الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    21 من جمادى الثانية 1438هـ شمارہ نمبر: 1438 AH/036
عیسوی تاریخ     پیر, 20 مارچ 2017 م

پریس ریلیز

یورپ کی عدالتِ انصاف نے اسلامی لباس پہننے والی مسلم خواتین

کے خلاف امتیازی سلوک کو قانونی قرار دے دیا

 

منگل 14 مارچ 2017 کو یورپی عدالتِ انصاف نے فیصلہ دیا کہ مالکان اپنے ملازمین کو مذہبی علامات پہننے سے منع کر سکتے ہیں، اوراس میں اسلامی سکارف بھی شامل ہے جو کہ مسلم خواتین پہنتی ہیں ۔  فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیاکہ کمپنی کے اندرونی اصول، جو کہ نظر آنے والی مذہبی علامات کو منع کرتے ہیں، براہِ راست امتیازی سلوک میں نہیں آتے۔ یہ فیصلہ بیلجیم اور فرانس کی دو مسلم خواتین کے مقدمات کے جواب میں آیا جنہیں اپنی نوکریوں سے اس لیے برخاست کر دیا گیا تھاکیونکہ انہوں نے سکارف اتارنے سے انکار کر دیا تھا۔ غیر ملکیوں کے خلاف نفرت والے اس ناروا فیصلے سے ای سی جے(یورپی کورٹس آف جسٹس) نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ سیکولر نظام کسی بھی طرح اس قابل نہیں کہ مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرسکے ۔ درحقیقت اس قسم کے مذہبی امتیازی سلوک اور عدم برداشت سیکولر نظریے کی جینیاتی تشکیل میں کندہ ہیں جیسا کہ حجاب، نقاب، مسجد کے میناروں اور دیگر اسلامی عقائد پر دنیا بھر کی بہت سی سیکولر ریاستوں میں ممانعت سے ثابت ہوتا ہے۔ اس جابرانہ فیصلے کے یورپ میں مسلم خواتین پر وسیع پیمانے پر ان کے روزگار سے متعلق مضمرات ہیں اور یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ اگر وہ اپنے اسلامی احکامات کے مطابق لباس پہننا چاہتی ہیں تو پھر ان کو ملازمت کی جگہ سے نکال باہر کیا جائے گا۔ اس لیے یہ مکمل طور پر واضح ہے کہ وہ اسلام نہیں جو کہ عورت بیزار ہے اور مسلم خواتین کو معاشروں کے اندر فعال کردار ادا کرنے سے روکتا ہے بلکہ یہ جابرانہ سیکولر نظام ہے جو کہ غیر منصفانہ طور پر ان کو مجبور کرتا ہے کہ وہ دلوں میں گہرائی کے ساتھ بسنے والے عقائد اور پیسہ کمانے یا مستقبل بنانے میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔

 

جیسا کہ سیکولر حکومتوں اور اداروں کی روایت بن گئی ہے، ای سی جے نے مسلم مخالف مقبول تعصبات کی مخالفت  کرنےکے بجائے انہیں قانونی قرار دے دیا ہے۔ یہ ناقابلِ اعتبار غیر سنجیدہ سیکولر نظام کے واضح خطرات دکھاتا ہے  جہاں مذہبی اقلیتوں کے حقوق ان کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں جو کہ اپنی متعصبانہ سوچ کے حساب  سےفیصلے کرتے ہیں۔ مزید برآں یہ سیکولر معاشرتی حرکات جو کہ مسلم خواتین کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ اپنے اسلامی عقائد کو چھوڑ دیں اور ایک سیکولر شناخت اپنا لیں، مغربی حکومتوں اور اداروں کے بیتاب اقدامات میں سے جدید تر ہیں، تاکہ مغرب میں پھیلتے ہوئےاسلام کو قابو کیا جا سکے۔یقیناَ اس قسم کے امتیازی فیصلے اور اسلامی مذہبی رسومات پر پابندیاں خراب سیکولر نظام کی فکری کمزوریوں کوثابت کرتی ہیں جو کہ مسلمانوں کو مضبوط دلیل پیش کر کے عقیدہ کی تبدیلی میں ناکامی کی وجہ سے، پابندیوں اور زبردستی پر اتر آئے ہیں۔ ای سی جے کا یہ فیصلہ ان مسلم خواتین کی مزید  نشاندہی کرے گا جو کہ یورپ بھر کی ریاستوں میں پہلے ہی شدت پسندی کا شکارہیں اور نفرت انگیز جرائم کی وباء میں مجرمانہ اضافہ کا باعث ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی نظام جو کہ قانونی طور پر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی اجازت دے، ان کی خواتین کو ان کے مذہبی عقائد کی وجہ سے معاشرہ بدر کر دے اور ان کے بنیادی مذہبی حقوق کو تار تار کر دے تاکہ مذہبی بنیاد پر نفرت رکھنے والوں سے ہم آہنگ ہو، ایک معتبر نظام جانا جائے جو کہ ایک معاشرے کو چلا سکے؟

 

اس کے برعکس، خلافت کے نظامِ حکومت تلے، غیر مسلم مذہبی اقلیتوں کے حقوق پتھر پر لکیر ہوتے ہیں کیونکہ وہ خالق کے بتائے ہوئے ہوتے ہیں نہ کہ انسان کے غیر سنجیدہ متوسط اذہان سے تخلیق شدہ، ان کے وہی شہری حقوق ہوتے ہیں جو کہ مسلمانوں کو حاصل ہوتے ہیں اور  کسی بھی مسلمان اور ریاست کی طرف سے کسی طعنہ اور حراساں کیے بغیر انہیں اپنے مذہبی عقائد پورا کرنے کی آزادی ہوتی ہے۔ یقینا خلافت علٰی منہٰاج النبوۃ کا فرض ہے کہ وہ اپنے غیر مسلم شہریوں کو ان کے عقیدے کی بنا پر کسی نقصان اور امتیاز سے بچائے۔ اس ریاست اور اس کی حفاظت ہی وہ وجہ تھی کہ مختلف مذہبی عقائد کے لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے۔ یہ ان کے مذہبی رسومات پر پابندیوں اور جبر کی وجہ سے نہ تھا کہ انہوں نے اسلام قبول کیا بلکہ اسلامی نظامِ انصاف کو دیکھ کر اور اس کے عقائد کے حق کو جان کر تھا۔  تو پھر، کس نظام کے تحت مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت ہوئی، وہ نظام جو انسان نے بنایا یا انسان کو بنانے والے نے بنایا؟ اور کونسا نظام ہے جو کہ وہ صلاحیتیں رکھتا ہے کہ انسانیت کے نظام کو چلائے اور انصاف فراہم کرے؟ یہ صرف کائینات کے بادشاہ کا نظام ہے۔

 

اس مشکلات کے دور میں، اے یورپ کی اور مغرب کی عزیز از جان مسلمان بہنو، ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ اسلامی فرائض اور اسلامی لباس کی پابندی کے عزم پر پختہ رہیں، اور اپنی نظریں ان ناقابلِ تصور انعامات پر رکھیے جو  جنت میں آپ کی منتظر ہیں ۔

ڈاکٹر نظرین نواز

ڈائریکٹر شعبہ خواتین مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.domainnomeaning.com
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک