الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

شام پر حملہ کرنے کے لیے امریکی قیادت میں عالمی اتحاد کا ہدف حکومت کے بارے میں اپنے منصوبے کو مسلط کرنا،بشار کوبچانا،اسلام پسندوں پر ضرب لگانا اور اسلام کو حکمرانی تک پہنچنے سے روکنا ہے

 

21اگست کو دمشق کے مضافات میں شہریوں کے خلاف بشار کے کیمیائی حملے کے بعد شامی حکومت کو سزادینے کے لیے شام پر حملے کے فیصلے کے اعلان نے دنیا کے کئی ممالک کو ششدر کردیا۔کئی ممالک نے اعلانیہ طور پر اس عالمی اتحاد میں شامل ہونے اور امریکی قیادت میں اس حملے میں حصہ لینے کے لیے کود پڑے۔علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا کی لہر بھی تبدیل ہوگئی اور اس مداخلت کے بارے میں بات چیت گفتگو کا اہم ترین موضوع بن گیا۔امریکی صدراوباما نے اس کیمیائی حملے کے بارے میں کہا کہ ''بڑا اور انتہائی تشویش ناک حادثہ ہے"ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے شام میں اسٹریٹیجک(اہم) اہداف کو نشانہ بنانے کے امریکی ارادے کا اعلان کیا گیا۔اُس نے اقوام متحدہ کی منظوری کے بغیر شام میں مداخلت کی مخالفت کی۔وائٹ ہاوس کے ترجمان نے بھی اوبامہ کی بات کو دہرایا اور کہا کہ وہ شام کی سرزمین پر امریکی افواج کواتارنے کی ابھی توقع نہیں کرتےجبکہ امریکی وزیر دفاع ہیگل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا''ہنگامی حالات میں صدر کو اختیار سونپنا وزارت دفاع کی ذمہ داری ہے"۔پینٹاگون کے ایک عہدہ دار نے کہا کہ امریکی بحریہ کے ماتحت 4 جنگی بیڑے شام کے حوالے سے ملنے والے احکامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے چند گھنٹوں میں تیار ہو سکتے ہیں۔ اخبار"واشنگٹن پوسٹ" نے ایک فوجی عہدہ دار کے حولے سے یہ خبر نقل کی کہ ہر بیڑے میں 90 ''ٹام ہاک"کروز میزائل نصب ہیں،اور بحیرہ روم میں امریکی آبدوزیں بھی کروز میزائلوں سے لیس موجود ہیں،تاہم ان کے صحیح مقام کوخفیہ رکھا گیا ہے۔ساتھ ہی عمان میں دس ممالک کی افواج کا اس فوجی حملے پر گفت وشنید کرنے کے لیے بند کمرے میں اجلاس ہوا۔ اخبار'' واشنگٹن پوسٹ"نے اپنے27اگست کے شمارے میں انکشاف کیا کہ اس کاروائی میں ''وقت کی مناسبت سے تین عوامل پر اعتماد کیا جائے گا:گزشتہ ہفتے کی کیمیائی حملے میں حکومت کے ملوث ہونے کے بارے میں ایجینسیوں کی مکمل رپورٹ،اتحادیوں اور کانگریس کے ساتھ جاری مشاورت کی تکمیل،بین الاقوامی قانون کے مطابق اس حملے کے جواز کی تجدید"۔اس حملے کے ہدف کے بارے میں امریکہ نے اعلان کردیا کہ یہ بشار کی جانب سے کیمیائی اسلحہ استعمال کرنے پر ایک تادیبی سزا ہوگی ناکہ حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے۔ایک اعلی سطحی امریکی عہدہ دار نے کہا کہ کیمیائی حملے نے یہ واضح کر دیا کہ شام کے بحران کو ختم کرنے کے لیے ''جامع اور پائیدار سیاسی حل ناگزیر ہے"۔
عسکری حملے کی اس بین الاقوامی تائید ،امریکہ کی جانب سے فوجی حرکت اور اس حملے کے حوالے سے میڈیا میں خبروں کے تسلسل نے شرمناک ڈرامائی انداز سے روسی موقف کو پس منظر میں دھکیل دیا۔ روسی وزیر خارجہ لافروف نے یہ اعلان کردیا کہ روس کسی کے لیے جنگ میں نہیں کودے گا اورحملے کی صورت میں طرطوس کے اپنے بحری اڈے کے جنگی یونٹوں کو خالی کرنے کا بھی اعلان کردیا،اپنے 120 سے زیادہ شہریوں کو بھی وہاں سے نکال لیا،۔ 28اگست کو جنیوا 2 کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں لاہی میں امریکیوں کے ساتھ مجوزہ ملاقات ملتوی ہونے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔جہاں تک ایران کا تعلق ہے وہ اچھل کود اور شور شرابہ کر رہا ہے لیکن بڑے نرم انداز سے ،یاد رہے کہ امریکہ اور اقوام متحدہ کا سیاسی عہدہ دار مکار اور شاطر جیفری فلیٹمین نے تہران کا دورہ کیا اور ایرانی قیادت کے سامنے صورتحال اور کرداروں کی تقسیم کی بات رکھ دی۔
یقینا امریکہ ہی شام میں اکیلے بالادستی رکھتا ہے اور اس انقلاب سے اس کی بالادستی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔وہ ہر قسم کی سیاسی داوپیچ اور وحشیانہ جرائم کو استعمال کرنے کے باوجود انقلاب پر قابوپانے میں ناکام ہو گیا ہے۔وہ بشار کا متبادل ایجنٹ تیار کرنا تو دور کی بات ہے اس کی گرانٹی دینے میں بھی کامیاب نہ ہوسکا۔اب وہ اپنے جہنمی منصوبے کو نافذ کرنے پراتر آیا ہے جس کو وہ خود نافذ کرنا چاہتا ہے۔ وہ لوگوں کو قتل کرنے کے وحشیانہ جرائم اور درند گی میں بشار سے کم نہیں ہو گا۔اس منصوبے کا آغاز بشار کی جانب سے کیمیائی حملے سے ہوا جس کو جواز بنا کر اب امریکہ عسکری مداخلت کر رہا ہے۔پھر اس عسکری مداخلت کے ذریعے سیاسی عمل کی راہ ہموار کی جائے گی جو جنیوا2 کانفرنس کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔شامی اپوزیشن کے ایک لیڈر نے''الشرق الاوسط"سے بات کرتے ہوئے حلیف ممالک اور شامی اپوزیشن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی طرف اشارہ کیااورکہا''اس آپریشن سے بشا ر حکومت کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ اے جنیوا 2 معاہدے کے لیے مذاکرات کے میز پر لایا جائے گا اوراسی کے نتیجے میں بل آخر مذاکرات کے اختتام پر شامی صدر برطرف ہوں گے"۔بلکہ الشرق الاوسط نے مزید انکشاف کیا کہ اپوزیشن ذرائع کے مطابق امریکہ نے ان سے ''اہداف کے تعین" کا مطالبہ کیا۔یہ بات بھی اٹل ہے کہ یہ کانفرنس اُن لڑنے والوں کو ختم کرنے کے پر بھی بحث کرے گی جن کا منصوبہ شام میں ریاست خلافت کا قیام ہے۔اس وجہ سے یہ بات متوقع ہے کہ یہ حملہ محدود اور ٹارگیٹڈ ہو گا جس سے شام کے بنیادی عسکری ڈھانچے کو تباہ کیا جائے گا تاکہ نیا شام اسرئیل کے مقابلے میں بے دست وپا ہو۔اس سے بے شمار مسلمانوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے گا جیسا کہ لیبیا میں ہوا یا افغانستان میں ہو رہا ہے کہ بغیر پائلٹ کےامریکی جہازوں کی بمباری سےالقاعدہ اور طالبان قیادت کو نشانہ بنانے کے نام پر اجتماعی طورپر شہریوں کو قتل کیا جاتاہے۔اس عسکری دباؤ کے ذریعے امریکہ اپنے آپ کو بطور بات چیت کے رکھوالے کے طور پر پیش کرے گا،پھر اپوزیشن اور حکومت پر اپنا منصوبہ تھوپ دے گا،ساتھ بین الاقوامی امن فوج کو قومی فوج سے تعاون کے نام پر اپنے منصوبے کی مخالفت کرنے والوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔اُن سیکیوریٹی اداروں کو باقی رکھے گا جن سے بشار مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے کیونکہ یہی نئی حکومت کی بقا کی ضمانت ہوگی۔بین الاقوامی عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی تاکہ لوگوں کو مطمئن کر نے کے لیے کچھ لوگوں کو سزائیں دی جائے جس سے لوگوں کو یہ احساس ہو جائے کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگیا جیسا کہ کوسووو میں کیا گیا۔۔۔۔
اے شام اور ساری اسلامی دنیا کے مسلمانو:امریکہ ہی ساری دنیا میں برائی کی جڑ ہےاوروہی مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔وہ اب شام میں قتل و غارت کا بازار گرم کرنے کے لیے آرہا ہے جو اس سے کم نہیں ہو گا جو اس نے عراق اور افغانستان میں کیا ہے۔تم دیکھ لو گے وہ بشار کی جگہ مسلمانوں کی اجتماعی قتل کی مہم جوئی خود انجام دے گا۔اس کو قتل کرنے ، سکیولر آئین اور تم پر ایجنٹ حکمران کو مسلط کرنے کی بین الاقوامی منظوری بھی حاصل ہو گی۔۔۔۔۔لیکن امریکہ آج پہلے کی نسبت خطے میں بہت کمزور ہے۔اس کو اپنی بالادستی کھونے کے خطرے کا سامنا ہے۔وہ مصر اور شام میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے حالات کو قابو کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔مسلمانوں کے ساتھ یہ اس کا تلخ تجربہ ہے۔وہ آج یہ دعوی کر رہا ہے کہ اس کا شام پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں جیسا کہ اس نے عراق اور افغانستان میں کیالیکن وہ بغیر قبضہ کیے اپنے مفادات کے حصول کے لیے اپنے سیاسی ایجنڈے کو مسلط کرنا چاہتا ہے۔۔۔۔امریکہ کی اس مداخلت اور حملے کو مسترد کرنا فرض ہے جو بھی اس کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں اس کی مدد کر رہا ہے وہ اپنے دین اور امت کا غدار ہے۔۔۔۔امریکہ اپنے مفادات اور اپنے ایجنٹ بشار جس کو وہ اب بھی صدر تسلیم کرتا ہے بچانے کے لیے آرہا ہے۔وہ اس کو اور اس کے خاندان کو محفوظ راستہ دینے کی ضمانت دے گا۔۔۔۔یہی امریکہ تمہارا اصل دشمن ہے اس کے ساتھ دشمن کا معاملہ کرو اس کے ایجنٹوں کو گھٹلی کی طرح نکال کر پھینک دو۔تم نے جس قتل و غارت ،نِت نئے عذاب،نسل کشی،بھوک،ذلت اور پکڑدھکڑ کا سامنا کیا ہے اس کا بدلہ صرف زمین میں اللہ کے کلمے کو بلند کر نا ہے۔۔۔۔امریکہ اُوباشی اور بدمعاشی کے حدوں کو پار کرہا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ تمہارے خلاف جنگ میں ساری دنیا اس کا ساتھ دے۔وہ بار بار یہی دہرارہا ہےاورتم میں سے کسی کے پاس اس جرم پر خاموشی اختیار کرنے کا کوئی عذر نہیں بلکہ اس کو روکنے کی کوشش فرض ہے۔
اے شام اور ساری دنیا کے مسلمانو:ہمارے تمام اعمال اللہ کی مرضی کے مطابق ہونے چاہیے۔اللہ تعالی نے اسلام کے منصوبے کو ریاست خلافت کے قیام پر مبنی ہونے کو فرض قرار دیا ہے۔اپنے آس پاس دیکھو کیا اس منصوبے کے علاوہ کوئی منصوبہ ہے جو مسلمانوں کو ایک کلمے تلے یکجا کرے گا،جس کے ذریعے ہی تم امریکی منصوبے کا مقابلہ کر سکتے ہو؟!کیا اللہ تعالی کے بغیر تم کفر کی اس جمعیت پر غالب آسکتے ہو؟!تم اللہ کے ساتھ ہو جاؤ اللہ تمہارے ساتھ ہو گا،تم اس کے دین کی مدد کرو وہ تمہاری مدد کرے گا،بے شک حزب التحریر اس عظیم فرض کی ادائیگی کی طرف تمہیں دعوت دیتی ہے جس سے امریکہ اور مغرب اور مسلمانوں کے حکمران اور سیکولر سب لڑ رہے ہیں لیکن اللہ ہی اپنے فیصلے میں غالب ہے ،ارشاد ہے:

أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُواْ وَإِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌط ٱلَّذِينَ أُخْرِجُواْ مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلاَّ أَن يَقُولُواْ رَبُّنَا ٱللَّهُ وَلَوْلاَ دَفْعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا ٱسمُ ٱللَّهِ كَثِيراً وَلَيَنصُرَنَّ ٱللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ط ٱلَّذِينَ إِنْ مَّكَّنَّاهُمْ فِى ٱلأَرْضِ أَقَامُواْ ٱلصَّلواَةَ وَآتَوُاْ ٱلزَّكَواةَ وَأَمَرُواْ بِٱلْمَعْرُوفِ وَنَهَوْاْ عَنِ ٱلْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ ٱلأُمُورِ ط

"جن (مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کررہے ہیں انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں ۔ بےشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے ۔ یہ وہ ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا،صرف اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔ اگر اللہ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام بہ کثرت لیا جاتا ہے۔ اللہ کی جو مدد کرے گا اللہ بھی اس کی مددضرور کرے گا۔بے شک اللہ قوی اور زبردست ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم زمین میں اقتدار دیں تو وہ نماز قائم کریں گے اور زکواۃ ادا کریں گے اوراچھے کاموں کا حکم کریں اور بُرے کاموں سے منع کریں"(الحج:39-41)

حزب التحریر
ولایہ شام

ہجری تاریخ :
عیسوی تاریخ : جمعرات, 29 اگست 2013م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک