المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 12 من ربيع الثاني 1446هـ | شمارہ نمبر: 1446 AH / 036 |
عیسوی تاریخ | منگل, 15 اکتوبر 2024 م |
پریس ریلیز
بھارتی حکام نے جھوٹے اور لغوالزامات کی بنیاد پر حزب التحریر پر پابندی لگا دی ہے
)ترجمہ)
10اکتوبر 2024 کو بھارت کی وزارت داخلہ نے حزب التحریر پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا، "حزب التحریر ایک ایسی تنظیم ہے جس کا ہدف عالمی سطح پر اسلامی ریاست اور خلافت کا قیام ہے، جس میں بھارت بھی شامل ہے۔ یہ تنظیم ملکی شہریوں کو جہاد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں استعمال کرکے جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کے تختے الٹنا چاہتی ہے۔"
حزب التحریر پر یہ الزام کہ وہ ہتھیار اٹھاتی ہے، بے بنیاد ہے۔ حزب التحریر عسکریت پسندی کو مکمل طور پر رد کرتی ہے کیونکہ یہ نبویﷺ طریقہ کار کے خلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں دعوت کے کام کو صرف سیاسی اعمال تک محدود رکھا اور کوئی مادی اسلوب استعمال نہیں کیا۔ جب عقبہ ثانی میں نصرۃ دینے والے لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کے لوگوں کے خلاف لڑائی کی اجازت طلب کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لم نؤمر بذلك» "ہمیں ابھی لڑنے کا حکم نہیں دیا گیا"۔
یہ الزام کہ حزب التحریر براہ راست بھارت میں خلافت قائم کرنا چاہتی ہے، بھی بے بنیاد ہے۔ بھارت حزب التحریر کی جانب سے اپنے طے کردہ "مجال" (قیام خلافت کیلئے عملی کام کا علاقہ)میں شامل نہیں، بالکل جس طرح امریکہ، برطانیہ یا آسٹریلیا اس میں شامل نہیں۔ حزب التحریر خلافت کے قیام کے کام کو ان ممالک تک محدود کرتی ہے جو ممالک 'مجال' میں شامل ہیں۔
بھارتی حکام بغیر کسی اخلاقی یا قانونی جواز کے خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔ ان کے موقف دائیں بازو کے اس بیانیے کے مطابق ہیں جس کے مطابق مسلمانوں اور اسلام کی موجودگی ہندوؤں کے لیے خطرہ ہے۔ ایک فرد کی سوشل میڈیا پر رائے کو ایک ارب ووٹروں کے انتخابی حق سے زیادہ وزن دے کر پورے ملک کی منتخب حکومت کو عدم استحکام کا شکار کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟ بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر فخر سے پیش کرتا ہے، لیکن پھر بھی مسلمانوں کو اپنے مذہب کے اظہار پر ظالمانہ سلوک کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے؟ کیا بھارتی حکام کو یہ یاد نہیں کہ اسلام نے صدیوں تک ہندوستان کے بیشتر حصے پر حکمرانی کی، اور ہندوؤں کا محافظ رہا، جب کہ ہندو اکثریت میں تھے؟ تو اب بغیر کسی قانونی اختیار کے، بھارتی مسلمان ہندوؤں کے وجود کے لیے کیسے خطرہ بن سکتے ہیں؟
جہاں تک اسلامی فکر کے مطابق جمہوریت کا حکم ہے، شریعت نے مسلمانوں کو ایسے کسی بھی قانون سازی کے عمل میں شرکت سے منع کیا ہے جو کہ قرآن مجید اور نبوی سنت پر مبنی نہ ہو۔ مسلمان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ انسانیت کے لیے قوانین بنانے کا اختیار صرف اللہ سبحانہ و تعالی کے پاس ہے۔ قرآن مجید واضح طور پر غیر اسلامی حکام، طاغوت، کی طرف رجوع کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا،
﴿يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوٓاْ إِلَى ٱلطَّٰغُوتِ وَقَدۡ أُمِرُوٓاْ أَن يَكۡفُرُواْ بِهِۦۖ وَيُرِيدُ ٱلشَّيۡطَٰنُ أَن يُضِلَّهُمۡ ضَلَٰلَۢا بَعِيدٗا ٦٠﴾
"وہ چاہتے ہیں کہ اپنے اختلافات میں طاغوت کی طرف رجوع کریں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ ان کا انکار کریں" [سورۃ النساء-4:60]۔
نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا، «كُلَّ عَمَلٍ لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ» “ہر ایسا عمل جو ہمارے معاملے سے نہیں ہے، وہ رد کیا گیا ہے۔"
بھارت کی ریاست ان اسلامی افکار کوجرم قرار دے کر، جو امت مسلمہ کے دلوں کی پکار ہے،کس طرح وسیع مسلم دنیا کے ساتھ اقتصادی روابط برقرار رکھنے کی امید رکھتی ہے؟ حزب التحریر کے خیالات حقیقتاً تمام دنیا میں پھیلے دو ارب مسلمانوں کی وسیع امت کی نمائندگی کرتے ہیں، جو مسلمانوں کی وحدت اور شرعیہ کی حاکمیت کی تڑپ سے لبریز ہیں۔ اور جہاں تک حزب التحریر کا تعلق ہے وہ خلافت کے قیام کی آواز کو بلند کرتے ہوئے سات دہائیوں سے زائد عرصے سے درجنوں مسلم ممالک میں خلافت کے فرض کے لیے کام کر رہی ہے۔
لہٰذا بھارتی حکام کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیے ۔ انہیں اپنے جھوٹے الزامات اور خوف پھیلانے کی سرگرمیوں سے دستبردار ہونا چاہیے۔ انہیں ان مسلمانوں پر جاری ظلم کو ختم کرنا چاہیے جو محض اپنے مذہبی عقائد کا اظہار اور عبادت کر رہے ہیں۔ بھارت کے منصف مزاج لوگ، بشمول انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا اداروں اور قانونی پیشے کے لوگوں کو مسلمانوں کے عقائد کے سبب ہونے والے مظالم کے خاتمے کی اپیل کرنی چاہیے۔
﴿وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ﴾
"اور انہوں نے ان سے صرف اس وجہ سے بغض رکھا کہ وہ اللہ، جو غالب و حمید ہے، پر ایمان لائے"۔ [سورۃ البروج:8]
حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.domainnomeaning.com |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com |