الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    12 من رجب 1445هـ شمارہ نمبر: 18 / 1445
عیسوی تاریخ     بدھ, 24 جنوری 2024 م

 

پریس ریلیز

 

مصری حکومت لوگوں کو شہد پلانے کا جھانسہ دے کر اپنے ہاتھوں سے زہر پلا رہی ہے !!

 

(عربی سے ترجمہ)

 

جمہوریۂ مصر کے صدارتی ترجمان، احمد فہمی نے اس بات کی تصدیق کی کہ ریاست نے ہر سطح پر اور تمام شعبوں میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں، اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے، کہ ریاست ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کام کر رہی ہے، انہوں نے یہ کہا : "شہریوں کے لیے یہ فطری بات ہو گی کہ جب عمل درآمد مکمل ہو جائے گا اور تمام کوششیں شفاف ہو جائیں گی تو وہ ریلیف محسوس کریں گے۔

 

ایک ایسا کھلا جھوٹ کہ جس پر کوئی بھی یقین نہیں کرے گا۔ مصر اور اس کے عوام کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، اشیاء کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، اور حکومت ہے کہ قرض لینے میں پھرتی دکھانے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کی تباہ کن شرائط اور فیصلوں کے سامنے سر تسلیم خم کئے جا رہی ہے، وہ شرائط جو کہ بڑے سرمایہ داروں کے حق میں ہوتی ہیں اور وہ ملک کی دولت لوٹتے ہیں۔ آخر یہ کس قسم کے ریلیف کی بات کر رہے ہیں جبکہ ایک ایسے ملک کی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 62 پاؤنڈ سے تجاوز کر گئی ہو، اور وہ ملک اپنے استعمال کی زیادہ تر چیزیں درآمد کرتا ہو، حتیٰ کہ گندم اور چاول بھی حالانکہ وہ ایک زرعی ملک ہے، جب کہ لوگوں کو وہ سب اگانے سے بھی روکا جاتا ہو جس کی انہیں ضرورت ہے؟!

 

اگرچہ مصر کے پاس وہ تمام عناصر موجود ہیں جو اسے اس ریلیف کے قابل بناتے ہیں جس کی طرف حکومتی ترجمان اشارہ کر رہے ہیں، لیکن ان سب کو یا تو ضائع کر دیا گیا ہے یا نظر انداز کر دیا گیا ہے اور لوگوں کو بھی ان کا استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ آخر کون ہے جو لوگوں کو خوراک اور معاش کے لیے لڑا رہا ہے اور ان کے ذریعۂ معاش کو محدود کر رہا ہے؟ آخر وہ کون ہے جو مصر کے پاس موجود بے پناہ انسانی صلاحیت کے لئے رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے اور پھر یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ یہ آبادی اس کی ترقی کو کھا رہی ہے؟

 

ہم ایک ایسی تلخ حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں جو ہر گزرتے وقت اور منٹ کے ساتھ ساتھ مزید تلخ ہوتی جا رہی ہے۔ وہ دن دور نہیں کہ جس تیزی سے حکومت مصر اور اس کے عوام کو زوال کی طرف دھکیل رہی ہے، اور جس سے ماہرین اور تجزیۂ نگاروں نے مصری معیشت کی ترقی کے لیے اپنی توقعات کو کم کر دیا ہے۔ مصر کے سالانہ افراط زر کی شرح گزشتہ ستمبر کے مہینے کے دوران مسلسل بڑھ کر 40.3 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ سنٹرل ایجنسی فار پبلک موبلائزیشن اینڈ سٹیٹسٹک کے پچھلے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ اگست میں 39.7 فیصد تک تھی اور اس سے ماہانہ مہنگائی کی شرح میں 2.1٪ فیصد اضافے کی نشان دہی بھی ظاہر ہوتی ہے۔ اس سال کے آغاز سے ہی اور گزشتہ پانچ میٹنگوں کے دوران، مرکزی بینک نے سود کی شرح میں 300 بیس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا ہے، جس سے ڈپازٹس اور قرضے پر سود کی شرح بالترتیب 19.25% اور 20.25% ہو گئی ہے۔ (ذرائع : الشروق)۔

 

اسی تناظر میں، آئی ایم ایف نے حکومت پر ایسی شرائط بھی عائد کی ہیں تاکہ گزشتہ قرضہ جات کی بقایا اقساط حاصل کی جائیں، خاص طور پر نہایت مصالحت انگیز شرح مبادلہ جو کہ طلب اور رسد کے تابع رہے، اور خاص طور پر مصر کے معاملے میں، یہ شرح صرف سپلائی سے ہی مشروط رہے گی نہ کہ طلب سے، کیونکہ ملک کے پاس اسٹریٹجک اہمیت کی ایسی کوئی مصنوعات نہیں جو دیگر ممالک کو درآمد کرنے پر مجبور کرتی ہوں۔ جبکہ مصر بہت سی اشیا، اسٹریٹجک خام مال، اور پیداواری ضروریات درآمد کرتا ہے، یہاں تک کہ ان مصنوعات کے لئے بھی جو خود مصر میں تیار کی جاتی ہیں، اور جن کے لئے اپنی ضرورت کی اہم اشیاء فراہم کرنے کے لیے ڈالر کا مطالبہ کرنے کی آسانی بھی نہیں ہے، خاص طور پر گندم کی فصل جس کی درآمد کے لئے مصر دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، جب کہ مصر اس فصل کو خود کفالت کے لئے نہ صرف خود اگا بھی سکتا ہے بلکہ اسے کافی حد تک بڑھا کر برآمد بھی کر سکتا ہے اور اس سے زرمبادلہ بھی حاصل کر سکتا ہے۔

 

مصر کو جس المیہ کا سامنا ہے، تو بہت سے عوامل ہیں جو اس کی وضاحت کرتے ہیں، لیکن ان کو حل کرنے والے بہت کم ہیں، اور یہاں ہم مصر کے تمام بحرانوں کا حقیقی حل پیش کرتے ہیں، جس کی ابتداء لوگوں کو اس قابل بنانے سے ہے کہ وہ زراعت، تعمیرات، کارخانے وغیرہ کے ذریعے زمین میں دوبارہ جان ڈال دیں اور اس کام کے لئے تیل اور معدنیات کی تلاش کرنے والی تمام کمپنیوں کے معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور ان سب کو ملک سے بے دخل کر کے اور امت کے لوگوں سے ہی ریاستی ملکیتی کمپنیوں کا قیام کرنے کے ذریعے اپنے لوگوں کا ساتھ دیا جائے تاکہ وہ معدنیات اور تیل و گیس کی تلاش کے کاموں کو انجام دے سکیں اور اپنے ذخائر سے دولت نکال کر لوگوں میں مساوی طور پر تقسیم کرنے کے علاوہ زراعت اور اس کی ضروریات کو پورا کرنے والی صنعتوں، اور بھاری صنعتوں کے قیام اور ملک میں تمام صنعتوں اور کارخانوں کو جنگی ضروریات کی بنیادوں پر بنا کر اس سے لوگوں کی مدد کے لیے اس دولت کا استعمال کیا جائے۔

 

اسی دوران چونکہ ملک میں سونا اور چاندی محدود مقدار میں ہے، چاہے وہ سرکاری خزانے میں ہو یا سناروں اور سونے کے بیوپاریوں کے پاس یا لوگوں کے پاس جو کچھ بھی ہے، اس تمام سونے کو سونے اور چاندی کی بنیاد پر نئی کرنسی بنانے کے لیے جمع کر لیا جائے، اور لوگوں کے حقوق کو محفوظ رکھا جائے کہ ان سے جو سونا لیا گیا تھا وہ ان کا ہی ہے، بشرطیکہ ان کے مالکان کو زمینوں یا جائیداد کے بدلے اس کا معاوضہ دیا جائے، یا قرض معاہدہ تیار کیا جائے کہ ریاست ان کو اس کی پوری قیمت کے ساتھ واپس کرے گی جب اس کے پاس ریاست کی اپنی کانوں سے جو کچھ بھی بعد میں نکالا جائے گا۔ اس کے بعد ریاست کی کرنسی تیار کی جائے اور یوں ملک کی کرنسی سونا چاندی یا اس کا متبادل کرنسی نوٹ بن جائے، تاکہ اس کرنسی کا تبادلہ ہر شے کے لئے دستیاب ہو اور یہ اس کے مالک کے اختیار میں ہو کہ وہ جو کچھ چاہے اس سے حاصل کر سکتا ہے۔ جبکہ اس دوران اس مدت کو یقینی بنایا جائے جس کے دوران لوگ اس بیکار کاغذی کرنسیوں سے چھٹکارا حاصل کریں جو ابھی تک ان کے ہاتھوں میں موجود ہے، بشرطیکہ ریاست ملک کی زیرِ گردش کرنسیوں کو ضروریات کے تبادلہ میں خرید لے گی اور اس کاغذی کرنسی کے بدلے میں اپنی مصنوعات فروخت نہیں کرے گی بلکہ صرف سونے اور چاندی کے بدلے میں دے گی۔ یوں اس طرح پھر مہنگائی نہیں ہو گی، ملکی معیشت مشکلات کا شکار نہ ہو گی، کرنسی کی قدر بڑھے گی، اور اس طرح کے اقدامات شروع کرنے پر، پہلے دن سے ہی حقیقت میں لوگ فرق محسوس کرنے لگیں گے۔

 

مذکورہ بالا جو حل ہم نے پیش کیا ہے وہ سب شرعی احکام ہی ہیں جو اسلام لے کر آیا ہے اور ریاست ان سب کو نافذ کرنے کی پابند ہے۔ اور اس کو ہی ہم وہ حقیقی اقدام کہہ سکتے ہیں اگر اس پر عمل کر لیا جائے، جن پر کہ اس موجودہ حکومت نے، جو اپنی پالیسیوں میں مغرب سے جڑی ہے، نہ تو پہلے عملدرآمد کیا ہے اور نہ ہی اب کرے گی۔ بلکہ اس کے لیے ایک نئے متبادل نظام کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ حل اسلام کے باقی احکام سے الگ ہو کر نافذ نہیں کیے جائیں گے، بلکہ مکمل اسلام کو اس کی ریاست یعنی نبوت کے طریقۂ کار پر خلافت راشدہ کی صورت میں نافذ کرنا لازم ہے۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾

اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو جب رسول تمہیں اس کام کے لیے بلائیں جو تمہیں زندگی (جاوداں) بخشتا ہے اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور یہ کہ تم سب اس کے روبرو جمع کئے جاؤ گے “۔ (الانفال؛ 8:24)

 

ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک