الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اسلام کے اقتصادی نظام کے سوا کوئی دوسرا اقتصادی بحالی کا منصوبہ ہو ہی نہیں سکتا

 

 

خبر:

            پاکستان انویسٹمنٹ پالیسی 2023(PIP) کی وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔ یہ توقع ہے کہ نئی پالیسی اگلے چند سال میں 20 سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان لانے میں کامیاب ہو گی۔ یہ پالیسی عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن، اور صوبائی اور وفاقی اداروں کی مشاورت سے تیار کی گئی ہے۔

 

تبصرہ:

            پاکستان انویسٹمنٹ پالیسی کے آنے سے قبل، وزیر اعظم شہباز شریف نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (SIFC)بنائی، جو ایک اعلیٰ ادارہ ہے جس میں آرمی چیف اور صوبائی وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ کونسل کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانا اور ان رکاوٹوں کو دور کرنا ہے جو سرمایہ کاری کی آمد میں رکاوٹ ہیں۔ سویلین اور فوجی قیادت نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے "اہم شعبوں میں غیر استعمال شدہ صلاحیت" سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک 'اقتصادی بحالی کا منصوبہ' وضع کیا ہے۔ دفاعی پیداوار، زراعت، لائیو سٹاک، معدنیات، کان کنی، آئی ٹی اور توانائی کو "اہم شعبوں" کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔

 

            موجودہ حکمران اس اقتصادی بحالی کے منصوبے کو ایک "گیم چینجر" کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جس  پر مکمل عمل درآمد ریاست کرائے گی چاہے کوئی بھی اقتدار میں آئے۔ درحقیقت یہ کوئی نئی پالیسی نہیں ہے بلکہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے نئی پیکیجنگ میں پرانا نسخہ ہے۔ 1990 کی دہائی سے آنے والی ہر حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو معیشت کی لبرلائزیشن کے ذریعے  راغب کیا ۔ یہ پالیسی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو متوازن کرنے اور غیر ملکی ادائیگیوں کو یقینی بنانے کے مختصر مدتی مقصد کو کامیاب  کرنے کے لیےملک میں ڈالر لانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس عمل کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا نہیں ہوتا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا مقصد پاکستان کے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے آسانی سے پیسہ اور منافع کمانا ہوتاہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کا مقصد پاکستان کی معیشت کی تعمیر کبھی نہیں تھا اور نہ ہی یہ مقصد  کبھی بھی ہوگا۔

 

            ماضی میں پاکستان نے 2001 میں بلوچستان کے ضلع چاغی میں پورا سیندک منصوبہ چینیوں کو پیشکش کیا تھا۔ یہ علاقہ سونے اور تانبے سے مالا مال ہے۔ ان دھاتوں کی کان کنی میں غیر ملکی سرمایہ کاری نے بھی اس علاقے کی قسمت نہیں بدلی۔ اس علاقے میں اب بھی "قرون وسطی کے دور کی خصوصیات" موجود ہیں۔ کچے گھر،  کچی سڑکیں، پینے کے صاف پانی کی کمی، غربت، محرومی، اور پسماندگی اب بھی نمایاں ہیں۔

 

            اسی طرح چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت پاکستان میں مختلف منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ اپنے آغاز کے وقت، اسے بھی "گیم چینجر" کہا گیا تھا۔ لیکن یہ گیم چینجر ثابت نہیں ہوا بلکہ پاکستان اب چینی قرضوں کے بوجھ سے ڈوب رہا ہے۔ پاکستان کافی عرصے سے ڈالر میں سرمایہ کاری حاصل کر رہا ہے، لیکن اس عمل نے اس کی معیشت کو مضبوط بنانے میں کوئی مدد نہیں کی۔ اس کے بجائے، اس عمل نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مدد کی ہے، جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں صرف کچھ عرصے کے لیے  بہتری آتی ہے۔ لہٰذا پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے یہ نام نہاد پالیسی پہلے کی طرح ہی ناکام ہو گی۔

 

            پاکستان کو ایک ایسی اقتصادی پالیسی کی ضرورت ہے جو مقامی کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کرے اوروہ مقامی معیشت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئے نئےمنصوبے بنائیں۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب اسلام کا معاشی نظام اسلام کے نظامِ حکمرانی یعنی نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت کے تحت نافذ ہو۔ اسلام کا معاشی نظام انقلابی حل فراہم کرتا ہے، جو پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرے گا۔ ریاست خود بھاری صنعتوں میں سب سےبڑا کردار ادا کرتی ہے ۔ ریاست  صنعت، زراعت اور معیشت کے  دوسرے شعبوں کی تعمیر میں مقامی سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ ریاست بنیادی طور پر ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ان شعبوں کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرتی ہے، اور اس طرح معیشت کسی بھی غیر ملکی دباؤ سے آزاد رہتی ہے۔ پاکستان کے پاس اس معاشی بحران سے نکلنے کا یہی واحد حل ہے۔

 

وَلَوۡ اَنَّ اَهۡلَ الۡقُرٰٓى اٰمَنُوۡا وَاتَّقَوۡا لَـفَتَحۡنَا عَلَيۡهِمۡ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ

"اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازے) کھول دیتے"(الاعراف،7:96)

 

حزب التحریر کےمرکزی میڈیا آفس کے لیے انجینئر شہزاد شیخ نے یہ مضمون لکھا۔

Last modified onہفتہ, 05 اگست 2023 20:18

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک