الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پاکستانی عسکری اور سیاسی قیادت قطر میں کرپشن اور کررپٹ لوگوں کی چوکیداری کررہی ہے

 

خبر:

 

اتحادی کابینہ نے پیرکے دن  قطر اور پاک فوج کے درمیان 2022 کے فٹبال  ورلڈ کپ کی سیکورٹی کےلیے  ہونے والے معاہدے پر دستخط کی حمایت کی( یہ ایک بڑا ایونٹ ہے جو  21 نومبر سے 18 دسمبر  2022 تک قطر میں میں جاری رہے گا)، جائنٹ چیف آف اسٹاف کی جانب سے معاہدے پر دستخط کی تجویز پر کابینہ نے اس کی توثیق کردی، وزارت خارجہ اور انٹر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا، قطر حکومت نے اس ایونٹ کی سیکورٹی کے امور کے حوالے سے مدد کا مطالبہ کیا تھا، کابینہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے قطر کے دورے سے قبل اس کی توثیق کردی،  جو 23، 24 آگست کو امیر قطر شیخ تمیم بن آل ثانی  کی دعوت پر قطر کا دورہ کر رہے ہیں)۔ (مصدر)

 

تبصرہ:

 

سیاسی قیادت اور پاکستانی فوج کی قیادت نے اعلی درجے کی تربیت یافتہ اور ماہر پاکستانی فوج کو  شرانگیز اعمال کےلیے استعمال کرنے پر اکتفا نہیں کیا، اس کو عالم اسلام اور اور دوسرے علاقوں میں نام نہاد"امن فورس" کے ضمن میں   مغرب کی صلیبی جنگوں  میں شریک کرکے  کرائے کے جنگجو میں تبدیل کرنے پر اکتفا نہیں کیا،  جو کہ حقیقت میں  دنیا میں بڑے ممالک کے مفادات کی حفاظت کےلیے ہے،  سیاسی اور فوجی قیادت نے  جہادی عقیدے پر قائم اس فوج کو  کشمیر کو غصب کرنے والے ہندوں سے لڑنے سے روکنے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی مدد  پاکستان کی سرحد ایغور مسلمانوں کی مدد  اور یہود کی جانب سے مسجد اقصی کی حرمت کو پامال کرنے کے باوجود اس فوج کو مسجد اقصی کی مدد کرنے سے روکنے  پر بھی اکتفا نہیں کیا ، بلکہ  اس فوج کو  ایسا کرکے رکھ دیا کہ  دنیا میں کسی اسلامی مسئلے میں کوئی مدد کرتے ہوئے اس فوج کو نہیں دیکھاگیا،  ان قیادتوں نے ان ساری خیانتوں پے درپے ناکامیوں پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ  اب اس فوج کو ورلڈ کپ میں شریک کھلاڑیوں اور تماشائیوں کا چوکیدار بنا کر رکھ دیا۔

 

 ممکن ہے خبر کو سننے والے کو خبر سنتے ہی یہ   لگے کہ پاکستانی فوج جو کام کرنے جارہی ہے یہ تو بڑا اچھا اور قابل فخر کام ہے، جیسا کہ ان دو کرپٹ قیادتوں کی جانب سے اس کو پیش کیا گیا ،  مگر جو حقیقت سے باخبر  ہے وہ جانتا ہے  "کھیلوں" کے ان  مقابلوں میں کیا ہوتاہے جیسے اولمپیکس گیم میں وہ یہ بھی جانتا ہے کہ یہ ایک "اعلی" کام نہیں بلکہ اس کے مکمل  برعکس ہے،  یہ اس ملک میں آنے والے لوگوں کے کرپشن  کی دیکھ بھال ہے جس کی قیمت اس میزبان  ملک کے باشندے ادا کریں گے، کیونکہ  اس قسم کے میلوں میں آنے والے حج اور عمرہ کی ادائیگی کےلیے نہیں آتے،  اگر ان کا مقصد صرف میچ دیکھنا بھی ہوتا تو  تو اپنے گھروں میں بیٹھ کر اپنی فیملی  اور رشتہ داروں کے ساتھ دیکھتے کیونکہ یہ انٹرنیٹ اور مصنوعی سیاروں کے ذریعے براہ راست ٹلی کاسٹ کیا جاتاہے جو زیادہ  دلچسپ اور کم خرچ ہوتاہے،  مگر یہ لوگ مختلف شکل کے کرپشن  کےلیے آتے ہیں جیسے مردوزن کا اختلاط اور اس کے نتیجے میں رونماہونے والی تباہی،  میچوں پر  سٹہ "جوا" کھیلنا، شراب اور دوسرے  منشیات اور منکرات ، اولمپیکس کھیلوں کے روس میں منعقد ہونے کے سال  روس  اس شہر میں ناجائز بچوں کی شرح پیدائش میں بے تحاشا اضافہ  اتفاق نہیں تھا جہاں اولمپکس کھیل منعقد کیے گئے تھے، بلکہ یہ  صرف ایک مثال ہے کہ اس قسم کے میلوں میں جوان اور بوڑھے سب کس لیے شرکت کرتے ہیں،  یہ ان تیاریوں سے واضح ہے جو میزبان ممالک جیسے قطر کر رہے ہیں،  جس نے مسلمانوں کے اموال میں سے 230 ارب ڈالر  اس پر خرچ کیا،  جیسے ہوٹل بنانا  ایسی کشتی درآمد کرنا جو  خود ایک  تیرتا ہوا شہر ہو جو دسیوں ہوٹلوں سے بڑی ہو،  کیا ان ہوٹلوں اور تیرتے ہوئے شہر میں آنے والے قیام الیل  اور عبادات کے لیے آتےہیں؟!

 

اس سیاسی اور فوجی قیادتوں نے پاکستان کی مجاہد مسلح افواج   کو اس کے مرتبے سے اس طرح گرادیا اور انحطاط کی اس حد تک پہنچادیا کہ ان کو کرپشن اور کرپٹ  لوگوں اور سٹہ بازوں کا سیکورٹی گارڈ بنا کر رکھ دیا،  جن میں مغربی صلیبی کم اصل  بت پرست ہندو اور  رسول اللہ ﷺ کے مقام اسراء ومعراج پر قبضہ کرنے والے یہود شامل  ہیں،  جو کہ مسلمانوں اور اہل پاکستان کے سخت ترین دشمن ہیں۔  پاکستانی فوج میں موجود مخلص لوگوں کو  اس قیادت کا راستہ روکنا ہوگا اور اپنی قیادت میں موجود کرپٹ لوگوں سے اپنی صفوں کو پاک کرنا ہوگا، یہ ان کی جانب سے حزب التحرير کو نصرہ فراہم کرنے سے ہوگا جو نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم کرے گی،  مظلوم مسلمانوں کی مدد کی جائے گی اور مقبوضہ علاقوں کو آزاد کیا جائے گا کرپشن اور فسادیوں کی جڑ کاٹ دی جائے گی۔

 

اس کو حزب التحریر کی مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے ولایہ پاکستان سے بلال مہاجر نے لکھا

Last modified onمنگل, 06 ستمبر 2022 02:41

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک