الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

لاہور میں حزب التحریر کے شباب کی گرفتاری راحیل-نواز حکومت اسلام کے داعیوں پر سخت اور کفار کے خلاف نرم ہے

کل 5 دسمبر بروز جمعہ حکومت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پولیس کی مدد سے گلبرگ لاہور میں حزب التحریر کے ایک اسلامی درس سے کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اس گھٹیا حرکت کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت سے سوال کرتی ہے کہ آخر انہیں اسلام کی تعلیمات کی ترویج سے اتنی تکلیف کیوں ہوتی ہے؟ کیوں حکومت اس قسم کا ظلم کر کے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے غضب کو دعوت دیتی ہے جبکہ دوسری جانب امریکی انٹیلی جنس اور امریکی پرائیوٹ فوجی تنظیموں کو اسی گلبرگ سمیت کئی دیگر علاقوں میں رہنےاور افواج پاکستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی اجازت دیتے ہیں تا کہ قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ میں افواج پاکستان کو ملوث رکھا جائے؟

اس کا جواب با لکل واضح ہے کہ راحیل-نواز حکومت اپنے مغربی آقاوں خصوصاً امریکہ کے سامنے جھک چکی ہے اور ان کی ہر ہدایت پر بغیر کسی چوں چراں کہ مکمل عمل کرتے ہیں جبکہ اسلام کےان داعیوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتی ہے جو اسلام کو ایک قانون اور ریاست کی شکل میں قائم کرنے کی سیاسی و فکری جدوجہد کرتے ہیں ۔

حزب التحریر نہ پہلے اس قسم کی کاروائیوں سے خوفزدہ ہوئی تھی اور نہ اب ہو گی اور انشاء اللہ خلافت کے قیام کی جدوجہد کو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق جاری و ساری رکھے گی جس کا قیام اب عنقریب ہے۔ حزب جانتی ہے واشنگٹن اور مسلم دنیا میں ان کے ایجنٹ حکمران، اپنی تمام تر سازشوں، ظلم و جبر اور قتل و غارتگری کے باوجودخلافت کے قیام کوقریب آتا دیکھ کر سخت غصے کا شکار ہیں لیکن اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اللہ اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا۔

يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُواْ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَىٰ ٱللَّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ

"یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں، مگر اللہ اپنے نور کو پورا کیے بغیر ماننےوالا نہیں"

(التوبۃ:32)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

راحیل-نواز حکومت کی حزب التحریر کے خلاف جھوٹی میڈیا مہم میڈیا کو جھوٹ کی نہیں بلکہ صرف سچ کی اشاعت کرنی چاہیے

5 دسمبر 2014 کو راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں نے مقامی پولیس کی مددسے گلبرگ لاہور  میں ہونے والے حزب التحریر کے ایک درس کو روک دیا اور کئی شباب کو گرفتار کرلیا۔  ملک بھر کے کئی شہروں میں حزب  کی جانب سے اس قسم کے درس کرنا ایک معمول  ہے جس میں خلافت کا مطلب،  اس کی اہمیت اور امت کو زوال سے نکالنے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔  جابر حکمرانوں کی جانب سے اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں اور شباب کی گرفتاریاں  حزب کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے  لیکن جو بات اس دفع مختلف ہے وہ حکومت کی جانب سے گرفتار شباب پر چادر ڈال کر میڈیا کے سامنے پیش کرنا  اور ان کا تعلق ایک عسکری تنظیم داعش سے جوڑنا  ہے۔  حکمران یہ دیکھ چکے  ہیں کہ محض گرفتاریاں، تشدد اور شباب کا اغوا نہ تو حزب کو اپنی جدوجہد سے روک سکا ہے اور نہ ہی امت اور افواج پاکستان میں اس کی محبت میں کوئی کمی لاسکا ہے لہٰذا حکمرانوں نے اب ایک جھوٹی میڈیا مہم شروع کردی ہے  جس میں  حزب التحریر کا تعلق  عسکری تنظیم داعش سے ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

حزب التحریر کبھی بھی اس جھوٹی مہم کا جواب بھی دینا گوارا نہیں کرتی کیونکہ یہ بات ہر با خبر شخص جانتا ہے کہ حزب ایک اسلامی سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر سختی سے عمل کرتے ہوئے صرف  سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے اوراس راہ میں عسکری جدوجہد کو حرام سمجھتی ہے۔ حزب اپنے قیام کے دن سے لے کر آج تک  اس طریقہ کار پر سختی سے کاربند ہے اور کسی قسم کی سختیاں یہاں تک کہ  سیکڑوں شباب کی  شہادتیں بھی حزب کو خلافت کے قیام کے شرعی طریقہ کار سے ہٹا نہیں سکیں۔  لیکن ہم  یہ جواب اس لیے دینے پر مجبور ہوئے  کیو نکہ جس طرح میڈیا نے حکمرانوں کے اس جھوٹ کو  حزب التحریر سے اس کا موقف جانے بغیر نشر اور شائع کیا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

ہم میڈیا سے کہتے ہیں کہ حکومت کا جھوٹ جانے کے لئے صرف اس ایف۔آئی۔آر کو  ہی پڑھ لیں جس میں  یہ الزام ہی نہیں لگایا گیا کہ ان ملزمان کا تعلق داعش سے ہے جبکہ میڈیا کے سامنے حزب کے شباب کا یہ جرم  بیان کیا جارہا ہے کہ وہ داعش کے حق میں وال چاکنگ اور لیفلٹ بانٹتے ہیں۔  ظالم حکمران حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کا جواب دینے سے قطعی معزور  اور فکری دیوالیہ پن کا شکار ہیں  لیکن بحثیت مسلمان میڈیا کے لوگوں سے ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ وہ اسلام ، خلافت اور اس کے داعیوں کے خلاف حکمرانوں کے جھوٹ میں ان کا ساتھ دیں گے۔  حکمرانوں کا موجودہ طرز عمل  کفار قریش کی نقل ہے کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت کا  جواب دینے سے قاصر ہوگئے تو نعوذ بااللہ انہیں جادوگر کہنا شروع کردیا۔ حکمران بھی حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کی پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان میں بڑھتی مقبولیت سے گھبرا کر اب اسی قسم کی گھٹیا حرکتوں پر اُتر آئیں ہیں اور اسے ایک عسکری تنظیم ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہمیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ حکومت اور اس کے چیلے زبردستی حزب کا داعش سے تعلق جوڑ کر حزب التحریر اور خلافت کے تصور کو  دھندلا سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں اس بات کی کوئی پروا ہے کہ اس قسم کا پروپیگنڈہ امت  اور افواج پاکستان کو حزب التحریر سے دور کردے گا کیونکہ اگر اس قسم کی کاروائیاں حزب کو کوئی نقصان پہنچا سکتی تو حزب التحریر پاکستان میں اپنے کام کی ابتداء میں ہی ختم ہو چکی ہوتی ۔  ہم حکمرانوں اور ان کے چیلوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اللہ کے حکم سے خلافت کا قیام قریب ہے اور اس کے قیام کے بعد تمھارے دل خوف سے ہی پھٹ جائیں گے اور یوم آخرت کا عذاب تو اس سے بھی زیادہ شدید ہوگا۔  ہم میڈیا میں موجود بھائیوں کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ انہیں بھی اللہ کو منہ دیکھانا ہے  اور روز قیامت صرف ان کے صالح اعمال ہی ان کی نجات کا باعث بنیں گے  لہٰذا کسی صورت حکمرانوں کی جھوٹ میں ان کا ساتھ غلطی سے بھی نہ دیں۔

 

فَلْيَحْذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

"جو اس کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنہ یا دردناک عذاب میں مبتلا نہ ہوجائیں"

(النور:63)

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

خلافت ہی  جمہوریت اور اس کی گود سے جنم لینے والی ناانصافیوں کا خاتمہ کرے گی

 

جیسے جیسے 30 نومبر 2014 کو ہو نے والی ریلی کا دن قریب آتا گیا، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طویل عرصے سے جاری ٹکراؤ میں شدت آ گئی،جس نے اس کشمکش میں ایک نئی روح پھونک دی جو پاکستان کے مسلمانوں کے لیے کسی بھی طرح کےفوائد اور ثمرات سے خالی ہے۔ایک طرف حکومت ہے جو یہ دعویٰ کررہی ہے کہ وہ جمہوریت کا دفاع کررہی ہے اور اس کا یہ مؤقف توقع کے عین مطابق ہے کیونکہ جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکمران اپنے ذاتی فائدے اور مفاد کی خاطر ملک اورقوم کا استحصال کرسکیں۔ دوسری جانب اپوزیشن یہ کہتی ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت ہونی چاہئےجس کے لئے نئے انتخابات کروانے کی ضرورت ہے حالانکہ دنیا بھر میں یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کے نتیجے میں دولت حکمران طبقے کے ہاتھوں میں جمع ہو جاتی ہے ، وی.آئی.پی کلچر پروان چڑھتا ہے اور اپنوں کو نوازنا ممکن ہو تا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن کے اس ٹکراؤ کے درمیان عوام کے امورکی دیکھ بھال مفلوج ہو کر رہ گئی ہے البتہ معیشت، تعلیم، افغانستان اور بھارت کے حوالے سے استعماری طاقتوں کے اقدامات تسلسل سے نافذ کیے جا رہے ہیں ،جو پاکستان اور اس کےعوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

 

جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکومتی اشرافیہ کوبے پناہ خصوصی مراعات حاصل ہوں جبکہ عوام اپنے حق اورسہولیات سے محروم رہیں۔جمہوریت میں جسے حکمرانی اور اختیار حاصل ہو تا ہے وہ اقتدار اعلیٰ کا مالک بھی ہوتا ہے لہٰذا جوبھی منتخب ہو کر اقتدار میں آتے ہیں ، انہیں اس بات کا اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی پسنداور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں۔ قانون سازی کا یہ اختیار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ منتخب اراکین اپنے مفادات کے مطابق قوانین میں ردو بدل کر کے اپنی اور اپنےساتھیوں کی جیبیں بھر سکیں۔ جہاں جہاں جمہوریت موجود ہے وہا ں وہاں اشرافیہ کے ایک مختصرٹولے نے قوانین کو اس انداز سے ترتیب دیاہےکہ جس کے ذریعے وہ ایسے اثاثوں کے مالک بن گئے جن سے بے پناہ دولت حاصل ہوتی ہے جیسا کہ بجلی، تیل، گیس اور معدنیات کے ذخائر،بھاری صنعتیں اور اسلحہ سازی کی صنعتیں ۔

 

امریکہ جیسا ملک ، جو جمہوریت کا عالمی معیار رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے اور جسے پاکستان کی حکومت اپنا آقاو مالک سمجھتی ہے، وہاں بھی دولت کا چند ہاتھوں میں جمع ہو جانا انتہائی نمایاں ہے۔ 9 جنوری 2014ء کو نیویارک ٹائمز نے یہ خبر شائع کی کہ " امریکی ایوان نمائندگان اور سینٹ میں موجود قانون ساز نمائندوں میں سے آدھے لوگوں میں سے ہر شخص ایک ملین ڈالر سے زیادہ دولت کا مالک ہے اور یہ ایک غیر منافع بخش ادارے، سینٹر فاررِسپانسِوپالیٹکس (Centre for Responsive Politics)کی تحقیق ہے ، جو امریکہ کی سیاست میں دولت کے استعمال اور اثروسوخ کا مشاہدہ کرتا ہے"۔ اسی طرح 4 دسمبر 2013 ءکو امریکی صدر اوبامہ نے خود اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ "اور اس کا نتیجہ ایک ایسی امریکی معیشت ہے جو کہ نہایت غیر مساو ی ہے اور خاندان مزید غیر محفوظ ہوگئے ہیں1979 ء سے ہماری پیداوار میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے مگر ایک عام خاندان کی آمدنی میں آٹھ فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا ہے۔ 1979ءسے لے کر اب تک ہماری معیشت کا حجم دوگنا ہوچکا ہے لیکن دولت کا بڑا حصہ چند خوش قسمت لوگوں کے حصے میں آیا ہےماضی میں امریکہ کے امیر ترین 10 فیصد لوگ کل منافع کاتیسرا حصہ لے جاتے تھے اوراب وہ کل منافع کا آدھا حصہ سمیٹ لیتے ہیں "۔ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ امریکی عوام کی اکثریت اپنے نظام سے مطمئن نہیں ہے۔ ڈان اخبار نے 26 اگست 2014 ءکو ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ "واشنگٹن پوسٹ -ABCنیوزکی تحقیق کے مطابق ہر چار امریکیوں میں سے تین امریکی اپنے سیاسی نظام کے کام کرنے کے طریقے سے مطمئن نہیں ہیں۔ اورQuinnipiac یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دس میں سے آٹھ امریکی یہ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں حکومت کبھی کبھار ہی صحیح اقدام اٹھاتی ہے"۔ تو اگر جمہوریت کے اپنے گھر یعنی امریکہ میں یہ نتائج ہیں جو پوری دنیا میں جمہوریت کی "تلقین"کرتا پھرتا ہے تو پھر پاکستان جمہوریت سے کس طرح کسی خیر کی توقع کرسکتا ہے چاہے یہ اگلے 70 سال بھی بغیر کسی تعطل کے چلتی رہے؟

 

اورجہاں تک پاکستان کا تعلق ہے کہ جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی جمہوریت کے ذریعے لوگوں پر حکمرانی کرنے کے لیے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہی ہیں،تو یہاں بھی جمہوریت ہی مسائل کی جڑ ہے۔یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کی وجہ سے پاکستان ،کہ جسے اللہ نے ہر طرح کی دولت سے نوازا ہے ،کے لوگ غریب ہیں لیکن اس کے سیاست دان اور حکمران انتہائی امیر ہیں۔ پچھلی چھ دہائیوں کے دوران پاکستان کی اسمبلیوں میں ایسی قانون سازی کی گئی کہ جس کے ذریعے ایک چھوٹی سی اشرافیہ عوامی اور ریاستی اثاثوں کی مالک بن گئی۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (PILDAT)نے ایک تحقیق کی جسے کئی اخبارات نے شائع کیا،جس کے مطابق پچھلے چھ سالوں میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران کی کل دولت میں اوسطاً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اور جہاں تک پاکستان کی صوبائی اسمبلیوں کا تعلق ہے تو انہوں نے قانون سازی کے ذریعے اپنی تنخواہوں، سہولیات، وظیفوں، تاحیات پولیس سیکورٹی اور موبائل فون کی سہولیات میں اضافہ کر لیا۔ جمہوریت ہی کو استعمال کرتے ہوئےیہ اراکین اسمبلی ایسے قوانین بناتے ہیں جن سے ان کے کاروبار کو فائدہ پہنچے اور وہ ٹیکس کی ادائیگی سے بھی محفوظ رہیں۔ یہ ہے وہ طریقہ کار جس کے ذریعے حکمرانوں کا ایک چھوٹا سا طبقہ اس قابل ہوتا ہے کہ صرف چھ سالوں میں اپنی دولت میں تین گنا اضافہ کرلے۔ اپنی دولت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ جمہوریت ان غدارحکمرانوں کو یہ اختیار بھی دیتی ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے مفادات کو پورا کریں اور اس کی خاطر معاشرے کے حقوق کو پامال کریں۔ جمہوریت کے ذریعے یہ غدّار ملک کے توانائی اور معدنیات کے عظیم خزانوں کو غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھ بیچ کر ملک کو خوشحالی سے محروم کردیتے ہیں یا امریکی انٹیلی جنس اور نجی سیکورٹی اہلکاروں کو ملک بھر میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت دے کر ملک کی سیکورٹی کو کھوکھلا کردیتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ باخبر، با صلاحیت،دردمند اور مخلص لوگ جمہوریت اور اس کی سیاست سے دور رہتے ہیں جبکہ بدعنوان، لالچی اور اخلاقیات سے عاری لوگ جمہوریت کی طرف ایسے لپکتے ہیں جیسے مکھیاں گندگی کی طرف لپکتی ہیں۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

جمہوریت ہی آپ کیانتہائی ابتر سیاسی صورتحال کی ذمہ دار ہے اور آپ کے ساتھ ہونے واے ظلم اور ناانصافیوں کی بنیادی وجہ ہے۔اورسب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کا دین آپ کو اس بات کا حکم دیتا ہے کہ آپ جمہوریت کو مسترد کریں اور اس کا خاتمہ کریں۔ جمہوریت وہ نظام ہے جو انسانوں کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ چاہے وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کریں یا اس کے حکموں کے بر خلاف عمل کریں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکے ہیں کہ

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا

"اور (دیکھو) کسی مؤمن مرد یا مؤمن عورت کو یہ حق حاصل نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کوئی بات طے کر دیں تو ان کے لیےاپنے معاملے میں فیصلے کا کوئی اختیار باقی رہے، (یاد رکھو) جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑجائے گا"(الاحزاب:36)۔

جمہوریت مرد و عورت پر مشتمل اسمبلیوں کو حاکمیتِ اعلیٰ کا مالک بنادیتی ہے اور انہیں یہ حق دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکا ہے کہ

وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ

"آپ ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکمرانی کریں،اور ان کی خواہشات کی تابعداری کبھی نہ کیجئےگا اور ان سے خبردار رہیں کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے اِدھر اُدھر نہ کردیں"(المائدہ:49)۔ اور یہ جمہوریت ہی ہے جو انسانوں پر اللہ کی بجائے کسی دوسرے کو معبود بناتی ہے۔ بیہقی نے روایت کیا ہے کہ عدی بن حاتم نے کہا کہ "میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا،اس وقت میرے گلے میں سونے کی صلیب تھی ۔ میں نےانہیں سورۃ براءۃ(سورۃ التوبۃ) کی یہ آیت تلاوت فرماتے سنا ،

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا

"ان (یہود و نصاریٰ) نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو معبود بنالیا"(التوبۃ:31)۔

میں نے کہا ، اے رسول اللہﷺ وہ تواپنے عالموں اور درویشوں کی عبادت نہیں کرتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے کہا ،

أجل ولكن يحلون لهم ما حرم الله فيستحلونه ويحرمون عليهم ما أحل الله فيحرمونه فتلك عبادتهم لهم

"ہاں، لیکن وہ جس چیز کو اِن کے لئے حلال قرار دیتے جسے اللہ نے حرام قرار دیاہوتا تو وہ اسے حلال مان لیتے ، اور وہ جس چیز کو ان کے لئے حرام قرار دیتے جسے اللہ نے ان کے لئے حلال قرار دیا ہوتا تو وہ اسے حرام مان لیتے اور اس طرح انہوں نے اُن (عالموں اوردرویشوں) کو اپنامعبودبنا لیا"۔

 

صرف خلافت ہی ان قوانین کونافذ کرے گی جنہیں اللہ نے نازل فرمایا ہے اور اس طرح انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ہاتھوں انسانوں کے استحصال کا مکمل طور پر خاتمہ ہوسکےگا۔ اور صرف ایک ہی ایسی سیاسی جماعت ہے جو وہ تبدیلی لاسکتی ہے کہ جس کی آپ آرزو کرتے ہیں اور جس کی آپ کو ضروت ہے ۔ پس یہی وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کے ساتھ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔

 

افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آپ یہ کس طرح برداشت کرسکتے ہیں کہ پاکستان کی قیادت میں موجود غدّار آپ کی زبردست طاقت اور عسکری قوت کو اس بدبو دار، کفریہ جمہوری نظام کو سہارا دینے کے لئے استعمال کریں۔آپ کو حقیقی اور مزید جمہوریت کی جھوٹی دعوت کو مسترد کردینا چاہیے کیونکہ یہ کھلم کھلا کفر کی دعوت ہے۔اب وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیں، اور اپنے ان بھائیوں کو یاد کریں جو آپ ہی کی مانند تھے، جی ہاں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ وغیرہ ،جنہوں نے ماضی میں رسول اللہﷺ کو نُصرۃ فراہم کی تھی کہ جس کے نتیجے میں مدینہ میں اسلام ایک ریاست اور حکمرانی کے طور پرقائم ہوسکا تھا۔اورجب سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ غم سے رو نے لگیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا:

((ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش))

"تمھارے آنسو تھم جائیں گےاور تمھارا غم کم ہوجائے گااگر تم یہ جان لو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لئےاللہ مسکرایااور اللہ کا عرش ہل گیا"(طبرانی)۔

﴿مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾ "مؤمنوں میں ایسے (لوگ) بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالٰی سے کیا تھا اسے سچا کردیکھایا، بعض نے

پریس ریلیز

بغدادی کی تنظیم نے اس منگل، محرم کے آخری دس دنوں کے درمیان، معصوم اور متقی انسان ابو بکر مصطفی خیال کے خاندان کو پیغام بھیجا۔ ۔۔ انہیں داعش نے اطلاع دی کہ انہوں نے اسے کے بیٹے کو قتل کردیا ہے لہٰذا وہ آکر اس کا سامان لے جائیں۔۔۔۔ داعش نے ایک معصوم کو صرف اس لئے قتل کردیا کیونکہ اس نے  حق (سچ) بات کہی، لیکن داعش کو نہ اللہ ، اس کے پیغمبرﷺ اور نہ ہی ایمان والوں سے کوئی سے شرم آئی بلکہ شاید اس بات سے شرم آئی کے لوگ اُن کے پاس سے مصطفی خیال کی چیزیں نہ دیکھ لیں لہٰذا اُن چیزوں کو اس کے خاندان کے حوالے کردیا۔ انہیں معصوم کا خون بہاتے ہوئے اللہ سے شرم محسوس نہیں ہوئی جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے،  لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ "دنیا کی تباہی اللہ کےلئے کم اہمیت کی حامل ہے بجائے اس کے کہ ایک مسلمان قتل ہوجائے"۔ انہیں صرف اللہ کا خوف اس کی چیزوں کے حوالے سے تھا اسی لئے اس کو قتل کرنے کے بعد انہیں اس کے گھر والوں کو فوراً حوالے کردیا! رسول اللہﷺ نے سچ کہا ہے کہ  إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ " اگر تم کوئی شرم محسوس نہیں کرتے تو پھر جو چاہے کرو"(البخاری)۔

اس گروہ نے مصطفی کو شہید کردیا کیونکہ وہ ان کے سامنے حق کی بات کرتا تھا اور انہیں یہ کہتا تھا کہ وہ ہدایت کی راہ پر نہیں چل رہے اور انہیں نصیحت کرتا تھا کہ وہ اپنے گناہوں کا کفارہ مسلمانوں کے خلاف جرائم روک کر ادا کریں۔ حق کی بات ان کے لئے بہت بھاری  اور تلوار سے زیادہ تیز تھی لہٰذا انہوں نے اسے قتل کردیا اوراب ان پر   اللہ سبحانہ و تعالٰی، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں کا غیض وغضب  ہے۔۔۔ انہوں نے اسے قتل کردیا، اور انہوں نے اس سے قبل بھی کئی لوگوں کو قتل کیا تھا اور وہ اب بھی پاک روحوں کو قتل کررہے ہیں جیسے ظالم و جابر حکمران اسلام کے داعیوں کو سیکولر ازم کے نام پر قتل کیا کرتے تھے اور یہ خلافت کا نام استعمال کر کےاسلام کے داعیوں کو قتل کررہے ہیں تا کہ اس کےمتعلق اچھے تصور کو خراب کردیا جائے۔۔۔۔ لہذا مغرب نے خوشیاں منائیں جن کی سربراہی امریکہ کر رہا ہے جب انہوں نے یہ دیکھا کہ یہ وہ  ہیں  جو خلافت کے خوبصورت تصور کو بدصورتی میں بدل سکتے ہیں اور اس کے داعیوں کو قتل کرسکتے ہیں اور وہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پر کریں گے جو کہ درحقیقت اسلام پر حملہ ہے: ﴿قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ﴾ "اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے حق سے پلٹائے جاتے ہیں"(التوبۃ:30)۔

ہم نے اپنی پہلے جاری ہونے والی اشاعتوں واضح کیا ہے کہ کس طرح یہ گرو ہ معصوموں کو قتل  اور حرمات کو پامال کررہا ہے یہاں تک کہ ان کے جرائم  سے انسان تو انسان ہجر و شجر بھی محفوظ نہ رہے۔ اور ہم نے انہیں ان کے جرائم کے حوالے سے خبردار کیا جو ان کے لئے اس دنیا میں رسوائی اور آخرت میں جہنم کے سخت عذاب کا باعث بنے گا۔۔﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ﴾ "عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت"(الانعام:124)۔

حزب التحریر کواپنے شہید کا غم  ہے جو راہ حق میں شہید کردیا گیا۔۔۔۔ مبارک باد ہو،  جنت میں شہیدوں کے سردار کے رتبے  اور اللہ کا قرب پاؤ۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ تم ان لوگوں میں سے ہو جنہیں حق بات کہنے پر شہید کردیا گیا  اورتم  جابروں کی جیلوں میں رہے۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے تمہیں شام کے جابر کی قید میں رہنے کے بعد اس رتبے سے نوازا جس کے جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔۔۔۔مبارک ہو تمہیں کہ تم جابروں کے ہاتھوں شہید کیے گئے ہو اور اس عمل نے ان کے جرائم میں اضافہ کیا ہے۔۔۔۔ مبارک ہو تمہیں  کہ تمھارا معصوم و پاک خون اس گروہ کو خوفزدہ کیے رکھے گا بالکل ویسے ہی جیسے سعید بن جبیر کے خون کے خوف نے ظالموں کو خوفزدہ کیے رکھا اس وقت تک کہ وہ تباہ برباد ہوگئے۔۔۔ اور شاید سعید بن جبیر کے الفاظ بھی وہی تھے جب انہیں قتل کیے جانے کا حکم دیا گیا جو ہمارے شہید مصطفی کے تھے: "میں ہنستا ہوں کہ کس طرح تم اللہ کے صبر سے  لاپرواں ہو، اور کس طرح تم اللہ سے خوفزدہ نہیں ہو۔۔۔اے اللہ! اس ظالم کو میرے بعد کسی اور پر ظلم کرنے کا موقع نہ دینا!"۔ اللہ نے اُن کی دعا کا جواب دیا، اور اُس ظالم کے لئے معاملات خراب ہوتے چلے گئے جو پھر سعید بن جبیر کی شہادت کے بعد زیادہ عرصہ زندہ نہ رہا۔

اے مصطفی شہید! حزب التحریر تمھاری شہادت کا غم مناتی ہے، ہم تمہیں اللہ کے حوالے کرتے ہیں  اور ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں کہتے جو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے لئے خوشی کا باعث ہو۔ اے مصطفی ، ہم تمھارے جانے پر افسردہ ہیں۔ یقیناً ہم اللہ کی امانت ہیں اور ہمیں اسی کی جانب لوٹ کر جانا ہے۔

﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ

"جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں کہ کس کروٹ الٹتے ہیں"(الشعرا:227)

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک