الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کیا پاکستان کی معیشت مغربی امداد پر منحصر ہے؟ عمران یوسفزئی(پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان)

 

امریکہ سے اتحاد توڑنے کی بڑھتی ہوئی بحث کے ساتھ ہی امریکی ایمبیسی کے ایجنٹ یا وکی لیکس کی زبان میں' Contacts‘ پوری قوت کے ساتھ پاکستان کے عوام کو یہ باور کروانے میں مصروف ہو گئے ہیں کہ پاکستان غیر ملکی امداد کا نشئی ہے اور امریکی قرضوں کے بغیر ملک تباہ و برباد ہو جائے گا۔ پچھلے دنوں ایک دانشور جو اعداد و شمار کے ذریعے بات کرنے کے 'ماہر‘ سمجھے جاتے ہیں، پاکستان کے تجارتی خسارے کے ذریعے اس امر کو' ثابت‘ کرتے رہے۔ یہی حال ہمارے بعض ایسے دوستوں کا ہے جو 'contacts‘ کے زمرے میں تو نہیں آتے مگر مغربی سرمایہ درانہ نظام اور ان کے نظریات سے مرعوبیت کے باعث ان سے زیادہ دوربھی نہیں۔ یہ دوست ہمیں ہماری برآمدات کی مغربی منڈیوں سے وابستگی اور تیل و خوراک کی بین الاقوامی منڈیوں سے درآمد پر ہمارے انحصار کے باعث ہمیں امریکی ' قہر ‘ سے ڈرانے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ آج اس موضوع کو زیر بحث لانے سے پیشتر ہم اس سر زمین (پاک و ہند)کی اس معیشت پر نظر ڈالیں گے جو انگریزوں اور ان کے نظام سرمایاداریت (Capitalism) کی آمد سے پہلے اس کی حالت تھی، تاکہ اس موضوع کو مناسبcontextمیں پرکھا جا سکے۔


انگریزوں اور ان کے نظام سرمایاداریت کی ہندوستان آمد سے پہلے ہندوستان دنیا کی سونے کی چڑیا اور یہ خطہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت تھی۔ یہ وہ خطہ تھا کہ جس کے سونے و جواہرات اور مصالحہ جات کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے کولمبس نے امریکہ دریافت کر لیا۔ یہ وہ علاقہ تھا کہ جس کے ایک شہری ،جس کا نام عبدالغفور تھا، کی دولت ایسٹ انڈیا کمپنی سے زائد تھی۔ بنگال کے جگھت سیٹھوں کی دولت بینک آف انگلینڈ سے زائد اور جنگ پلاسی (1757) کی مال غنیمت پورے یورپ کی جی ڈی پی سے زائد تھی۔ پرتگال، انگلینڈ اور فرانس کے فوجی بہتر تنخواہوں اور سہولیات کیلئے اپنی فوج سے بھگوڑے بن کر ہندوستان کی فوج کا حصہ بنتے۔ الیگزینڈر ہملٹن لکھتا ہے کہ محمد شاہ تغلق(1325-1351ء)، جس کا دور ہندوستان کی تاریخ کا یادگار دور نہیں، کے دور میں صرف دِلی میں دس ہزار سکول اور 70ہسپتال تھے ، جبکہ بنگال میں چالیس ہزار سکولز تھے یعنی ہر چار سو کی آبادی پر ایک سکول۔ ابن بطوطہ لکھتا ہے کہ ممبئی کے ایک چھوٹے سے علاقے حوض میں مردوں کے 23اور عورتوں کے 13سکولز تھے۔ وہاں کے لوگ شافعی مسلک کے پیرو کار تھے اور اس علاقے میں ایک بھی عورت نہیں تھی جس نے قرآن کا حفظ نہ کیا ہو۔ یہاں تک کہ 1880ء تک دنیا کی سب سے بڑی سٹیل انڈسٹری اور جنگی و تجارتی جہازوں کی فیکٹریاں ہندوستان میں تھی جہاں انگریز اپنے لئے جہاز بنواتے تھے۔ اور جب ہندوستان کے جہاز زرعی اجناس اور مصالحہ جات لے کر لندن پہنچتے تو جہازوں کی ہیبت سے ان پر خوف طاری ہو جاتا۔ اس سے بڑھ کر ہندوستان کی خوشحالی کا کیا ثبوت ہو گا جس کا ذکر لارڈ میکالے نے 1835ء میں برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا: ''میں نے ہندوستان کے طول و عرض کا دورہ کیا ہے اور میں نے کوئی ایک شخص بھی نہیں دیکھا جو فقیر ہو یا چور ہو، میں نے وہاں وہ دولت دیکھی ہے، وہ بلند اخلاقی معیار، اور اتنے عمدہ لوگ ، کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس ملک پر کبھی بھی قابض ہو سکیں گے تاآنکہ ہم اس قوم کی ریڑھ کی ہڈی نہ توڑ ڈالیں جو کہ ان کا روحانی (دین اسلام) اور ثقافتی ورثہ ہے۔۔۔‘‘
پاکستان اسی ہندوستان کا حصہ ہے ، اس کی زمینیں آج بھی وہی بلکہ اس سے بڑھ کر سونا اگلتی ہیں، اس کی باشندے اسی طرح محنت کش اور ہنر مند ہیں، اس کی زمین کے نیچے چھپے خزانے اور کثرت کے ساتھ سامنے آئے ہیں، یہ زمین دریاؤں اور ندی نالوں سے لبریز اور توانائی کے لامحدود وسائل کی حامل ہے۔ لیکن اس زمین پراب ایک لعنت مسلط ہو چکی ہے جس کے باعث یہ زمین یہاں کے باشندوں کی ضرورت پوری کرنے سے قاصر ہے اور وہ لعنت استعماری سرمایہ دارانہ نظام ہے جو ان وسائل کو چند ہاتھوں میں جمع کر کے، اکثریت جن کی استعماری ممالک ہیں، یہاں کے اکثر باسیوں کو دو وقت کی روٹی سے بھی محروم کر چکی ہے۔ ہمارے کرپٹ اور ایجنٹ حکمران دراصل اس نظام کی پیداوار ہیں، اصل جڑ یہ نظام ہے۔ آئیے ایک اچٹتی سی نگاہ پاکستان کے وسائل پر بھی ڈال لیں تاکہ ہمیں اندازہ ہو کہ اس نظام نے ہمیں کہاں جا کر لا کھڑا کیا ہے :


پاکستان کی آبادی 18کروڑ ہے ،جس میں 25سال سے کم عمر افرادکی نوجوان آبادی 60%سے بھی زائد ہے، یہ دنیا میں کسی ایک ملک کی چھٹی بڑی آبادی ہے، جرمنی اور فرانس کی مشترکہ آبادی سے زائد۔ ہمارا رقبہ 8لاکھ مربع کلومیٹر سے زائدہے ، جرمنی اور برطانیہ کے مشترکہ رقبے سے زائد۔ 1046کلومیٹر کا ساحل جس کیلئے کئی بڑی طاقتیں ترستی ہیں۔ دنیا کی دسویں بڑی لیبر فورس۔ بہترین محل و قوع کا جغرافیہ، جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بھی ہیں ، وسیع میدا ن بھی اور بڑے صحرا بھی۔


توانائی کے ذخائر میں پاکستان مالامال ہے۔ پاکستان میں موجود تھر کول کے ذخائر کی مالیت کا تخمینہ 25,000 ارب ڈالر ہے۔ جو کہ ہمارے بیرونی قرضوں سے 420گنا زائدہے۔ حال ہی میں جاری (Alloted)تھر کے ذخائر کے ایک بلاک پر کئے جانے والے ٹیسٹ کی رپورٹس نے ان اندازوں کو مزید مضبوط کیا ہے۔ یہ بلاک پاکستانی کمپنی اینگرو (Engro) کو جاری کیا گیاہے۔ 184ارب میٹرک ٹن کے یہ کوئلے کے ذخائر صحرائے تھر میں 9ہزار کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کی توانائی سعودی عرب اور کویت کے مشترکہ تیل کی تونائی سے زائد ہے۔ گیس کے ذخائر کے سلسلے میں حال میں کچھ بہت اہم دریافتیں( Discoveries)ہوئی ہیں۔ جن میں سے ایک100ٹریلین مکعب فٹ کے ٹائیٹ گیس کا ذخیرہ سوئی کے علاقے میں دریافت ہوا ہے، جس کو حکومت پاکستان نے دانستہ طور پر چھپا کر رکھا ہوا تھا جس کا اقرار 20جون 2011کو قومی اسمبلی میں پٹرولیم کے وزیر ڈاکٹر عاصم حسین نے کیا۔ تقریباً 215ٹریلین مکب فٹ گیس جنوبی بلوچستان اور ساحلی خطے میں موجود ہے۔


جہاں تک معدنیات کا تعلق ہے تو پاکستان میں ایلومینیم74ملین ٹن، تانبا 500ملین ٹن، زنک46ملین ٹن، لوہا600ملین ٹن، جپسم350ملین ٹن، فاسفیٹ22ملین ٹن ، چاندی بیسیوں ٹن جبکہ ماربل ، قیمتی پتھروں اور عمارتی پتھر کا کوئی حساب کتاب نہیں۔ صرف سینڈک کاپر پروجیکٹ میں 412 ملین ٹن خام تانبا ہے، اس وقت ایک غیر ملکی کمپنی78ملین ٹن پر کام کر رہی ہے۔ ریکوڈک کے سونے کے ذخائر اس وقت دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں شمار ہوتے ہیں۔ اس کے تمام بلاکس میں موجود سونے کی مالیت کا تخمینہ ، جو کہ دن بدن چڑھ رہی ہے، 500ارب ڈالر سے 3000ارب ڈالر تک ہے۔ درست اعداد و شمار حکومت کی ایک غیر ملکی کمپنی سے ملی بھگت اور غیر ملکی کمپنیوں کی اعلی سطح کی دھوکے بازیوں کے باعث دستیاب نہیں۔


پاکستان کی زرعی پیداوار بھی کسی سے کم نہیں ۔ پاکستان کا نہری نظام دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہے (روس سے تین گنا بڑا)۔ ہماری گندم کی پیداوار (24ملین میٹرک ٹن(پورے افریقہ (20ملین ٹن)سے زائد اور پورے جنوبی امریکی براعظم کے برابر ہے ۔ حالانکہ ابھی بھی ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار 2.2 ٹن ہے جبکہ بھارتی پنجاب میں یہ 4ٹن، میکسیکو میں 5.5ٹن اور مغربی ملکوں میں اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کے قابل کاشت رقبے کا 40فیصد حصہ ابھی تک کاشت نہیں ہو رہا۔ پاکستان دیسی گھی کی پیداوار میں دنیا میں اول نمبر پر، چنے، بھینس کے دودھ، بھینس اور بکری کے گوشت کی پیداوار میں دنیا میں دوسرے نمبر پر، بھنڈی میں تیسرا، خوبانی، آم ، کپاس اور بکری کے دودھ میں چوتھا، کھجور، پیاز، مصالحہ جات اور گنے کی پیداوار میں پانچواں، دالوں کی پیداوار میں چھٹا، seasame seed میں ساتواں، گوبھی میں آٹھواں، تیل والے بیجوں ، ساگوں اور گندم میں نواں، بکری کے گوشت میں دسواں اور اسی طرح دیگر تمام سبزیوں، فروٹس،انڈوں، پٹ سن اور اجناس میں پہلے بیس ممالک میں شامل ہے۔


پاکستان میں اس وقت سات ہزار کے قریب پی ایچ ڈی اور اندازاً 2ملین کے قریب سائنسدان اور انجینئرز ہیں۔ جو ان وسائل کو بروئے کار لانے اور پاکستان کے عوام کے اس کا فائدہ پہنچانے کی بھر پورتکنیکی صلاحیت رکھتے ہیں۔


اس قدر وسائل ،جو کہ کئی عالمی طاقتوں کے پاس بھی موجود نہیں، کے باوجود اس سرمایادارانہ نظام نے ہمیں بھکاری بنا کر رکھا ہوا ہے۔ اس نظام نے ہمیں ہی نہیں بلکہ ہر اس ملک میں جہاںیہ نافذہے یہی تباہی پھیلائی ہے۔ افریقہ جو اسلامی دور حکومت میں خوشحالی کی داستان تھا، سرمایادارانہ نظام نے انھیں بھوک اور افلاس کی دیویوں کے سامنے پوجا کرنے پر مجبور کر دیا ۔ حتیٰ کہ اس نظام نے یورپ اور امریکہ کو استعماری پالیسیوں سے دنیا بھر کے وسائل لوٹنے کے باوجود اپنے عوام کو سکھ چین کا سانس لینے نہیں دیا اور ان کی آبادیوں کا ایک نمایاں حصہ آج بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ میں 37ملین (تین کروڑ ستر لاکھ) افراد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔


ان اعداد و شمار اور حقائق سے یہ بالکل واضح ہے کہ پاکستان نہ صرف وسائل سے مالامال ہے بلکہ پاکستان اپنے جیسے ایک اور ملک کو بھی کھلانے اور پالنے کا پوٹینشل رکھتا ہے۔ یہ بالکل واضح ہے کہ ہم کسی اور ملک پر منحصر ہیں اور نہ ہی کسی اور کا کھاتے ہیں۔ پاکستان کے رواں سال کے بجٹ (2011-12) کے مطابق اس سال پاکستان کو بیرونی قرض کی مد میں 287 ارب روپے وصول ہونگے جبکہ بیرونی قرض (76)اور اس پر سود(243) کی مد میں ہم کل 319ارب روپے بیرونی ممالک اور اداروں کو ادا کرنے پڑیں گے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ دراصل یہ بیرونی ممالک اور ادارے ہیں جو ہمارے پیسوں پر پَل رہے ہیں ہم نہیں! اور اگر ہمیں بیرونی قرضوں اور اس پر سود نہ دینا پڑے تو ہمیں قرض لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔


جہاں تک ہمارے برآمدات کا مغربی منڈیوں سے منسلک ہونے کا تعلق ہے تو ہم اپنے تقریباً% 22برآمدات امریکہ کو بھجواتے ہیں اور اس کی وجہ امریکہ کا ہم پر کوئی احسان نہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کو اس سے زیادہ پائیدار اور سستی اشیاء اور کہیں سے دستیاب نہیں۔ وگرنہ امریکہ اور یورپ بار بار ہمارے برآمدات پر پابندیاں لگاتے رہتے ہیں اور اس کیلئے مختلف جواز تراشتے رہتے ہیں جیسے چائلڈ لیبر، ماحولیاتی خدشات وغیرہ۔ پاکستان کی معیشت اکثر و بیشتر اس کا مقابلہ کامیابی سے کرتی رہی ہے۔


جہاں تک پاکستان کی تیل کی درآمدات کا تعلق ہے جس کا ہمارے بعض دوست تذکرہ کرنا نہیں بھولتے، ان کی یاد دہانی کیلئے عرض ہے کہ پاکستان دنیا سے تیل خیرات میں نہیں لیتا۔ بلکہ مارکیٹ پرائس پر اسے خریدتا ہے جیسا کہ امریکہ اپنے تیل کی ضرورت کا 55 فیصد درآمد کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت مسلمان ملکوں میں موجود تیل کا حجم 844 بلین بیرل جبکہ غیر اسلامی ممالک کی تیل کا حجم 45بلین بیرل ہے۔ دنیا کے دس میں سے 7بڑے ذخائر مسلمانوں کے علاقے میں ہیں۔ مزید برآں پاکستان جیسے ملک پر تیل کی سپلائی بند کرنے کی صورت میں دنیا کا کوئی ملک تیل حاصل نہیں کر سکے گا کیونکہ دنیا کے تیل کے بڑے ذخائر اور اس کی آمدورفت پاکستان کے پچھواڑے میں خلیج فارس اور آبنائے ہرمز سے ہوتی ہے۔ اور کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ پاکستان کی فضائیہ اور نیوی صومالیہ کی بحری قزاقوں سے زائد طاقت رکھتی ہے۔


ہماری معیشت استعماری پالیسیوں کے باعث شدید بحران کا شکار ہے ۔ اس پر سہاگہ جمہوریت سے قدرتی طور پر ابھرنے والی کرپشن ہے۔ چونکہ جمہوریت کی قانون ساز اسمبلیوں کھربوں روپے کی کرپشن کا جائز اور قانونی طریقہ کار فراہم کرتی ہیں اس لئے دنیا بھر میں سب سے بڑے کرپٹ اور چور جمہوریت کے ذریعے قانون ساز اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں اور اپنے راستے کی ہر رکاوٹ کو دور کر کے اپنے دولت کو دن دوگنی، رات چگنی ترقی دینے کا 'مقدس فرض‘ پورا کرنے میں جت جاتے ہیں۔ متقی، پرہیزگار، گریجویٹ، نمازی وغیرہ کی تمام شرائط ان کی راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ہر قوم میں موجود یہ چند کرپٹ جمہوریت کی آفاقی سیڑھی کے استعمال سے جائز اور قانونی کرپشن کی جڑ بن جاتے ہیں ۔ اسی جمہوری جائز کرپشن کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کے چند سرکاری ادارے قومی خزانے کو سالانہ 400 ارب کا ٹیکہ لگا رہیں ہیں۔ امریکی آپریشنوں کا خرچہ پچھلے سال ہمارے ڈیفنس بجٹ کو 450سے 800ارب تک لے گیا۔ پاکستان کے سرکاری سروے (2010-11) کے خصوصی ضمیمہ کے مطابق صرف پچھلے ایک سال میں امریکی جنگ کے باعث معیشت کو 17.8ارب ڈالر (1528ارب روپے) کا نقصان ہوا۔ اور امریکہ ہے کہ ہمیں 1.5 ارب ڈالر سالانہ کی ''خطیر‘‘ رقم دے کر ہماری جان اور مال کا مالک بن جاتا ہے۔ اس سال کے بجٹ کے مطابق پاکستان اس سال ملکی و غیر ملکی قرضوں کے سود کی مدقریباً 1000ارب روپے کی ادائیگی کریگا۔ جمہوری نمائندوں کی مزاحمت کے باعث ملک اس وقت 300ارب تک کے زرعی ٹیکس سے محروم ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر جاگیر دار اور وڈیرے ہیں اور وہ جی ایس ٹی لگا کر عوام کی چمڑی سے دمڑی نچوڑنے کو زیادہ فائدہ مند قرار دیتے ہیں۔ پس اس وقت جمہوریت سے پیدا شدہ کرپشن،امریکی جنگ، اور سود کے باعث ہماری معیشت ہر سال 3500 ارب سے زائدکا نقصان اٹھا رہی ہے ،جو ہمارے پورے سال کے بجٹ سے بھی زائد ہے، اورجس خسارے کو اسلامی ریاست مختصر ترین مدت میں ختم کر سکتی ہے۔ یہ امر اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی اتحاد سے علیحدگی اور اسلامی ریاست کا قیام پاکستان کو مشکلات نہیں بلکہ خوشحالی اور آزادی کے راستے پر لے کر جائے گا۔


اسلامی ریاست پاکستان کے ان بیش بہا وسائل کو اسلامی کی آفاقی آئیڈیالوجی کے ذریعے امت اور اسلام کیلئے ایک زبردست خوشحالی اور طاقت میں بدل دے گی، نہ کہ resource curse میں۔ اسلامی کے عوامی وسائل سے متعلق احکامات توانائی اور معدنیات کے وسیلوں کو سستے داموں عوام اور معیشت کی ترقی کیلئے پیش کر دیتی ہے نہ کہ چند ملٹی نیشنل کی لوٹ مار کیلئے، کیونکہ اسلام ان وسائل کی ملکیت کو افراد، کمپنیوں اور ریاست تینوں کیلئے حرام قرار دیتا ہے ۔ اس طرح یہ وسائل عوام کی مجموعی فلاح کیلئے دستیاب ہو جاتے ہے۔ اسلام تمام بلواسطہ ٹیکسوں کو ختم کر کے عوام کا ہاتھ خرچ کرنے کیلئے آزاد کر دیتا ہے جو لوگوں کیلئے اطمینان اور خوشی کے ساتھ معیشت کی بڑھوتری کا باعث بنتا ہے۔ اسلام زرعی زمینوں سے متعلق معرکۃ الآرا اصلاحات کے ذریعے پاکستان میں ایک زرعی انقلاب لے کر آنے کی پوری طاقت رکھتا ہے ۔ ان اصلاحات کے تحت بنجر زمین آباد کرنے پر زبردست سہولت (incentive) یعنی ملکیت بھی مل جاتی ہے۔ اسی طرح تین سال تک کاشت نہ کرنے والے سے زمین واپس لے کر کسی اور کاشت کرنے والے کے حوالے کر دی جاتی ہے ۔ مزارعت کو ممنوع قرار دینے سے جاگیردارانہ نظام کا قلع قمع ہو جاتا ہے۔ یہ مراعات چند سالوں میں پیداوار کو دوگنا کرنے کے ساتھ ساتھ غربت اور مہنگائی میں زبردست کمی کو یقینی بنائے گی اور پاکستان کو ایک زبردست زرعی قوت میں منتقل کر دے گی۔ اسلام کرنسی کو سونے اور چاندی پر منتقل کر کے ہماری معیشت کے مالیاتی پہلوؤں میں امریکی اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ افراط زر کی اصل وجہ بھی ختم کر دیتی ہے۔ سود، جواء، پرائز بانڈ، pyrimid schemes، سٹاک ایکسچینج وغیرہ کی بندش سے دولت معیشت کا رخ کرے گی اور ایک زبردست انڈسٹیلائزیشن کی پالیسی کے ذریعے ملک کو ایک طاقتورفوجی صنعت کی بنیاد پر سپر پاور بنانے کی جانب ہم قدم بڑھا کر خودکفالت کی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔


پس یہ ظاہر ہے کہ امریکی جنگ سے علیحدگی اور اسلامی ریاست کا قیام پاکستان کیلئے خوشحالی کی سب سے بڑی نوید کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔ آٹھ جون ، 2011ء کو جاری ہونے والے اکنامک سروے آف پاکستان میں اس امر کا اعتراف حکومتی اور امریکی چاپلوسوں کے موقف کی شکست کا سب سے کھلا اظہار ہے۔ حکومت دہشت گردی کی امریکی جنگ کے بارے میں اعتراف کرتے ہوئے لکھتی ہے، '' پاکستانی معیشت وار آن ٹیرر کے شدید دباؤ تلے ہے، جو پچھلے چار سالوں میں افغانستان میں شدت اختیار کر چکی ہے۔ 2006 سے یہ جنگ پاکستان کے settledعلاقوں میں متعدی وباء کی طرح پھیلی ہے جو اب تک پاکستان کے 35000شہریوں اور3500سیکیوریٹی کے اہلکاروں کو کھا چکی ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کی تباہی ہوئی ۔۔۔جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے، ۔۔سرمایہ کاری کا ماحول غارت ہوا۔۔ملکی پیداوار تیزی سے پستیوں کی طرف لڑھک گئی۔۔بیروزگاری میں اضافہ ہوا۔۔اور سب سے بڑھ کر ملک کے بیشتر حصوں میں صنعتی سرگرمیاں کلی طور پر جامد ہو گئیں۔۔۔پاکستان نے کبھی اس پیمانے کی سماجی، معاشی، اور صنعتی تباہ کاری نہیں دیکھی تھی حتیٰ کہ اس وقت بھی نہیں جب ایک براہ راست جنگ کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوا تھا۔‘‘ یعنی حکومت نے اعتراف کر لیا ہے کہ اس جنگ میں شمولیت نے پاکستان کو اس پتھروں کے دور میں پہنچا دیا ہے جس سے بچنے کے لئے مشرف نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم اس جنگ میں شرکت کر رہیں ہیں۔ ایسا پاکستان جس میں نہ بجلی ہے ، پانی ہے اور نہ گیس۔ اکنامک سروے آف پاکستان 2010-11مزید لکھتا ہے، ''اس جنگ نے نہ صرف ہماری معیشت بلکہ پاکستان کے سماجی اور معاشرتی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے ۔ لامحالہ اگر یہ جنگ جاری رہتی ہے تو پاکستانی معیشت اور معاشرے کے بطن سے لہو رستا رہے گا۔‘‘ اس جنگ کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے ایک بین الاصوبائی اور بین الاوزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ، اکنامک سروے ان کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہتا ہے،''پچھلے دس سالوں میں بلواسطہ اور بلاواسطہ اس جنگ سے پاکستان کو نقصان 67.93 ارب ڈالر یا 5037ارب روپے ہے۔ ‘‘ حکومت کے اس اقرار سے ثابت ہوتا ہے کہ اس جنگ کا جاری رہنا پاکستان کی رہی سہی معیشت کا بھی بیڑا غرق کر دے گا، اکنامک سروے اس پوری جنگ کی داستان ان دو جملوں میں سکیڑ کر کہتا ہے ،''دنیا کو جینے کیلئے ایک محفوظ مقام بنانے کی جدوجہد میں پاکستان خود زیادہ غیر محفوظ مقام بن گیا ہے۔۔۔پاکستان کی معیشت اس جنگ کے جلد خاتمے کا تقاضا کرتی ہے‘‘۔


درج بالا دلائل اس امر کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں کہ یہ سرزمین ہمیشہ سے ایک خوشحال زمین رہی ہے اور اس کا پوٹینشل وقت گزرنے کے ساتھ گھٹنے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے۔ تاہم اس سرزمین پر ایک لعنت مسلط ہو چکی ہے جس کا نام سرمایہ دارانہ نظام ہے، جو انگریز یہاں لے کر آیا اور اس کے بعد ان کے پروردہ ایجنٹ اور امریکی استعمار کے چیلوں نے اس نظام کو نافذ کیا جس کے باعث یہ وسائل استعمار اور ان کے چیلوں کوتو بھر پور فائدہ پہنچا رہے ہیں، لیکن عوام کو دو روٹی سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ استعماری پالیسیوں جیسے کہ امریکی دہشت گردی کی جنگ نے اس کا حال مزید خراب کر دیا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے مخلص اہل قوت عوام کو اس لعنتی نظام اور اس کے رکھوالوں سے نجات دلائیں۔ تاکہ یہ زمین اپنے خزانے عوام کیلئے اگل دے۔ اور امریکی جنگ کو امریکہ پر واپس موڑ دیں، بے شک ہمارے پاس نجات کا یہی راستہ ہے اور بے شک اسلام ہی سے مسلمانوں کی فلاح اور عزت وابستہ ہے۔

Read more...

اس رمضان ،ہمارے ایمان کا تقاضا عمل ہے یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ اسْتَجِیْبُواْ لِلّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُم لِمَا یُحْیِیْکُمْ ''اے ایمان والو! اللہ اور اُس کے رسولؐ (کی پکار ) پر لبیک کہو جب کہ وہ تمہیں ایسے کام کیلئے بلاتے ہیں جو تمہیں (

 

اے اﷲ! ہم تیری اس پکار پر لبیک کہتے ہیں! کئی جھوٹی قومی ریاستوں پر محیط امت گزشتہ سال سے اٹھ کھڑی ہوئی ہے، وہ قومی ریاستیں جنہیں مغرب نے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لیے گھڑا تھا۔ امت اپنے جابر کٹھ پتلی حکمرانوں کے خلاف متحرک ہوئی ہے۔ مسلمان کفر کی حکمرانی کے خاتمے اور اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کررہے ہیں اور ان کا خون بے دریغ بہایا جا رہا ہے۔ انہیں مصائب، تشدد اور جبرکا سامنا محض اس لیے ہے کیونکہ وہ اﷲ کی پکار پر لبیک کہہ رہے ہیں۔

 

اللہ کی پکار کا جواب دینے میں امت کی خواتین مردوں کے ساتھ شامل ہیں۔ تیونس میں ہونے والی ریلیاں ہوں یا مصر کے مظاہرے، شام میں عورتوں اور بچوں کے جلوس پر فائرنگ ہو یافلسطین کی پاک بیبیوں پر ظلم وجبر۔ وسطِ ایشیا کی نیک مسلمان خواتین پر تشدد ہو یا پھر عراق کی وہ عورتیں جن کے بچے اس لیے مر رہے ہیں کیونکہ خوراک کی کمی کی بنا پر ان بچوں کو ماں کا دودھ بھی میسر نہیں۔ اور پھرافغانستان اور قبائلی علاقوں کی وہ عورتیں بھی ہیں جن کے خاندانوں پر امریکی صلیبی جنگ کے تحت بمباری کی جا رہی ہے۔

 

ان خواتین کا ایمان انہیں ان مصائب و آلام کا اس وقت سامنا کرنے کا حوصلہ بخشتا ہے جب ان کے گھر تباہ کئے جا تے ہیں، انکے خاندانوں کو ماراپیٹااور قتل کیا جاتا ہے۔ یہ ان کا ایمان ہی ہے جو ان کو دین کے ساتھ جڑے رہنے کا صبر و استقلال عطا کرتا ہے۔ یہ ان کا ایمان ہی ہے جس نے ان کو تمام مسلم دنیا میں خلافت کی آواز بلند کرنے پر آمادہ کیا ہے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
آپ اﷲ کی اس پکار کا کیا جواب دیں گی؟ رمضان کا بابرکت مہینہ ایک بار پھر ہم تک آن پہنچا ہے۔ اس مہینے میں اﷲسبحانہ وتعالیٰ شیطان کو باندھ دیتے ہیں اور ہمارے نیک اعمال کا اجر کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔ اس ماہ جب ہم قرآن پاک پڑھیں تو یہ نہ بھولیں کہ قرآن کا مقصد محض تلاوت نہیں بلکہ اس کو نافذ کرنابھی ہے۔ فرائض کے نفاذ کو ترک کردینے سے ہم اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔اسلام کے مطابق زندگی گزارنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے ہمیں دین کے مکمل نفاذ کی ضرورت ہے،جس کے لیے اسلامی ریاست یعنی خلافت کا قیام ناگزیر ہے۔اور خلافت کا مقصد مسلمانوں پر اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کے مطابق حکومت کرنا ہے اور اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کو پوری دنیا تک پھیلانا ہے ۔

 

خلافت ایک ایسافرض ہے جس کا قیام معیشت، معاشرت، حکومت، خارجہ پالیسی اور تعلیم کے میدانوں میں لاتعداد فرائض کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ خلافت کے بغیر ہم کفر کے قوانین کے مطابق زندگی گزاررہے ہیں جو ہمارے لیے حرام ہے۔

 

اس رمضان ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم اﷲسبحانہ وتعالیٰ کے احکامات کی پیروی کریں اور اپنی اس موجودہ حالت کو، جس کے تحت آج ہم کفر کے غلبے اور جبر تلے زندگی گزاررہے ہیں، ایسی حالت سے بدلنے کے لئے عمل کریں جہاں ہم اسلام کے بابرکت نظام تلے زندگی گزار رہے ہوں۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:۔


إِنَّ اللّہَ لاَ یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی یُغَیِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ
'' بے شک اﷲ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اس کو نہ بدلیں جو کچھ ان کے نفوس میں ہے۔‘‘(الرعد:11)

 

اﷲسبحانہ وتعالیٰ ہم سے تقاضا کر رہے ہیں کہ ہم اپنے کرپٹ معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے عمل کریں۔ ہمارے لیے یہ جائز نہیں کہ ہم ایمان کا مطلب مایوس ہو کربیٹھ رہنا اور خود پر ترس کھاناسمجھ لیں اورحالات کو جوں کا توں چھوڑ دیں یا کوئی عمل کئے بغیر محض دعاکرتے رہیں۔ ہمارے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ ہم اپنی عقل استعمال کر کے یہ فیصلہ کر لیں کہ چونکہ عمل بہت مشکل ہے اس لیے ہم کچھ نہیں کریں گے۔ منکر کو دور کرنے اور اسلامی ریاست کو دوبارہ قائم کرنے کے فرض کو پورا کرنے کے بجائے محض ضرور تمندوں کوکھاناکھلانے،غریبوں کی مدد کرنے، لکھنے پڑھنے یا دوستوں اور رشتہ داروں کو افطار پر بلا لینے سے یہ اہم فرض ادا نہیں ہوسکتا۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
اﷲسبحانہ وتعالیٰ نے آپ پر کچھ اعمال فرض کئے ہیں جنہیں آپ کسی حال میں بھی چھوڑ نہیں سکتیں؛ مثلاً نماز، رمضان کے روزے، اپنے شوہر اور بچوں کی دیکھ بھال، باطل کی مذمت، کفر نافذ کرنے والے حکمران کا محاسبہ اورریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے دین کے دوبارہ نفاذ کے لیے جدوجہد کرنا۔ خلافت ان تمام مسائل کا درست حل ہے جن کا آج ہمیں سامنا ہے، خواہ وہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہو یا بڑھتی ہوئی قیمتوں کا۔یہاں تک کہ روئیتِ ہلال کے مسئلے پر امت کی تقسیم کا بھی یہی حل ہے۔ جب تک ہم ان مسائل کے حل کے لیے غلط اور غیر متعلقہ اعمال کی طرف رجوع کرتے رہیں گے ہم ناکام، مظلوم و مغلوب اور ذلت اور رُسوائی کا شکار رہیں گے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
یہ امت بہترین امت ہے اور یہی امت حق کی علمبردار ہے۔ یہ امت ایک ایسے عادلانہ نظام کے تحت زندگی گزارتی رہی ہے جس میں نہ صرف اس کے مسلمان شہری خوش و خرم تھے بلکہ اہلِ کتاب بھی اس حد تک مطمئن تھے کہ شام کے عیسائی شہریوں نے اپنے ہم مذہب صلیبیوں کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ مل کر جنگ لڑی!


اب ایک بار پھر دنیا سے فساد کے خاتمے کے لیے اسلام کو کارزار حیات میں واپس آنا ہوگا۔ خلافت کے دوبارہ قیام کے بغیر یہ کسی صورت ممکن نہیں؛ کیونکہ یہ صرف خلافت ہی ہے جو اسلام کا نور بھٹکے ہوئے لوگوں تک پہنچا سکتی ہے۔ عملی میدان میں اسلام کی واپسی اب ہوا چاہتی ہے۔ کیونکہ اب امت کے لیے سوا ئے اسلام کے، کوئی دوسری فکر یانظریہ اہمیت نہیں رکھتا۔ نیز یہ کہ مسلم علاقوں میں حکومتوں کی کمزوری اور ان کی غداری بھی ہر شخص محسوس کر رہاہے۔

 

اے پاکستان کی مسلمان بہنو!
اس رمضان اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی پکار پر لبیک کہیے ۔ آپ کے پاس اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ آپ اپنے رب کی اطاعت میں عمل کریں۔ یہ عمل آج اور ابھی سے ہونا چاہئے۔ اپنے رشتہ داروں،سہیلیوں اور ہمسائیوں تک اسلام کے نفاذ کی دعوت پہنچائیں۔ مسلح افواج میں موجود اپنے شوہروں، بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں تک یہ دعوت پہنچائیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں ۔ اب ان مخلص افسروں کے لیے وقت آن پہنچا ہے کہ وہ موجودہ سیاسی اور فوجی قیادت خود سنبھال کراتھارٹی حزب التحریرکے سپرد کر دیں تاکہ وہ خلافت قائم کریں اور اسلام کو انقلابی اور مکمل طور پر نافذ کرے۔ اﷲسبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:۔

 

فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّیَ یُحَکِّمُوکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُواْ فِیْ أَنفُسِہِمْ حَرَجاً مِّمَّا قَضَیْْتَ وَیُسَلِّمُواْ تَسْلِیْماً
''تمہارے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک ایمان والے نہ ہوں گے جب تک اپنے تنازعات میں آپ ؐ کوحاکم نہ بنائیں اور جو فیصلہ آپؐ کر دیں اُس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں ۔‘‘

Read more...

حکومتی ایجنسیوں کی غنڈہ گردی جاری! حزب التحریر کے رکن اسامہ حنیف کو آفس جاتے ہوئے اغوا کر لیا گیا

سیاسی اور عسکری قیادت میں موجود غداروں کے حکم پر حزب التحریر کے ممبران کے اغوا کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن امریکہ کے یہ ایجنٹ اور غیرت اور حمیت سے عاری یہ مغربی کاسہ لیس نہیں جانتے کہ ان گرفتاریوں سے حزب کی جدوجہد کو روکا نہیں جاسکتا اور نہ ہی خلافت کے قیام کو دور کیا جاسکتا ہے۔ ابھی حزب التحریر کے نائب ترجمان جناب عمران یوسفزئی اور رکن حیّان خان بازیاب نہ ہوئے تھے کہ ایجنسیوں نے نسٹ سے فارغ التحصیل ٹیلی کام انجنئیر اسامہ حنیف کو صبح نو بجے آفس جاتے ہوئے اغوا کر لیا۔ یہ اس ماہ اسلام آباد میں اغوا کی تیسری واردات ہے جبکہ ملتان سے انجنئیر آفتاب کو بھی اسی ماہ اغوا کیا گیا تھا جنہیں حال ہی میں پولیس نے ''برآمد‘‘ کروا کے حوالات میں بند کر دیا ہے۔ لیکن افسوس عدالت نے انہیں رہا کرنے کے بجائے دوبارہ جسمانی ریمانڈ پر وحشی پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ اسامہ حنیف ایک بچی کے باپ اور تعلیمی اعتبار سے صفِ اول کے طالب علم رہے ہیں۔ اسامہ کے اغوا نے ثابت کر دیا ہے کہ حکومتی ادارے خود ملکی قوانین کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں لیکن جب مسلمانوں کو کرش کرنے کی باری آتی ہے تو اسی کفریہ قوانین کے تقدس کو بہانا بنا کر جامعہ حفصہ کی پاک باز بچیوں کو فاسفورس سے بھون دیتے ہیں۔ نیز یہ توجیح پیش کی جاتی ہے کہ لال مسجد کے طالب علموں نے کرپٹ افراد کو اغوا کر کے ریاست کی رِٹ کو چیلنج کیا تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب حکومتی کارندوں نے حزب کے ممبران کو ماورائے قانون اغوا کرکے اسی رِٹ کی دھجیاں نہیں اُڑیں؟ کیا اس ''مقدس‘‘ رِٹ کو پامال کرنے والوں کے خلاف بھی جامعہ حفصہ کی بچیوں جیسا سلوک کیا جائیگا؟ مزید برآں آج رِٹ آف دی سٹیٹ کا بہانہ بنا کر کرم اور مہمند ایجنسیوں میں آپریشن جاری ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ٹینکوں اور لڑاکا جہازوں سے قبائلیوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ ایسا تو بھارت نے کشمیر میں ''دہشت گردوں‘‘ کے خلاف آپریشن کے دوران بھی نہیں کیا۔ چنانچہ یہ حقیقت ثابت ہوچکی ہے کہ امریکہ کی خوشنودی کے لئے یہ ایجنٹ اور غدار حکمران حزب التحریر کو جبر و استبداد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن حکمران یاد رکھیں کہ اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کوروکنے کی ہر کوشش فیل ہو کر رہے گی۔ اور ایسا کرنے والوں کو اس دنیا میں بھی حساب دینا ہوگا اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں درد ناک ہے۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

حزب التحریرولایہ پاکستان عمران یوسف زئی کی حکومت کے اغوا میں احتجاج کی ایک مہم کا آغاز کیا

حزب التحریرولایہ پاکستان نے ملک بھر میں مظاہرے کیے۔ یہ مظاہرےحزب التحریرکے نائب ترجمان عمران یوسف زئی حکومتی ایجینسیوں کے ہاتھوں اغوا کے خلاف کیے گئے۔  مظاہرین اس اغوا کی مذمت کررہے تھے جو دراصل غدار حکمرانوں نے اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے کے لیے کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ حکمران امت میں خلافت کی بڑھتی ہوئی خواہش سے گھبرا گئے ہیں اور اسی لیے اس قسم کے گٹھیا ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے پر اتر آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کو اب کوئی سچی بات نہیں رہی۔ مظاہرین نے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ سول اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائیں اور حزب التحریرکو مددو نصرۃ فراہم کریں تاکہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔

 

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

 

 

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں مظاہرے کیے

 

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں مظاہرے کیے۔ یہ مظاہرے رکن حزب التحریر انجینئر آفتاب کو ملتان سے حکومتی ایجینسیوں کے ہاتھوں اغوا کے خلاف کیے گئے۔ انجینئر آفتاب کا اب تک کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ اس دوران ان کے گھر پر حملہ کیا گیا اور ان کے موبائل فون اور کمپیوٹر کو قبضے میں لے لیا گیا۔ مظاہرین اس اغوا کی مذمت کررہے تھے جو دراصل غدار حکمرانوں نے اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے کے لیے کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ حکمران امت میں خلافت کی بڑھتی ہوئی خواہش سے گھبرا گئے ہیں اور اسی لیے اس قسم کے گٹھیا ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے پر اتر آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کو اب کوئی سچی بات نہیں رہی۔ مظاہرین نے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ سول اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹائیں اور حزب التحریرکو مددو نصرۃ فراہم کریں تاکہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں

Read more...

پاکستان کے غدار حکمرانوں کی طرف سے حزب التحریر کے شباب کا اغواء خلافت کے قیام کو محض قریب تر ہی کررہا ہے

 

آج 12جولائی کی صبح پاکستان کے غدار حکمرانوں نے پاکستان میں حزب التحریرکے نائب ترجمان عمران یوسف زئی کے اغواء کاجال بچھایا۔ گھٹیا چوروں کی مانند حکومتی کارندے ایک معززمیڈیا صحافی کے گھر کے باہر گھات لگا کر بیٹھ گئے اورجونہی نائب ترجمان وہاں پہنچے تو انہیں پکڑ لیاگیا۔ یہ بزدلانہ اقدام حزب التحریرکے ایک اور رکن انجینئر آفتاب کے اغوا کے چند ہفتوں بعد کیا گیا ہے ۔ انجینئر آفتاب کو ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا، جہاں وہ اپنی دوچھوٹی بیٹیوں اور کینسر میں مبتلا والد کے ساتھ مقیم تھے۔ اور وہ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جبکہ اس سے قبل پچھلی ایک دہائی سے پاکستان کے غدار حکمران حزب التحریرکے شباب کو اغوا کر تے رہے ہیں ،انہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ اپنے ان خبیث اقدامات میں پاکستان کے حکمرانوں نے تمام حدوں کو عبور کیا ہے،انہوں نے حزب کی خواتین کو ان کے شیر خواربچوں سمیت گرفتار کیا، حزب کے شباب کے والدوں کو اغوا کیا، کمپنی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر حزب کے شباب کو نوکریوں سے بے دخل کیا ، عدالت میں حزب کے شباب کی ضمانت دینے والوں کو دھمکایا اور حزب کے ایک شباب کو اس حد تک تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی کمر کے مہرے ناکارہ ہو گئے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! جھنجھلاہٹ پر مبنی غدار حکمرانوں کے یہ اقدامات ان کے موقف کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں، اورحالیہ اقدامات نے ان حکمرانوں کوکمزورتر کر دیا ہے۔ یہ اقدامات حزب التحریرکی اس شدید سیاسی مہم کے بعد اٹھائے گئے جس نے غداروں کو چکنا چور کر دیا اور انہیں مسلمانوں کے سامنے کسی بھی عزت و وقار سے محروم کر دیا۔ اس سیاسی مہم نے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کو اس امر پر ابھارا کہ وہ ان غداروں کو گلے سے پکڑلیں اور امت کے ہاتھوں انہیں وہ سزا دلوائیں جس کے وہ حق دار ہیں۔ امت، مسلح افواج اور ملک سے غداری کے خلاف اپنی سچائی میں کوئی لفظ نہ ملنے پر اِن غداروں نے اسلام کے اُن داعیوں پر ظلم ڈھانا شروع کر دیا ہے جو کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔


اے مسلمانانِ پاکستان! یہ اقدامات ان ڈوبتے ہوئے حکمرانوں کی غداری کی ایک اور دلیل ہیں اور ان کی غداری کومزید عیاں کرتے ہیں۔ دیگر تمام غداریوں کی مانند یہ اقدامات بھی پاکستان کے حکمران اپنے آقا امریکہ کے کہنے پر اٹھا رہے ہیں۔ وہ امریکہ جو اوپر سے لے کر نیچے تک انہیں آڈر جاری کر تا ہے، ہر پالیسی ڈکٹیٹ کرا تا ہے اور ہر ڈالر اپنی مرضی سے خرچ کرواتا ہے۔ حزب التحریرکے خلاف حالیہ مہم امریکی چےئر مین جوائنٹ سٹاف' ایڈمرل مائیک مولن‘ کے دورے کے بعد شروع کی گئی ، جب اس نے اپریل میں حزب التحریرکی طرف سے پاکستان میں امریکی موجودگی کے خلاف ریلیوں اور ایبٹ آباد پر امریکی حملے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔


اے مسلمانانِ پاکستان! ایسے حکومتی اقدامات مومنین کے عزم اور کوششوں میں مزید اضافہ ہی کرتے ہیں اور اللہ کے وعدے اور مدد ونصرت پر ان کا ایمان مزید بڑھ جاتا ہے۔ اللہ کے اذن سے حزب التحریرکے شباب اسی طرح کھڑے رہیں گے جس طرح وہ گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلامی دنیا کے جابر حکمرانوں کے سامنے ثابت قدمی سے کھڑے ہیں۔ اور وہ صبر و استقامت کے ساتھ اللہ الحی و القیوم کی بندگی کی طرف بلاتے رہیں گے، اوروہ اپنی اِس کوشش میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈریں گے ، یہاں تک کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کر دے۔


رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ
''اے میرے رب ، مجھے شریرلوگوں پر فتح عطا فرما ‘‘(العنکبوت:30)


اے مسلح افواج میں موجود مخلص افسران!

حزب التحریرکے شباب اللہ کے ساتھ اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کر رہے ہیں۔ اب آپ کی باری ہے کہ آپ اپنا وعدہ پورا کریں۔ یہی وہ وقت ہے اے بھائیو کہ آپ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ دیں، جو مومنین کے دلوں کوراحت دے گی اور انہیں ظالموں پر غالب کرے گی اور اُس دن غدارظالم حسرت زدہ ہو جائیں گے۔


وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ
''اور ظالم جلد ہی جان لیں گے کہ وہ کسی کروٹ گرنے والے ہیں ‘‘(الشعراء: 227)

 

Read more...

کراچی کے قتل عام کا مقصد عوام کی توجہ قبائلی علاقے میں جاری فوجی آپریشن سے ہٹانا ہے ایجنٹ سیاسی اور فوجی قیادت کرم ایجنسی میں مسلمانوں کو بارودمیں دفن کر رہی ہے

فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹ کرم ایجنسی میں فوجی آپریشن کے ذریعے مسلمانوں کو بارود کے ڈھیر میں دفن کر رہے ہیں ، دوسری جانب سیاسی قیادت بجلی، پٹرول، گیس کے مصنوعی بحران، گرینڈ الائنس کی سیاسی نوراکشتی اور کراچی میں سرکاری سرپرستی میں قتل عام جاری رکھ کر عوام کی اس غداری سے توجہ ہٹانے میں مشغول ہیں۔ یوں فوجی اور سیاسی قیادت کے غدار مل کر امریکی ایجنڈے کو انتہائی چالاکی سے پورا کرنے میں مشغول ہیں۔ اس آپریشن میں اب تک سینکڑوں مسلمانوں کو جیٹ جہازوں کی بمباری، گن شپ ہیلی کاپٹروں کی فائرنگ، مارٹر شیلنگ اور دیگر ذریعوں سے قتل کیا جا چکا ہے، جبکہ کئی درجن مسلمان فوجی بھی اس امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ شمالی وزیرستان سمیت قبائلی علاقے میں آپریشن کا مطالبہ امریکہ کا دیرینہ مطالبہ تھا ، اورکرم ایجنسی میں آپریشن شروع کر کے غدار قیادت ،امریکہ کے سامنے ایک بار پھر جھک گئی ہے۔ کوئی بعید نہیں کہ کرم ایجنسی آپریشن کے نام پر اس آپریشن کو شمالی وزیرستان تک وسعت دے دی جائے کیوں شمالی وزیرستان ، کرم ایجنسی کے سنگم پر ہی واقع ہے۔ اور حالیہ آپریشن ٹل سے بگن تک کی شاہراہ کو چھڑوانے کے بجائے دیگر علاقوں میں کیا جا رہا ہے۔ سیاسی قیادت اس دوران فرعون کے جادوگروں کی طرح اپنے جادووں کے ذریعے عوام کو بے و قوف بنانے میں مگن ہیں۔ سی این جی گیس ، جس کی سردیوں میں دو دن کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی گرمیوں میں اس کا دورانیہ ڈھائی دن تک بڑھا دیا گیا، حالانکہ گیس اپلائنسز کی اکثریت صرف سردیوں میں استعمال ہوتی ہے۔ کسی ذی شعور شخص کو اس بحران کے مصنوعی ہونے کیلئے مزیدکوئی دلیل دینے کی ضرورت نہیں۔ بجلی کے مصنوعی بحران کی قلعی پہلے ہی کھل چکی ہے جب کرکٹ میچوں، عید اور دیگر موقعوں پر پورے ملک میں ایک ہی وقت میں بجلی جادو کے چراغ کے ذریعے دستیاب ہو جاتی ہے۔ یہی حال پٹرول کا ہے جب 20دن کے ذخیرے رکھنے کی پابند کمپنیوں کا سارا سٹاک ایک دن میں ختم ہو جاتا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان ہی کی آئل ریفائنریاں نیٹو کو لاکھوں گیلن تیل کی ترسیل جاری رکھتی ہیں۔ چنانچہ مسلمان مارنے کے لئے تیل کی کوئی قلت نہیں لیکن مسلمانوں کو دینے کے لئے تیل کی بوند تک نہیں! اسی طرح کراچی کے قتل عام کے ذریعے ایجنٹ قیادت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ امریکی جنگ سے عوام کی توجہ بٹانے کیلئے اپنے سینکڑوں شہروں کو قتل کرنے سے ہر گز دریغ نہیں کرتی۔ عوام جان چکے ہیں کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کو نت نئے مصنوعی بحرانوں سے محض اس لئے گزارا جا رہا ہے تاکہ غدار اپنی غداری پر پردہ ڈال سکیں۔

اے افواج پاکستان کے مخلص افسرو! فوجی اور سیاسی قیادت میں موجود ایجنٹوں کو غیرت چھو کر بھی نہیں گزری۔ یہ تمہارا اور تمہارے مسلمان بھائیوں کا خون ''کوولیشن سپورٹ فنڈ‘‘ کے رکے ہوئے چند ڈالروں کو دوبارہ جاری کرنے کیلئے بہا رہے ہیں۔ اٹھو اور خلافت کے قیام کے ذریعے جنوبی ایشیا اوروسطی ایشیا کو ایک خلافت میں پرو دو، نظر اٹھاؤ اور دیکھو کہ مشرق وسطیٰ کے نوجوان گلیوں اور چوراہوں میں تمہارا انتظار کر رہے ہیں!!!

 

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حکومتی غنڈوں نے ایک بار پھر ملتان سے حزب التحریر کا رکن اغوا کر لیا! حکومت بزدلانہ حرکتوں سے حزب کی سرگرمیوں اور خلافت کے قیام کو نہیں روک سکتی

اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو تقریباً 2 بجے حکومتی غنڈے حزب التحریر کے رکن انجنئیر آفتاب کو ان کے اہل خانہ کی موجودگی میں گھر سے اغوا کر کے لئے گئے۔ آفتاب ٹیلی کام انجنئیر ہیں اور ان کی دو چھوٹی چھوٹی بچیاں ہیں جبکہ ان کے والد کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ آفتاب پر نہ کسی ڈکیتی کا مقدمہ ہے اور نہ ہی دہشت گردی کا۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو خالق ماننے کے ساتھ ساتھ شارع (قانون دینے والا) بھی گردانتے ہیں۔ ان کا گناہِ عظیم یہ ہے کہ وہ حکمرانوں اور عوام کو اللہ کا قانون نافذ کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ اہل طاقت اور امت کو رسول اللہ ﷺ اور خلفاء راشدین کے نافذ کردہ نظام یعنی خلافت کی طرف بلا رہے ہیں۔ استعمار کے ایجنٹ اور غلاموں کو بلیک واٹر اور ڈائین کورپ کے دہشت گرد نظر نہیں آتے جو بیچ چوراہوں میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں جبکہ انہیں ٹارچر کرنے کے لئے حزب کے پڑھے لکھے اور حکم شرعی کے پابند نوجوان ہی ملتے ہیں! حزب التحریر ملتان ہائی کورٹ میں اس غیر قانونی اغوا کے خلاف رِٹ دائر کر چکی ہے۔ ہم ان غدار حکمرانوں کو متنبہ کر دینا چاہتے ہیں کہ حزب اپنے ممبر کی رہائی تک چین سے نہ بیٹھے گی۔ اور اگر حکومت نے انجنئیر آفتاب کو فی الفور رہا نہ کیا تو حزب ان کی رہائی کے لئے ہر قسم کی پر امن مہم چلائے گی۔ حکمران یہ بھی یاد رکھیں کہ اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں حزب کے شباب اور خلافت کے داعیوں کو نہ تو ہراساں کرسکتی ہیں اور نہ ہی خلافت کے دوبارہ قیام کو روک سکتی ہیں، جس کی رسول اللہ ﷺ نے بشارت دے رکھی ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

28رجب - نصرۃ اعلامیہ

یومِ سقوطِ خلافت 28رجب1432ھ سے قبل ہفتہ کے روزحزب التحریرولایہ پاکستان نے ملک بھر میں سیمینارز کا اہتمام کیا۔ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کی ایذرسانیوں اور اُن کے آقا امریکہ کے غیض وغضب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شرکاء نے اس سیمینارمیں شرکت کی۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے مددونصرت فراہم کریں۔ اِس موقع پر درج ذیل 'رجب نصرۃ اعلامیہ ‘جاری کیا گیا:


ہم غداروں کی' فوج دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں:

1: امریکیوں کی نگرانی میں ہونے والے ایبٹ آباد آپریشن اور پھر امریکی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں ہونے والے پی این ایس مہران اور دیگرحساس فوجی تنصیبات اور شخصیات پر حملوں نے یہ بات ثابت کردی کہ غدار وں نے امریکہ کو ملک کے اندر فتنے کی فضا پیدا کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے تاکہ اسے بہانہ بنا کر امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنی صلیبی جنگ جاری رکھ سکے۔

2: اِن غداروں نے امریکی فوجیوں کواِس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جی ایچ کیو(GHQ)،فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات میں گھوم پھر سکیں اورآزادی سے وہاں کی جاسوسی کرسکیں اور مختلف کمزوریوں کا کھوج لگا سکیں۔

3: اِن غداروں نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پرائیویٹ عسکری تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ، جو تنظیمی لحاظ سے کمزور طالبان کی صفوں میں آسانی سے لوگوں کو گُھسا کر بم دھماکے اورحملے کرواتے ہیں، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے اور دیگر واقعات سے واضح ہے۔
4: یہ غدار امریکہ کے دفاع میں عوام اور پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے اور انہیں دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ہم غداروں کی' معیشت دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

5: یہ غداراپنی غداری کے خلاف اُٹھنے والی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر تو مسلمان فاقوں مرجائیں گے۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکہ کا ساتھ چھوڑنے سے امریکہ امتِ مسلمہ کے بے حساب وسائل لوٹنے کی قابلیت کھو بیٹھے گا،جبکہ امت کی خوشحالی لوٹ آئے گی۔ اور پاکستان جیسے ممالک کودئیے جانے والے مغربی سودی قرضے نہ تو ہمارے لیے امداد ہیں اور نہ ہی ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ یہ قرضے ایک معاشی بوجھ اور ہمارے استحصال کا ذریعہ ہیں۔

6: سود کی وجہ سے پاکستان جیسے درجنوں ممالک قرض کی اصل رقم کئی بار واپس کرنے کے باوجودبدستور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

7: مزید برآں یہ قرضے ایسی شرائط سے مشروط ہوتے ہیں جو اس ملک کی معیشت کا گلا گھونٹی ہیں ، چنانچہ ملکیتِ عامہ جیسے انرجی ، معدنیات ، نیزٹیکسوں اور کرنسی سے متعلق شرائط کے نتیجے میں بنیادی ضروریات کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور شدید افراطِ زرکی وجہ سے ایک ملک اپنی اصل معاشی صلاحیت کو استعمال میں لانے سے محروم رہتا ہے۔

8: اِن قرضوں کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کے حامل مسلم ممالک کی حیثیت یہ ہو چکی ہے کہ مغرب ''ترقی پذیر‘‘ دنیا کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتا ہے، اگرچہ یہ سرمایہ دارانہ قرضے اُنہیں کبھی بھی ''ترقی یافتہ‘‘ نہیں بننے دیں گے۔

9: جہاں تک غداروں کا تعلق ہے تو یہ ایک کھلا راز ہے کہ پچھلے پچاس سال کے دوران یہ غدارقرض اور ٹھیکوں میں سے فنڈز کو ہڑپ کرتے رہے ہیں، اور اس خیانت میں امریکہ کی مرضی بھی شامل تھی ۔ یہ حقیقت اقتدار میں آنے سے قبل اور اقتدار چھوڑنے پر ان کی ذاتی دولت میں ہوشربااضافے سے نہایت واضح ہے۔
10: یہی وہ وقت ہے کہ اِس نام نہاد معاشی امداد کو مسترد کیا جائے اور اسلام کو نافذ کیا جائے اور امتِ مسلمہ کی اصل طاقت کو بروئے کار لایاجائے۔ وہ امتِ مسلمہ کہ جس کے موجودہ وسائل کے سامنے مغربی اقوام کے وسائل کچھ حیثیت نہیں رکھتے اور وہ امتِ مسلمہ جو اسلام کے نفاذ کی وجہ سے دنیا میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک واحد معاشی سپر پاور تھی۔

 

ہم غداروں کی' ریاست دشمن‘ سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں

11: یہ جھوٹے غدار اِس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دراصل اِن غدار وں کا وجود اور اقتدار امریکہ کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، جبکہ پاکستان تو امریکہ کے بغیر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

12: مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننا پاکستان کے لیے محض تباہی وبربادی کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دسیوں ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے یا پھر اُنہیں نقل مکانی کرنا پڑی ، ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ کئی ہزار عام لوگ بھی اِس جنگ کا لقمہ بن گئے ۔

13: جہاں تک امریکہ سے ملنے والی فوجی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے تو امریکہ یہ ٹیکنالوجی صرف اُسی قدر فراہم کرتا ہے کہ ہم بہرحال اس کے مرہونِ منت رہیں اور وہ کبھی بھی ایسی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کرے گا کہ جس کے بل بوتے پر مسلمانوں کی مسلح افواج امتِ مسلمہ کے حقیقی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آزادانہ قدم اٹھا سکیں۔

14: استعمار ی کفارظاہری طورپر مضبوط نظر آتے ہیں لیکن وہ اندر سے نہایت کمزور اور بزدل ہیں۔ اُن کے پاس جدید ہتھیار تو ہیں مگر بہادر لوگوں کی کمی ہے۔ بہادرلوگوں کے بغیر یہ ہتھیارمسلم امت کے سامنے غیر مؤثر ہیں کہ جس امت کے ہتھیار اپنے دشمنوں کے ہتھیاروں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ گزشتہ دس سالوں سے افغانستان میں انتہائی قلیل ہتھیاروں سے لیس مجاہدین کا سامنا کررہا ہے لیکن پھر بھی وہ افغانستان پر اپنا قبضہ مستحکم نہیں کرپایااور اب وہ فوجی انخلاء اور مذاکرات کی راہ اپنانے پر مجبور ہوچکا ہے۔
15: اگر صرف پاکستان ہی اپنی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لے ،امریکہ کو مہیا کردہ فوجی اڈوں کو بند کردے اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کو جانے والی سپلائی لائن کاٹ دے تو امریکہ کی اصل طاقت بے نقاب ہوجائے گی۔ امریکہ جس کا مطمع نظر صرف دنیاوی زندگی ہے ،ایک گرتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے افغانستان میں موجود اپنے ایک لاکھ فوجیوں کاشدید نقصان، یا اپنے تیل کی سپلائی کی بندش یا پھر بحیرہ عرب میں اپنے تجارتی جہازوں پر حملوں کا نقصان مول نہیں لے سکتا۔ اور امریکہ اللہ پرایمان رکھنے والی اور ایٹمی قوت کی حامل دنیا کی چھٹی بڑی فوج سے لڑائی مول لینے کا حوصلہ نہیں رکھتا ۔


فوج کے مخلص افسران کو پکار کہ وہ خلافت کے قیام کے لییحزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں

ہم اس اعلامیے کے اختتام میں پاکستان کی مسلح افواج کے مخلص افسران سے کہتے ہیں:


'' آج ،تیونس سے لے کر انڈونیشیا تک اور سوڈان سے لے کر ازبکستان تک پوری امت، اسلام اور اسلامی ریاستِ خلافت کامطالبہ کررہی ہے۔ خلافت کا قیام ہی وقت کی ضرورت ہے جو امتِ مسلمہ کو دنیا میں سب سے زیادہ وسائل کی حامل واحد ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اِس وقت جب آپ لوگ مسلمانوں کی اہانت ، کسمپرسی اور تباہی وبربادی کو دیکھ رہے ہیں،تو دوسری طرف اُمتِ مسلمہ بھی مسلمانوں کی سب سے زیادہ طاقتور مسلح افواج کے مخلص افسران ہونے کی بنا پرآپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کہ آپ ہی وہ لوگ ہیں جوپاکستان کو ریاستِ خلافت کا نقطۂ آغاز بناسکتے ہیں ۔ کیا اب وقت نہیں آ گیاکہ ظالم امریکہ جس نے شمالی امریکہ سے لے کر شمال مشرقی ایشیا تک اقوام کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ہے، کو اس کی اصل وقعت تک پہنچایا جائے اور اسے تاریخ کے سیاہ کوڑے دان میں پہنچا دیا جائے ،جیسا کہ روم اور فارس کی جابر سلطنتوں کے ساتھ ماضی میں ہوچکا ہے۔ کیا یہی وہ وقت نہیں کہ یہ امت بنی نوع انسان کی قیادت کے طور پر اپنا اصل منصب سنبھال لے جیسا کہ ماضی میں ایک ہزار سال تک اسے یہ مقام حاصل تھا، وہ اسلام کے لیے علاقوں کو فتح کرتی تھی اور لوگوں کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ظلم سے نجات دلاتی تھی۔ کیا آپ یہ عظیم سعادت حاصل نہیں کرنا چاہیں گے جو اُس دن آپ کے مرتبے کو بلند کرے گا جس دن آپ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونگے۔ چنانچہ ریاستِ خلافت کے دوبارہ قیام کے ذریعے اسلام کے نفاذ کے لیے حزب التحریرکو مددونصرت دیں، جو ظالموں کو سزا دے گی اور مومنوں کے دلوں کو راحت پہنچائے گی۔


( قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِأَیْْدِیْکُمْ وَیُخْزِہِمْ وَیَنْصُرْکُمْ عَلَیْْہِمْ وَیَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ)
''ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا‘‘ (التوبہ:14)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک