المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | شمارہ نمبر: PN15070 | |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 01 اکتوبر 2015 م |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پریس ریلیز
نواز شریف کا اقوام متحدہ میں خطاب
مذاکرات اور فوجی قوت کے عدم استعمال سے کشمیر آزاد نہیں ہو سکتا
حزب التحریر ولایہ پاکستان راحیل-نواز حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے پیش کیے جانے والے چار نکاتی منصوبے کو مسترد کرتی ہے۔ یہ منصوبہ کشمیر کی آزادی کا نہیں بلکہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو امریکہ کی خواہش پر جو ں کا توں برقرار رکھنے کا منصوبہ ہے۔
پاکستان کیا پوری امت مسلمہ کا بچہ بچہ یہ جان چکا ہے کہ فلسطین ہو یا کشمیر، افغانستان ہو یا عراق مسلمانوں کے مسائل اقوام متحدہ کے ذریعے حل ہو ہی نہیں سکتے بلکہ یہ ادارہ امریکہ اور دیگر کافر استعماری طاقتوں کا آلہ کار ہے اور انہی کے مفادات کے تحفظ کے لئے کام کرتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے حکمران مسلم امہ کے مسائل کے حل کے لئے اسی استعماری ادارے سے التجائیں کرتے ہیں اور مدد کی امید رکھتے ہیں۔ کیا یہ حکمران عقل نہیں رکھتے یا جانتے بوجھتے ایسا کرتے ہیں تاکہ کشمیر و فلسطین کبھی کفار کے قبضے سے آزاد ہی نہ ہو سکیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے بھارت کے ساتھ امن کے نام پر ایسا منصوبہ پیش کیا ہو جس سے کشمیر کی آزادی نہیں بلکہ اس کی موجودہ غلامانہ حیثیت کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہو۔ موجودہ چار نکاتی منصوبے سے قبل پرویز مشرف بھی 2004 میں کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لئے بدنام زمانہ چار نکاتی منصوبہ پیش کرچکا ہے۔ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی جانب سے کشمیر کا نام لینے پر پاکستان و کشمیر کے مسلمانوں کو دھوکہ نہیں کھانا چاہیے کیونکہ وہ کشمیر کو آزاد کرانے کی ذمہ داری اقوام متحدہ یا نام نہاد "بین الاقوامی برادری" پر ڈال دیتے ہیں جس کا مطلب کشمیر کی غلامی کا تسلسل ہوتا ہے۔ کشمیر مذاکرات یا فوجی قوت کے عدم استعمال سے آزاد نہیں ہوسکتا جبکہ بھارت نے اس پر فوجی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس صورتحال میں مذاکرات یا فوجی قوت کے عدم استعمال کا واضح مطلب کشمیر کی آزادی سے دستبرداری ہے۔
اسی دورے کے دوران راحیل-نواز حکومت نے استعماری مفادات کے تحفظ کے لئے دنیا بھر میں مزید فوج اور فوجی سازو سامان بھیجنے کا بھی وعدہ کیا لیکن جب کشمیر کی آزادی کی بات آتی ہے تو کشمیر کو غیر فوجی علاقہ قرار دینے کی تجویز پیش کی جاتی ہے جس کا مطلب موجودہ آزاد کشمیر کو بھی استعمار یا اس کے ایجنٹوں یا اس کے اداروں کی نگرانی میں دے دینا ہے۔ اقوام متحدہ کو مزید فوج دینے کا مطلب واضح ہے کہ ہماری افواج اس قدر طاقتور ہیں کہ وہ دنیا کے کسی بھی خطے میں جاکر کاروائیاں کرسکتی ہیں لیکن جب کشمیر کی آزادی کے لئے حکمرانوں سے افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو فوجی و معاشی کمزوریوں کا رونا رویہ جاتا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر اقوام متحدہ کے فوجی مبصروں کی تعیناتی، کسی بھی صورت فوجی طاقت کے استعمال سے گریز، کشمیر کو غیر فوجی علاقہ قرار دینے اور سیاچن سے فوجوں کو نکال لینے کی تجاویز ایک کمزور اور شکست خوردہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ کیا ہماری افواج اس قدر کمزور ہیں کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کسی بھی قیمت پر ہندو ریاست سے امن کی بھیک مانگتے ہیں؟
مخلص قیادت وہ نہیں جو کشمیر کی آزادی کی ذمہ داری اقوام متحدہ یا "بین الاقوامی برادی" پر ڈالے دے یا اس کی آزادی کے لئے ان سے التجائیں کرے بلکہ مخلص قیادت وہ ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے کلمہ والے جھنڈے تلے کشمیر کی آزادی کے لئے پاکستان کی عظیم افواج کو حرکت میں لائے گی اور اسے ہندو ریاست کے ظلم و جبر سے نجات دلائے گی اور ایسا صرف ایک خلیفہ راشد کی قیادت میں ہی ممکن ہے۔ تو پاکستان کے مسلمانو آگے بڑھوں اور پاکستان میں خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کی جدوجہد میں شامل ہو جاؤ اور اس خلافت کو قائم کرو جو رسول اللہ ﷺ کی بشارت کو حاصل کرے گی کہ آپ ﷺ نے فرمایا،
عصابتان من أمتي أحرزهما الله من النار عصابة تغزو الهند وعصابة تكون مع عيسى ابن مريم عليهما السلام
"میری امت کے دو گروہوں کو اللہ نے جہنم کی آگ سے محفوظ کر دیا ہے، وہ گروہ جو ہندوستان کو فتح کرے گا اور وہ جو عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہوگا"
(نسائی،احمد، طبرانی)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |