حزب التحریر ولایہ پاکستان نے رجب کے مہینے میں ملک بھر میں ایک زبردست مہم چلائی۔ یہ وہ مہینہ ہے جب خلافت کا خاتمہ کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں بڑی تعداد میں جنرل کیانی کے نام کھلا خط تقسیم کیا گیا جو کہ پاکستان میں امریکی مفادات کا محافظ ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں عوامی مقامات پر امت سے خطاب کیا گیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چند غدار ساتھیوں کی امت مسلمہ کے خلاف امریکی جنگ میں امت کے ساتھ غداری پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں امریکہ کے سب سے بڑے سفارت خانے کی تعمیر کی اجازت دینا، کھلے عام امریکی سفارت کاروں کا جعلی نمبر پلیٹوں والی گاڑیوں میں اسلحے سمیت پورے ملک میں دندناتے پھرنا اور گرفتاری کے باوجود انھیں بغیر مقدمہ قائم کیے چھوڑ دینا، ان سفارت کاروں کو ملک کے ہر ادارے کے ملازمین، سیاسی و مذہبی قائدین سے ملاقاتوں کی اجازت دینا تا کہ وہ ان میں اپنے لیے ایجنٹ پیدا کر سکیں، ہزاروں کی تعداد میں امریکی سی۔آئی۔اے اور بلیک واٹر کے ایجنٹوں کو ویزے جاری کرنا تاکہ وہ ملک بھر میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کے ذریعے فتنے کی آگ کو بھڑکا سکیں، ملک سے کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی پرامن جدوجہد کرنے والے حزب التحریر کے قائدین اور ممبران کو اغوا کرنا، انھیں شدید تشدد کا نشانہ بنانا اور انھیں قتل کی دھمکیاں دینا، یہ سب کچھ کیانی اور اس کے غدار ساتھی اپنے آقا امریکہ کے حکم پر پاکستان کو کمزور کرنے اور اسے بھارت کی ذیلی ریاست بنانے اوراسلام کے نفاذ یعنی خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا حد تو یہ ہے کہ ایبٹ آباد و سلالہ واقعات، ڈرون حملوں میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کی شہادت اور دنیا بھر میں پاکستان کو ذلیل و رسوا کرنے کی امریکی مہم کے باوجود کیانی اور اس کا چھوٹا سا ٹولہ فتنے کی اس امریکی جنگ سے باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں بلکہ نیٹو سپلائی لائن کھولنے کے لیے انتہائی بے قرار ہیں۔ مقررین نے امت سے کہا کہ جس طرح شام کے مسلمان جمہوریت، آمریت اور سرمایہ دارانہ نظام اور اس کی داعی جماعتوں کو مسترد کر کے "الشعب یرید الخلافة الجدید" یعنی "لوگ ایک نئی خلافت چاہتے ہیں" کے نعرے لگاتے لازوال قربانیاں دے رہے ہیں اسی طرح پاکستان کے مسلمان بھی اس منزل کو حاصل کرنے کے لیے حزب التحریر کی پرامن سیاسی جدوجہد کا حصہ بن جائیں۔ انھوں نے کیانی اور اس کے ٹولے کو خبردار کیا کہ ان کے مظالم نہ تو حزب التحریر کو روک سکتے ہیں اور اگر پوری دنیا کی مدد بھی آجائے تو بھی خلافت کا قیام رک نہیں سکتا۔ ان اجتماعات میں بہت جلد آنے والی ریاستِ خلافت کے جھنڈے بڑی تعداد میں عوام میں تقسیم کیے گئے۔ اس کے علاوہ اس مہم کے دوران چار قراردادیں بھی منظور کی گئی جو درج ذیل ہیں:
قرارداد نمبر 1: مغربی کافر استعمار کی سیاسی مداخلت کی ہر صورت کو مسترد کیا جائے۔
اسلام کسی بھی ایسے معاہدے کی ممانعت کرتا ہے جس کے تحت غیر مسلموں کو مسلمانوں کے امور پر بالادستی حاصل ہو۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ہے:
وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلا
اور اللہ کسی صورت کفار کو ایمان والوں پرکوئی اختیار نہیں دیتا۔ (النسائ۔141)
لہذا پاکستان کے مسلمان نہ صرف امریکی سفارت خانے کی توسیع کو مسترد کرتے ہیں بلکہ وہ اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام دشمن استعماری ممالک کے سفارت خانوں کو بند کیا جائے اور ان کے سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جائے۔
قرارداد نمبر2: پاکستان کے مسلمان دشمن مغربی افواج کے ساتھ فوجی اور انٹیلی جنس معاونت کو مسترد کرتے ہیں۔
اسلام، دشمن امریکی افواج کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کی ممانعت کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناو۔ تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمھارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں۔ (الممتحنة۔١)
اس لیے پاکستان کے مسلمان یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان سے امریکی فوجیوں اور جاسوسوں کو ملک بدر کیا جائے۔
قرارداد نمبر3: خلافت کے قیام کی جدوجہد کی حمائت کی جائے۔
پاکستان کے مسلمان عرب ممالک میں شروع ہونے والے انقلاب سے متاثر ہیں اور پاکستان میں بھی اس طرح کے انقلاب کی بات چیت عام ہے۔ اسلام نے مسلمانوں پراس امر کو فرض قرار دیا ہے کہ وہ ایک خلیفہ کی بیعت کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس بات کی اہمیت کو واضع کرنے کے لیے فرمایا:
مَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
جوکوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں (خلیفہ کی) بیعت (کا طوق) نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ (مسلم)
اسی لیے پاکستان کے مسلمان دنیا بھر میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد کی بھر پور حمائت کرتے ہیں۔
قراردادنمبر 4: افواجِ پاکستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے مدد و نصرت فراہم کریں۔
مسلم افواج اس انعام کو یاد کریں جس کا اعلان رسول اللہ ﷺ نے دین کے قیام کے لیے مدد و نصرة فراہم کرنے والوں کے لیے کیا تھا۔ انصار نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا:
فَمَا لَنَا بِذَلِكَ يَا رَسُولَ اللّهِ إنْ نَحْنُ وَفّيْنَا (بِذَلِكَ) قَالَ الْجَنّةُ. قَالُوا: اُبْسُطْ يَدَك. فَبَسَطَ يَدَهُ فَبَايَعُوه
"یا رسول اللہ ﷺ اگر ہم اپنے عہد کو پورا کریں تو ہمارے لیے کیا انعام ہے؟"۔ نبی ﷺ نے فرمایا "جنت"۔ انصار نے کہا "اپنا ہاتھ بڑھائیں" اور نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور انھوں نے بیعت دی۔
اس لیے پاکستان کے مسلمان افواجِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کو نصرة دیں تا کہ خلافت کا فوری قیام ہو جس کے ذریعے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت متحد کیا جائے اور پوری انسانیت کو ایک نئی قیادت فراہم کی جائے۔
شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں