الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

شام کی بابرکت سرزمین پر خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے امریکہ نے روس کے ساتھ اتحاد قائم کرلیا ہے

 

شام کے مسلمان پچھلے سال مارچ 2011ء سے اپنے ظالم حکمران' بشار لااسد‘ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔ شام کے اقتدار پر مسلط الاسد خاندان کو امریکہ آج سے تقریباًچالیس سال قبل اقتدار میں لایا تھا۔ اس تمام عرصے کے دوران الاسد حکومت نے کفریہ سوشل ازم (socialism)اور سرمایہ دارانہ نظام کے ملغوبے کو شام کے مسلمانوں پر نافذ کیا۔ اس نے لوگوں کو طاقت کے زور پر کچلا اورنہایت بے دردی سے اپنے ظلم و جبرکا نشانہ بنایا۔ الاسد حکومت کی سفاکی اور ظلم کااولین نشانہ وہ لوگ تھے جواسلام کی طرف دعوت دے رہے تھے ۔ اسد خاندان نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی منصوبوں کو عملی شکل دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ،خواہ وہ گولان کی پہاڑیوں کویہودی ریاست( اسرائیل) کے حوالے کرنا ہو یا عراق پر امریکی حملے میں امریکہ کو مدد فراہم کرنا ہو۔ لیکن بالآخر لوگوں میں موجود شدید غصہ ایک آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑااور شام کے شہروں اور قصبوں کی سڑکیں اور بازارمظاہرین سے بھر گئے اور شام کی فضائیں(الشعب یرید الخلافۃ من جدید ) ''عوام خلافت کا دوبارہ قیام چاہتے ہیں‘‘ کے نعروں سے گونجنے لگیں اورلوگ آنے والی خلافت کے کلمہ طیبہ والے سیاہ اور سفید جھنڈے لہرانے لگے۔

 

اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے ،کہ جس کا سکون خلافت کے دوبارہ قیام کے خوف سے برباد ہوچکا ہے، اپنے ایجنٹ بشارالاسد کو حکم دیا کہ وہ اس تحریک کو وحشیانہ طریقے سے کچل ڈالے ۔ اس کام میں بشار کومہلت فراہم کرنے کے لیے امریکہ نے بشار کے خلاف انتہائی کمزور بیانات دیے اور لاحاصل عملی قدم اٹھائے۔ اس دوران الاسد حکومت اس تحریک کو کچلنے کی خاطر شہروں اور قصبوں کو توپوں،ٹینکوں،جنگی طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے تباہ وبرباد کرتی رہی۔ بشار نے ہزاروں لوگوں کا قتل کیا اوراُس نے اِس بربریت کے دوران عورتوں،بچوں اور بوڑھوں تک کو بھی نہ بخشا۔ بشار کے غنڈوں نے مردوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا،عورتوں کی عصمت دری کی ، بچوں کو اغوا کیا، اور راہ چلتی ماؤں کی گودوں سے ان کے بچے چھین لیے۔

 

لیکن اس تمام تر کے باوجود الاسد حکومت خلافت کی دوبارہ واپسی کو روکنے میں ناکام ہورہی ہے۔ اس کے اقتدار کے ستون گررہے ہیں اور اس کو زندگی بخشنے والے عناصر فرار ہو رہے ہیں۔ کئی اعلیٰ سیاسی وفوجی قائدین شام کے ظالم حکمران سے منہ موڑ چکے ہیں جبکہ شام کی افواج میں سے ہزاروں سپاہی اور افسران ظالم حکمران کے خلاف اپنے عوام کے ساتھ آ ملے ہیں۔ یہ بابرکت انقلاب اب تقریباً پورے ملک میں پھیل چکا ہے، یہاں تک کہ دو بڑے شہروں ، دمشق اور حلب کے بیشتر حصے بھی اس انقلابی لہر میں شامل ہوچکے ہیں،کہ جن کے متعلق بشارالاسد فخر سے کہتا تھا کہ یہ شہر اُس کے مکمل کنٹرول میں ہیں ۔

 

اگر امریکہ کو بشار کا کوئی متبادل مل جاتا تو وہ بشار کو بھی ویسے ہی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک چکا ہوتا جیسا کہ امریکہ نے حال ہی میں دیگرعرب ممالک میں کھڑی ہونے والی عوامی تحریکوں کے ردِ عمل میں کیا ہے۔ لیکن وہ شام کے لیے بشار کی جگہ ایک متبادل چہرہ تیار کرنے میں ناکام ہو چکا ہے ،اور دوسری طرف وہ کھل کر بشار کی حمایت کرنے سے بھی قاصر ہے کیونکہ امریکہ جانتا ہے کہ امت امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کو کس قدر نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ چنانچہ امریکہ اس بات پر مجبور ہوگیا کہ وہ شام کے مسئلے پرروس کے ساتھ اتحاد قائم کرے۔ ر وس بھی امریکہ کی طرح خلافت کے دوبارہ قیام سے خوف زدہ ہے اور اس نے وسط ایشیائی ممالک میں خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے تقریباً دو دہائیوں سے ایک جنگ برپا کر رکھی ہے۔ لہٰذا آج روس نے امریکہ کے ساتھ ویسا ہی اتحاد بنا لیا ہے جیسا کہ اس نے پہلی جنگِ عظیم کے دوران برطانیہ اور فرانس کے ساتھ بنایاتھا،جو خلافت کے خلاف لڑ رہے تھے۔ 18جون 2012ء کو میکسیکو کے شہرلاس کابوس میں امریکی اور روسی صدر کی مابین ہونے والی ملاقات میں امریکہ نے شام کے دروازے روس کے لیے کھول دیے۔ چنانچہ روس اپنے فوجی اور انٹیلی جنس افسران کے ذریعے بشارالاسد کی حکومت کو کھلم کھلا حمایت فراہم کرکے امریکہ کی مدد کررہا ہے جبکہ امریکہ پردے کے پیچھے رہتے ہوئے بشار کی مدد کررہا ہے اوراسے مہلت دِلوا رہا ہے۔

 

اورہمیشہ کی طرح اس بار بھی امریکہ نے اس سخت ترین مشکل سے نبٹنے کے لیے مسلم امت کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو آواز دی کہ وہ اس کی مدد کریں ۔ پس ان غداروں نے اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف کفار کی مدد کرنے کا راستہ اختیار کیا۔ حالانکہ اس قیادت کی ذمہ داری تو یہ تھی کہ وہ شام کے مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنی ساٹھ لاکھ کی مجموعی فوج کو حرکت میں لاتی ،جس کے نتیجے میں چند ہی دنوں میں خلافت کا قیام عمل میں آ جاتا اور یوں مسلم علاقوں میں امریکہ کی بالادستی پارہ پارہ ہو جاتی۔ خطے میں موجود عرب ممالک اور ترکی کی انٹیلی جنس بشارالاسد کا دفاع کرنے اور اس کے متبادل کی تلاش کے لیے سرگرمِ عمل ہیں جبکہ ایران قاتل بشار کی مدد کے لیے اپنی افواج کوخفیہ طور پر شام میں داخل کرچکا ہے۔

 

اورجہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے، تویہ امریکہ کے اس قدر غلام ہیں کہ وہ تاریخ کی اس بدترین غداری میں بھی پیچھے رہنا نہیں چاہتے۔ ان کے لیے اتنا ہی کافی نہ تھا کہ وہ خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے افواج پاکستان میں موجود بریگیڈیر علی خان جیسے افسران کو اپنے ظلم و ستم8 کا نشانہ بنائیں جو اسلام کی حمایت کرتے ہیں اور اُن سیاست دانوں پر عرصۂ حیات تنگ کر دیں جو خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں جیسا کہ انہوں نے پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان نوید بٹ کو اغوا کر رکھا ہے۔ بلکہ پاکستان کے حکمرانوں نے جہنم میں اپنا ٹھکانا پکا کرنے کے لیے شام کے مسئلے پر روس کے ساتھ اشتراک قائم کرنے میں بھی امریکہ کوہر ممکن مدد فراہم کی۔ 20جولائی2012ء کو پاکستانی حکمرانوں نے انتہائی عجلت میں ایک وفد روس بھیجا، تا کہ شام کے مسئلے پر امریکہ کے اتحادی روس کی طرف سے ا قوامِ متحدہ میں شام کے متعلق پیش کی گئی قراداد پراپنے تعاون کی یقین دہانی کرائیں۔ پھر 29جولائی کو پاکستان نے شام میں اپنے سفیر کوبھیجا کہ وہ شام کے وزیر اطلاعات سے ملاقات کرے تا کہ پاکستان کی میڈیا نشریات پر شامی انقلاب کی خبروں پر کنٹرول رکھاجائے اورپاکستانی رائے عامہ کو شام میں امریکی اور روسی کردار کے حوالے سے دھوکے میں رکھا جائے۔ پھرآئی.ایس .آئی کے سربراہ جنرل ظہیرالاسلام نے یکم اگست سے تین اگست تک امریکہ کا دورہ کیا جس کے بعدپاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کو متحرک کیا گیا کہ وہ افواجِ پاکستان میں ایک پروپیگنڈہ مہم شروع کریں جس کا مقصد افواجِ پاکستان کو شام کے متعلق روس اور امریکہ کے اشتراک کی اصل حقیقت سے بے خبر رکھنا تھا۔ پھر3اکتوبر2012ء کو امریکہ نے اپنے قابل اعتماد اور آزمودہ ایجنٹ جنرل کیانی کو روس بھیجا، تا کہ وہ امریکہ کے نمائندے کی حیثیت سے روس کو ایسی یقین دہانیاں کروائے جس سے روس اور امریکہ کے اشتراک کو مزید تقویت حاصل ہو۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

شام کے مسلمان خلافت کے قیام کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اب یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنی افواج کے ذریعے ان کی مدد کریں، جوایٹمی اسلحے سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

(ما من امری یخذل امرا عند موطن تنتھک فیہ حرمتہ و ینتقص فیہ من عرضہ الا خذلہ اللہ عزوجل فی موطن یحب فیہ نصرتہ و ما من امری ینصر امرا مسلما فی موطن ینتقص فیہ من عرضہ و ینتھک فیہ من حرمتہ الا نصرہ اللہ فی موطن یحب فیہ نصرتہ)

''وہ شخص جو کسی مسلمان کو اُس وقت بے یارو مددگار چھوڑدے جب اس کی عزت اور حرمت کو پامال کیا جارہا ہو، تو اللہ بھی اس شخص کی مدد سے اس وقت دستبردارہو جاتا ہے جب اسے اللہ کی مدد کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ اور وہ شخص جو کسی مسلمان کی اس وقت مدد کرے جب اس مسلمان کی بے عزتی کی جارہی ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو تو اللہ بھی اُس وقت اس شخص کی مدد کرتا ہے جب اسے اللہ کی مدد کی شدید ضرورت ہوتی ہے‘‘(مسنداحمد)۔


ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار شام کے مسلمانوں کی مدد کے لیے کبھی بھی ہماری افواج کو حرکت میں نہیں لائیں گے ،لیکن اگر دنیا کے کسی بھی کونے میں امریکہ کی بالادستی کو قائم کرنے کے لیے فوج کی ضرورت ہو یا اقوام متحدہ یا کسی دیگرادارے کے جھنڈے تلے افواج کو بھیجنا درکار ہو، تو وہ اس کی خاطر پاکستانی فوجیوں کا خون بہانے کے لیے ہر وقت آمادہ ہوتے ہیں۔ یہ غدارحکمران امریکی اڈوں ،سفارت خانوں اورنیٹو سپلائی لائن کی حفاظت کے ذریعے امریکہ کی مدد توکرتے ہیں لیکن اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کے لیے اپنی انگلی اٹھانا بھی گوارا نہیں کرتے۔ یہ نہ صرف پاکستان میں خلافت کے قیام کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ دنیا میں کسی اورجگہ پر خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے سات سمندر پار جانے کے لیے بھی تیار ہیں۔ اے مسلمانو! یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ شام کی بابرکت سرزمین پر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں ہماری افواج اپنا کردار ادا کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے شام کے متعلق فرمایا:

 

(الا ان عقر دار الاسلام الشام)

''بے شک شام کی سرزمین ایمان والوں کی جائے پناہ ہے‘‘۔

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(الا و ان الایمان حین تقع الفتن بالشام)

'' جب امت فتنوں میں مبتلا ہو جائے گی تو اس وقت ایمان شام میں ہوگا‘‘(مسنداحمد)

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

((یا طوبی للشام، یا طوبی للشام، یا طوبی للشام، قالوا یا رسول اللہ و بما ذلک قال تلک ملائکۃ اللہ باسطوا اجنحتھا علی الشام ))

'' شام کے لیے خوشخبری ہے! شام کے لیے خوشخبری ہے! شام کے لیے خوشخبری ہے! صحابہ کرامؓ نے پوچھا:اے اللہ کے رسول ؐایسا کس وجہ سے ہے ؟‘‘آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے فرشتوں نے اپنے پَر شام کے علاقے پر پھیلارکھے ہیں‘‘(ترمذی)۔

 

اے افواج پاکستان کے افسران!

امت اسلام کے نفاذ کے لیے جاگ اُٹھی ہے اور اب وہ اس سے کم پر کسی صورت راضی نہ ہوگی۔ امت قربانیاں دے رہی ہے اور یہ سلسلہ اب رُکنے والا نہیں جب تک اللہ سبحانہ و تعالی اس معاملے کا فیصلہ نہ فرما دیں۔ امت کی حق پر استقامت اور بہادری نے امریکہ کے عزم اورحوصلے کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے پاگل ہوا جارہا ہے۔

 

اے افواج پاکستان کے جنگجو افسران!

کیا امت کا یہ جذبہ آپ کو اس بات پر نہیں اُبھارتا کہ آپ آگے بڑھیں اور امت کو اس کی منزل تک پہنچادیں؟ یہ بہترین وقت ہے کہ آپ کیانی، زرداری اور ان کے بدمعاشوں کے مختصر ٹولے کو ہٹا دیں جنھوں نے آپ کے خون اور اسلحے کو یرغمال بنا رکھا۔ اگرآپ خلافت کے فوری قیام کے لیے حزب التحریرکو نُصرۃ فراہم کردیں تو چند گھنٹوں میں اس ٹولے سے چھٹکارا اور خلافت کا قیام ممکن ہے۔ آپ کب تک اپنے آپ کو اُس اجر سے محروم رکھیں گے جو ایمان والوں کو مکمل فتح دلوانے کی صورت میں آپ کا منتظر ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

((لیغزون جیش لکم الھند فیفتح اللّٰہ علیھم حتی یاتوا بملوک السند مغلغلین فی السلاسل فیغفر اللّٰہ لھم ذنوبھم فینصرفون حین ینصرفون فیجدون المسیح بن مریم بالشام))

'' تمہاری ایک فوج ہند کو فتح کرے گی اور اللہ انھیں ایسی فتح نصیب فرمائیں گے کہ وہ ہند کے علاقے سندھ کے بادشاہ کوزنجیروں میں جکڑے ہوئے لائیں گے۔ اللہ ان کے گناہ معاف فرمادے گا۔ پھر وہ نکلیں گے اور شام میں عیسی ابنِ مریم ؑ سے ملاقات کریں گے‘‘

(مسند اسحاق بن راہویہ)

 

ہجری تاریخ :
عیسوی تاریخ : پیر, 08 اکتوبر 2012م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک