المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 18 من جمادى الأولى 1444هـ | شمارہ نمبر: 1444 AH / 024 |
عیسوی تاریخ | پیر, 12 دسمبر 2022 م |
پریس ریلیز
پاکستان اور بنگلہ دیش کی تقسیم کی یاد ایک دردناک یاد ہے۔
مسلمان ان کو دوبارہ ایک جسم کی مانند یکجا کریں
انہی دنوں میں، 1971 عیسوی میں، پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا، ایک حصہ پاکستان اور دوسرا حصہ بنگلہ دیش کہلاتا ہےجبکہ یہ دونوں علاقے کئی صدیوں تک ایک وجود کے طور پر بندھے رہے تھے۔یہ تقسیم انگریزوں کے شیطانی منصوبے کے مطابق عمل میں لائی گئی، جس کے مطابق اُس کی یہ خواہش تھی کہ برصغیر پاک و ہند کو کئی ریاستوں میں تقسیم کردیا جائے، تاکہ برطانیہ دور بیٹھ کر باآسانی اُن حکمرانوں کے ذریعے، جو لندن کے ایجنٹ ہیں، اِن ممالک کو کنٹرول کر سکے۔ اس بات کا فیصلہ برطانیہ نے 1947 عیسوی میں اس خطے سے فوجی انخلاء کے بعد کیا تھا۔ اس طرح بدنیت برطانیہ نے مختلف نسلوں اور مذاہب کے درمیان تنازعات اور مسائل کو جنم دیا، جو صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ بغیر کسی تنازعہ اور اختلاف کے پرامن طور پر رہ رہے تھے۔تقسیم کا یہ برطانوی منصوبہ مختلف مذاہب اور نسلوں کے لوگوں پر مسلط کیا گیا ۔ تقسیم کا منصوبہ مقامی طور پر اُن حکمرانوں اور رہنماؤں کے ذریعے نافذ کیا گیا، جنہیں برصغیر کے لوگوں کے سامنے بہادر رہنماؤں کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔تاہم، حقیقت میں وہ رہنما دل اور روح، دونوں لحاظ سے برطانیہ کی استعماری تخلیقات تھے۔ ان میں سے زیادہ تر وہ تھے جنہوں نے برطانوی اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی تھی اور وہی پلے بڑھے تھے۔ ریاست کی تقسیم کے عمل کی سرپرستی برطانیہ، امریکہ اور چین کررہے تھے، یہ وہ تین ممالک ہیں جو ہمیشہ سے امت اسلامیہ اور اس کے اتحاد کے دشمن رہے ہیں۔
اے برصغیر پاک و ہند، پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمانو!
اللہ عزوجل نے فرمایا،
إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ
"بیشک تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے ،اور میں تمہارا رب ہوں ،تو میری عبادت کرو۔"(الانبیاء، 21:92)۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَةٌ فَاَصۡلِحُوۡا بَيۡنَ اَخَوَيۡكُمۡوَاتَّقُوۡا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ
"مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرادیا کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے ۔"(الحجرات، 49:10)۔
آپ اس عظیم امت میں سے ہیں جو کہ خیر کی امت ہے، جیسا کہ اس کے خالق اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس کی خصوصیت بیان کی ہے،
كُنۡتُمۡ خَيۡرَ اُمَّةٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ
"(مومنو) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو۔"(آل عمران، 3:110)۔
عظیم اسلام نے آپ کو متحد کیا ہے، آپ کے درمیان نسلی اور قومی رکاوٹوں کو ختم کر دیا، اور آپ کو اس کے سانچے میں ڈھال لیا۔ آپ میں سے کسی کو کسی دوسرےپر کوئی فضیلت نہیں ہے سوائے تقویٰ کے جو کہ رسول اللہ ﷺ کے اس قول کی تصدیق کرتا ہے،
يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا إِنَّ رَبَّكُمْ وَاحِدٌ وَإِنَّ أَبَاكُمْ وَاحِدٌ أَلَا لَا فَضْلَ لِعَرَبِيٍّ عَلَى أَعْجَمِيٍّ وَلَا لِعَجَمِيٍّ عَلَى عَرَبِيٍّ وَلَا لِأَحْمَرَ عَلَى أَسْوَدَ وَلَا أَسْوَدَ عَلَى أَحْمَرَ إِلَّا بِالتَّقْوَى
"اے بنی نوع انسان۔ تمہارا رب صرف ایک ہے جبکہ تمہارا باپ بھی ایک ہے۔ کسی عربی کو عجمی پر، کسی عجمی کو عربی پر، یا گورے کو کالے پر، یا کالے کو گورے پر کوئی ترجیح نہیں، سوائے تقویٰ کے۔"(احمد)
اے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانو!
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ کو اسلام سے نوازا ہے، اس لیے آپ نے اس کی شناخت کو اپنایا اور اس کی حکمرانی میں صدیوں تک یکجا رہے۔ آج مغرب اور اس کے کارندوں کے دھوکے میں نہ آئیں، جو آپ کے درمیان تفرقے کے وسوسے ڈالتے ہیں، اور آپ کے درمیان جہالت کی کشمکش کو ہوا دیتے ہیں۔ ابوداؤد نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
لَيْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ قَاتَلَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ مَاتَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ
"وہ شخص ہم میں سے نہیں جو کسی عصبیت کی طرفبلائے، وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی بنیاد پر لڑائی لڑے، اور وہشخص بھی ہم میں سے نہیں جو تعصب کا تصور لیے ہوئے مرے۔ " اور آپ ﷺ نےہمیں عصبیت کے حوالے سے خبردار کیا کہ، دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ "اسے (عصبیت)چھوڑ دو کیونکہ یہ بوسیدہ ہے۔"(بخاری و مسلم)۔
اور آپ ﷺ نے فرمایا،
مَنْ تَعَزَّى بِعَزَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَعِضُّوهُ وَلَا تَكْنُوا
"جو شخص اپنے آپ کو جاہلیت (عصبیت) سے آراستہ کرے تو اسے کہو کہ اپنے باپ کے عضو کو کاٹ لے۔ اور علامتی بات نہ کرو۔"
اے پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمانو!
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سچ فرمایا جب آپ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
وَتَعَاوَنُوۡا عَلَىالۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰى وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِوَالۡعُدۡوَانِ وَاتَّقُوۡا اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيۡدُ الۡعِقَابِ
"اور (دیکھو) نیکی اور پرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہکیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ کا عذاب سخت ہے۔"(المائدہ، 5:2) ۔
کیا اس سے بہتر تقویٰ ہوسکتا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ تمام احکام کے تحت ا یک مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ مل جائے ؟ درحقیقت، ہم سب میں سے بہتر وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس کام کو ہم سب سے پہلے آگے بڑھایا تھا۔مہاجرین انصار کے ساتھ یکجا ہوگئے تھے جب انصار کے قبائل اوس اور خزرج متحد ہوگئے تھے ۔اس زبردست تبدیلی آنے سے پہلے اوس اور خزرج کے درمیان دشمنی اور جنگوں کا سلسلہ چل رہا تھا جس نے سب کچھ جلا دیا تھا اور کچھ بھی نہیں چھوڑا تھا ، اور اس وجہ سے اُن کے بہت سے لوگ مارے گئے تھے۔ مسلمانوں کے درمیان تعاون، ان کے درمیان اتحاد، اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کے تقاضوں میں سے ایک ہے۔ لہٰذا، ہم حزب التحریر، آپ کو توحید کے جھنڈے لا إله إلا الله محمد رسول الله "اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔"تلے یکجا ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کی روشنی میں، جس کی واپسی کی رسول اللہﷺ نے بشارت دی تھی، ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ ہمارے ہاتھ سے ہاتھ ملائیں ، اور کہیے جیسا کہ انصار ؓ نے کہا تھا جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے سنا ، وَلَا يَسْبِقَنَّكُمْ إِلَيْهِ "اور اس(معاملے) میں کوئی تم سے آگے نہ بڑھے۔۔۔"لہٰذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے ملک میں خلافت کے قیام کی بھر پور جدوجہد کرتے رہیں گے، اس سے پہلے کہ دوسرے اپنے ملک میں خلافت قائم کرنے میں آپ پر سبقت لے جائیں۔ ہمارے ساتھ کام کرنے سے مت ہچکچائیں اور اُس وقت تک ہمارے ساتھ مل کر جدوجہد کریں جب تک کہ آپ دنیا اور آخرت کی عزت حاصل کر لیں۔
اے پاکستان اور بنگلہ دیش کی افواج!
آپ اپنی امت کا وہ حصہ ہیں جو قوت والے اور حفاظت کرنے والے ہیں۔ جس طرح انصار کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے انصار کا نام دیا گیا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مادی حمایت کی تھی، اور مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کی تھی، اسی طرح آج بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اور اُن لوگوں کی حمایت کرنا آپ پر فرض ہے جو آپ کے ممالک میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے کام کر رہے ہیں۔برصغیر پاک و ہند کے مسلمان، ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں، اسی طرح اسلام کی حکمرانی کی طرف لوٹنے کے خواہشمند ہیں، جس طرح وہ ان کے درمیان اتحاد کے خواہشمند ہیں۔ اسلام کی حکمرانی کے تحت اپنے اتحاد کے ساتھ، حزب التحریر کی قیادت کے ساتھ، وہ ریاست خلافت راشدہ کے لیے ایک مضبوط سپورٹ پوائنٹ بنائیں گے، جو برصغیر پاک و ہند کے تمام مسلمانوں کو ایک بار پھر یکجا کر دے گی۔اس طرح، ایک بارپھر، یہ خطہ تمام مسلم ممالک، مشرق میں انڈونیشیا سے لے کر مغرب میں مراکش اور اندلس تک، کو یکجا کرنےکے لیے ایک معاون نقطہ ثابت ہو گا، جن پر اس وقت غدار حکمرانوں کی حکومت ہے ۔
اے فوج کے سپاہیوں، اے محمد بن قاسم کے پوتوں!
جان لو کہ آپ حزب التحریر کو خلافت کے دوبارہ قیام کے لیے نصرت (مادی مدد) دینے کے اہل ہیں۔ جان لیں کہ آپ تمام ممکنہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہیں، کیونکہ آپ کا تعلق اس امت سے ہے جو جہاد اور جدوجہد کرتی ہے۔اس امت کے اندر مردوں سے بڑھ کر مرد ہیں۔ اس امت کے اندر وہ نعمتیں، دولت اور وسائل ہیں جو اسے چند سال کے عرصے میں دنیا کی صف اول کی ریاست بنا دیں گے۔ اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرنے کے موقع سے اپنے آپ کو محروم نہ رکھیں، تاکہ آپ بھی ماضی کے انصار (مادی حامیوں) کے ساتھ اس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جنت میں پہنچ سکیں۔
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَاٰمَنُوۡا اسۡتَجِيۡبُوۡا لِلّٰهِ وَلِلرَّسُوۡلِ اِذَا دَعَاكُمۡ لِمَايُحۡيِيۡكُمۡۚ وَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰهَ يَحُوۡلُ بَيۡنَ الۡمَرۡءِوَقَلۡبِهٖ وَاَنَّهٗۤ اِلَيۡهِ تُحۡشَرُوۡنَ
"اے ایمان والو! اللہ اور اس کےرسول کے بلانے پر حاضر ہو جب رسول تمہیں اس چیز کے لیے بلائیں جوتمہیں زندگی بخشے گی ،اور جان لو کہ اللہ کا حکم آدمی اور اس کے دلیارادوں میں حائل ہوجا تا ہے اور یہ کہ تمہیں اس کی طرف اٹھنا ہے۔"(الانفال، 8:24)
انجینئر صلاح الدین عضاضة
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.domainnomeaning.com |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com |