الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

ترک حکومت اور حماس کی قیادت کو شرعی احکام کی پرواہ نہیں، اور لاکھوں شہداء کا خون رائیگاں کررہے ہیں

 

خبر:

         ترکی کے وزیر خارجہ،میولوت چاؤش اوغلو(Mevlüt Çavuşoğlu)،نے جمعرات 23 جون کو کہا کہ ترکی اور 'اسرائیل' نے اپنے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے سفیروں کی سطح پر ایسے وقت میں کام شروع کر دیا ہے، جب دونوں ممالک تعلقات میں  دہائیوں سے جاری کشیدگی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ مہینوں تک تعلقات میں گرمجوشی کے بعد 'اسرائیل' کا وزیر خارجہ  Yair Lapid انقرہ کا دورہ کرتے ہیں، اور میولوت چاؤش اوغلو نے کہا کہ وہ اورلیپڈ  ترکی میں 'اسرائیلی' شہریوں کے خلاف خطرات کے حوالے سے قریبی رابطے میں ہیں۔ لیپڈ نے استنبول میں 'اسرائیلیوں' کو نشانہ بنانے کی ایرانی سازش کو ناکام بنانے میں مدد کرنے پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوششیں  اب بھی جاری ہیں۔ لیپڈ نے کہا، "گزشتہ چند ہفتوں میں، اسرائیل اور ترکی کے درمیان سیکورٹی اور سفارتی تعاون کی بدولت اسرائیلی شہریوں کی جانیں بچائی گئی ہیں۔" (رائٹرز)۔

 

         اس کے علاوہ ، حماس نے شامی حکومت کے ساتھ دس سال بعد اپنے تعلقات دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ یہ تعلقات اس وقت ختم ہوئے تھے جب حماس کی قیادت نے صدر بشار الاسد کی حکومت کی  جانب سےاپنے خلاف ہونے والی  بغاوت کے خلاف مہم کی مخالفت کی تھی اور اس  وجہ سے دمشق کا بائیکاٹ کیا تھا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تحریک کے دو ذرائع اور تحریک کے ایک اہلکار کے حوالے سے، جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، بتایا کہ، "دونوں فریقوں نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ قیادت کی سطح پر ملاقاتیں کیں،" اور تحریک کے دو عہدیداروں نے کہا کہ حماس نے "شام کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔" (رائٹرز)۔

 

 

تبصرہ:

         کفر کا سربراہ، امریکہ، شام میں حکومت کا آقا اور فلسطین کی مبارک سرزمین میں یہودی وجود کا باپ، شامی حکومت کا ایسا متبادل تلاش کرنے میں مایوس ہے جس کی سربراہی مجرم بشار الاسد کر ے،  اور جس کے ساتھ شام کے لوگ مطمئن بھی ہوجائیں ۔ امت کی جانب سے ایک عوامی انقلاب  کے ذریعے نصیری سیکولر حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے  بعد امریکا نے اپنی اس کوشش کا آغاذ کیا تھا ۔ امویوں کی سرزمین میں اسلام کی حکمرانی قائم کرنے کی ذمہ داری شام کے اچھے لوگوں نے اٹھائی تھی۔ چنانچہ امریکہ نے خطے میں اپنے پیروکاروں اور ایجنٹوں کو نصیری حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا حکم دینا شروع کیا ہے۔ خطے کے حکمرانوں نے خفیہ اور علانیہ طور پر مجرم بشار سے ملنے کے لیے دوڑ لگا دی، جس کا مطلب یہ ہے کہ نصیری حکومت کی عرب لیگ میں واپسی اور عرب لیگ کے اگلے اجلاس میں حکومت کے سربراہ کی موجودگی تقریباً یقینی ہے۔

 

         جیسا کہ میڈیا میں بتایا گیا ہے اور اسی تناظر میں، اسلامی مزاحمتی تحریک، حماس کے رہنماؤں نے متفقہ طور پر امریکہ کو مطمئن کرنے اور اخوان المسلمون کے قاتل سیسی کے حکم کی تعمیل میں شام کی بشارحکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا ہے۔ سیسی کے انٹیلی جنس اپریٹس کو غزہ میں مزاحمتی دھڑوں کے ساتھ یہودی ریاست کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک فائل موصول ہوئی۔ اس قدم کے ساتھ تحریک کے قائدین نے  وہی کام کیا جو اس سے پہلے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے قائدین اور عربوں اور مسلمانوں کے حکمرانوں نے کیا تھا۔ یہ طرز عمل  ان شرعی احکام کے باوجود اختیار کیا گیا  ہے جو کہ کفار اور ان کے مجرم معاونین کے ساتھ تعلقات اور دوستی کرنےسے منع کرتے ہیں۔ یہ لوگ دس لاکھ سے زائد شہداء کے خون کو ضائع کر رہا ہے، جو اس مجرم قابض یہودی وجود کا شکار ہوئے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

لَا يَتَّخِذِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الۡكٰفِرِيۡنَ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‌ۚ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡ ذٰلِكَ فَلَيۡسَ مِنَ اللّٰهِ فِىۡ شَىۡءٍ 

"مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا  کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں۔ "(آل عمران، 3:28)۔ 

 

         جب امریکہ اور اس کے ساتھ یہودیوں کی ریاست، اسلامی امت کو یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی اپنی کوششوں میں ناکام ہوگئے، تو امریکہ نے عربوں اور مسلمانوں کے حکمرانوں کو یہودیوں کے غاصبانہ وجود کے خلاف ر ائے عامہ کو نظر انداز کرنے اور امت اسلامیہ کے اسلامی جذبات کو پامال کرنے کا حکم دیا۔  انہوں نے یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کو بتدریج معمول پر لانے کے لیے بھر پورکوششیں کیں، اور ایسے ہوگئے کہ جیسے اندھے ہیں کہ انہیں  مقدس فلسطین کی سرزمین پر یہودیوں کاقبضہ، اس کے نیک لوگوں کے ساتھ دن رات یہودی وجود  کی بدسلوکی، اورتیسری مقدس مسجد ، الاقصیٰ کی بے حرمتی نظر ہی نہیں آتی ۔ انہوں نے اسے اپنی ریاستوں میں ایک قانون کے طور پر نافذ کیا اور وہ ابھی تک یہودیوں کے ظلم و ستم سے اندھے ہیں، جو اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک کہ لوگ، پتھر اور درخت تک اس کا شکار نہیں بن جاتے۔۔۔اس کے باوجود ترکی کی اردگان حکومت کی قیادت میں یہ حکمران یہودیوں کی ریاست کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے اور زمین پر بدعنوانی پھیلانے والوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہوئے شرمندہ نہیں تھے۔ پس ان کے معاملے میں رسول اللہ ﷺ کا قول صحیح ثابت ہوا، 

 

إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ

"درحقیقت نبوت کے الفاظ سے  لوگوں نے یہ سمجھا کہ 'اگر تم میں حیا نہ ہو تو جیسا چاہو کرو۔'" (بخاری)۔

 

         جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ آخر شرعی احکام اور مسلم دنیا میں رائے عامہ کو مکمل طور پر نظر انداز  کر کے کیوں  اردگان کی سربراہی میں عرب اور مسلم دنیا کےحکمران یہودی وجود کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور حماس کے رہنما  امریکہ کے ایجنٹ بشار الاسد کے ساتھ تعلقات کو  معمول پر لانے پر مجبور ہیں،تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے عذاب کے خوف  سے زیادہ امریکہ کا خوف ، اور اپنے حقیر مفادات کو کھونے کا خوف رکھتے ہیں۔ جس چیز نے امریکہ کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا وہ امت کی روحوں سے اسلامی ایمان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکامی کا احساس ہے اور اس ایمان سے نکلنےوالےتصورات ہیں  جو امت کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے وفاداری اور ہر کافر اور ایجنٹ کی مذمت کرنے پر اکساتے ہیں ۔  امت بے عیب عدل و انصاف کے بغیر مطمئن نہیں ہو گی۔

 

         اس طرح امریکہ نے مسلمانوں کی رائے کے خلاف اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سے حملہ کیا۔ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی راہ پر چل نکلا ہے جس کے نتیجے میں ایجنٹ حکومتوں اور یہودیوں کی ریاست کو ایک اتحاد بنانے کا موقع ملے  گا۔ یہودیوں کی ریاست کسی ایسی مخلصانہ تحریک کے خلاف ان غدار حکومتوں پر مشتمل ایسے اتحاد کی قیادت کرنے کی امیدوار بن چکی ہے جو امت کو غلامی سے نجات دلائے اور اسلامی خلافت راشدہ کے قیام کی طرف لے جائے جس کے قیام کی رسول اللہﷺ نے پیشین گوئی کی تھی۔ تاہم امریکہ اور اس کے ماتحتوں اور ایجنٹوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ مزید برآں، ان کی جستجو کو ناکام بنا دیا جائے گا کیونکہ آخرت کی نشانی سامنے آئے گی، جس میں مسلمانوں کی یہودیوں کے ساتھ ساتھ ایجنٹ حکمرانوں کے پیروکاروں اور ماتحتوں پر فتح لازم ہے۔ اور وہ کل دیکھنے والے کے قریب ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا الْيَهُودَ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ وَرَاءَهُ الْيَهُودِيُّ يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ

"قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم یہودیوں سے نہ لڑو، یہاں تک کہ اس کے پیچھے والا پتھر کہے گا کہ 'اے مسلمان میرے پیچھے ایک یہودی ہے لہٰذا اسے قتل کر دو۔'"(بخاری و مسلم)۔

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے

بلال المہاجر – ولایہ پاکستان نے یہ لکھا

Last modified onمنگل, 28 جون 2022 16:50

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک