سیلاب زدگان بھوک پیاس سے مر رہے ہیںجبکہ حکمران ہیلی کاپٹروں میں ان کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اے ظالم حکمرانو! اقتدار چھوڑو، اے اہل قوت ! بہت ہوچکی، اٹھو اور خلافت قائم کرو
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
سیلاب پاکستان کیلئے کوئی نئی چیز نہیں ، تاہم 60سال گزرنے کے باوجود یہ نظام اور یہ حکمران ،خواہ یہ جمہوریت ہو یا آمریت، سیلاب سے بچاؤ کیلئے کوئی نظام نہیںبناتے۔ ان کے نزدیک سائرن بجادینا ہی سیلاب سے بچنے کا نظام ہے ، خواہ ہر دفعہ سیلابوں میں سینکڑوں، ہزاروں لوگ مرتے رہیں۔ بے شرمی کی حد یہ ہے کہ خیبر پختونخواہ میں یہ سائرن تک نہیں بجائے گئے۔ جس کے باعث سرکاری اعداد شمار کیمطابق 1200 افراد اپنے خالق حقیقی سے جاملے ہیں، جبکہ لاکھوں کھلے آسمان تلے، چھتوں ، درختوں اور ٹیلوں کے اوپر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ میڈیا کی بعض رپورٹس کے مطابق پہلے ریلے میں ہی نوشہرہ میں 10,000کے قریب افراد سیلاب میں بہہ گئے۔ اور اب یہ صورتحال ہے کہ پہاڑوں کے اوپر لوگ بھوک پیاس سے مر رہے ہیں، عفت مآب بیٹیاں کھلے آسمان تلے بیٹھی ہیں، یہاں تک کہ پانی کا گلاس 10روپے اور روٹی 25روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ ان بے حس اور شرم سے عاری حکمرانوں کی سیلاب سے نمٹنے کی حقیقت یہ ہے کہ پشاور میں سیلاب زدگان کو پانی سے نکالنے کیلئے صرف 2 کشتیاں تھی یہی صورتحال نوشہرہ اور چارسدہ کی تھی۔ اس وقت بھی وزیر اعلیٰ صوبہ سرحد اور گورنر کے ہیلی کاپٹر پشاور ائیر پورٹ پر آرام فرما رہے ہیں کیونکہ ''کمی کمین‘‘ عوام کے چھو جانے سے وہ پلیداور ناپاک ہو سکتے ہیں، حالانکہ اس شدید صورتحال میں ان دو ہیلی کاپٹروں سے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی تھی۔ ان حکمرانوں نے اس عظیم امت کو لاوارث اور بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔ نام نہاد عوامی نمائندے دور دور تک نظر نہیں آ رہے اور اگر کہیں موجود بھی ہیں تو صرف محدود وسائل کو اپنے عزیز رشتہ داروں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ یہ صرف مخیر حضرات ہی ہیں جنہوں نے اپنے مسلمان بھائیوںکیلئے اپنے حجرے اور گھروں کے دروازے کھول دئیے ہیں اور اپنی بساط کے مطابق ان کی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ اس سیلاب نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت اور آمریت ذاتی مفادات کے نظام ہیںجو صرف خواص کیلئے ہیں، انھوںنے ہی اس امت کو غرق اور تباہ و برباد کر رکھا ہے۔ چونکہ اس حکمرانوں کے نزدیک سیاست اپنے مفادات کے حصول کا نام ہے اس لئے یہ حکمران مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ اس مسئلے پر ''سیاست‘‘ نہ کی جائے۔ اگرچہ زیادہ بارشیں اللہ کی جانب سے ہے لیکن یہ زمین پر اللہ کا سایہ ﴿خلیفہ﴾ہوتا ہے جو اس امت کی نگہبانی کے فریضے کی انجام دہی کیلئے پہلے سے مناسب بندوبست کرتا ہے۔ یہ حکمران اور یہ نظام امت کے غدار ہیںاور امت کیلئے تکلیف کا باعث ہیں۔
اے ظالم حکمرانو ! اقتدار چھوڑ دو !! اور اس جگہ کو اس مخلص خلیفہ کیلئے خالی کروجو زمین پر اللہ کا سایہ ہوگا ،جو اس امت کی نگہبانی اس انداز سے کریگا جیسا کہ اس امت کا حق ہے۔ اے اہل طاقت! آگے بڑھو اور ان غدار حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے نصرت فراہم کرو۔
عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان