھر کی خواتین کو بتاتے ہیں کہ ان کے مسائل کا واحد حل آزادی اور صنفی مساوات ہیں، اور وہ مساوی حقوق کے لیے  ان کی'جدوجہد' کو سراہتے ہیں۔

 

جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ یہ نظریہ ہمارے نوجوان مسلمانوں کے ذہنوں میں ہر زاویے سے انڈیلا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا ہماری نوجوان خواتین کو سکھا رہا ہے کہ جسم کی زیادہ سے زیادہ نمائش آزادی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ حجاب کوئی انتخاب نہیں بلکہ ظلم ہے۔ اسکول ہمیں  بتا رہے ہیں کہ اگر ہم وہ سب کچھ نہیں کرتے جو ایک لڑکا کرتا ہے، تو ہم خود کو محدود کر رہے ہیں اور "انہیں" جیتنے دے رہے ہیں۔ جہاں تک نوجوان لڑکیوں کا تعلق ہے، جن کے ذہن ابھی پختہ نہیں ہوئے ،  تو وہ  روزمرہ کے  باہمی معاشرتی رابطوں کے ذریعے مسلسل منفی اثرات قبول کر رہی ہیں۔

 

ہم اپنے ان دوستوں سے متاثر ہوتے ہیں جو ہمیں کہتے ہیں کہ ہمیں 'پیچھے نہیں ہٹنا' اور 'مردوں کو جیتنے نہیں دینا'۔ ہم ان اہم با اختیار شخصیات سے متاثر ہوتے ہیں جو ہمیں بتا تے ہیں کہ ہمیں 'کسی بھی صورتحال میں شرمانا نہیں چاہئے' نہ ہی اپنی انفرادی ترقی سے گھبرانا چاہئے ۔ ہم سوشل میڈیا سے متاثر ہیں جو ہمیں بتاتا ہے کہ اگر ہم وہ تمام کام نہیں کرتے جو لڑکے کرتے ہیں تو ہم کمزور ٹھہریں گے۔ نیز آج ہم بہت محدود اسلامی علم حاصل کر رہے ہیں، چنانچہ ہمیں یہ بالکل یقین نہیں کہ اسلام کے احکام پر عمل کرنے سے ہم مضبوط ہوتے ہیں،  نہ کہ کمزور۔  اس کے برعکس ٹیلی ویژن شوز وغیرہ کے ذریعے یہ بات ہمارے ذہنوں میں پیوست کی جا رہی ہے کہ مسلم خواتین کو ’طاقت‘ تب حاصل ہوگی جب وہ حجاب کو خیر باد کہہ دیں گی۔

 

لیکن آئیے آج اپنے آپ سے یہ سوال کریں؛ مغربی آزادی کے اس تصور نے دنیا بھر کی خواتین کو کہاں لا کھڑا کیا ہے؟ کھیل کے میدان میں خواتین کو لاکر رومز میں ٹرانس آدمیوں کے ذریعہ ہراساں کیا جاتا ہے اور ان پر حملہ کیا جاتا ہے، خواتین پر سڑکوں پر حملہ کیا جاتا ہے، ان کو دفاتر اور کام کے دوران ہراساں کیا جاتا ہے، اور ان کو گھروں میں مارا پیٹا جاتا ہے۔ وہ مسلمان خواتین جو اس وقت سیکولر عالمی نظام کے تحت زندگی گزار رہی ہیں، ان کو مغربی آزادی نے کہاں لا کھڑا کیا ہے؟ ایغور کی ان خواتین کو دیکھیں جنہیں چینی مردوں سے شادی کرنے اور اپنا مذہب ترک کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ چینی حکام ان کے جلباب( عبایا) کو ان کے پہنے ہوئے کاٹ ڈالتے ہیں۔ پیرس میں ہماری بہنوں پر حجاب پہننے پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ فلسطین میں  عالمی میڈیا کی آنکھوں کے سامنے میں  ہماری خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑاورعصمت دری کی جارہی ہے اور انہیں بھوک کے عذاب سے گزاراجا رہا ہے، زخمی اور قتل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان ہی میں ہمارے پاس ایسی ایسی خوفناک مثالیں موجود ہیں جن میں خواتین پر حملہ کرکے انہیں قتل کر دیا گیا۔

 

کیا ہم واقعی خلافت کے دور سے بہتر دور میں زندگی گزار رہے ہیں؟  جب اسلام  ایک سیاسی نظام کے طور پر پھل پھول رہا تھا؟ جب ہمارے حقوق کا نہ صرف تحفظ کیا جاتا تھا بلکہ ان کا احترام کیا جاتا تھا۔ اسلام ہمیں حقوق عطا کرتا ہے۔ اسلام ہمیں تحفظ دیتا ہے۔ اسلام ہمیں تحفظ کے احساس کے ساتھ اپنی روزمرہ کی زندگی گزارنے کا بھرپور موقع دیتا ہے۔ اگرچہ مغرب اسلام کو ایک ایسے مذہب کے طور پر پیش کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے جو عورتوں کو تالے لگا کر بند کردے گا، خلافت کے دور کے زمانے کی مثالیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ صورتحال ایسی نہیں تھی۔

 

مثلاً صرف خواتین کے لیے مخصوص بازار، تاکہ ہم اپنے کاروبار کو بلا روک ٹوک چلا سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو حقوق دیے ہیں اسے چھیننے کی کسی بھی کوشش پر حکمران  سےسوال کرنے کی طاقت، جہاں ایک خاتون نے خود خلیفہ کے مہر سے متعلق فیصلے پر سوال اٹھایا۔ چنانچہ خلیفہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اعلان کیا، إِنَّ امْرَأَةً خَاصَمَتْ عُمَرَ فَخَصَمَتْهُ "بے شک ایک عورت نے عمر رضی اللہ عنہ سے اختلاف کیا اور وہ اس کے ساتھ اختلاف میں حق پر ہے"۔ ہماری عزت یا سلامتی کی کسی بھی خلاف ورزی پر فوری طور پر فوجیں روانہ کر دی گئیں۔ اسلام کے تحت، خواتین کو اسلامی شرعی قانون کے تحت تحفظ اور سلامتی کے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کا موقع دیا گیا ہے، اس طریقے سےجو ہمیں گناہوں سے بچائے۔

 

لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ ہم آزادی کے اس ناقص اور عیب دار مغربی تصور کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دیں، جس نے ان گنت مثالوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ ہمارے لیےکتنا  نقصان دہ اورغیر محفوظ ہے، بلکہ زندگی کےواحد حقیقی نظامِ پر ثابت قدمی سے عمل کریں، یعنی اسلام پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

 

نَعَمْ۔ إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ

"ہاں، بے شک عورتیں مردوں کی جڑواں ہیں" [ابو داؤد]۔

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری خطبہ حج میں فرمایا،

 

اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا

"عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرو" [ابن ماجہ]۔

 

روئے زمین پر خلافت کے تحت عورتیں ان شاء اللہ مردوں کے ظلم و ستم سے محفوظ رہیں گی۔ آج ہم ایک ایسے دور میں ہیں جب مغرب میں، اکیلی ماؤں کی کثیر تعداد کو نہ صرف اپنا پیٹ پالنا پڑ رہا ہے، بلکہ وہ اکیلے ہی بچوں کو جنم دیتی ہیں اور اکیلے ان کی پرورش کرتی ہیں۔  اور یہ وہ وقت ہے جب مشرق میں خواتین کوان بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے جو اسلام نے ان کو چودہ ہجری صدیوں پہلے دئیے تھے مثلاً شادی کے لیے رضامندی، جائیداد کی ملکیت اور حکمرانوں کے محاسبے کا حق۔

 

اسلام میں خواتین کے حقوق کی ضمانت اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دی ہے، ان کو یہ حقوق بحیثیت انسان اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے وفادارغلام  کی حیثیت سے حاصل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا؛

 

﴿وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۘ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ یُطِیۡعُوۡنَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ اُولٰٓئِکَ سَیَرۡحَمُہُمُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ﴾

”اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم کرے گا، بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے۔‘‘ (سورہ توبہ؛ 9:71)

 

نور مصعب

 

 

حوالہ جات

[1]https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2023/03/08/statement-from-president-joe-biden-on-international-womens-day/

[2]https://www.un.org/en/observances/womens-day/background۔

Last modified onبدھ, 20 مارچ 2024 10:23

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک