الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

شہادت امام حسین بن علیؓ سے حاصل ہونے والا سبق

 

مصعب عمیر، ولایہ پاکستان

 

محرم کے مہینے میں مسلمان امام حسین بن علی ؓ کی المناک شہادت کو یاد کرتے ہوئے غمگین ہوتے ہیں اور ان کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ فرقہ وارانہ تنازعات اور انتشار سے دور، امام حسین ؓ کی شہادت تمام مسلمانوں کے لیے ایک اہم سبق ہے، خواہ وہ کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہوں۔ اور وہ سبق یہ ہے کہ جب ان پر کوئی غیر شرعی طریقے سےحکمرانی حاصل کرلے، جس نے طاقت کے ذریعے حکمرانی پر قبضہ کیا ہو تو انہیں مضبوط موقف اختیار کرنا چاہیے۔ مسلمانوں کو شرعی طریقے سے نصب کردہ حکمران خلیفہ کی بحالی کی جدوجہد کرنی چاہیے کہ جس کے ذریعے اسلام کی حکمرانی بحال ہو جائے، چاہے وہ اس جدوجہد میں شہید کر دیے جائیں۔

 

خلیفہ کو بیعت رضامندی اور آزادانہ چناؤ کے بعد دی جاتی ہے، اور وہ مسلمانوں پر اسلام کے ذریعے حکومت کرتا ہے

 

عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ؓ کو فرماتے سنا،

 

وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

" اور جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اس کی گردن میں (خلیفہ کی) بیعت نہیں تو وہ جاہلیت کی سی موت مرا ۔ "(مسلم)۔

 

امام جزیری (سنِ وفات 1360 ہجری)  اپنی تصنیف 'الفقہ علی المذاھب الاربعۃ' میں بیان کرتے ہیں، اتفق الأئمة رحمهم الله تعالى على أن الإمامة فرض وأنه لا بد للمسلمين من إمام يقيم شعائر الدين وينصف المظلومين من الظالمين وعلى أنه لا يجوز أن يكون على المسلمين في وقت واحد في جميع الدنيا إمامان لا متفقان ولا مفترقان... "آئمہ مجتھدین ؒ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ امامت(خلافت) فرض ہے اور مسلمانوں کے لیے ایک امام(خلیفہ) کا ہونا ضروری ہے جو دین کے شعائر کو قائم کرے اور ظالموں سے مظلوموں کو انصاف دلائے۔ اس پر بھی  آئمہ کا اتفاق ہے کہ دنیا بھر میں ایک ہی وقت میں دو اماموں کا ہونا جائز نہیں خواہ یہ باہمی اتفاق کی بنا پر ہو یا اختلاف کے نتیجے میں ہو۔"

 

درحقیقت، مسلمانوں پر ایک شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کا ایک امام ہو جو اسلام کے مطابق ان پر حکومت کرے۔ ایک شخص کی بطور امام تقرری، مسلمانوں کی جانب سے اسےمنتخب کرنے کے بعد اسے رضامندی کے ساتھ بیعت دے کر ہوتی ہے۔ جو شخص شرعی بیعت کے علاوہ کسی اور طریقے سےاقتدار میں آتا ہے وہ غاصب ہے۔ خلیفہ سے بیعت دوسرے معاہدوں یا عقود کی طرح ہے، جیسے کہ نکاح کا عقد۔ جس طرح عورت سے اس کی مرضی کے خلاف شادی نہیں کی جا سکتی اسی طرح بیعت کا معاہدہ رضامندی  اور اختیار کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

 

جس نے اقتدار پر قبضہ کیا وہ شریعت کی نظر میں جائز حکمران نہیں ہے

 

جس نے اقتدار پر قبضہ کیا وہ اُس وقت حکمران نہیں تھا کہ جب اُس نے اِس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کیا۔ اُس پر اُس شخص کا حکم لاگو ہوتا ہےجس نے کسی بھی معاملے میں غاصب کا کردار ادا کیا ہو، خواہ وہ مال ہو، یا زمین، یا اقتدار۔ صائب بن یزید نےاپنے والد سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

 

لَا يَأْخُذَنَّ أَحَدُكُمْ مَتَاعَ صَاحِبِهِ جَادًّا وَلَا لَاعِبًا وَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ عَصَا صَاحِبِهِ فَلْيَرْدُدْهَا عَلَيْهِ

" تم میں سے کوئی اپنے ساتھی کے مال کو نہ سنجیدگی سے لے اور نہ ہی مذاق میں۔ اور اگر تم میں سے کسی کو اپنے ساتھی کا عصا ملے تو اسے اسے واپس کرنا ہوگا۔"(احمد)۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنْ الْأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ

"جس نے ایک ہاتھ زمین ناحق لے لی تو اسے قیامت کے دن سات زمینوں سے گھیر لیا جائے گا"(بخاری)۔

 

امام شوکانی نے "نيل الأوطار " میں غصب کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: وأحاديث الباب تدل على تغليظ عقوبة الظلم والغصب وأن ذلك من الكبائر "اس موضوع سے متعلق احادیث ناانصافی اور غصب کی شدت پر دلالت کرتی ہیں کہ یہ عمل کبیرہ گناہوں میں سے ہے"۔

 

امام حسین ؓ نے اقتدار پر قبضہ کرنے والے کو مسترد کیا

 

جب امیر معاویہ کا انتقال ہو گیا اور یزید نے طاقت کے زور پر حکومت سنبھالی تو صحابہ کرام ؓ نے اُس کی حکومت کو رد کر دیا۔ یزید نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، اور امت کو رضامندی اور اختیار کے ساتھ بیعت دینے کے حق سے انکار کیا تھا۔ عبداللہ بن زبیرؓنے مکہ میں یزید کی ناجائز حکومت کو رد کر دیا۔ حسین بن علی ؓ کو اہل عراق نے دعوت دی تاکہ ان کو ایک جائز خلیفہ کے طور پر بیعت دیں۔ظالم یزید اپنے گناہ کبیرہ سے باز نہ آیا اور مسلمانوں سے جنگ چھیڑ دی۔ حرہ کی جنگ ہوئی جس میں رسول اللہﷺ کے اسّی(80) صحابہ کرام ؓ شہید ہوئے اور اس جنگ کے نتیجے میں زمین بدری صحابہ سے خالی ہو گئی۔ کہا گیا کہ قریش اور انصار میں سے سات سو یا ایک ہزار سات سو بھی مارے گئے۔ اس جنگ میں دس ہزار غیر عرب اور تابعین بھی مارے گئے، جبکہ عورتیں اور بچے اس کے علاوہ تھے۔ یہ تھی وہ صورتحال جس کا صحابہ کرامؓ نے سامناکیا جب انہوں نے یزید کی ناجائز حکومت کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ وہ خاموش اورمطیع نہیں رہے، اور نہ ہی وہ اپنی روزمرہ کی زندگی ایسے گزار رہے تھے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔

 

اے مسلمانو اور خصوصاًاہل اقتدار!

 

         تمام نسلوں سے افضل صحابہ ؓ کا یہ طرزعمل تھا! انہوں نے سخت موقف اختیار کیا کہ مسلمانوں کی جانب سےایک شخص کو خلیفہ کے منصب کے لیے چُنے جانے کے بعد آزادانہ بیعت دینے، کے شرعی تقاضے کو پورا کرنا ضروری ہے۔ تو آج جب مسلمانوں کا کوئی خلیفہ نہیں ہے جو کہ شرعی بیعت کے ذریعے مقرر کیا گیا ہو، تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟! آج اس بات کو ایک سو ہجری سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے کہ ایک خلیفہ نے ہم پر اسلام کے ذریعے حکومت کی تھی۔ ہمیں کیسا ہونا چاہیے، جب اقتدار پر قبضہ کرنے والے حکمران بنے بیٹھے ہوں، اور وہ کفر، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی اور گناہ کے ذریعے حکومت کررہے ہوں؟ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنین کےدشمنوں سے دوستیاں کرتے ہیں، اور مسلمانوں سے لڑتے ہیں۔ دن رات، بار بار مقدسات کو پامال کیا جاتا ہے، اور و ہ مسلسل ایسی مذمتیں کرتے رہتے ہیں جن کا کوئی وزن ہےاور نہ ہی کوئی اثر ہے۔وہ ملک کو سود کے بوجھ سے کچل کر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو جنگ کی دعوت دیتے ہیں، جبکہ دولت کی گردش کو روکتے ہیں کہ جو غربت کا خاتمہ کرتی ہے۔ کیا اس صورتحال میں ہم خاموش رہ سکتے ہیں؟!

 

اے مسلمانو اور خصوصاً اہل اقتدار!

 

آئیے امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے دکھ اور غم کو اس کا صحیح مقام دیں۔ ان کی شہادت ہمیں آج اپنے حالات بدلنے کی ترغیب دے، ایسے ظالموں کے دور میں جو عرب اور عجم دونوں میں حکمران بنے بیٹھے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام ہمارے لیے نمونہ بنیں، تاکہ ہم غاصبوں کے خلاف جرات مندانہ موقف اختیار کریں۔ درحقیقت یہ ہم سب پر فرض ہے کہ ہم نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے سنجیدگی سے کام کریں۔ اور یہ ہمارے درمیان موجود طاقت ور لوگوں پر منحصرہے، یعنی مسلح افواج، کہ وہ غاصبوں کو اتار پھینکیں اور حزب التحریر کو نُصرۃ دیں، اور اسلام کو دوبارہ ایک طرز زندگی کے طور پر بحال کریں۔ اللہ عزوجل ہمیں جلد کامیابی عطا فرمائے۔

 

Last modified onہفتہ, 05 اگست 2023 21:17

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک