المكتب الإعــلامي
ولایہ سوڈان
ہجری تاریخ | 18 من رجب 1438هـ | شمارہ نمبر: HTS 36/1438 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 15 اپریل 2017 م |
پریس ریلیز
وہ لوگ حکمران ہیں یا ایجنٹ جو دشمنوں کی سازشوں کو قبول کرتے؟!
جمعرات 13 اپریل 2017 کو سوڈان کے وزیر خارجہ ابراھیم غندور نے کہاکہ:" کل جنوبی سوڈان کا الگ ہو نا سازش تھی جس کو ہم نے قبول کیا، اب جوکچھ ہو رہا ہے وہ اس سازش کا نتیجہ ہے او یہ گناہ مکمل طور پراُن کے کندھوں پر ہے"۔ یہ بیان روسی وزیر خاجہ کی جانب سے اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹیلرسن کے ساتھ گذشتہ بدھ کے روز پریس کانفرنس میں کی جانے والی گفتگو کے جواب میں دیا گیا جس میں اُس نے کہا تھا کہ: "اوبامہ انتظامیہ نے عمر البشیر حکومت سے سوڈان کو دو حصوں میں تقسیم کر نے کا مطالبہ کیا تھا جو عمر البشیر کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں پیش نہ کر نے کے بدلے تھا"،انہوں نے کہا:" جنوبی سوڈان کا الگ ہو نا اوباما انتظامیہ کی جانب سے امریکی منصوبہ تھا"۔
اس بیان کے حوالے سے ہم حزب التحریر ولایہ سوڈان مندرجہ ذیل امور پر روشنی ڈالتی ہیں:
اول: ہم نےجنوبی سوڈان کے الگ ہونے سے قبل ہی اہل سوڈان خاص کر حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کو خبردار کیا تھا اور "نیفاشا" معاہدے کو نحوست اور خیانت پر مبنی معاہدہ قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سوڈان کو چیرپھاڑنے اور اسلام کوحکمرانی اور قانون سازی سے دور رکھنے کے لیے امریکی سازش ہے۔ ہم نے اس حوالے سے کئی اقدامات کیے تھے جیسے عوامی رابطے، خطبات، کانفرنسیں،پریزنٹیشنز، ملین دستخطی مہم، الحکومت کے طول عرض میں ریلیاں نکالی اور ساتھ فوج میں امت کے مخلص فرزندوں کو پکارا۔ حزب نے مسلح افواج کی قیادت اور پارلیمنٹ کو مخاطب کیا، کئی کتابچے شائع کیے،ہزاروں پمفلٹس تقسیم کیے، اخباری بیانات دیے جن میں لوگوں کو خبردار کیا گیا تھاکہ اس سازش کو ناکام بنائیں، مگر ہماری نصیحت کو قبول کرنے کے بجائے ہمارے شباب کو گرفتار کیا گیا اور سوڈان کی حکومت اور سیاست دانوں نے اس منحوس سازش کو خوش آمدید کہا!!
دوئم:کتنی ہی سازشوں کو اس حکومت اور اس کے اتحادیوں نے قبول کیا، جنہوں نے وسائل اوردولت سے مالامال اس ملک کو اس ذلت آمیز رسواکن صورت حال تک پہنچایا جو غربت او رتنگدستی کی صورت حال ہے !
سوئم: وزیر خارجہ کی جانب سے اس جرم کا اعتراف حکومت کو مزید سازشوں سے روک نہیں ر ہاہے، اب یہ حکومت اس ملک کو امریکہ کی جھولی میں ڈال رہی ہے، ملک کے دروازوں کواس کے لیے کھول رہی ہے اور اس کو مسلمانوں کے خلاف جاسوسی کا اڈہ بنا رہی ہے۔ چنانچہ " افریقن انٹیلی جنس" کی رپورٹ کے مطابق ،جس کا عنوان ہے" امریکہ اور سوڈان کے درمیان انٹیلی جنس تعاون میں اضافہ ہوا ہے"،امریکہ اور سوڈان کے درمیان میں معاہدے کا انکشاف ہوا ہے۔ خرطوم امریکی سی آئی اے کے اسٹیشن کا میزبان ہے جو کہ دہشت گردی کے خلاف شراکت داری کے نام پر ہے۔ امریکن ایجنسی کی ڈپٹی ڈائریکٹر جینا ھاسپل آنے والے مئی میں اس اشتراک کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے خرطوم کا دورہ کریں گی ( سوڈان ٹریبیون 7/4/2017 )۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سادہ سے سادہ آدمی بھی سمجھتا ہے کہ کافر مغرب اسلام کو "دہشت گردی"کہتا ہے۔
چہارم: یہ حکومت بدستور دشمن کی سازشوں کو قبول کررہی ہے اور ملک میں ان کے مجرمانہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنارہی ہے جن میں سے ایک قومی بات چیت بھی ہے، جس کے ذریعے امریکہ کھلم کھلا لبرل ازم کو نافذ اور باقی ماندہ سوڈان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے۔
آخر میں:آئے روزوہ حقائق منکشف ہورہے ہیں جن کو بے نقاب کرنے میں حزب سب سے آگے رہی ہے، جس سے خلافت کے انہدام کے بعد قائم ہونے والی ان نام نہاد ریاستوں کے جرائم لوگوں کے سامنے واضح ہور ہے ہیں۔ اس سے یہ آشکارہ ہو جاتا ہے کہ استعمار کے ہاتھ کو کاٹنا اور مسلمانوں کے مسائل کو صرف نبوت کے طرز پر خلافت راشدہ کی ریاست کے قیام کے ذریعے سے ہی حل کرنا ممکن ہے؛ جہاں مخلص حکمران ہوتے ہیں جو اللہ رب اللعالمین کے احکام کو نافذ کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان کے مصداق دشمن کی سازشوں سے امت کی حفاظت کرتے ہیں
«إِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ»
"صرف امام ہی وہ ڈھال ہے جس کے پیچھے سے لڑاجاتا ہے اور جس کے ذریعے حفاطت ہوتی ہے"
چنانچہ خلیفہ ہی دشمنوں اور منافقین کے مکاریوں کے خلاف ڈھال اور بچاؤ ہے۔
﴿لِمِثْلِ هَذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ﴾
" عمل کرنے والوں کو اسی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے"(الصف:61)۔
ابراہیم عثمان (ابوخلیل)
ولایہ سوڈان میں حزب التحریرکے ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ سوڈان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 0912240143- 0912377707 http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: Spokman_sd@dbzmail.com |