الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

مسلمانوں کے حکمرانوں کی خیانت کی وجہ سے مسئلہ فلسطین کفر کے سرغنہ ٹرمپ کے لیے انتخابی کارڈ بن گیا ہے

 

: خبر

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیوں پیر کے صبح بعض عرب ممالک کے مختصر دورے پر تل الربیع کے قریب اللد ائرپورٹ پہنچے، یہ پانچ روزہ دورہ امارات کی طرح دیگر عرب ممالک کو اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کےلیے قائل کرنے کی  امریکی کوششوں کا حصہ ہے۔ توقع ہے کہ پومپیو یہودی وجود کے وزیر اعظم کے ساتھ ایرانی موضوع  اور دوطرفہ اقتصا دی تعلقات پر بات چیت کریں گے اور مشرق وسطی کے باقی ممالک اور یہودی وجود کے درمیان  تعلقات کو مزید پائیدار کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے،  امارات کی جانب سے قابض یہودی وجود کے ساتھ تعلقات قائم کیے جانے کے بعد  مزید ممالک کی جانب سے اس کے ساتھ تعلقات قائم کیے جانے کے بارے میں چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں جن میں بحرین، سلطنت عمان اور سوڈان شامل ہیں۔تل ابیب کے بعد پومپیوں خرطوم روانہ ہوگا جہاں  سوڈان اسرائیل تعلقات زیر بحث آئیں گے۔ اس کے ترجمان کے بقول پھر وہ بحرین اور امارات کا رخ کرے گا(العربی 21)

 

: تبصرہ

مسلمانوں پر حکومت کرنے والوں کی جانب سے  مسئلہ فلسطین کو عرب اور عجم کےنام سے ٹکڑے کرنے  اس کو امت مسلمہ کے مسئلے سے  عرب مسئلہ پھر فلسطین کا مسئلہ  بنانے جس کا تعلق صرف فلسطینیوں سے ہے پھر اس کو  پی ایل او(تنظیم آزادی فلسطین) کے گود میں دینے کے بعد جس کو مبارک سرزمین فلسطین کے اس مسئلے پر انتقام کی  گولی چلانے کا ٹاسک دیا گیا،  پھر اس مسئلے کو یہود اور اوسلو اتھارٹی کے درمیان20٪ سے بھی کم  مبارک سرزمین  پر  تنازعہ بنایاگیا، اوسلو اتھارٹی یہ دعوی کرتی ہے کہ وہ فلسطینی ریاست قائم کرنا چاہتی ہے۔۔۔مسئلہ فلسطین ان تمام سازشی مرحلوں سے گزرنے کے بعد اب  کفر کے سرغنہ امریکہ کے لیے انتخابی کارڈ بھی بن گیا، اسی تناظر میں امریکی وزیرخارجہ پومپیو اس دورے کے لیے نکلے ہیں اور یہ نومبر میں ہونے والے انتخاب میں اپنے مد مقابل کے خلاف اپنے صدر کے لیے ایک انتخابی کارڈ لے کر واپس جانا چاہتے ہیں،  مسلمانوں پر حکمرانی کرنے والے  اب ٹرمپ کو الیکشن جتوانے کے لیے یہودی وجود کو تسلیم کر رہے ہیں اس سے پہلے ان کم اصلوں نے فلسطین کو آزاد کرنے کا باب  ہی اسی دن اپنی ڈکشنری سے نکال دیا تھا جب اس پر قبضہ کیا گیا تھا،یہودی وجود کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں مگر امت اس کو چونکہ مسترد کرتی ہے اس لیے ان میں سے بعض مسلمانوں کی "آنکھوں میں دھول جھونکنے کےلیے"اور امت کے پاکیزہ جسم میں اس سرطانی وجود کو تدریجی طور پر قابل قبول بنانے اور تسلیم کرنے کے لیے  کوشش کر رہے ہیں،  یہ بات یقینی ہے کہ یہ سب اس کے ساتھ تعلقات کے منتظر ہیں مگر  کچھ اس کے لیے حالات سازگار کرنے  کی کوشش کررہے ہیں کب کس وقت کون پہلے کون بعد میں کا فرق ہے، اس کا دارومدار ان خانئوں کی جانب سے اپنی خیانت اور آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیابی پر ہے دوسری طرف  ٹرمپ  داخلی طور پر ان کو اپنی انتخابی مہم کے لیے کارڈ کے طور پر استعمال کررہا ہے جبکہ علاقائی طور پر ان کو  اسلامی سرزمین میں اپنے استعماری منصوبوں کونافذ کرنے کے لیے،  اس طرح وہ اپنے پروردہ یہودی وجود کو اسلامی سرزمین میں تباہی وبربادی اور اس کے وسائل لوٹنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

 

یقینا مسلمانوں کے حکمران اور حکمرانوں کا پشت بان مغربی آقا امت کے درمیان نہیں رہتے،  اس لیے ان کو مسلمانوں کے مصائب کا احساس ہی نہیں، اس لیے امت اور اس کے مسائل کے بارے میں ان کے منصوبے اور پالیسیاں  گمانوں  یاامیدوں پر مبنی ہیں، وہ اپنے منصوبے اور سازشیں اس خوش فہمی میں ترتیب دیتے ہیں کہ یہ امت مرچکی ہے یا یہ اپنے دین سے مرتد ہوچکی ہے، اسی لیے وہ یہود کو تسلیم کرنے اور ان سے تعلقات کےلیے دوڑتے ہیں، مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے،  اسلام کا عقیدہ مسلمانوں کے اندر پختہ ہے  ارض مقدس فلسطین ان کے عقیدے کا حصہ ہے، اس لیے یہود سے دہائیوں پہلے تعلقات استوار کرنے والی حکومتیں جیسے مصر اردن اور اسلو اتھارٹی اپنی عوام سے تعلقات میں ناکام ہوچکی ہیں، باقی حکومتیں بھی اسی طرح ناکام ہوں گی، ان حکمرانوں کو برطرف کرنے سے ان کی ستر کو چھاپنے والا توت کا آخری پتہ بھی گرادے گا، تب یہود سے قتال اور ان کو قتل کرنے کی کی رسول اللہ ﷺ کی بشارت حقیقت کا روپ دہارلے گی، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: " تم یہود سے قتال کرو گے یہاں تک کہ وہ پتھروں کے پیچھے چھپیں گے اور پتھرکہیں گے اے اللہ کے بندے  یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہے اس کو قتل کرو"بخاری۔

 

اس کو بلال مہاجر پاکستانی نے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا کے لیے تحریر کیا

Last modified onاتوار, 30 اگست 2020 10:11

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک