الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

دمشق میں امریکی ایجنٹ بشار کی حکومت دہشت گردی کی سرغنہ ہے جسے واشنگٹن کی پشت پناہی حاصل ہے

واشنگٹن پوسٹ نے25 جنوری 2015 کو اپنی رپورٹ میں ذکر کیا کہ جنوبی یوکرائن کے  شہر ماریوپول کی پولیس ذرائع کا کہنا  ہےکہ روس نواز باغیوں نے ہفتے کے دن ماریوپول کے رہائشی علاقے پر راکٹ داغے ، جس کے نتیجے میں کم از کم  30 لوگ مارے گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ یوکرائنی صدر  پوروشینکو نے راکٹ فائر کرنے  کو "انسانیت کے خلاف جرم" قرار دیا،جبکہ نیشنل ڈیفنس کونسل کی سیکرٹری الیگزنڈر تورشینوف نے روسی صدر پیوٹن کو اس "حملے کا کُلی طور پر ذمہ دار "ٹھہرایا۔ ادھر نیٹو نے بھی مشرقی یوکرائن میں روسی فورسز  کی طرف سے جدید راکٹ اور ڈرونز  کے ذریعے باغیوں کے ساتھ تعاون کی مذمت کی ہے اور ماسکو سے یہ تعاون روکنے کا مطالبہ کیا۔  لٹویا نے بھی موجودہ یورپی یونین کے صدر کی حیثیت سے یونین کے وزرائے خارجہ کو دعوت دی ہے کہ وہ صورتحال پر بحث ومباحثہ کے لئے غیر معمولی اجلاس منعقد کریں۔

اگر یوکرائن میں 30 شہریوں کے قتل  کو انسانیت کے خلاف جرم سمجھا جاتا ہے توپھردنیا اسدی ٹولے اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں شام کے  ڈھائی لاکھ شہدا کے قتل کو کیا نام دیتی ہے ؟  12 ملین لوگوں کے اندرون وبیرون ِملک  بے گھرہونے کو کس چیز سے تعبیر کیا جائے جو اندھا دھند بمباریوں  کے جہنم سے حفاظت  حاصل کرنے کی خاطر بھاگ نکلنے پر مجبور ہوئے۔ ان بے رحم بمباریوں کی زد میں بلاامتیاز چھوٹے بھی آتے ہیں  اوربڑے بھی بشمول ان درجنوں شہریوں   کے جو جمعہ کے دن23 جنوری 2015 کو امریکی  طیاروں  کی شیلنگ کے نتیجے میں قتل اور زخمی ہوئے۔ ان طیاروں نے دمشق کے الغوطہ الشرقیہ  کے مضافات میں واقع حموریہ شہر پرمیزائل برسائے ۔  ان طیاروں نے خریداروں سے  بھری عوامی مارکیٹ کو نشانہ بنایا ۔   جب سے امریکی حکومت نے دمشق کے مضافات میں واقع  دوما،عربین اور زملکا کے شہروں اور قصبات پر  اپنی یلغاروں میں اضافہ کیا ہے ،یہی کچھ صورتحال دیکھنے میں آئی  ہے۔ اسد حکومت جو ہر 4منٹ بعد ایک شہری کو قید کردیتی ہے،ہر 10منٹ بعد ایک شہری کوزخمی کردیتی ہے  اور ہر 13 منٹ بعد ایک شہری کو غائب کردیتی ہے،ہر 15 منٹ بعد ایک شہری کو قتل کرڈالتی ہےاور ہر روز 8 بچوں کو قتل کردیتی ہے، اور ہر روز4  شہریوں کو تشدد کرکے ماردیتی ہے(statistics of victims of the Syrian regime's crimes from mid-March 2011 to 31 October 2014))۔  سیاہ بخت بشار حکومت  کی طرف سے ان تمام مجرمانہ اور وحشیانہ حربوں کو بروئے کار لانے کے  باوجود  امریکہ اس کو دہشت گرد حکومت نہیں سمجھتا، بلکہ  اس کی دعوت یہ ہے کہ بنیاد پرست اسلام کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی  اتحاد یوں کو اکٹھا کیا جائےنیزشام میں اپنے ایجنٹ اور  بغداد میں اس کے دوست سے چشم پوشی   کی دعوت دیتا پھرتا ہے اور اس کام کے لئے اسے ایران میں اپنے آلۂ کاروں  اور لبنان میں اپنے حزب(حزب الشیطان) کاتعاون حاصل ہے۔ جبکہ ترک افواج  قبروں میں پڑے مُردوں کی طرح چپ سادھ لی ہوئے ہیں۔

 

مسلمانو! ان حکمرانوں کے جرائم پر کب تک خاموش  تماشائی بنے رہوگے جوتمہیں اور تمہارے شامی بھائیوں کو بے یار ومددگارچھوڑ کراستعماری کفارکے ساتھ گٹھ جوڑ  کررہے ہیں۔

مسلم ممالک میں افواج کے قائدین! کیا تم اس امت میں سے نہیں ہو ں جس کے دشمنوں کے مقابلے میں تم نے اس کے دفاع کی قسم اٹھائی ہے، تم اللہ کے منادی کی آواز پر لبیک کیوں نہیں کہتے جب وہ تمہیں رب تعالیٰ کی خوشنودی  اور دونوں جہانوں میں تمہاری عزت کی طرف بلائے؟ تم  خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے قیام کے لئے کام کرنے والوں کے ساتھ کام کرتے جس کی بشارت اللہ کے رسول اور اس بندے محمدﷺ نے دی ہے۔

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

"اے ایمان والو! اللہ اور اس کی دعوت قبول کرو، جب رسول تمہیں اُس بات کی طرف  بلائیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے ۔ اور  یہ  جان رکھو کہ اللہ انسان اور اُس کے دِل کے درمیان آڑ بن جاتا ہے اور یہ کہ تم سب کو اسی کی طرف اِکٹھا کرکے لے جایا جائے گا"(الانفال:24)

عثمان بخاش

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر

حزب التحریر سرکش حسینہ اور موجودہ حکومت کو فورا برطرف کر کے نبوت کے طرز پر ریاست خلافت کو قائم کر نے کے لیے فوج کے مخلص افسران سے رابطوں اور ان کو منظم کرنے کے لیے لوگوں کو حزب التحریر میں شامل ہو نے کی دعوت دیتی ہے

عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے بنگلادیش موت کی وادی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ایک طرف عوامی لیگ نے ملک کو قتل و غارت اور اغوا کے جرائم میں ڈبو دیا ہے،جس کے نتیجے میں ملک "فرعونی ریاست "کا منظر پیش کر رہا ہے تو دوسری طرف نیشنل پارٹی نے بھی عوام کو "پٹرول بم کی پالیسی " ،لوگوں کا وحشیانہ قتل اور در و دیوار کو تباہ کرنے کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ اس تباہ کن صورت حال کے باوجود سیاسی میدان،میڈیا،سیمناروں،اجلاسوں،ٹاک شوز میں "بات چیت اور شفاف انتخابات " کو سیاسی انتشار کا حل قرار دیا جارہا ہے۔مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام تجاویز مرض کی ظاہری شکل کا علاج ہیں جبکہ اس کے بنیادی سبب کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔بنگلہ دیش کے مسائل کا حقیقی سب جمہوریت ہے اوریہی زہر قاتل ہے۔ اگر اس مرض کا علاج کیے بغیر اس کو چھوڑا گیا تو پھر بنگلہ دیش کا کوئی روشن مستقبل نہیں۔اس کا علاج صرف "بات چیت اور شفاف انتخابات " ہرگز نہیں۔

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جمہوریت میں ایک دن کے لیے بھی کبھی اچھا حکمران نہیں آیا کیونکہ یہ نظام قانون سازی کا اختیار سیاست دانوں کے ایک چھوٹے سے بے لگام ٹولے کو دیتا ہے،حالانکہ قانون اللہ سبحانہ وتعالی کی شریعت ہو نا چاہیے۔ جب معاملہ ایسا ہو تو جمہوری سیاسی پارٹیوں کا ہدف ہی اقتدار کے لیے رسہ کشی اور کسی بھی قیمت پر اس سے چمٹے رہنا ہو تا ہے اورعام لوگ اس میکاویلی سیاست کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یقیناً بنگلہ دیش کوئی واحد ملک نہیں جو اس صورت حال سے دوچار ہے،یورپ اور امریکہ میں بھی یہ منظر نامہ ہے۔ٹوم ریج Tom Ridge اپنی کتاب "ہمارے زمانے کا امتحان میں" کہتا ہے کہ "اگر امریکہ خود محاصرے میں ہے تو ہم کیسے محفوظ ہو سکتے ہیں ؟!"اسی طرح بش انتظامیہ کے زمانے میں داخلی سیکیورٹی کے سابق سربراہ نے بھی یہ اعتراف کیا ہے 2004 کے صدارتی انتخابات سے قبل انتخابات پر اثر انداز ہو نے کے لیے ملک میں دہشت (گردی کے خطرات )کے ماحول کی سطح کو بلند کرنے کے لیے اعلٰی سطحی دباؤ کا سامنا رہا ۔

اے مخلص تعلیم یافتہ اور باشعور لوگو ! حزب التحریرتمہیں "حقیقی جمہوریت" کی غیر واضح اور خیالی اصطلاح کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینے اور اس کو عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی تباہ کن پالیسوں کےعلاج کے طور پر پیش کرنے سے باز آنے کی دعوت دیتی ہے۔آج تک دنیا نے "حقیقی جمہوریت "نہیں دیکھی کیونکہ یہ ایک جھوٹ ہے، مگر دنیا اسلامی حکومتی نظام کے نفاذ کی گواہ ہے جو کہ ریاست خلافت کی شکل میں ہے،جس نے 1300 سال تک دنیا پر انصاف کے ساتھ حکمرانی کی۔ اگر واقعی تم سب سے بہترین لوگ بننے کی کوشش میں ہو تو تم یہ صرف اسلامی حکومتی نظام (خلافت کے نظام ) کو متبادل کے طور پر اختیار کر کے ہو سکتے ہو۔ تم اس متبادل تہذیب کے لیے رائے عامہ تیار کرنے کے لیے اپنے ہاتھ حزب التحریر کے ہاتھوں میں دو۔ یاد رکھوحزب التحریر کے مخلص اور بیدار ممبران تیار ہیں اور تم سے ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کے خواہشمند ہیں، وہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کے نازل کردہ نظام خلافت کی تفصیل تمہارے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

اے مسلمانو ! تم کب تک مغرب کے وفادار اور حمایت یافتہ عوامی لیگ اور نیشنل پارٹی کی حکومتوں کو اپنے سینےپر سوار ہونے کی اجازت دیتے رہو گے ؟تم تو جانتے ہو کہ صرف اسلام ہی دین حق ہے اور اللہ سبحانہ وتعالٰی کی طرف سے ہے، پھر ہر بار ایسے لوگ کیوں منتخب کیے جاتے ہیں جو اللہ کے نازل کردہ کے ذریعے حکومت نہیں کرتے۔ ایک کے بعد دوسری حکومت اسی کفر جمہوری نظام لے کر ہی آتی ہے جو کہ استحصالی نظام ہے ؟

ہم حزب التحریر تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ تم فوج کےان مخلص افسران سے مطالبہ کرو جن کے پاس مادی قوت ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو برطرف کریں اور تم مندرجہ ذیل کام کرو :

۔ اپنے خاندان کے لوگو،اپنے رشتہ داروں،اپنے دوستوں اور جان پہچان کے لوگوں کوبتاؤ کہ وہ فوجی افسران کو خلافت کے قیام کی فرضیت کے بارے میں بتائیں،ان کو خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرہ دینے پر قائل کریں۔

۔ مخلص افسران سے رابطوں اور ان کو منظم کرنے میں حزب التحریر کی مدد کریں اور اس میں شامل ہوں تا کہ سرکش حسینہ اور اس کی موجودہ حکومت کو فوراً برطرف کر کے نبوت کے طرز پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

یا د رکھو خلافت کے کام میں کسی بھی قسم کی کوتا ہی کا انجام دنیا اور آخرت کی ذلت اور رسوائی ہے۔

﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىْ ﴾

" جس نے میرے ذکر(اسلام)سے منہ موڑا تو اس کی زندگی تنگ کردی جائے گی اور قیامت کے دن اس کو اندھا کر کے اٹھا یا جائے گا"(طحہ:124)

 

ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریرکامیڈیا آفس

https://www.facebook.com/PeoplesDemandBD2

5 فروری یوم ‫‏کشمیر‬ کشمیر صرف ‫‏خلافت‬ کے قیام سے ہی آزاد ہوگا

آج پاکستان بھر میں یومِ کشمیر منایا جارہا ہے۔ ملک بھر میں لوگ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جلسے اور جلوس منعقد کررہے ہیں۔ اور تو اور راحیل-نواز حکومت بھی اس دن کو زور شور سے منا رہی ہے۔

اڑسٹھ سال گزر جانے کے باوجود کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد نہیں ہوسکا ۔ کشمیر اور پاکستان کے مسلمانوں نے نام نہاد عالمی برادری پر بھروسہ کرتے ہوئے اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گئے لیکن کچھ نہ ہوا۔ اس عالمی برادری خصوصاً امریکہ کے کہنے پر اس مسئلہ کو صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش بھی کر کے دیکھ لی گئی لیکن بھارت نے کشمیر پر بات کرنے سے انکار ہی کیا۔ کشمیر اور اس خطے کے مسلمانوں نے بھارتی قبضے کے خلاف جہاد بھی کیا لیکن پہلے جنرل مشرف اور بھر آنے والے تمام پاکستانی حکمرانوں نے امریکہ کے کہنے پر جہاد کشمیر کی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آج کشمیر کے مسلمان بے یار و مدد گار بھارتی ظلم و ستم کا مقابلہ اور اپنی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔

اڑسٹھ سال کی تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ کشمیر کی آزادی اقوام متحدہ، عالمی برادری کی ثالثی ، دوطرفہ مذاکرات یا عوامی جہاد کے ذریعے ممکن نہیں۔ کشمیر کی آزادی کے لئے افواج پاکستان کی زیر قیادت منظم جہاد کرنے کی ضرورت ہے جو موجودہ راحیل-نواز حکومت کرہی نہیں سکتی ۔ اس حکومت کا تو یہ حال ہے کہ افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کرنے والوں کو بھی دہشت گرد قرار دے کر پاکستان کی سرزمین اُن پر تنگ کردی ہے۔ راحیل-نواز حکومت یومِ کشمیر کے موقع پر کیسے ہی بلند بانگ دعوے کرلے لیکن اس کا عمل اس کی باتوں سے یکسر مختلف ہے۔ اس حکومت نے مشرف کے دور سے جاری جہاد کشمیر پر پابندی کو جاری رکھا ہے، بھارت کے ساتھ آزادانہ تجارت کے قیام کی سر توڑ کوشش کررہی ہے اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری پر پچھلے چھ ماہ سے جاری بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دے رہی ہے کہ بھارت ہمارے رینجرز کے دو جوانوں کو بات چیت کے بہانے بلوا کر شہید کردیتا ہے اور راحیل-نواز حکومت ایک رسمی مذمتی بیان ہی جاری کرتی ہے۔

حزب التحریر کشمیر، پاکستان اور افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو بتا دینا چاہتی ہے کہ کشمیر کی آزادی صرف اور صرف افواج پاکستان کے تحت منظم جہاد سے ہی ممکن ہے لیکن ایسا صرف خلافت ہی کرسکتی ہے۔ خلافت افواج پاکستان اور خطے کے مسلمانوں کی عظیم طاقت کو یکجا کر کے باآسانی بھارت کو کشمیر آزاد کرنے پر مجبور کردے گی کیونکہ جو بھارت پانچ لاکھ سے زائد افواج کو کشمیر میں داخل کرکےبھی افواج پاکستان کی حمایت سے لڑنے والے چند ہزار مجاہدین کا ماضی میں مقابلہ نہیں کرسکی وہ کس طرح خلافت کی افواج کا مقابلہ کرسکے گی۔ لہٰذا پاکستان کے عوام افواج پاکستان میں موجود اپنے بھائیوں اور بیٹوں سے خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرۃ دینے کا مطالبہ کریں اور مخلص افسران حزب کو نصرۃ دیں اور اس خطے میں مسلمانوں کے شاندار ماضی کا اجرا کریں۔

 

فَلاَ تَهِنُواْ وَتَدْعُوۤاْ إِلَى ٱلسَّلْمِ وَأَنتُمُ ٱلأَعْلَوْنَ وَٱللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
"سو تم ہمت مت ہارو اور (دشمنوں) کو صلح کی طرف مت بلاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے اعمال میں ہرگز کمی نہیں کرے گا"
(محمد:35)

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

عوام بھوک وافلاس میں ڈوب رہے ہیں اور حکومت اعدادوشمار پر خوش ہو رہی ہے معیشت میں نئی روح پھونکنے اور بہتری کا حکومتی دعویٰ جھوٹا ہے

یکم فروری کو راحیل-نواز حکومت کے وزیر اطلاعات نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کی معیشت میں نئی روح پھونک دینے کا دعویٰ کیا اور اپنے دعوے کو مختلف اعداوشمار کے ذریعے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی۔انہوں نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، غیر ملکی سرمایہ کاری و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور تیل کی قیمتوں میں کمی کو حکومت کی کامیاب معاشی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا۔

حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت بھی پچھلی تمام حکومتوں کی طرح آئی۔ایم۔ایف کی زیر نگرانی سرمایہ دارانہ معاشی نظام کو نافذ کررہی ہے۔ یہ وہ نظام ہےجس کی بدولت خود مغرب شدید معاشی بحران کا شکار ہے جہاں اس نظام نے جنم لیا تھا ۔ امریکہ ، یورپ، جاپان کے قومی قرضے اُن کی کُل معیشت کے حجم سے زائد ہوچکے ہیں ، امیروں پر ٹیکسوں میں کمی اور غریبوں پر ٹیکسوں میں اضافے اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے امیر اور غریب کے درمیان فرق کو خوفناک حد تک پہنچا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے چند سالوں سے خود یورپ و امریکہ میں سرمایہ داریت کے خلاف "ہم 99فیصد ہیں" اور "وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو"جیسی تحریکیں جاری ہیں۔ برطانیہ میں چھ ملٹی نیشنل اداروں نے پچھلے سال 14 بلین پونڈ کمائے لیکن صرف 0.3فیصد ٹیکس ادا کیا۔ یہی وہ فرق ہے جس کے متعلق اوکسفام نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ 2016 تک 1فیصد امیر طبقہ دنیا کی آدھی دولت کا مالک بن جائے گا۔ امریکی صدر اوبامہ نے 2014 کے اسٹیٹ آف یونین خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ "امریکی خواب ٹوٹ رہا ہے" اور 2015 کے خطاب میں امیروں پر ٹیکسوں میں اضافے کا عندیہ دیا۔

پاکستان کی معاشی صورتحال یہ ہے تھر کے علاقے میں روزانہ بچے بھوک سے مر رہے ہیں، سرگودھا اور ملک کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں نومولود وینٹی لیٹر نہ ہونے کی بنا پر موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کے والدین کے پاس نجی ہسپتالوں میں جانے کے وسائل نہیں ہوتے۔ دنیا میں گندم اور چاول کی پیداوار میں شہرت رکھنےےوالے پاکستان میں آدھی آبادی غذائی کمی کا شکار ہے۔ لوگوں کی آمدنیوں کا 80 سے 90 فیصد صرف خوراک کی ضروریات پورا کرنے پر ہی خرچ ہوجاتا ہے جس کے بعد رہائش، لباس، تعلیم اور علاج کے لئے وسائل بچتے ہی نہیں۔ اور اس طرح شدیدمعاشی تنگی سے مجبور ہو کر لوگ اپنے بچوں سمیت خودکشیاں کررہے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، غیر ملکی سرمایہ کاری و زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کبھی بھی حقیقی معاشی صورتحال کی عکاس نہیں کرتے اگر ایسا ہوتاتو امریکہ میں 2007 کا عالمی معاشی بحران پیدا ہی نہیں ہوتا جبکہ اُس وقت امریکہ کی اسٹاک مارکیٹ بلندیوں کو چھو رہی تھی اور ڈالر تو وہ خود ہی چھاپتا ہے۔پاکستان کےزرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کی وجہ سے نہیں بلکہ عالمی مالیاتی اداروں سے حاصل کیے جانے والے اربوں ڈالر کے قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے جو پاکستان نے سود سمیت واپس بھی کرنے ہیں۔ اسی طرح عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں ہونے والی زبردست کمی میں بھی حکومتی کوششوں کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ اس دوران حکومت نے تیل پر جی۔ایس۔ٹی 17فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کرکے عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافہ کیا ہے۔

پاکستان اور دنیا بھر میں حقیقی معاشی خوشحالی کا حصول صرف اسلام کے معاشی نظام کو نافذ کر کے ہی ممکن ہے۔ اسلام کا معاشی نظام، وسائل کی کمی کا رونہ نہیں روتا بلکہ غربت کو ختم کرنا اس کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہدف ہوتا ہے جس کو دولت کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک