الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان کی سلامتی اور اس کی مسلح افواج کے لیے امریکہ کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری بلاول بھٹو زرداری کو سونپی گئی ہے

 

خبر:

 18 مئی 2022 کو، امریکی محکمہ خارجہ نے امریکا کے سیکریٹری خارجہ انٹونی جے بلنکن اور پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات کے حوالے سے درج ذیل بیان جاری کیا کہ، "انہوں نے علاقائی امن، انسدادِ دہشت گردی، افغان استحکام، یوکرین کی حمایت اور جمہوری اصولوں پر امریکہ پاکستان تعاون کی اہمیت پر زور دیا"۔

 

 

تبصرہ:
                  تو پاکستان کے لیے  نئے احکامات کیا ہیں، جو امریکہ نے اپنے نئے پیغام رساں، بلاول بھٹو زرداری کے ذریعے بتائے ہیں؟ 'امریکہ پاکستان تعاون' کا مطلب ہے کہ پاکستان بائیڈن کے علاقائی اور عالمی وژن(vision) کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے۔ 'علاقائی امن' کا مطلب ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر سے دستبردار  ہورہا ہے ، جبکہ بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کو آگے بڑھ رہا ہے۔ یہاں بائیڈن کا وژن پاکستان کے لیے یہ ہے کہ وہ مودی کے لیے آسانیاں پیدا کرے تا کہ مودی  بائیڈن کا علاقائی پولیس مین بن سکےاور خطے کے مسلمانوں اور چین کا مقابلہ کرے۔'انسداد دہشت گردی' کا مطلب اسلامی تحریکوں کے خلاف صلیبی جنگ ہے، چاہے وہ عسکری ہوں  جیسے کشمیری مجاہدین،یا سیاسی ہوں جیسے حزب التحریر۔  'افغان استحکام' کا مطلب ہے طالبان کو اُس سیاسی اور معاشی نظام کا پابند کرنا جو استعماری مغرب نے مسلم دنیا کو غلام بنانے اور غریب کرنے کے لیے بنایا تھا۔ 'یوکرین کی حمایت' کا مطلب ہے بائیڈن کا پوٹن کو ایک طویل جنگ میں پھنسانے کا منصوبہ، جو یورپ اور روس کو افراتفری کی آگ میں جھونک دے گا، جبکہ چین کے لیے بائیڈن کے جال سے بچنے کے لیے آپشنز(مواقع) کم ہو جائیں گے۔ 'جمہوری اصولوں' کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ  کے نازل کردہ کے علاوہ حکمرانی ، تاکہ شرعی احکام کی خلاف ورزی  اور پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو نقصان پہنچانے والی قانون سازی کے لیے دروازے کھلے رہیں ۔

 

 

                   امریکی میڈیا تک   بلاول کو کھلی رسائی دی گئی، جیسا کہ اپنے پیغام رساں کو واپس بھیجنے سے پہلے رواج ہے، جو کہ  اس بات کی تصدیق  ہےکہ اُس نے وہ پیغام ہضم کر لیا ہے جو اسے لازمی پہنچانا ہے۔ بلاول نے نہ صرف اپنے آقا کے احکامات کا درست اظہار کیا بلکہ اس نے یہ بھی صحیح سمجھا کہ اُس کے آقا کے حکم کی تعمیل میں صرف اسلام ہی رکاوٹ ہے۔ 18 مئی 2022 کو سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول نے کہا کہ وہ "اسلام کے پرُامن، ترقی پسند پیغام کو پھیلانے" پر توجہ مرکوز  کرنے کے ساتھ ساتھ'دہشت گردی' اور 'انتہا پسندی' کی بھر پورمخالفت کرے گا۔

 

 

                  مزید تصدیق کے طور پر کہ بلاول نے امریکہ کے احکامات کو سمجھ لیا ہے، 20 مئی 2022 کو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹریٹ کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ@MediaCellPPPنے ٹویٹس کا ایک سلسلہ جاری کیا۔ ٹویٹس یہ  تھیں: "ہم نہ صرف عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں بلکہ ایک نظریے اور بیانیے کے ساتھ بھی لڑ رہے ہیں۔"، "پاکستان امن کا حامی ہے، بالآخر مذاکرات اور سفارت کاری ہی حل ہے۔"، "ہم افغانستان کی نئی حکومت کو بتاتے ہیں کہ وہ اپنے بین الاقوامی وعدوں پر عمل کرتے رہیں"، اور"پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے عدم تحفظ کا شکار نہیں ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا پاکستان اور بھارت دونوں کے وجود کے لیے کافی بڑی ہے"۔

 

                  اپنے نانا، ذوالفقار علی بھٹو، جو پہلے وزیر خارجہ اور پھر وزیر اعظم بنے تھے،  کی راہ پر عمل کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ کی بات سنی اور اطاعت کی۔ اس طرح بلاول اب آنے والے سالوں میں پاکستان کی سلامتی اور اس کی مسلح افواج کی سمت کا تعین کرنے کے لیے موزوں امیدوار ہے۔ بائیڈن کے وژن کے تحت، بلاول پاکستان کے ساتھ ساتھ اُس کی مسلح افواج کے اندر اسلامی جذبات کو دبانے کی نگرانی کرے گا۔ بلاول کو امید ہے کہ وہ پاکستان کی مسلح افواج کی صلاحیتوں میں کمی کی نگرانی کرے گا، تاکہ وہ بھارتی فوج کے وسیع علاقائی کردار ادا کرنے کی راہ  میں رکاوٹ نہ بنیں۔

 

                  پاکستان کی مسلح افواج کو دو میں سے کسی ایک راہ کا انتخاب کرنا ہے؛ ایک راہ گناہ اور عدم تحفظ کی جانب جاتا ہے جبکہ دوسرا جنت کمانے اور دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کی جانب جاتا ہے۔ لہٰذا، فوجی افسران کے سامنے دو راستے ہیں ،یا تووہ  'غیر جانبدار' ر ہیں جبکہ باجوہ- شریف حکومت اپنے تباہ کن علاقائی وژن کو نافذ کردے؛یا پھرفوجی افسران نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے      حزب التحریر کو نصرۃ دے کر اپنا شرعی فرض ادا کر یں۔ درحقیقت یہ خلافت ہی ہو گی جو پاکستان، مسلمانوں اور اسلام کے خلاف بائیڈن کی سازشوں کو ناکام بنائے گی۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو مسلم سرزمین کو ایک واحد طاقتور ریاست کے طور پر یکجا کرکے سلامتی کو یقینی بنائے گی۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو توانائی سے مالا مال مسلم سرزمین کے وسائل کو ایک بیت المال کے تحت یکجا کرکے جیو اکنامک سیکیورٹی کو یقینی بنائے گی۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرا کے علاقائی سلامتی کو درپیش بھارتی خطرے کو ختم کرے گی اور یہ امر بھارت کی فتح کا پیش خیمہ ہو گا۔ اور یہ خلافت ہی ہو گی جو دعوت اور جہاد کے ذریعے اسلام کی روشنی دنیا تک پہنچا کر دنیا کو کرپٹ مغربی تہذیب کے بوجھ سے نجات دلائے گی۔

 

وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

 

" اور ہمارے ذمے توبس  صاف صاف پہنچا دینا ہے "(یس، 36:17)

 

تحریر: مصعب عمیر، پاکستان

 


Last modified onپیر, 23 مئی 2022 16:41

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک