الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 شیخ حسینہ کی جابرانہ پالیسی اور موجود سیاسی صورت حال کے تناظر میں حزب التحریرولایہ بنگلا دیش کی جانب سے پر جوش پکار

اے لو گو! اس حکومت کو گرانے کی جدو جہد کرو اور اس کی جگہ نبوت کے طرز پر خلافت کی ریاست قائم کرو تاکہ تم  دنیا  میں عزت اور دبدبے کے ساتھ دنیا کی رہنمائی کرنے والی ریاست بن سکو

تمام تعریفیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے ہیں،  درود سلام ہو اللہ کے رسول ﷺ پر آپ کے آل و اصحاب اور وہ جنہوں نے آپﷺ کی پیروی کی ،اس کے بعد:

اے مسلمانو!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

آج کل آپ کو تین تشویشنا ک مسائل کا سامنا ہے؛ پہلا: سرکش حسینہ اور اس کی وحشی حکومت کے ظلم کا  جو  حسینہ کے اقتدار سنبھالنے کے دن سے جاری ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی سرکشی میں اضافہ ہورہا ہے، آپ کے مصائب اور تکالیف کا سبب اس کی سرکشی ہے،  یہاں تک کہ آپ دائمی خوف و ہراس میں زندگی گزار رہے ہیں۔آپ کی انگلیوں کے نشان لیے جارہے ہیں تا کہ جب چاہیں آپ کے گھروں میں داخل ہوجائیں ،  اور ہر اس شخص کو اغوا کیا جارہا ہے  جو اس حکومت کی کرپشن، چوری اور سیاسی خیانتوں کے بارے میں آواز بلند کرتا ہے ۔ دوسرا: حکومت نے اسلام کے خلاف بے مثال ہمہ گیر جنگ شروع کر رکھی ہے، جس کی ابتدا  اسلام کے خلاف پروپیگنڈے سے کی گئی اور اسلام اور نبوت کے طرز پر خلافت کی طرف دعوت دینے والوں  پر وحشیانہ مظالم ڈھانے تک پھیل گئی۔آپ کا پیارا دین اس حکومت کانمبر ایک دشمن ہے  جبکہ کفر سیکولر ازم کو یہ حکومت فروغ دے رہی ہے ۔ تیسرا: خفیہ قتل کے اقدامات، جس میں غیر ملکیوں کا قتل اور مسلکی و لسانی بنیادوں پر قتل شامل ہے۔۔۔حکومت  نام نہادمسلح گروہوں کا پیچھا  کرتی ہے مگر  حقیقی ماسٹر مائنڈ (امریکی اور استعماری طاقتوں) پر ضرب لگانے میں مکمل طور پر ناکام ہے،  جبکہ یہ خفیہ آپریشنز امریکی  اور شریر استعماریوں  کی سازش کا حصہ ہیں، جو اس ملک کے لیے طویل المدتی خطرات ہیں۔

  ان تین مسائل کے علاوہ  کچھ اور دائمی مسائل کا آپ کو سامنا ہے، جو کہ کافر مغربی جمہوری نظام کا نتیجہ ہیں جو کہ اسلامی عقیدے سے مکمل متصادم ہے۔ یہ جمہوریت جس میں اللہ کے حکم کو مکمل طور پر پس پشت ڈال کر پارلیمنٹ میں قوانین بنائے جاتے ہیں،یہی نظام  عوامی لیگ اوربنگلا دیش نیشنل پارٹی اور ملک کے دوسرے سیاست دانوں کی کرپشن کی بنیاد ہے۔ یہ جمہوریت  اقتدار میں موجود چھوٹی سی اشرافیہکو  بے تحاشہ خصوصی امتیازات دیتی ہے اور باقی عوام کو محروم رکھتی ہے۔ یہ سیاست دانوں اور ان کے کارندوں کو نجکاری کے نام پر  ملکی وسائل پر قبضہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، چاہے یہ بجلی ہو یاتیل ہو یا گیس ہو یا معدنیات ہوں  یا  بڑی صنعتیں ہوں،  جبکہ لوگ   غربت کی دلدل میں زندگی گزارنے ،اور ہمیشہ بڑھتے رہنے والے پانی، بجلی ، گیس کے بِل اور ٹیکسز کی ادائیگی پر مجبور ہوتے ہیں۔اس لیے اس نظام کے سائلے تلے عدل و انصاف ممکن نہیں،  اس میں طاقتور،صاحب اقتدار اور با اثر لوگ قانون سے بالا ترہیں اور ہر چیز ان کا حق ہے! اسی جمہوری نظام نے حسینہ اور خالدہ جیسے حکمرانوں کو اپنے غیر ملکی آقاوں کو ان کے استعماری اہداف کے حصول کے لیے ڈی انڈسٹریلائزیشن  اور  استعماری طاقتوں کو ہماری معیشت اور وسائل پر بالادستی دینے کی پالیسی اپنائی۔اس جمہوری نظام نے ہی  امریکہ،برطانیہ اور ہندوستان کو  مختلف معاہدوں کے ذریعے ہماری فوج پر کنٹرول حاصل کرنے اور ہمارے افسران اور جوانوں کو  اقوام متحدہ کی چھتری تلے"امن مشن" کے نام پر ان کی علاقائی اور عالمی بالادستی کو یقینی بنا نے کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے  کا موقع فراہم کیا۔

  اس المناک صورت حال کے تناظر میں ہم  آپ کو پکار رہے ہیں،  ہم آپ کو وہ راستہ بتارہے ہیں جس پر چل کرآپ اپنے امور کو درست کر سکتے ہیں۔ اور  ہم رمضان کے مبارک مہینے میں اس پکار کے ذریعے آپ کو بلاتے ہیں جو کہ فتوحات کا مہینہ ہے، وہ مہینہ جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے،  جو آپ کے معاملات میں آپ کی رہنمائی کرتا ہے۔

اے مسلمانو!

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن مجید اور اسلام کو زندگی کے تمام معاملات کے لیے ایک مکمل اور جامع نظام کے طور پر نازل کیا ہے۔ اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اسلام کو  حکمرانی کے ذریعے نافذ کرنے کو لازمی قرار دیا ہے،

﴿إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّهُ

"بے شک ہم نے حق کے ساتھ کتاب کو نازل کیا تاکہ  تم لوگوں کے درمیان اس کے ذریعے فیصلے کرو  جو اللہ نے تمہیں دکھایا"(النساء:105)۔

رسول اللہ ﷺ اور آپ ساتھ آپ ﷺ کے صحابہ کرام نے مدینہ منورہ میں قرآن اور سنت کی ریاست کے سائے میں اسلام کو نافذ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے مدینے میں اقتدار کو اپنے ہاتھوں میں لیا۔ انہوں نے داخلی طور پر مضبوط اور طاقتور حکومت قائم کی، جو مختلف خطوں تک وسعت اختیار کرتی گئی، یہاں تک کہ پورے جزیرہ عرب کو اپنے اندر سمو لیا۔ اس کے بعد بھی خلافت اسلامیہ کے سائے میں یہ وسعت جاری رہی،  جس کے سائے میں مسلمانوں نے خوشحال زندگی گزاری، جو بین الاقوامی طور پر قیادت کرنے والی طاقتور اور باوقار ریاست بن گئی۔

اگر آپ اپنے مصائب اور تکالیف کا خاتمہ چاہتے ہیں، جس کا سبب موجودہ نظام ہے، تو اُسی صورت کو اپنے لیے معیار بنا نا ہو گا۔اس کرپٹ اور ملحد  نظام کا نقطہ نظر یہ ہے کہ  اس کی ریاست متوسط آمدن والی ہو، جو کہ درحقیقت کنجوس نقطہ نظر ہے،  کیونکہ اس نظام میں  جب معاملہ حکومت کا ہو تو دولت لٹا ئی جاتی ہے اور جب بات لوگوں کی ہو تو کنجوسی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔  یہ کیوں اس فریبی نقطہ نظر کوآپ کے سامنے پیش کرتے ہیں جبکہ  آپ میں ایک طاقتور اور قیادت کرنے والی قوم بننےکی صلاحیت موجود ہے؟ آپ وہ ہیں جن کو اللہ تعالی نے بہترین امت کا خطاب دیا ہے﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاس﴾"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کیے گئے ہو"۔ یہ حکومت آپ کے سامنے یہ نقطہ نظر رکھ رہی ہے کیونکہ یہ  گلے تک کرپشن میں ڈوبی ہوئی حکومت ہے۔یہ صرف آپ کے وسائل کو لوٹنا جانتی ہے اور اس میں سے بہت تھوڑا حصہ ہی آپ کو دیتی ہے،اوریہ تھوڑا حصہ بھی اس خوف سے آپ کو دے رہی ہے کہیں آپ اس کے خلاف اٹھ کھڑے نہ ہو جائیں۔

اے مسلمانو! ہم آپ سے کہتے ہیں: اس غیر اسلامی حکومت کے خلاف نکلو، اس کو گرانے کے لیے کام کرو، نبوت کے طرز پر دوسری خلافت راشدہ قائم کرو، تا کہ آپ کی ریاست  با وقار، طاقتور اور عالمی طور پر قیادت کرنے والی ہو۔

ہم آپ کے سامنے  اس شاندار صورت حال کا خلاصہ رکھتے ہیں جو خلافت کے قیام کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کی صورت میں ہو گا:

پہلا: نبوت کے طرز پر خلافت  کی ریاست  اپنے آپ کو مضبوط  اور پائیدار بنیادوں پر استوار کرے گی۔ ریاست خلافت لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی ضمانت دے گی، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ : «لَيْسَ لِابْنِ آدَمَ حَقٌّ فِي سِوَى هَذِهِ الْخِصَالِ بَيْتٌ يَسْكُنُهُ وَثَوْبٌ يُوَارِي عَوْرَتَهُ وَجِلْفُ الْخُبْزِ وَالْمَاءِ... »"ان تین چیزوں کے علاوہ  بنی آدم کا کوئی حق نہیں، گھر جس میں رہتا ہو، کپڑا جس  سے ستر چھپاتا ہو اور  روٹی کا ٹکڑ ا اور پانی۔۔۔"( سنن ترمذی)۔ اسی طرح خلافت لوگوں کو اعلیٰ درجے کی ضروریات کو پورا کرنے کے بھی قابل بنائے گی۔خلافت دولت کو چند مالداروں اور طاقتور لوگوں کے ہاتھوں میں جمع ہونے سے روکے گی۔خلافت اسلام کے معاشی نظام کے اصولوں کی وجہ سے دولت کی لوگوں میں تقسیم کو یقینی بنائے گی،جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ﴾" تا کہ یہ(دولت) تمہارے مالداروں کے درمیان ہی گردش کر تی نہ رہے"۔

معدنی ذخائر جیسے گیس، کوئلہ اور تیل عوامی اثاثے ہیں۔ ریاست ان وسائل کو مضبوط معیشت کے قیام کے لئے استعمال کرے گی ۔۔۔۔ نئے جدید  عوامیڈھانچے (انفراسٹرکچر) ، سڑکیں، ہائی ویز،ریلوے،پل، سستی بجلی کی پیداوار اور بھاری صنعتوں کو تعمیر اورقائم کیا جائے گا۔

ایسی بھاری صنعت کا قیام خلافت کا فرض ہے  جن سے جنگی ساز وسامان تیار کیا جاسکے تا کہ ہماری مسلح افواج کے پاس جدید ترین ہتھیار ہوں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ"اور ان کے مقابلے میں مقدور بھر قوت اور پلے ہوئے گھوڑوں سے تیاری کرو  جن سے تم اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو خوفزدہ کر سکو"۔جبکہ موجودہ حکمرانوں نے گزشتہ چالیس سالوں کے دوران   ٹیکسٹائل کے علاوہ کچھ نہیں کیا! بھاری صنعت سے صرف فوج مضبوط نہیں ہوتی بلکہ یہ دوسری صنعتوں سے بھی مربوط ہوتی ہے جیسے:  گاڑیوں کی صنعت،مشین ٹول کی صنعت، زرعی آلات وغیرہ۔۔۔ ان صنعتوں سے فوراً ہمارے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

دوسرا: نبوت کے طرز پر خلافت کی ریاست اسلامی ممالک کو یکجا کرے گی۔ خلافت پہلے اس خطے کے ممالک کو یکجا کرے گی جیسے پاکستان، انڈونیشیاء اور ملائیشیا۔۔۔ وغیرہ، پھر باقی عالم اسلام کو، تا کہ اس کو ایک ہی ریاست میں وحدت بخشی جائے، اقوام اور افواج کی شیرازہ بندی ہو،  جس سے ریاست خلافت ایک  دیو ہیکل قوت بن جائے گی۔ امت کی یہ وحدت  ممکن اور قابل عمل ہے خاص کر ایک ایسے وقت میں جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امت انڈونیشیا سے شام  تک  نبوت کے طرز پر خلافت کے سائے میں زندگی گزارنے کا پرزور مطالبہ کر رہی ہے۔

تیسرا: نبوت کے طرز پر خلافت ہندوستان کو دوبارہ اسلام کے حکمرانی کے ماتحت لائے گی۔ موجودہ حکومت نے بنگلا دیش کو ریاست خلافت کے برعکس ہندوستان کا ماتحت بنا دیا ہے۔  خلافت اگر اپنے قیام کے ساتھ ہی ہندوستان کو اپنے ماتحت کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی  تو بھی اسلامی دنیا کو وحدت بخشنے کے بعد ایسا ضرور کرے گی۔  یہی وہ طریقہ ہے جس سے ہندو ریاست   کی چیرہ دستیوں کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو گا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:«عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ: عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام»"میری امت کے دو گروہوں کو اللہ آگ سے نجات دے گا: ایک وہ گروہ جو ہند سے جہاد کرے گا دوسرا وہ جو عیسی بن مریم علیھم السلام کے ساتھ ہو گا"( مسند احمد)۔ ہندوستان کو خلافت کے ماتحت لانے کے بعد  نبوت کے طرز پر خلافت  اس خطے کی سب سے بڑی ریاست ہو گی۔

چوتھا: نبوت کے طرز پر خلافت عالمی طور پر امریکی بالادستی  کو ختم کر دے گی۔اس وقت امریکہ  بین الاقوامی رائے عامہ اور عالمی معاملات میں  پریشان کن صورت حال سے دو چار ہے۔  امریکی مصنف ڈیوڈ ایس میسن نے اپنی کتاب "امریکی صدی کا اختتام" میں امریکہ کی موجودہ صورت حال کا خلاصہ یوں کیا ہے کہ:"۔۔۔امریکہ  دنیا کی قیادت کرنے   اور دنیا کو کنٹرول کرنے  کےآخری مراحل میں ہے جس پر وہ پچاس سال تک برجمان رہا،  اب ملک اقتصادی طور پر دیوالیہ ہے، ہم سیاسی، اقتصادی اور معاشرتی بالادستی کھو چکے ہیں،  لہٰذا یہ امریکہ اور باقی دنیا کے لئے دنیا کی تاریخ میں ایک عالمی تبدیلی ہے "۔  ان حالات میں امریکہ کی بالادستی کو ختم کرنا  بالکل کوئی مشکل کام نہیں،  اسی لیے خلافت اپنے قیام کے ساتھ ہی امریکہ کو چیلنج کرے گی  تاکہ نئے عالمی نظام کی تشکیل نو ہو، خلافت کی ریاست  رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان کے مطابق دنیا کی قیادت کرے کہ«إنَّ اللهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا... »" اللہ نے میرے لیے زمین کو لپیٹا تو میں نے اس کے مشرق اور مغرب کو دیکھ لیا،  میری امت کی حکومت اس جگہ تک پہنچے گی جو میرے لیے لپیٹی گئی" (مسلم)۔

اے مسلمانو! خلافت کا قیام صرف خوشحالی اور دنیا میں اعلیٰ مقام کا ہی ذریعہ نہیں بلکہ  یہ آپ پر فرض ہے جس کا حکم رب العالمین نے دیا ہے۔ لہٰذا ہم آپ کو اس فرض کی ادائیگی کی دعوت دیتے ہیں۔  مسلمانوں کے لیے خلافت کے نظام کے علاوہ کسی نظام کے سائے میں رہنا جائز نہیں،اور  خلافت کے نظام کے علاوہ کسی بھی نظام کے سائے میں جتنی دیر بھی زندگی گزرے  یہ جاہلیت کی زندگی ہو گی، اس میں موت جاہلیت میں موت ہے، جو کہ بڑا گناہ ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «... وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً»"اور جو اس حال میں مرے کہ اس کے گردن میں خلیفہ  کی بیعت کا طوق نہیں تو یہ جا ہلیت کی موت ہے"( مسلم)۔

اے اہل قوت اور طاقت!

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اسلام کو دنیا میں زندگی گزارنے کے طریقے کے طور پر نازل کیا،

﴿هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ

" وہ ذات جس نے اپنے رسول کو دین حق اور ہدایت کے ساتھ مبعوث کیا تا کہ اس کو تمام ادیان پر غالب کر دے چاہے یہ مشرکوں کو ناگوار گزرے"(التوبۃ:33)۔

ایک اسلامی فوج میں افسر ہونے کے ناطے آپ کی ذمہ داری اسلام کو اقتدار تک پہنچانا اور اسلام کے پرچم کو دنیا میں بلند کرنا ہے۔  یہ فرض آپ پر زیادہ فرض ہے کیونکہ آپ کے پاس ہی قوت اور طاقت ہے۔ یہ قوت اور طاقت آپ کے لیے عزت اور فخر کا ذریعہ ہو نا چاہیے نہ کہ اس غیر اسلامی حکومت کی خدمت کی وجہ سے رسوائی کا ذریعہ جو  اقصی پر قبضہ کرنے والوں سے ملی ہوئی ہے! کیا آپ کی رگوں میں خون نہیں کھولتا؟!کب تک آپ کو  مغربی استعماریوں اور ہندو مشرکین کے معمولی  دنیاوی مفادات کے حصول کے لیے استعمال کیا جائے گا؟! کیاآپ دیکھتے نہیں ہو کہ لوگ اپنے ہی وطن میں پناہ گزینوں کی طرح  ہو گئے ہیں؟! آپ کا فرض اس امت کو اس سرکشی سے بچانا اور استعمار کی اس ماتحتی سے نکالنا ہے،  اس امت کو کھویا ہوا مقام دلانا ہے۔ پس اس سرزمین میں اسلام کو غالب کرنے کے لیے دوڑیں، مسلمانوں کو ان کے دشمنوں (یہود،امریکیوں اور یورپیوں )سے آزاد کرائیں، اسلام کے پر چم کو چار دنگ عالم میں بلند کریں۔ اے مخلص افسران اس حکومت کو گرانے کے لیے نکلو، نبوت کے طرز پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرہ دو، یاد رکھیں اگر  آپ نے ایسا کیا  تو آپ کا اجر انشاء اللہ جنت ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے پہلی اسلامی ریاست کے قیام کے لیے نصرہ دینے والوں سے وعدہ کیا تھا۔

﴿جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ

"ہمیشہ کی جنتیں  جس میں یہ داخل ہوں گے اور ان کے والدین، بیویوں اور بچوں میں سے جو  بھی اہل ہو"(الراعد:23)


12 رمضان 1437ہجری                                        حزب التحریر

17 جون 2016                                                    و لایہ بنگلا دیش

ہجری تاریخ :12 من رمــضان المبارك 1437هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 17 جون 2016م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک