الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

"فوجی یا سِول بالادستی" کی جنگ نے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے!

ہماری نجات خلافت کے قیام کے ذریعے شریعت کی بالادستی قائم کرنے میں ہے

 

پچھلے کئی ہفتوں سے پاکستان کی سیاست ہیجان، سنسنی اور عدم استحکام سے دوچار ہے۔  یہ بات اب واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان میں جاری اس  سیاسی سرکس  کی وجہ  سینئرججوں، جرنیلوں اور سیاست دانوں پر مشتمل اشرافیہ کی آپس کی لڑائی  ہے، جو عوام کے حقیقی مسائل سے بے پرواہ ہو کرمحض اپنے اقتدار کو جاری رکھنے یا پھر اقتدار کو حاصل کرنے کے لیے باہم دست وگریباں ہیں۔ بے شک اس  تمام تر کشمکش میں پاکستان کے عوام کے لیےکچھ نہیں ہے، جو شدید معاشی بدحالی میں گھِرے ہوئے ہیں اور شدید مایوسی سے دوچار  ہیں۔ 

 

ججوں ، جرنیلوں اور سیاست دانوں نے محض اقتدار کی ہوس میں پاکستان کے معاشرے کو کئی خطوط پر تقسیم کر دیا ہے۔  ان کی باہمی  کشمکش کے نتیجے میں پاکستان کے عوام اور فوج میں موجود اُنہی کے بیٹے، ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہو گئے۔  کئی  املاک آگ کی نذر ہو گئیں، عزتیں پامال کی گئیں، کعبے کی حرمت سے زیادہ حرمت رکھنے والا مسلمان خون خود غرض  مقاصد کے لیے بہایا گیا۔  اشرافیہ کے مفاد پرست دھڑے یہ سب کر گزرے اگرچہ  پاکستان کی مسلم افواج اور عوام  کا ایک دوسرے کے خلاف کھڑا ہوجانا مسلمانوں کی قوت کو ہی کمزور کرتاہے جیسا کہ اس سے قبل نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں ہوا، جب  پاکستان کی افواج کو  خطے میں امریکہ کے استعماری مفاد کی خاطراپنے ہی لوگوں کے خلاف استعمال کیا گیا،نتیجتاً کشمیر کے محاذ پر پاکستان کمزور ہو گیا اور بالآخر بھارت نے کشمیر کی اسلامی سرزمین کو ہڑپ کر لیا۔  اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:

 

﴿وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِیْحُكُمْ

"اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کا حکم مانو اور آپس میں مت لڑو، کہ پھر بزدلی کرو گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی"(الانفال: 46)۔

 

آپس کی تمام تر جنگ کے باوجود جج، جرنیل اور سیاست دان  ریاست کے اُس لبرل سیکولر فریم ورک پر مکمل طور پر متفق ہیں جو امریکی ورلڈ آرڈرکی خدمت گزاری کے لیے پچھلی سات دہائیوں سے پاکستان میں نافذ ہے۔  اس سیکولر ریاستی فریم ورک کے تحت پس  پچھلے 76 سالوں کے دوران، فوجی اور سِوَل دونوں اقتداروں میں،  پاکستان میں سرمایہ دارانہ اقتصادی پالیسوں کا نفاذ جاری رہا، استعماری آئی ایم ایف کی  ہدایات پر پاکستان کی کرنسی کی قدر میں مسلسل  کمی واقع ہوتی رہی، پاکستان کے عوام غربت،  مہنگائی اور محرومی کی  چکی میں پیس دیے گئے، جبکہ سودی  سرمایہ کاروں کی دولت میں اضافہ ہوتا رہا اور دولت اور وسائل چند لوگوں  کے ہاتھوں میں جمع ہو گئی۔  فوجی اور سِوَل دونوں ادوار میں، خطے میں پاکستان کی حیثیت امریکہ کے مہرے  کی رہی اورپاکستانی افواج کو امریکی مفاد کے لیے کرائے کی قوت کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔  

 

آپس میں برسرِپیکار  دھڑے اس بات پر بھی متفق ہیں کہ ریاست کے حکومتی، اقتصادی، عدالتی اور خارجہ پالیسی معاملات میں اسلام کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے۔  یہ لوگ  پاکستان کے اسلام پسند عوام کی حمایت اور ہمدردی حاصل کرنے کے لیے محض زبانی کلامی اسلام  کا نام لیتے ہیں مگر اس بات پر سختی سے کاربند ہیں کہ  انسانی فیصلوں اور قوانین کو اللہ کی نازل کردہ شریعت پر ہر حال میں فوقیت اور بالادستی حاصل ہو گی  اور کسی بھی صورت اسلام کو سیاسی اُمور کے لیے بنیاد بننے نہیں دیا جائے گا۔ ایسا وہ اس امید پر کرتے ہیں کہ اس کے صلے میں وہ مغربی طاقتوں کے منظورِ نظر بن سکیں اور اُنہیں اقتدار کے لیے امریکہ کی پشت پناہی میسر ہو جائے۔

 

اشرافیہ میں موجود مختلف  دھڑوں کی یہ  لڑائی پچھلے 76 سالوں سے جاری ہے ،جو کبھی مدھم ہو جاتی ہے اور کبھی بھڑک کر سیاسی بحران کو جنم دے دیتی ہے، یہ  کبھی سِول اور فوجی قیادت  کی باہمی کشمکش کی صورت میں  سامنے آتی ہے اور کبھی فوج کے اندر ہی آرمی چیف کے عہدے کے لیے رَسہ کشی کی شکل  میں نمودار ہوتی ہے۔ تاہم درحقیقت یہ پاکستان کا جمہوری ریاستی ڈھانچہ ہے کہ  جو ریاست پر اشرافیہ کے خود غرض کنٹرول کو دوام بخشے ہوئے  ہے۔  جمہوریت میں موجود انسانی قانون سازی کا اختیار  لالچی طاقتور لوگوں کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ  وہ  قانون سازی کر کے ریاستی طاقت  کو اپنے حق میں استعمال کر سکیں اور اپنے لیے زیادہ سے زیادہ طاقت سمیٹ سکیں۔ پس جب تک یہ جمہوری نظام  باقی رہے گا، پاور پالیٹکس کا سلسلہ جاری رہے گا۔  

 

اے پاکستان کے مسلمانو! 

فوج اور اس کی موجودہ اتحادی پی ڈی ایم ،اور پی ٹی آئی اوراس کے حمایتی ججوں پر مشتمل کسی بھی دھڑے کی کامیابی آپ کی زندگیوں میں  کوئی تبدیلی نہیں لائے گی۔  کیونکہ یہ آپ کی گردنوں پر اُسی سرمایہ دارانہ جمہوری نظام کو نافذ کرنے کے خواہاں ہیں جو آپ کے مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔  'فوجی بالادستی یا  سِول بالادستی' کی پکار فریب کے سوا کچھ نہیں کیونکہ سِول اور فوجی  دونوں  قیادتیں، امریکہ کے استعماری  ورلڈ آرڈر کی بالادستی کے تحت کام کرنے  کے لیےبخوشی تیار ہیں۔  اب وقت آ گیا ہے کہ اس خودغرض سیاست اورسیکولر جمہوری نظام کو ختم کرکےایک نئی سیاست اور نئی ریاست کی بنیاد رکھی جائے ،جو ہماری زندگیوں کو دوبارہ اللہ کی نازل کردہ وحی پر استوار کرے۔  ایک ایسی ریاستِ خلافت جس میں خلیفہ کی اطاعت اور وفاداری اس  شرط پر کی جاتی  ہے  کہ وہ  صرف اور صرف اللہ کے نازل کردہ قوانین کے ذریعے  حکمرانی کرتا ہے۔  اور جس میں سب  مسلمان    خلیفہ کا محاسبہ اس بنیاد پرکرتے ہیں کہ حکمران  اسلام کے جامع اور ہمہ گیرنفاذ کے ذریعے لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کا پابند ہے۔ خلافت کی عدالتیں شریعت کے نور کی روشنی میں فیصلے کرتی ہیں اور تمام ریاستی ادارے اور عوام  شریعت  کی بالادستی کے سامنے مکمل سرنگوں ہوتے ہیں اور قرآن و سنت کا فیصلہ ہی حرفِ آخر ہوتا ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو! 

حزبُ التحریر ہی وہ واحد جماعت ہے جو آپ کو خلافت کی منزل تک پہنچا سکتی ہے ۔ یہ وہ جماعت  ہے کہ جو عین اسلام کی بنیاد پر آپ کی رہنمائی کرتی ہے۔  یہ  اپنی فکر  اور سمت  پر کبھی سمجھوتہ  نہیں کرتی کیونکہ اس کی فکر کا ماخذ اسلام ہے اور اس کا  منہج  شرعی نصوص کی بنیاد پر استوار ہے۔  اس کا دوٹوک موقف  اس کےخالص اندرونی ماحول کا عکاس ہے، اور اس کی  عالمی قیادت  اس بات کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے کہ وہ آپ  کے امور کی دیکھ بھال اسلام کے احکامات کی بنیاد پر کرے، جنہیں حزب نے اپنی کتابوں میں تفصیل سے بیان کر دیا ہے۔ پس آپ پر لازم ہے کہ آپ حزب کے شباب کے ساتھ مل کر خلافت کے قیام کی ذمہ داری کو اپنے کندھوں پر اٹھائیں  اور اِس بات کا پختہ ارادہ کریں کہ اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک خلافت کا سورج امت پر طلوع نہ ہو جائے۔

 

اے افواجِ پاکستان میں موجود مخلص افسران! 

پاکستان میں رائج جمہوری نظام آپ کو چکی کے دو پاٹوں میں پِیس رہا ہے۔  ایک طرف  فوجی قیادت ہے جو محض اپنے اقتدار کی خاطر، آپ کی طاقت  کو آپ کے اپنے لوگوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے، تو دوسری طرف سِوَل بالادستی  کے جھوٹے دعوے دار ہیں جو محض اقتدار میں  اپنی باری حاصل کرنے کے لیے آپ کوہدف بنا رہے ہیں۔ جبکہ اس سے قبل  اس سیکولر جمہوری نظام نے دو دہائیوں تک آپ کو امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ  میں،اپنے ہی  مسلمان بھائیوں کے خلاف جھونک رکھا تھا۔ تو کیا آپ اس بات کی تمنا نہیں کرتے کہ آپ کا خون اور پسینہ اِن خود غرض قیادتوں کی بجائے  اللہ  کے دین کی سربلندی کی خاطربہے اور آپ کو اپنے ہی لوگوں سے لڑنے کی بجائے اسلام کا جھنڈا دے کر کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے روانہ کیا جائے؟!   کیا ایسی فوجی بالادستی کسی عزت و شرف کا باعث ہو سکتی ہے  جو اسلام کی بجائے مغربی ورلڈ آرڈر کو سہارا دے رہی ہو۔   عزت و شرف کا راستہ صرف اللہ رب العزت کی اطاعت  کا راستہ ہے ۔  آگے بڑھیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی قیادت کو اپنی نُصرہ فراہم کریں۔ بے شک خلافت کا قیام ہی مومنین کے دلوں کوتسکین بخشے گا اور خلافت اسلام کی ہدایت کے نورسے منتشر دلوں کو جوڑ دے گی جیسا کہ اسلام نے آ کرانصارِ مدینہ  کے قبائل کے دلوں کو آپس میں جوڑ دیا تھا۔

 

﴿وَ  اعْتَصِمُوْا  بِحَبْلِ  اللّٰهِ  جَمِیْعًا  وَّ  لَا  تَفَرَّقُوْا۪وَ  اذْكُرُوْا  نِعْمَتَ  اللّٰهِ  عَلَیْكُمْ  اِذْ  كُنْتُمْ  اَعْدَآءً  فَاَلَّفَ  بَیْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ  بِنِعْمَتِهٖۤ  اِخْوَانًاۚ وَ  كُنْتُمْ  عَلٰى  شَفَا  حُفْرَةٍ  مِّنَ  النَّارِ  فَاَنْقَذَكُمْ  مِّنْهَاؕكَذٰلِكَ  یُبَیِّنُ  اللّٰهُ  لَكُمْ  اٰیٰتِهٖ  لَعَلَّكُمْ  تَهْتَدُوْنَ

"اور تم سب مل کراللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو اور آپس میں تفرقہ مت ڈالو اوراللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا، پس اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے اور تم تو آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں اس سے بچالیا۔ اللہ تم سے یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پاجاؤ"

(اٰل عمران: 103)

 

ہجری تاریخ :29 من شوال 1444هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 19 مئی 2023م

حزب التحرير
ولایہ پاکستان

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک