''باہمی تجارت کا سیاسی تنازعات سے تعلق نہیں‘‘ 'زرداری‘ حکومت کا کشمیر پر یو ٹرن ہے ہندو بنئے سے تیل بجلی درآمد کرنے کے شوقین بتائیں، بھارت سندھ طاس معاہدے پر کتنا عمل درآمد کر رہاہے؟
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے عادی حکمران ایک بار پھر کشمیر پر یو ٹرن لے رہے ہیں۔ ''باہمی تجارت کا سیاسی تنازعات سے تعلق نہیں‘‘ کا اعلان کر کے ایجنٹ حکمران پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف سے کھلے عام دستبردار ہو گئے ہیں کہ کشمیر کے مسئلے پر پیشرفت کے بغیر بھارت سے سیاسی و تجارتی تعلقات قائم نہیں کئے جا سکتے۔ کشمیریوں کو سسکا سسکا کر مارنے کی پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے ، باہمی تجارت پر اشیا کی پازیٹیو (positive) لسٹ اس قدر پھول گئی ہے کہ اب نیگیٹیو لسٹ کے علاوہ تمام اشیا ء کی تجارت کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اور اس کیلئے واہگہ بارڈر کھولنے سے ہندو بنئے کیلئے نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستا ن اور وسطی ایشیائی ممالک کا سستا دروازہ فراہم کیا جا رہاہے۔ پاکستان کے غیور مسلمانوں کو انڈیا کا دست نگر بنانے کیلئے ایجنٹ حکمران بجلی اور تیل درآمد کرنے کے معاہدوں کی جانب بڑھ رہیں ہیں تاکہ پاکستان اسٹریٹیجک طور پر انڈیا کا باج گزار بن جائے، اور بعد میں یہ حکمران غیرت مند عوام کو یہ طعنہ دے سکیں کہ ہم انڈیا کی انرجی استعمال کرتے ہیں تو ان کے خلاف کیسے کھڑے ہوں؟جیسا کہ اس وقت وہ امریکہ اور مغرب کے بارے میں گلا پھاڑ کر کہتے رہتے ہیں۔ طرفہ تماشا تو یہ ہے کہ کافر بنیا سے تو دوستی اور محبت کے دعوے کئے جا رہے ہیں جبکہ مسلمان پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ فوجی جھڑپوں کے ذریعے انھیں دشمن ثابت کیا جا رہا ہے۔ یہ ایجنٹ جانتے ہیں کہ اگر مسلمانوں کے مابین مصنوعی نفرتیں کھڑی نہ کی جائیں تو ان کے مابین سرحدیں چند دنوں میں مٹ جاتی ہیں اور یہ سرحدیں مٹ کر رہیں گی، انشاء اللہ تعالیٰ۔ اس خطے کے مسلمانوں کے پاس لائحہ عمل بہت واضح ہے اور وہ پاکستان ، کشمیر، بنگلہ دیش، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کا الحاق ہے جو امریکہ کو اس خطے سے باآسانی باہر اور بھارت کو دوبارہ اسلامی حکومت کے تحت لانے کی طاقت رکھتا ہے۔ حزب التحریراس پورے خطے میں خلافت کیلئے سرگرم عمل ہے اور جلد مسلمان اس خواب کی تعبیر پائیں گے۔
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
عمران یوسفزئی