اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!
یہ کسی بھی صاحبِ عقل فوجی آفیسر کے منہ پر تھپڑ ہے کہ 2مئی کو ،رات کی تاریکی میں ،امریکی ہیلی کاپٹروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور امریکی فوجی پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کو پامال کرتے ہوئے ، چوروں کی طرح ایبٹ آباد میں موجود گھر میں داخل ہو ئے، جو اسلامی دنیا کی سب سے بڑی فوج کی ملٹری اکیڈمی سے چند منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ دشمن کافر فوجیوں نے ڈاکوؤں کی طرح ایک گھر پر دھاوا بولا اور گھر میں موجود مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کی پرواہ نہ کر تے ہوئے اسامہ بن لادن کو نشانہ بنایا اور پھر اس کی لاش کو سمندر برد کر دیا! وہ نہتا اُسامہ بن لادن کہ جس کی فوجی طاقت اُن مغربی افواج کی کسی بٹالین کے دسویں حصے سے بھی کم تھی ، جو پچھلی ایک دہائی سے اس خطے میں اسے ڈھونڈ رہی تھیں۔
یہ آپ لوگوں کے منہ پر ایک تھپڑ ہے کہ اسلامی سرزمین کی یہ کھلی پامالی اُن لوگوں کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہ تھی ،کہ جن کے ماتحت آپ کا م کر رہے ہیں، اور جنہوں نے اسی طرح اس سرزمین کو دشمن سے محفوظ رکھنے کا حلف اٹھایا تھا ،جیسا کہ آپ نے اٹھا رکھا ہے ۔ تاہم انہوں نے اپنے اس حلف کو توڑ دیا اور دشمن کے لیے سستے جاسوس کا کردار ادا کیا ،اور اپنے آقاؤں کو اُس گھر کی نشاندہی کر کے دی جس پر وہ چوری چھپے ہاتھ ڈالنا چاہتے تھے۔ کیا اس وقت آپ کا خون نہیں کھولتا جب آپ یہ پڑھتے ہیں کہ افغانستان میں اتحادی افواج کا سربراہ امریکی جنرل پیٹریاس(Patreus) اور آپ کا آرمی چیف جنر ل کیانی 25اپریل2011کو چکلالہ ائیر بیس پر ملے ، اور پھر اسی رات کو جنرل پیٹریاس نے وائٹ ہاؤس میں جاری میٹنگ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی، اور اس میٹنگ کی سربراہی امریکی صدر اوبامہ خود کر رہا تھا۔ پھر اگلے ہی دن آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے آرمی کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی میٹنگ میں غیر معمولی شرکت کی ، حالانکہ آئی ایس آئی کا سربراہ عام طور پر اس میٹنگ کا حصہ نہیں ہواکرتا۔ یہی وہ ملاقات ہے جس کی طرف اوبامہ نے اپنی تقریر میں اشارہ کیا ، جس میں اس نے نہایت تکبر کے ساتھ اُسامہ بن لادن کی موت کا اعلان کیا ۔ اوبامہ نے کہا : ''اور بالآخر پچھلے ہفتے میں نے فیصلہ کیا کہ اب ہمارے پاس جاسوسی کی اتنی معلومات آ گئی ہیں کہ ہم ایکشن لیں اور میں نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے آپریشن کا حکم جاری کیا ،تاکہ اسے سزا دی جائے ‘‘۔
بے شک اس واقعے کے نتیجے میں دشمن کفار کو مزید حوصلہ مل گیا ہے کہ وہ آئندہ اس سے بھی زیادہ سنگین خلاف ورزیاں کرنے کی جسارت کریں۔ چنانچہ ایک طرف تواوباما نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ امریکہ مزید ایسے آپریشن کرے گا، تو دوسری طرف بزدل ہندوؤں نے بھی سر اٹھا نا شروع کر دیا ہے۔ 4مئی 2011کو بھارت کے آرمی چیف جنرل 'وی کے سنگھ‘ نے کہا:''افواج کے تینوں حصے (یعنی آرمی، نیوی اورائیر فورس) ضرورت پڑنے پر(پاکستان میں) ایسے ہی آپریشن کر سکتے ہیں‘‘۔
اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران!
آپ کے اوپر موجود غدار حکمرانوں نے ایک بار نہیں بلکہ کئی مرتبہ اپنے حلف کو توڑا ہے ۔ اوریہ پہلی بار نہیں کہ انہوں نے آپ کو دھوکہ دیا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی وہ کئی مرتبہ آپ کو دھوکہ دے چکے ہیں جبکہ ہر مرتبہ وہ یہ اصرار کرتے رہے ہیں کہ وہ بالکل مخلص ہیں اور ان کے اقدامات پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ یہ غدار حکمران امریکہ کی خاطر افغانستان اور قبائلی علاقوں میں آپ کا اور قبائلی مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں، اور اس بات کے لیے بھی تیار بیٹھے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں اس خون کو مزید بہا یا جائے۔ جبکہ دوسری طرف وہ کشمیر کے مسلمانوں کی مدد کو کمزور سے کمزور تر کر رہے ہیں ، اور کشمیری مسلمانوں کے حقِ آزادی اور باقی اسلامی علاقوں کے ساتھ ان کے الحاق سے رُوگردانی کر چکے ہیں ۔ ان حکمرانوں نے ہی پاکستان میں فتنے کی فضاء کو پیدا کرنے اور آپ کو قبائلی علاقوں میں لڑنے پر مجبور کرنے کے لیے امریکہ کی پرائیویٹ فوجی تنظیموں پرپاکستان کے دروازے کھولے اور ابھی بھی کھول رکھے ہیں، جو پاکستان میں عوامی مقامات، عبادت گاہوں، سکولوں ، سیکیورٹی اداروں ، فوجی تنصیبات اور مارکیٹوں میں دھماکے کروا رہی ہیں اور قتل و غارت کر رہی ہیں۔ ان حکمرانوں نے آپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکہ کو پاکستان میں ائیر فورس فیسلٹی فراہم کر رکھی ہے ، تاکہ ڈرون طیارے قبائلی مسلمانوں کے سروں پر انہی کے گھروں کی چھتیں گرائیں۔ انہوں نے ہی پاکستان کے جی ایچ کیو میں امریکی فوجی عہدیداروں کی آمدورفت کا انتظام کیا تاکہ صلیبی کفار نہایت قریب سے آپ کی نگرانی کر سکیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی میرینز (marines)نے بلوچستان میں چمن بارڈر کے نزدیک پڑاؤ ڈال رکھاہے۔ ان غدار حکمرانوں نے پاکستان کو امریکہ کے حوالے کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کو اس طرح استعمال کرے کہ گویا پاکستان امریکہ ہی کا حصہ ہے ، جہاں امریکی انٹیلی جنس اپنے دہشت گردانہ آپریشن کر رہی ہے اور امریکہ کے سفارت خانے اور قونصل خانے فوجی قلعوں کا کام دے رہے ہیں ، جہاں سے امریکی عہدیدار پاکستان کے حکمرانوں کو احکامات جاری کرتے ہیں،اورایک طویل سپلائی لائن پاکستان کے بیچوں بیچ گزر رہی ہے ، جس کے ذریعے افغانستان اور پاکستان میں موجود امریکی صلیبیوں کو خوراک، شراب، گولہ بارود اور اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
یہ غدار حکمران کئی بار اس حلف کو توڑ چکے ہیں جوانہوں نے اٹھایا تھا ، جبکہ یہ آپ لوگوں کو آپ کے حلف کے متعلق یاد دہانی کراتے رہتے ہیں۔ ان حکمرانوں نے قابلِ نفرت کافر دشمنوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بنانے، اُن کے لیے آپ کا پسینہ اور خون بہانے اور اُن کے قدم جمانے کے لیے دن رات کام کر کے اپنے آپ کو قیامت کے روز اللہ سبحانہ تعالیٰ کے غیض وغضب کا حقدار بنا لیا ہے ۔ انہوں نے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے اِس حکم کے باوجود بھی اللہ ، اُس کے رسول ﷺ اور مومنین کے دشمنوں کو اپنا دوست بنا رکھا ہے:
(يَا أَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ )
''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!میرے اورخود اپنے دشمنوں کواپنا دوست نہ بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کا انکار کرتے ہیں جو تمہارے پاس آ چکا ہے‘‘(الممتحنۃ:1)
اے مسلح افواج میں موجود مخلص فوجی افسران!
آپ کا وہ حلف کہاں گیا، جو آپ نے دشمن کفار سے اِس اسلامی علاقے اور یہاں پر بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت کے نام پر اٹھایا تھا؟ آپ قیامت کے روز کن کی صفوں میں شامل ہونا چاہیں گے؟ اِس امت اور رسول اللہ ﷺ کے محبوب لوگوں کی صفوں میں یا پھر اِن غدار حکمرانوں اور اِن کے کافر آقا ؤں کے ساتھ؟ یہ ایک کھلا راز ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ہی پاکستان میں حقیقی قوت واختیار کی مالک ہیں اورپسِ پردہ حکومت اور عدلیہ جیسے سِول اداروں پر ان کا بے پناہ اثر ورسوخ ہے۔ پس ان تمام تر سنگین اقدامات کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے ۔ اور یہ آپ ہی کی ذمہ داری ہے کہ آپ حالات مزید خراب نہ ہونے دیں۔
ایک مسلم آفیسر ہونے کے ناطے آپ کو سب سے زیادہ اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ روزِ حساب ایسی حالت میں کھڑے ہوں کہ آپ کے پاس اپنے لیے کوئی حجت موجود نہ ہو، کیونکہ صورتِ حال یہ ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے آپ کو وہ قابلیت دے رکھی ہے کہ آپ اپنے لوگوں کی بربادی کا اختتام کر سکتے ہیں۔ اپنی خاموشی، سستی اور کمزوری کے باعث اپنے آپ کواُس شخص کی مانند نہ کرلیں جسے قیامت کے دن فساد برپاکرنے والوں کے حواری کے طور پر کھڑا کیا جائے گا، جو گمراہی اور کج روی میں لوگوں کی قیادت کرتے رہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا ارشادہے:
(وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَاءَ نَا فَأَضَلُّونَا السَّبِیْلَا )
''اور وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا، تو انہوں نے ہمیں سیدھے رستے سے گمراہ کردیا‘‘ (الاحزاب:67)
(وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنْتُمْ مُغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِنَ النَّارِ
قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيهَا إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ)
''اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے، تو ادنیٰ درجے کے لوگ اپنے بڑوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟ بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں ہیں، اوراللہ بندوں میں فیصلہ کرچکا ہے‘‘ (الغافر:47-48)
آپ سے درکار یہ ہے کہ آپ اللہ، اُس کے رسول ﷺاور مومنین کی خاطر ایک مخلصانہ اور جامع منصوبہ تیار کریں ،جسے مخلص افسر عملی جامہ پہنائیں، تاکہ اقتدار کو غدار حکمرانوں سے لے کر مخلص اور باخبر جماعت حزب التحریرکو منتقل کیا جائے اور یوں وہ خلافت قائم ہو جائے، جو اسلام کے احکامات کے ذریعے حکمرانی کرے گی ، مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کرائے گی اوراُنہیں آپس میں ضم کرکے وحدت بخشے گی۔
اب وقت آچکا ہے کہ آپ حزب التحریرکے ساتھ جم کر کھڑے ہوجائیں، اوراپنے اُن مسلح بھائیوں کو یادکریں جنہوں نے آپ سے قبل مدینہ میں اسلام کو بطورِ ریاست قائم کیا تھا، جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مادی مددونصرت دی تھی۔ سعد بن معاذ رضي الله عنه انہی میں سے ایک تھے ، اور جب سعدؓکانتقال ہوا، اور ان کی والدہ رونے لگیں، تو آپ ﷺ نے ان سے کہا تھا:
((لیرقا (لینقطع) دمعک، و یذھب حزنک، قان ابنک اول من ضحک اللّٰہ لہ واھتز لہ العرش))
''آپ کے آنسو تھم جائیں گے اور آپ کا غم ہلکا ہو جائے گا، اگر آپ یہ جان لو کہ آپ کا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کیلئے اللہ مسکرایا اور اللہ کاعرش ہل گیا ‘‘ (طبرانی)
یہی وقت ہے، تو اے بھائیو جواب دو!
http://ht-facebook.notlong.com