الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    7 من صـفر الخير 1446هـ شمارہ نمبر: 04 / 1446
عیسوی تاریخ     پیر, 12 اگست 2024 م

پریس ریلیز

مصر نہ صرف غزہ میں ہونے والے قتلِ عام کو روکنے کی مکمل اہلیت رکھتا ہے، بلکہ  پورے کے پورے فلسطین کو آزاد کرانے اور چند ہی دنوں میں اس یہودی وجود کو مار بھگانے کی قابلیت رکھتا ہے!

)ترجمہ)

 

مصری خبر رساں ادارے، رصد نیوز کے نشر کردہ ایک بیان کے مطابق، حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ ”مصر غزہ میں ہونے والے قتل عام کو ایک ہی دن میں روک سکتا ہے، وہ نہ تو خود کو غیر جانبدار ثالث سمجھ سکتا ہے اور نہ ہی فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے‘‘۔

 

جی ہاں بالکل، مصر نہ صرف اس خونریزی کو روک سکتا ہے جو مقدس سرزمین میں ہمارے لوگوں کو نشانہ بنائے ہوئے ہے بلکہ یہ پورے فلسطین کو آزاد کرانے اور یہودی وجود کو دن کے ایک ہی پہر میں اکھاڑ پھینکنے کی بھی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 ء کو طوفان الاقصیٰ میں مجاہدین کے ایک گروہ نے محض گنے چنے بنیادی سے سازوسامان کے ساتھ جو کچھ حاصل کر لیا تھا، اس سے ہماری اس بات کی تصدیق ہوتی ہے۔ قابض وجود کے پاس ایک باقاعدہ فوج جتنی طاقت نہیں ہے، خاص طور پر اگر مصری فوج  کے ساتھ تقابل کیا جائے، جو کہ عالمی سطح پر ایک مقام رکھتی ہے اور اس کے پاس تمام عسکری مشینری اور سازوسامان بھی موجود ہے۔ تاہم، جو چیز فوج کو حرکت میں آنے سے روکے ہوئے ہے وہ موجودہ حکومتِ وقت ہے جو کہ امریکی احکامات کی تابع فرمان ہے۔ مصری فوج کو اسلام کے مقدسات کو آزاد کرانے اور مظلوموں کی مدد کرنے کے فریضے کی ادائیگی سے روکتے ہوئے، یہ مصری حکومت ہی ہے جو اپنی فوج کے ساتھ یہودی وجود کی حفاظت کئے ہوئے ہے۔

 

مصری حکومت ہرگز غیر جانبدار نہیں، جیسا کہ حماس کے رہنماؤں کا خیال ہے۔ بلکہ یہ حکومت یہود کی طرفدار ہے۔ یہ حکومت غزہ اور اس کے لوگوں کا محاصرہ کرنے، ان کے لئے خوراک، ادویات اور اسلحہ تک رسائی کو روکنے کے علاوہ یہود کو خوراک اور مال کے ذریعے مدد فراہم کرتی ہے۔ مزید یہ کہ یہی حکومت اس غاصب وجود کو کنانہ، اس کے لوگوں اور اس کی فوج کے غضب سے بچاتے ہوئے اس وجود کی قومی سرحدوں کی  وفادار نگہبان بھی ہے۔ مصری حکومت یقیناً غیر جانبدار ہونے کی حیثیت سے کوسوں دور ہے۔ اس کے بجائے، یہ یہودیوں کے جرائم میں ایک حقیقی معاون و شراکت دار ہے۔ یہاں تک کہ اس کی مبینہ ثالثی بھی صرف اس وجود کو قوت بخشنے، اسے برقرار رکھنے اور خطے میں اس کی موجودگی کو قانونی قرار دینے کا ہی ایک حصہ ہے۔ کیمپ ڈیوڈ معاہدے اس مسخ شدہ وجود کو تسلیم کرنے اور اسے سرزمینِ اسلام پر وجود کا حق دینے کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ یہ ایک ایسا حق ہے جو کسی ایسے شخص کی طرف سے دے دیا جائے جو کہ خود اس کا مالک نہ ہو، اور چونکہ وہ خود اس شے کا مالک نہیں ہے تو اسے کسی اور کے پاس ملکیت دینے کا کوئی حق نہیں ہے! فلسطین کی سرزمین خراجی زمین ہے جس کی ملکیت پوری امت مسلمہ کے پاس ہے۔ کسی کو بھی فلسطین سے دستبردار ہونے کا کوئی حق نہیں ہے، یہاں تک کہ فلسطین کے اپنے لوگوں کے پاس بھی یہ حق نہیں ہے، کہ فلسطین سے دستبردار ہوا جائے۔ فلسطین کو آزاد کرانے کی ذمہ داری پوری امت کے لئے ایک شرعی فریضہ ہے، خصوصاً فلسطین کے اطراف کے ممالک پر، اور ان میں بھی اولاً اور سب سے پہلے مصر اور اس کی فوج پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، کیونکہ مصر سب سے قریب بھی ہے اور سب سے مضبوط بھی، اور مصر کی فوج کے ساتھ یہ سب حاصل کرنے کے امکانات سب سے زیادہ اور معقول ہیں۔

 

مصر اور اس کی فوج کی شرعی ذمہ داری نہ تو یہ ہے کہ فلسطینی عوام اور یہود کے درمیان ثالثی کرائی جائے اور نہ ہی یہ کہ جنگ بندی کا انتظام کیا جائے۔ شرعی فریضہ تو یہ ہے کہ مصر کی فوج کو فوری طور پر حرکت میں لایا جائے تاکہ پورے فلسطین کو آزاد کرایا جا سکے۔ تاہم اس فرض کی انجام دہی سے قبل اس حکومت کو راستے سے ہٹانا لازم ہے جو کہ فوج کو اس عظیم فریضے کی ادائیگی سے روکے ہوئے ہے۔ فلسطین کی آزادی کی شروعات قاہرہ کو اس غدار، بددیانت، مغرب کی تابع فرمان اور استعماری منصوبوں پر عمل پیرا حکومت سے آزادی دلانے سے ہی ہونگی۔ اور اس کا آغاز مصر اور اس کا اقتدار ایک بار پھر امت کو واپس کرنے سے ہی ہو گا تاکہ اسلام اور  شرعی قانون ہی اس پر حکمرانی کر سکے اور مصر کے اندر اسلام کی اتھارٹی یعنی نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ قائم ہو سکے۔ یہ خلافت راشدہ ہی ہو گی جو ان قومی سرحدوں کو ختم کر دے گی جو اس امت کو تقسیم کئے ہوئے ہیں، جن میں سے سب سے پہلے فلسطین کی سرحدیں ہیں، اور خلافت اپنی فوج کو مقدس سرزمین کو آزاد کرانے اور یہودی وجود کو صفحۂ ہستی سے مٹا ڈالنے کے لئے فوری حرکت میں لائے گی۔ پھر ہم ایک گرجدار اور اللہ ﷻ کی قسم کھاتے ہوئے خلیفہ کی آواز سنیں گے کہ وہ تب تک پانی کا گھونٹ بھی نہیں بھرے گا جب تک کہ وہ ہماری ارضِ مقدس کو آزاد نہ کرا لے اور اسلام کے محرمات کو یہود کی نجاست سے پاک نہ کرا لیں!

 

اے مصر الکنانہ کے سپاہیو!

کیا آپ نے اس لڑکے کی پکار نہیں سنی جو یہ کہتے ہوئے آپ کو مدد کے لیے پکار رہا تھا کہ ’’اللہ کے واسطے، اے مصریو!‘‘! کیا اس صدا سے بھی آپ کو ڈر نہیں لگا جب اس نے یہ کہا کہ ’’میں اللہ ﷻ کو سب کچھ بتاؤں گا‘‘؟  کیا تم نہیں جانتے کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو بتائے گا کہ تم نے ان سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی تھی، اور اپنے بھائیوں کی مدد کرنے سے پیچھے ہٹ گئے تھے، حالانکہ ان کی مدد کرنا تم پر فرض ہے؟ آخر تم اللہ ﷻ کا سامنا کیسے کر پاؤ  گے؟! جب آپ سے پوچھا جائے گا تو آخر تم اس کا کیا جواب دے پاؤ گے؟ اللہ کی قسم ! اس دنیا کا مال و دولت، رتبے، عہدے اور تنخواہیں تمہارے کچھ بھی کام نہ آئیں گے۔ یہ سب کچھ ایک سراب ہے جس کی قطعی کوئی وقعت نہیں۔ جو کچھ تمہارے لیے باقی رہ جانے والا ہے وہ کلامِ حق اور نیک نیتی سے آنے والا وہ غیرت مندانہ جوش ہے جس کے ساتھ تم اس ارضِ مبارک کے لوگوں کا دفاع کرو۔ ہم سے یہ بات سن لو، اور اسے اچھی طرح سے جان لو! فلسطین کو آزاد کرانے اور اس کے لوگوں کی مدد کرنے کی بجائے آپ کا پیچھے ہٹ کر بیٹھے رہنا حرام ہے۔ یہ گناہ تمہاری گردنوں پر تب تک رہے گا جب تک کہ تم اللہ تعالیٰ سے نہ جا ملو۔ تمہارے لیے اللہ تعالیٰ اور آخرت میں اس کے عذاب سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں سوائے اس کے کہ تم پورے فلسطین کو آزاد کراؤ۔ تمہارے لئے کوئی راہِ  فرار نہیں ہے سوائے یہ کہ تم فلسطین کے مظلوم لوگوں کی مدد کرو اور ان پر ہونے والے ظلم وناانصافی کا خاتمہ کرو۔ اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ آپ کے اور اس شرعی فریضے کے درمیان جو کچھ بھی حائل ہے اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے، یعنی کہ یہ شیطانی حکومتیں اور یہ حکمران۔ تو اب یہ آپ پر ہے کہ آپ کیا عمل کریں گے؟! واللہ! یہ حکمران تمہیں کچھ بھی فائدہ نہ پہنچا سکیں گے۔ وہ تمہارے کسی بھی گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے، جس میں سب سے زیادہ سخت بوجھ تمہارے ان بھائیوں کو تنہا چھوڑ دینے کا ہے جو ہر گھڑی، ہر پہر، اور ہر رات آپ کو مدد کے لیے پکارتے ہیں۔ کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کی حدیث نہیں سنی؟ جب آپ ﷺ نے فرمایا،

 

«مَامِنْامْرِئٍيَخْذُلُامْرَأًمُسْلِماًفِيمَوْضِعٍتُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلَّا خَذَلَهُ اللهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنْ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلَّا نَصَرَهُ اللهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَهُ»

”جبکوئیمسلمانایسےموقعپرکسیدوسرےمسلمانکاساتھچھوڑدےجباسکیحرمتکوپامالکیاجارہاہواوراسکیعزتپرانگشتنمائیکیجارہیہوتواللہایسےموقعپراسمسلمانسےکنارہکشہوجائےگاجہاںوہچاہےگاکہاسےاللہکی مدد حاصل ہو اور جب کوئی مسلمان کسی ایسے موقع پر دوسرے مسلمان کی مدد کرے گا جہاں اس کی عزت پر الزام لگایا جا رہا ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جا رہا ہو تو اللہ ایسے موقع پر اس شخص کی مدد کرے گا جب وہ چاہے گا کہ اسے اللہ کی مدد حاصل ہو“۔

 

تو آخر آپ کہاں ہیں، اور ان مظلوم لوگوں کے لئے؟ آپ کا جواب کہاں ہے جو آپ کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں؟ آپ رسول اللہ ﷺ سے اس نسبت سے اپنے آپ کو کہاں دیکھتے ہیں جنہوں نے فوجوں کو حرکت میں آنے کا اعلان کیا اور خزاعہ کی مدد کرتے ہوئے مکہ فتح کرنے کے لیے روانہ ہوئے، اور فرمایا، 

 

«نُصِرْتَ يَا عَمْرَو بْنَ سَالِمٍ»

”اے عمر بن سالم، تمہاری مدد کر دی گئی“

 

اور یہ کہنے سے پہلے فرمایا، 

 

«لَا نَصَرَنِي اللهُ إِنْ لَمْ أَنْصُرْ بَنِي كَعْبٍ»

”اگر میں بنی کعب کی مدد نہ کروں تو اللہ میری مدد نہیں کرے گا“۔

 

اور آپ معتصم سے اپنی نسبت کے حوالے سے اپنے آپ کو کہاں دیکھتے ہیں جنہیں صرف ایک عورت نے مدد کے لیے بلایا تو وہ اس کی مدد کے لیے دوڑ پڑے اور اس عورت کے دفاع میں اموریہ شہر کو فتح کر لیا؟! تو آپ ان ہزاروں عورتوں سے نسبت کے حوالے سے کہاں ہیں جو آپ کو دہائیاں دے رہی ہیں، وہ بزرگ جو آپ کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں، اور وہ بچے جو آپ کو پکار رہے ہیں؟!

 

اے مصر الکنانہ کے سپاہیو، اے بہترین سپاہیو!

آپ کے پاس بہت کچھ موجود ہے اور آپ بہت کچھ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ آپ فاتح صلاح الدینؒ کی اولاد ہیں جنہوں نے القدس کو صلیبیوں کے قبضے سے آزاد کرایا تھا، آپ جانباز قطز اور نڈر بیبرس کی اولاد ہیں جنہوں نے منگول جتھوں کی پیش قدمی کو روک دیا تھا اور انہیں نامراد واپس جانے پر مجبور کر دیا تھا۔ آپ ہمیشہ اس امت کی ڈھال اور اس کے مددگار رہے ہیں۔ پس اپنے اعمال کامل کریں اور وہی کام کریں جو اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کیا ہے۔ یقیناً آپ فلسطین میں ہمارے لوگوں کی مدد کرنے اور ایک ہی دن کے چند گھنٹوں کے اندر ان کے علاقوں کو آزاد کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پس ایسا ہی کریں اور خسارہ پہنچانے والے ان حکمرانوں کو پس پشت ڈال دیں جو تمہیں اس عظیم شرعی فریضے کی انجام دہی سے اور اعلیٰ مقام سے روکے ہوئے ہیں۔ یہ اس لئے ہے کہ جس خیر کی طرف آپ دعوت دیتے رہے اور جس کی ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے امید کرتے ہیں کہ تم ہی اس کے لائق ہو گے وہ خیر تم سے ہی حاصل ہو جائے۔ یہ ایک شرعی فریضہ ہے جس کے مستحق وہ لوگ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کا جھنڈا، رایہ ایسے اٹھائے ہوئے ہیں جیسے اس کا حق ہے۔ اس کے مستحق وہ لوگ ہیں جو امت کے مددگار اور اس کے لئے ڈھال ہیں، جو امت کے لوگوں کی اور اس کے محرمات کی حفاظت کرتے ہیں، اور ان شیطانی حکمرانوں کے طے کردہ غدارانہ معاہدوں کے حیلوں میں آ کر امت کے حق سے دستبردار نہیں ہوتے۔ اس کی بجائے، نیکی وخیر کا تقاضا یہ ہے کہ اس کرۂ ارض پر سب سے بہترین جوانمرد سپاہی ان حکمرانوں اور ان کے تمام تر باطل معاہدوں کو مسترد کر دیں۔  امت کے لئے ان کی ریاست یعنی نبوت کے طریقے پر خلافتِ راشدہ قائم کرتے ہوئے اس امت کے مددگار بنیں۔ یہی وہ ریاست ہو گی جو اسلام کے لئے، اس کے لوگوں اور اس کے محرمات کی مدد کرنے کے لئے افواج کو حرکت میں لائے گی۔  ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ یہ خیر آپ میں سے ہی ہو اور آپ ہی وہ لوگ ہوں، اے مصر کے سپاہیو!

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

 

 

﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ * الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ﴾

’’اور جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے تو اللہ ضرور اس کی مدد کرتا ہے۔ بےشک اللہ قوی اور غالب ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں، تو نماز قائم کریں اور زکوٰة ادا کریں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے‘‘ (سورۃ الحج؛ 22:40،41)

 

 

ولایہ مصر میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک