الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي

ہجری تاریخ    14 من جمادى الأولى 1437هـ شمارہ نمبر: 1437 AH/027
عیسوی تاریخ     منگل, 23 فروری 2016 م

 پریس ریلیز

اندیجان کے قصائی کے ہاتھوں  شہداء کا قافلہ رواں دواں ہے

﴿وَالشُّهَدَاء عِندَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ وَنُورُهُمْ

"شہدا اپنے رب کے پاس ہیں جن کے لیے اجر اور نور ہے"

حزب التحریر  کا مرکزی میڈیا آفس  مسلمانوں سے اپنے ایک اور شاب  کی تعزیت کرتا ہے،  یہ شہید محمود جان نعمانویچ حسنوف ہیں،  جو 1974 میں ازبکستان کے شہر  اندیجان شہر میں پیدا ہوئے تھے، اور اب انہوں نےمجرم یہودی کریموف کی جیل میں شہادت کا رتبہ پالیا ہے۔

   سر کش کریموف کی حکومت پہلے دن سے ہی حزب التحریر کے شباب کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کر چکی تھی  کیونکہ ازبکستان کے لوگوں نے حزب کے افکار کو قبول کیا تھا، اور اسی لیے اس حکومت نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ جنگ کا اعلان کر دیا تھا۔  فروری 1999 میں تاشقند میں  پہلے سے منصوبہ بندی کے ذریعے کیے گئے دھماکوں کے بعد  سرکش  کریموف نے  حزب التحریر  پرتہمت  لگائی اور اس کے بعدحزب کے شباب کی اندھا دند گرفتاری کی مہم شروع کی گئی۔

    محمود رحمۃ اللہ بھی ان گرفتار کیے گئے شباب میں سے ایک تھے،  جن  کو حزب التحریر سے تعلق کی بنا پر 9 سال قید کی سزادی گئی۔  یہ طویل عرصہ، جو انہوں نے سرکش کے قید خانے میں گزارے ،ان کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکا،  بلکہ ہمارے بھائی نے جیل میں بھی دعوت جاری رکھی،  اس حد تک کہ ان کی نمایاں دعوتی سرگرمی نے  جیلر کو پریشان اور اس کی نیندیں اڑادیں،  اس لیے سزا پوری کرنے پر بھی انہیں رہا نہیں کیا گیا اوران کی قید  کوبڑھا دیا گیا    ۔

  ناقوئی شہر کا یو جی اے66/64 قید خانہ  لوگوں  کو تشدد کے ذریعے قتل کرنے کے لیے بدنام ہے، بلکہ  اکثر تشدد  اتنا شدید ہوتا ہے کہ جس سے ہلاکت واقع ہوجاتی ہے ۔  اسی طرح جیل انتظامیہ مجرموں کو گندے مقاصد کے لیے استعمال کر تی ہے جن میں سے ایک مسلمان قیدیوں پر تشدد  اور انہیں قتل کروانا بھی شامل  ہے ۔ یوں ہمارے بھائی نے ایک طویل عرصے تک  اہانت آمیز رویے اور ذہنی و جسمانی تشدد کا سامنا کیا یہاں تک کہ  شہادت سے سر فراز ہوگئے،  ہم ان کو ایسا ہی سمجھتے ہیں مگر اللہ کے سامنے کسی کو پاکباز قرار نہیں دیتے۔

3 فروری کو محمود جان حسنوف کے اقرباء نے ان کی لاش مبارک کو وصول کیا جس پر وحشیانہ تشدد کے واضح نشانات تھے۔  کریموف حکومت کی رسوائی کو چھپانے اور لوگوں  کے گواہ بننے سے بچنے کے لیے جسد خاکی کو  رات کے وقت حوالے کیا گیا،  پھر یہ حکم دیا گیا کہ رشتہ داروں  اور دوستوں کو اطلاع دئیے بغیر فوراً دفنا یا جائے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے دس پولیس اہلکار ورثا کے ساتھ رہے جب تک کہ ان کے جسد پاک کو سپرد خاک  نہیں کردیا گیا ۔

حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس بھائی محمود جان کے گھروالوں سے تعزیت کرتا ہے، اور دعا گو ہے کہ اللہ ان کو صبر جمیل سے نوازے۔  ہم اللہ سے یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ  جلد سے جلد ہمیں مدد ونصرت عطا فرمائے۔  اہل قوت وطاقت کے سینوں کو نبوت کے طرز پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ دینے کے لیے کھول دے؛ پھر  خلافت شہداء کے خون کا بدلہ لے گی،  قیدو بند میں  موجود لوگوں کو چھڑائے گی، اور  تمام سرکشوں اور ان کے غنڈوں کو سزا دے گی۔

﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ

"ظالم عنقریب جان لیں گے کہ وہ کس کروٹ گرتے ہیں"(الشعراء:227)

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک