الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    22 من شـعبان 1445هـ شمارہ نمبر: 34 / 1445
عیسوی تاریخ     اتوار, 03 مارچ 2024 م

پریس ریلیز

 

ہمیں اپنی خلافت کو کھوئے ہوئے سو سال ہوگئے ہیں، ہم اُس وقت تک تبدیلی کا چہرہ نہیں دیکھ پائیں گے جب تک خلافت کو دوبارہ قائم نہ کرلیں!

 

بےشک اُس دن سے  یہ امت یتیم ہے، جب سو سال قبل ، 28 رجب 1342 ہجری بمطابق 3 مارچ 1924، ہم اپنی خلافت کھو بیٹھے، جس کے نتیجے میں اسلام کی حکمرانی طویل تعطل کا شکار ہو گئی، جو کہ اب تک بحال نہیں ہوسکی ہے۔ خلافت کے خاتمے کے بعد سے صورتِ حال یہ ہے کہ مسلم دنیا کے حکمران مظلوموں کی آہ و بکااوردُہائیوں پر ٹس سے مس نہیں ہوتے اور انہوں نے ہماری افواج کو مقبوضہ اسلامی علاقوں کو آزاد کرانے سے روک رکھا ہے۔ ہم اپنے علاقوں میں ظلم وجبراور غربت سے  پناہ  کی تلاش میں  سمندر پار جانے کیلئے ڈوبنے تک کا خطرہ مول لیتے ہیں۔ رسول اللہﷺ کی ناموس پر بار بار حملے کیے جارہے ہیں، باوجودیکہ اس امت کے پاس لاکھوں کی تعداد میں قابل اور جہاد کے لیے تیار افواج موجود ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے مسلم علاقوں کوعطا کردہ بیش بہا وسائل کے خزانوں کے باوجود ہم بدترین غربت و افلاس کا سامنا کررہے ہیں۔ خلافت کی عدم موجودگی میں ہم بغیر منزل کے بھٹک رہے ہیں۔ یقیناًاسلام کو ایک طرف ڈال کراور جمہوریت یا آمریت کو اپنا کر ہم رستہ نہیں پا سکتے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

کیا ایسا نہیں کہ جب سے پاکستان کے موجودہ حکمرانوں نے  اس جمہوری نظام میں اقتدار سنبھالا ہے تو عوام شدید مایوسی میں ہیں، حالانکہ یہ حکمران  ہمارے اندر موجود تبدیلی کے لئے شدید اور گہرے جذبات کے بل بوتے پر اقتدار میں آئے تھے؟  کیا یہ بات ہم پر واضح نہیں ہوگئی کہ پاکستان میں جمہوری نظام تلے   نہ تو 77 سال میں کوئی تبدیلی آئی اور نہ ہی اگلے 77 سال میں کوئی تبدیلی آئے گی؟   اورکیا یہ بات بھی واضح نہیں ہوگئی کہ جمہوری نظام کے تحت  نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا میں کہیں بھی تبدیلی نہیں آئے گی؟ اے مسلمانو! کیا اب بھی آپ پر یہ حقیقت واضح اور عیاں  نہیں ہوئی؟!

 

مسلمانوں کا خلیفہ نہ تو آمرہوتا ہے  اور نہ ہی جمہوری حکمران۔ خلیفہ نہ تو اپنی ذاتی رائے کی بنیاد پر حکمرانی کرتا ہے اور نہ ہی اسمبلی کی متفقہ رائے کی بنیاد پر، بلکہ وہ صرف اور صرف قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانی کرتا ہے ۔  اپنی رعایا کے ساتھ کسی تنازعے کی صورت میں  اس کی ذات  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قانون سے بالاتر نہیں ہوتی بلکہ اللہ کا قانون اس پر بھی اسی طرح نافذ و جاری ہوتا ہے ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ﴾

"اور اگر کسی بات پر تم میں اختلاف واقع ہو، تو اگر اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو ،تو اس  معاملے  میں اللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو"(النساء، 4:59)۔

 

خلیفہ پر لازم  ہے کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم کے مطابق لوگوں کے حقوق ادا کرے اور ان سے جو کچھ بھی وصول کرے  وہ اللہ کے حکم کی بنیاد پر ہو۔

 

پس ہم دیکھتے ہیں کہ  پہلےخلیفہ راشد، خلیفۂ رسول ﷺ حضرت ابو بکر صدیقؓ نے اعلان فرمایا ،

 

وَالضّعِيفُ فِيكُمْ قَوِيّ عِنْدِي حَتّى أُرِيحَ عَلَيْهِ حَقّهُ إنْ شَاءَ اللهُ, وَالقَوِيّ فِيكُمْ ضَعِيفٌ عِنْدِي حَتّى آخُذَ الحَقّ مِنْهُ إنْ شَاءَ اللهُ

"اور تم میں سے کمزور میرے سامنے طاقتور ہے جب تک کہ میں اس کو اس کا حق نہیں دِلا دیتا ، اگراللہ نے چاہا،  اور تم میں سےطاقتور میرے سامنے کمزور ہے جب تک کہ میں اس سے حق لے نہیں لیتا ،اگراللہ نے چاہا"۔  

  

اورلہٰذا دوسرے خلیفۂ راشد، امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقؓ نے برملا کہا ،

 

إِنَّ امْرَأَةً خَاصَمَتْ عُمَرَ فَخَصَمَتْهُ

"ایک عورت نے عمر سے بحث کی اور وہ اُس پر غالب آگئی"۔ 

 

جب ایک عورت نے حضرت عمر فاروقؓ  کے اس قول ،

 

لَا تُغَالُوا فِي مُهُورِ النِّسَاءِ

"خواتین کے حق مہر کو زیادہ نہ بڑھاؤ"

پر اعتراض کیا  اور کہا،

لَيْسَ ذَلِكَ لَكَ يَا عُمَرُ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ

"اے عمر! آپ کو ایسا کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے (اس کی اجازت دیتے ہوئے) فرمایا

 

وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا ،

"اور تم نے  اس(عورت کو) ڈھیروں مال دیا  ہو"(النساء؛ 4:20)۔

 

خلافت کے دور میں اسلام کو جو  عظمت حاصل تھی، زمین و آسمان کے مکین اس کے گواہ  ہیں۔ یہ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی تھی کہ جو لوگوں کے جوق در جوق اسلام قبول کرنے کا باعث بنی ، مشرق میں   انڈونیشیا سے وسطی ایشیا تک، اور مغرب میں بوسنیا سے لے کر مراکش تک یہی صورت حال تھی۔  یہ اللہ کی کتاب قرآنِ مجید اور رسول اللہﷺ کی سنت کی بنیاد پر حکمرانی تھی کہ مظلوم ظالموں سے بچنے کے لیے خلافت کا رُخ کرتے تھے، یورپ کے وہ یہودی اس کی ایک مثال  ہیں کہ جنہوں نے وہاں کے عیسائیوں کے بدترین مظالم سے بچنے کے لیے خلافت کی جانب ہجرت کی ۔ خلافت  دنیا کی کسی طاقت سے خوفزدہ نہ ہوئی ، وہ  صرف اللہ پر بھروسہ کرتی تھی  اور اس نے رسول اللہﷺ کی ناموس پر حملہ کرنے والوں کو جنگ کی دھمکی سے ہی خاموش کرادیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کی وجہ سے ہی خلافت اس بات کی پابند تھی کہ وہ مظلوموں کی پکار کا جواب دینے، مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے، اور نئے علاقوں کو اسلام کے نور سے منور کرنے کے لیے افواج کو حرکت میں لائے، اور خلافت صدیوں یہ فرض ادا کرتی رہی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت نے خلافت کو اس بات کا پابند کیا کہ وہ غریب اور مقروض افراد کی مدد کرے اور اپنے لوگوں کو اعلیٰ ترین تعلیم اور صحت کی سہولیات مفت فراہم کرے ، اورکوئی ریاست اس معاملے میں اس کی  ہمسر نہ تھی ۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

امام احمدبن حنبل  نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ

"پھر ظلم وجبر کی حکمرانی ہوگی، اور اُس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر جب اللہ چاہے گا اسے اٹھا لے گا۔ اور پھر نبوت کے نقش قدم پر خلافت ہوگی۔"،

 

اور اس کے بعد آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔ رسول اللہﷺ کے  یہ مبارک الفاظ، جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی ہیں، ہمارے لیے نہ صرف ایک خوشخبری ہے کہ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت نے دوبارہ قائم ہونا ہے بلکہ یہ حدیث ہم سے اس کے قیام کی جدوجہد کا تقاضا بھی کرتی ہے کیونکہ ہم پر یہ فرض ہے کہ ہماری حکمرانی صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نازل کردہ  وحی کی بنیاد پرہو۔

اے مسلمانو! خلافت کو تباہ ہوئے سوہجری سال گزر گئے ہیں،

تو اٹھو اور اس کے قیام کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جاؤ!

 

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک